الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
32. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ» إِذَا كَانَ النَّوْحُ مِنْ سُنَّتِهِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے یعنی جب رونا ماتم کرنا میت کے خاندان کی رسم ہو۔
(32) Chapter. The statement of the Prophet ﷺ: "The deceased is punished because of the weeping (with wailing) of some of his relatives, if wailing was the custome of that dead person."
حدیث نمبر: Q1284
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال النبي صلى الله عليه وسلم: كلكم راع ومسئول عن رعيته فإذا لم يكن من سنته فهو كما قالت عائشة رضي الله عنها: لا تزر وازرة وزر اخرى وهو كقوله: وإن تدع مثقلة ذنوبا إلى حملها لا يحمل منه شيء وما يرخص من البكاء في غير نوح , وقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الاول كفل من دمها وذلك لانه اول من سن القتل.وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَإِذَا لَمْ يَكُنْ مِنْ سُنَّتِهِ فَهُوَ كَمَا قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى وَهُوَ كَقَوْلِهِ: وَإِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ ذُنُوبًا إِلَى حِمْلِهَا لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَمَا يُرَخَّصُ مِنَ الْبُكَاءِ فِي غَيْرِ نَوْحٍ , وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا وَذَلِكَ لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ.
‏‏‏‏ کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ التحریم میں فرمایا کہ اپنے نفس کو اور اپنے گھر والوں کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ یعنی ان کو برے کاموں سے منع کرو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں ہر کوئی نگہبان ہے اور اپنے ماتحتوں سے پوچھا جائے گا اور اگر یہ رونا پیٹنا اس کے خاندان کی رسم نہ ہو اور پھر اچانک کوئی اس پر رونے لگے تو عائشہ رضی اللہ عنہا کا دلیل لینا اس آیت سے صحیح ہے کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کو اپنا بوجھ اٹھانے کو بلائے تو وہ اس کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ اور بغیر نوحہ چلائے پیٹے رونا درست ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دنیا میں جب کوئی ناحق خون ہوتا ہے تو آدم کے پہلے بیٹے قابیل پر اس خون کا کچھ وبال پڑتا ہے کیونکہ ناحق خون کی بنا سب سے پہلے اسی نے ڈالی۔
حدیث نمبر: 1284
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان , ومحمد قالا: اخبرنا عبد الله، اخبرنا عاصم بن سليمان، عن ابي عثمان , قال: حدثني اسامة بن زيد رضي الله عنهما , قال: ارسلت ابنة النبي صلى الله عليه وسلم إليه إن ابنا لي قبض، فاتنا فارسل يقرئ السلام , ويقول:" إن لله ما اخذ وله ما اعطى وكل عنده باجل مسمى، فلتصبر ولتحتسب، فارسلت إليه تقسم عليه لياتينها، فقام ومعه سعد بن عبادة، ومعاذ بن جبل، وابي بن كعب، وزيد بن ثابت ورجال، فرفع إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبي ونفسه تتقعقع , قال: حسبته انه قال: كانها شن، ففاضت عيناه , فقال سعد: يا رسول الله ما هذا؟ , فقال: هذه رحمة جعلها الله في قلوب عباده، وإنما يرحم الله من عباده الرحماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ , وَمُحَمَّدٌ قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ , قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ: أَرْسَلَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ إِنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ، فَأْتِنَا فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلَامَ , وَيَقُولُ:" إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا، فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ، وَمَعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرِجَالٌ، فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَتَقَعْقَعُ , قَالَ: حَسِبْتُهُ أَنَّهُ قَالَ: كَأَنَّهَا شَنٌّ، فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ , فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا؟ , فَقَالَ: هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ".
ہم سے عبد ان اور محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم کو عاصم بن سلیمان نے خبر دی ‘ انہیں ابوعثمان عبدالرحمٰن نہدی نے ‘ کہا کہ مجھ سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی (زینب رضی اللہ عنہا) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع کرائی کہ میرا ایک لڑکا مرنے کے قریب ہے ‘ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کہلوایا اور کہلوایا کہ اللہ تعالیٰ ہی کا سارا مال ہے ‘ جو لے لیا وہ اسی کا تھا اور جو اس نے دیا وہ بھی اسی کا تھا اور ہر چیز اس کی بارگاہ سے وقت مقررہ پر ہی واقع ہوتی ہے۔ اس لیے صبر کرو اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھو۔ پھر زینب رضی اللہ عنہا نے قسم دے کر اپنے یہاں بلوا بھیجا۔ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جانے کے لیے اٹھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سعد بن عبادہ ‘ معاذ بن جبل ‘ ابی بن کعب ‘ زید بن ثابت اور بہت سے دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ بچے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا گیا۔ جس کی جانکنی کا عالم تھا۔ ابوعثمان نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جیسے پرانا مشکیزہ ہوتا ہے (اور پانی کے ٹکرانے کی اندر سے آواز ہوتی ہے۔ اسی طرح جانکنی کے وقت بچہ کے حلق سے آواز آ رہی تھی) یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہ نکلے۔ سعد رضی اللہ عنہ بول اٹھے کہ یا رسول اللہ! یہ رونا کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو اللہ کی رحمت ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے (نیک) بندوں کے دلوں میں رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اپنے ان رحم دل بندوں پر رحم فرماتا ہے جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں۔

