الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
65. بَابُ: مَا لِلْمَرْأَةِ مِنْ مَالِ زَوْجِهَا
باب: شوہر کے مال میں عورت کے حق کا بیان۔
حدیث نمبر: 2293
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، وابو عمر الضرير ، قالوا: حدثنا وكيع ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: جاءت هند إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن ابا سفيان رجل شحيح لا يعطيني ما يكفيني وولدي إلا ما اخذت من ماله وهو لا يعلم، فقال:" خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: جَاءَتْ هِنْدٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ لَا يُعْطِينِي مَا يَكْفِينِي وَوَلَدِي إِلَّا مَا أَخَذْتُ مِنْ مَالِهِ وَهُوَ لَا يَعْلَمُ، فَقَالَ:" خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہند رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوسفیان بخیل آدمی ہیں، مجھے اتنا نہیں دیتے جو مجھے اور میری اولاد کے لیے کافی ہو سوائے اس کے جو میں ان کی لاعلمی میں ان کے مال میں سے لے لوں (اس کے بارے میں فرمائیں؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مناسب انداز سے اتنا لے لو جو تمہیں اور تمہاری اولاد کے لیے کافی ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأقضیة 4 (1714)، سنن ابی داود/البیوع 81 (3532)، سنن النسائی/آداب القضاة 30 (5422)، (تحفة الأشراف: 17261)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 95 (2211)، المظالم 18 (2460)، النفقات 5 (5359)، 9 (5364)، 14 (5370)، الأیمان 3 (6641)، الأحکام 14 (7161)، 28 (7180)، مسند احمد (6/39، 50، 206)، سنن الدارمی/النکاح 54 (5364) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2294
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، وابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا انفقت المراة"، وقال ابي في حديثه: إذا اطعمت المراة من بيت زوجها غير مفسدة كان لها اجرها وله مثله بما اكتسب ولها بما انفقت وللخازن مثل ذلك من غير ان ينقص من اجورهم شيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ"، وَقَالَ أَبِي فِي حَدِيثِهِ: إِذَا أَطْعَمَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا غَيْرَ مُفْسِدَةٍ كَانَ لَهَا أَجْرُهَا وَلَهُ مِثْلُهُ بِمَا اكْتَسَبَ وَلَهَا بِمَا أَنْفَقَتْ وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت اپنے شوہر کے گھر میں سے خرچ کرے (کی روایت میں خرچ کرے کے بجائے جب عورت کھلائے ہے) اور اس کی نیت مال برباد کرنے کی نہ ہو تو اس کے لیے اجر ہو گا، اور شوہر کو بھی اس کی کمائی کی وجہ سے اتنا ہی اجر ملے گا، اور عورت کو خرچ کرنے کی وجہ سے، اور خازن کو بھی اتنا ہی اجر ملے گا بغیر اس کے کہ ان کے اجر میں کچھ کمی ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 17 (1425)، 25 (1437)، 26 (1439، 1440)، البیوع 12 (2065)، صحیح مسلم/الزکاة 25 (1024)، سنن الترمذی/الزکاة 34 (672)، سنن ابی داود/الزکاة 44 (1685)، (تحفة الأشراف: 17608)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الزکاة 57 (2540)، مسند احمد (9/44، 99، 278) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اگرچہ عورت کو اپنے شوہر کا اور خادم کو اپنے مالک کا مال بغیر ان کی اجازت کے صدقہ میں دینا جائز نہیں ہے، لیکن یہاں وہ مال مراد ہے جس کے خرچ کی عادتاً عورتوں کو اجازت دی جاتی ہے جیسے کھانے میں سے ایک روٹی فقیر کو دے دینا، یا پیسوں میں سے ایک پیسہ کسی مسکین کو، اور بعضوں نے کہا: اہل حجاز اپنی عورتوں کو صدقہ اور مہمانی کی اجازت دیا کرتے تھے، تو یہ حدیث ان سے خاص ہے، اور بعضوں نے کہا: مراد وہ مال ہے جو شوہر اپنی بیوی کو اس کے خرچ کے لئے دیتا ہے اس میں سے تو عورت بالاتفاق خرچ کر سکتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2295
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، حدثني شرحبيل بن مسلم الخولاني ، قال: سمعت ابا امامة الباهلي ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تنفق المراة من بيتها شيئا إلا بإذن زوجها"، قالوا: يا رسول الله، ولا الطعام، قال:" ذلك من افضل اموالنا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تُنْفِقُ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِهَا شَيْئًا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا الطَّعَامَ، قَالَ:" ذَلِكَ مِنْ أَفْضَلِ أَمْوَالِنَا".
ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: عورت اپنے گھر میں سے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کچھ خرچ نہ کرے لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کھانا بھی کسی کو نہ دے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، کھانا بھی نہ دے، یہ تو ہمارے مالوں میں سب سے بہتر مال ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الزکاة 34 (670)، (تحفة الأشراف: 4883)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/267) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.