الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الديات
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
The Chapters on Blood Money
3. بَابُ: مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِالْخِيَارِ بَيْنَ إِحْدَى ثَلاَثٍ
باب: مقتول کے ورثاء کو تین باتوں میں سے کسی ایک بات کا اختیار ہے۔
حدیث نمبر: 2623
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان ، وابو بكر ابنا ابي شيبة ، قالا: حدثنا ابو خالد الاحمر ، ح وحدثنا ابو بكر وعثمان ابنا ابي شيبة، قالا: حدثنا جرير ، وعبد الرحيم بن سليمان جميعا، عن محمد بن إسحاق ، عن الحارث بن فضيل ، اظنه عن ابن ابي العوجاء واسمه سفيان، عن ابي شريح الخزاعي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اصيب بدم او خبل والخبل الجرح فهو بالخيار بين إحدى ثلاث، فإن اراد الرابعة فخذوا على يديه: ان يقتل او يعفو او ياخذ الدية، فمن فعل شيئا من ذلك فعاد، فإن له نار جهنم خالدا مخلدا فيها ابدا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ، وَأَبُو بَكْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، ح وَحَدَّثَنَا أبُو بَكْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، وَعَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ جميعا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ ، أَظُنُّهُ عَنِ ابْنِ أَبِي الْعَوْجَاءِ وَاسْمُهُ سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أُصِيبَ بِدَمٍ أَوْ خَبْلٍ وَالْخَبْلُ الْجُرْحُ فَهُوَ بِالْخِيَارِ بَيْنَ إِحْدَى ثَلَاثٍ، فَإِنْ أَرَادَ الرَّابِعَةَ فَخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ: أَنْ يَقْتُلَ أَوْ يَعْفُوَ أَوْ يَأْخُذَ الدِّيَةَ، فَمَنْ فَعَلَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَعَادَ، فَإِنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا".
ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کا خون کر دیا جائے، یا اس کو زخمی کر دیا جائے، اسے (یا اس کے وارث کو) تین باتوں میں سے ایک کا اختیار ہے، اگر وہ چوتھی بات کرنا چاہے تو اس کا ہاتھ پکڑ لو، تین باتیں یہ ہیں: یا تو قاتل کو قصاص میں قتل کرے، یا معاف کر دے، یا خون بہا (دیت) لے لے، پھر ان تین باتوں میں سے کسی ایک کو کرنے کے بعد اگر بدلہ لینے کی بات کرے، تو اس کے لیے جہنم کی آگ ہے، وہ اس میں ہمیشہ ہمیش رہے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 3 (4496)، (تحفة الأشراف: 12059)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/31)، سنن الدارمی/الدیات 1 (2396) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں ابن أبی العوجاء ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2624
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا الوليد ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل له قتيل فهو بخير النظرين: إما ان يقتل وإما ان يفدى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ: إِمَّا أَنْ يَقْتُلَ وَإِمَّا أَنْ يُفْدَى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کا کوئی شخص قتل کر دیا جائے تو اسے دو باتوں میں سے ایک کا اختیار ہے، یا تو وہ قاتل کو قصاص میں قتل کر دے، یا فدیہ لے لے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 39 (112)، اللقطة 7 (2434)، الدیات 8 (6880)، صحیح مسلم/الحج 82 (1355)، سنن ابی داود/الدیات 4 (4505)، سنن الترمذی/الدیات 13 (1405)، سنن النسائی/القسامة 24 (4789، 4790)، (تحفة الأشراف: 15383)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/238) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک تیسری بات یہ ہے کہ معاف کر دے، اور امام بخاری رحمہ اللہ نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ نبی اسرائیل میں قصاص تھا لیکن دیت نہ تھی، تو اللہ تعالی نے یہ آیت اتاری: «كتب عليكم القصاص في القتلى» (سورة البقرة: 178) مسلمانوں قتل میں تمہارے اوپر قصاص فرض کیا گیا ہے اور قصاص کے بارے میں فرمایا: «ولكم في القصاص حياة» (سورة البقرة: 179) تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے غرض ان آیات و احادیث سے قصاص ثابت ہے اور اس پر علماء کا اجماع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.