Narrated Usama bin Zaid: The daughter of the Prophet (p.b.u.h) sent (a messenger) to the Prophet requesting him to come as her child was dying (or was gasping), but the Prophet returned the messenger and told him to convey his greeting to her and say: "Whatever Allah takes is for Him and whatever He gives, is for Him, and everything with Him has a limited fixed term (in this world) and so she should be patient and hope for Allah's reward." She again sent for him, swearing that he should come. The Prophet got up, and so did Sa`d bin 'Ubada, Mu`adh bin Jabal, Ubai bin Ka`b, Zaid bin Thabit and some other men. The child was brought to Allah's Apostle while his breath was disturbed in his chest (the sub-narrator thinks that Usama added: ) as if it was a leather water-skin. On that the eyes of the Prophet (p.b.u.h) started shedding tears. Sa`d said, "O Allah's Apostle! What is this?" He replied, "It is mercy which Allah has lodged in the hearts of His slaves, and Allah is merciful only to those of His slaves who are merciful (to others).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 373

حدیث نمبر: 1285
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا ابو عامر، حدثنا فليح بن سليمان، عن هلال بن علي، عن انس بن مالك رضي الله عنه , قال:" شهدنا بنتا لرسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس على القبر , قال: فرايت عينيه تدمعان , قال: فقال هل منكم رجل لم يقارف الليلة؟ , فقال ابو طلحة: انا، قال: فانزل، قال: فنزل في قبرها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" شَهِدْنَا بِنْتًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ , قَالَ: فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ , قَالَ: فَقَالَ هَلْ مِنْكُمْ رَجُلٌ لَمْ يُقَارِفْ اللَّيْلَةَ؟ , فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَنَا، قَالَ: فَانْزِلْ، قَالَ: فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعامر عقدی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ‘ ان سے ہلال بن علی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی (ام کلثوم رضی اللہ عنہا) کے جنازہ میں حاضر تھے۔ (وہ عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں۔ جن کا 5 ھ میں انتقال ہوا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا۔ کیا تم میں کوئی ایسا شخص بھی ہے کہ جو آج کی رات عورت کے پاس نہ گیا ہو۔ اس پر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر قبر میں تم اترو۔ چنانچہ وہ ان کی قبر میں اترے۔

Narrated Anas bin Malik: We were (in the funeral procession) of one of the daughters of the Prophet and he was sitting by the side of the grave. I saw his eyes shedding tears. He said, "Is there anyone among you who did not have sexual relations with his wife last night?" Abu Talha replied in the affirmative. And so the Prophet told him to get down in the grave. And so he got down in her grave.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 374

حدیث نمبر: 1286
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، حدثنا عبد الله، اخبرنا ابن جريج , قال: اخبرني عبد الله بن عبيد الله بن ابي مليكة قال:" توفيت ابنة لعثمان رضي الله عنه بمكة، وجئنا لنشهدها وحضرها ابن عمر وابن عباس رضي الله عنهم، وإني لجالس بينهما , او قال: جلست إلى احدهما، ثم جاء الآخر فجلس إلى جنبي , فقال عبد الله بن عمر رضي الله عنهما لعمرو بن عثمان: الا تنهى عن البكاء، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: إن الميت ليعذب ببكاء اهله عليه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ:" تُوُفِّيَتِ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِمَكَّةَ، وَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا وَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا , أَوْ قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى أَحَدِهِمَا، ثُمَّ جَاءَ الْآخَرُ فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِي , فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ: أَلَا تَنْهَى عَنِ الْبُكَاءِ، فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ.
ہم سے عبد ان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے عبداللہ بن عبیداللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی کہ عثمان رضی اللہ عنہ کی ایک صاحبزادی (ام ابان) کا مکہ میں انتقال ہو گیا تھا۔ ہم بھی ان کے جنازے میں حاضر ہوئے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بھی تشریف لائے۔ میں ان دونوں حضرات کے درمیان میں بیٹھا ہوا تھا یا یہ کہا کہ میں ایک بزرگ کے قریب بیٹھ گیا اور دوسرے بزرگ بعد میں آئے اور میرے بازو میں بیٹھ گئے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عمرو بن عثمان سے کہا (جو ام ابان کے بھائی تھے) رونے سے کیوں نہیں روکتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا ہے کہ میت پر گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے۔

