الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
42. بَابُ: بَيْعِ الْمُصَرَّاةِ
باب: مصراۃ کی بیع کا بیان۔
حدیث نمبر: 2239
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من ابتاع مصراة فهو بالخيار ثلاثة ايام، فإن ردها رد معها صاعا من تمر لا سمراء" يعني الحنطة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ ابْتَاعَ مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ لَا سَمْرَاءَ" يَعْنِي الْحِنْطَةَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے «مصّراۃ» خریدی تو اسے تین دن تک اختیار ہے، چاہے تو واپس کر دے، چاہے تو رکھے، اگر واپس کرے تو اس کے ساتھ ایک صاع کھجور بھی واپس کرے، «سمراء» (یعنی گیہوں) کا واپس کرنا ضروری نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14566)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 64 (2149)، 65 (2151)، نحوہ دون ''ثلاثة أیام''، صحیح مسلم/البیوع 7 (1525)، سنن ابی داود/البیوع 48 (3444)، سنن النسائی/البیوع 12 (4494)، حصحیح مسلم/248، 394، 460، 465، سنن الدارمی/البیوع 19 (2595) (صحیح)» ‏‏‏‏ (تراجع الألبانی: رقم: 337، «ثَلاثَةَ أَيَّامٍ» تین دن کی تحدید ثابت نہیں ہے

وضاحت:
۱؎: «مصراۃ»: ایسی بکری یا دودھ والا جانور جس کا دودھ ایک یا دو یا تین دن تک نہ دوہا جائے تاکہ دودھ تھن میں جمع ہو جائے اور خریدار دھوکہ کھا کر زیادہ قیمت میں اس جانور کو اس دھوکہ میں خرید لے کہ یہ بہت دودھ دینے والا جانور ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح م وخ نحوه دون ذكر الثلاثة
حدیث نمبر: 2240
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا صدقة بن سعيد الحنفي ، حدثنا جميع بن عمير التيمي ، حدثنا عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ايها الناس من باع محفلة فهو بالخيار ثلاثة ايام، فإن ردها رد معها مثلي لبنها، او قال: مثل لبنها قمحا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ سَعِيدٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا جُمَيْعُ بْنُ عُمَيْرٍ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ بَاعَ مُحَفَّلَةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعَهَا مِثْلَيْ لَبَنِهَا، أَوْ قَالَ: مِثْلَ لَبَنِهَا قَمْحًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! اگر کوئی «محفَلہ» ( «مصّراۃ») کو بیچے تو اسے تین دن تک اختیار ہے، اگر وہ اسے واپس کر دے تو اس کے دودھ کے دوگنا یا برابر گیہوں اس کو دے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ البیوع 48 (3446)، (تحفة الأشراف: 6675) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں جمیع بن عمیر ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2241
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل ، حدثنا وكيع ، حدثنا المسعودي ، عن جابر ، عن ابي الضحى ، عن مسروق ، عن عبد الله بن مسعود ، انه قال: اشهد على الصادق المصدوق ابي القاسم صلى الله عليه وسلم، انه حدثنا، قال:" بيع المحفلات خلابة ولا تحل الخلابة لمسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى الصَّادِقِ الْمَصْدُوقِ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ حَدَّثَنَا، قَالَ:" بَيْعُ الْمُحَفَّلَاتِ خِلَابَةٌ وَلَا تَحِلُّ الْخِلَابَةُ لِمُسْلِمٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں صادق و مصدوق ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے ہم سے بیان کیا، اور فرمایا: «محفّلات» کا بیچنا فریب اور دھوکہ ہے، اور مسلمان کو دھوکہ دینا حلال اور جائز نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9583، ومصباح الزجاجة: 789)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/430، 433) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں جابر جعفی ضعیف راوی ہیں)

وضاحت:
۱؎: «محفّلات»: جمع ہے «محفلہ» کی یعنی ایسے جانور جن کو کئی دنوں تک دوہا نہ گیا ہو، اور دودھ ان کے تھنوں میں جمع رہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.