Narrated `Abdullah bin 'Ubaidullah bin Abi Mulaika: One of the daughters of `Uthman died at Mecca. We went to attend her funeral procession. Ibn `Umar and Ibn `Abbas were also present. I sat in between them (or said, I sat beside one of them. Then a man came and sat beside me.) `Abdullah bin `Umar said to `Amr bin `Uthman, "Will you not prohibit crying as Allah's Apostle has said, 'The dead person is tortured by the crying of his relatives."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 375

حدیث نمبر: 1287
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) فقال ابن عباس رضي الله عنهما: قد كان عمر رضي الله عنه , يقول بعض ذلك، ثم حدث , قال: صدرت مع عمر رضي الله عنه من مكة حتى إذا كنا بالبيداء إذا هو بركب تحت ظل سمرة , فقال: اذهب فانظر من هؤلاء الركب، قال: فنظرت، فإذا صهيب , فاخبرته , فقال: ادعه لي فرجعت إلى صهيب , فقلت: ارتحل فالحق امير المؤمنين، فلما اصيب عمر دخل صهيب يبكي , يقول: وا اخاه وا صاحباه، فقال عمر رضي الله عنه: يا صهيب اتبكي علي , وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الميت يعذب ببعض بكاء اهله عليه.(مرفوع) فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: قَدْ كَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ، ثُمَّ حَدَّثَ , قَالَ: صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ إِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ سَمُرَةٍ , فَقَالَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَاءِ الرَّكْبُ، قَالَ: فَنَظَرْتُ، فَإِذَا صُهَيْبٌ , فَأَخْبَرْتُهُ , فَقَالَ: ادْعُهُ لِي فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ , فَقُلْتُ: ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَلَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْكِي , يَقُولُ: وَا أَخَاهُ وَا صَاحِبَاهُ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: يَا صُهَيْبُ أَتَبْكِي عَلَيَّ , وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ.
اس پر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی تائید کی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی فرمایا تھا۔ پھر آپ بیان کرنے لگے کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ سے چلا جب ہم بیداء تک پہنچے تو سامنے ایک ببول کے درخت کے نیچے چند سوار نظر پڑے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جا کر دیکھو تو سہی یہ کون لوگ ہیں۔ ان کا بیان ہے کہ میں نے دیکھا تو صہیب رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر جب اس کی اطلاع دی تو آپ نے فرمایا کہ انہیں بلا لاؤ۔ میں صہیب رضی اللہ عنہ کے پاس دوبارہ آیا اور کہا کہ چلئے امیرالمؤمنین بلاتے ہیں۔ چنانچہ وہ خدمت میں حاضر ہوئے۔ (خیر یہ قصہ تو ہو چکا) پھر جب عمر رضی اللہ عنہ زخمی کئے گئے تو صہیب رضی اللہ عنہ روتے ہوئے اندر داخل ہوئے۔ وہ کہہ رہے تھے ہائے میرے بھائی! ہائے میرے صاحب! اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ صہیب رضی اللہ عنہ! تم مجھ پر روتے ہو ‘ تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے۔

Ibn `Abbas said, "`Umar used to say so." Then he added narrating, "I accompanied `Umar on a journey from Mecca till we reached Al-Baida. There he saw some travelers in the shade of a Samura (A kind of forest tree). He said (to me), "Go and see who those travelers are." So I went and saw that one of them was Suhaib. I told this to `Umar who then asked me to call him. So I went back to Suhaib and said to him, "Depart and follow the chief of the faithful believers." Later, when `Umar was stabbed, Suhaib came in weeping and saying, "O my brother, O my friend!" (on this `Umar said to him, "O Suhaib! Are you weeping for me while the Prophet said, "The dead person is punished by some of the weeping of his relatives?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 375

حدیث نمبر: 1288
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) قال ابن عباس رضي الله عنهما: فلما مات عمر رضي الله عنه ذكرت ذلك لعائشة رضي الله عنها , فقالت: رحم الله عمر، والله ما حدث رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله ليعذب المؤمن ببكاء اهله عليه ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: إن الله ليزيد الكافر عذابا ببكاء اهله عليه، وقالت: حسبكم القرآن ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164 , قال ابن عباس رضي الله عنهما: عند ذلك , والله هو اضحك , وابكى , قال: ابن ابي مليكة والله ما قال ابن عمر رضي الله عنهما شيئا".(مرفوع) قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , فَقَالَتْ: رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ، وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَيُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ، وَقَالَتْ: حَسْبُكُمُ الْقُرْآنُ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164 , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: عِنْدَ ذَلِكَ , وَاللَّهُ هُوَ أَضْحَكَ , وَأَبْكَى , قَالَ: ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ وَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا شَيْئًا".
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا تو میں نے اس حدیث کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ رحمت عمر رضی اللہ عنہ پر ہو۔ بخدا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ اللہ مومن پر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب کرے گا بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کافر کا عذاب اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے اور زیادہ کر دیتا ہے۔ اس کے بعد کہنے لگیں کہ قرآن کی یہ آیت تم کو بس کرتی ہے کہ کوئی کسی کے گناہ کا ذمہ دار اور اس کا بوجھ اٹھانے والا نہیں۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس وقت (یعنی ام ابان کے جنازے میں) سورۃ النجم کی یہ آیت پڑھی اور اللہ ہی ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے۔ ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! ابن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ تقریر سن کر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کچھ جواب نہیں دیا۔

Ibn Abbas added, "When `Umar died I told all this to Aisha and she said, 'May Allah be merciful to `Umar. By Allah, Allah's Apostle did not say that a believer is punished by the weeping of his relatives. But he said, Allah increases the punishment of a non-believer because of the weeping of his relatives." Aisha further added, "The Qur'an is sufficient for you (to clear up this point) as Allah has stated: 'No burdened soul will bear another's burden.' " (35.18). Ibn `Abbas then said, "Only Allah makes one laugh or cry." Ibn `Umar did not say anything after that.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 375

حدیث نمبر: 1289
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن ابيه، عن عمرة بنت عبد الرحمن، انها اخبرته , انها سمعت عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم , قالت:" إنما مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على يهودية يبكي عليها اهلها، فقال:إنهم ليبكون عليها وإنها لتعذب في قبرها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ , أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ:" إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى يَهُودِيَّةٍ يَبْكِي عَلَيْهَا أَهْلُهَا، فَقَالَ:إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں ان کے باپ نے اور انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا۔ آپ نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں ان کے باپ نے اور انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا۔ آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک یہودی عورت پر ہوا جس کے مرنے پر اس کے گھر والے رو رہے تھے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ رو رہے ہیں حالانکہ اس کو قبر میں عذاب کیا جا رہا ہے۔

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) Once Allah's Apostle passed by (the grave of) a Jewess whose relatives were weeping over her. He said, "They are weeping over her and she is being tortured in her grave."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 376

حدیث نمبر: 1290
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن خليل، حدثنا علي بن مسهر، حدثنا ابو إسحاق وهو الشيباني، عن ابي بردة، عن ابيه , قال:" لما اصيب عمر رضي الله عنه جعل صهيب يقول: وا اخاه , فقال عمر: اما علمت ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال: إن الميت ليعذب ببكاء الحي".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ وَهْوَ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَعَلَ صُهَيْب يَقُولُ: وَا أَخَاهُ , فَقَالَ عُمَرُ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ".
ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا ‘ ان سے علی بن مسہر نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق شیبانی نے ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ان کے والد ابوموسیٰ اشعری نے کہ جب عمر رضی اللہ کو زخمی کیا گیا تو صہیب رضی اللہ عنہ یہ کہتے ہوئے آئے ‘ ہائے میرے بھائی! اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا تجھ کو معلوم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مردے کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب کیا جاتا ہے۔

Narrated Abu Burda: That his father said, "When `Umar was stabbed, Suhaib started crying: O my brother! `Umar said, 'Don't you know that the Prophet said: The deceased is tortured for the weeping of the living'?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 377


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.