الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
17. بَابُ: مَا يُرْجَى فِيهِ الشَّهَادَةُ
باب: شہادت کی انواع و اقسام کا بیان۔
حدیث نمبر: 2803
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن ابي العميس ، عن عبد الله بن عبد الله بن جبر بن عتيك ، عن ابيه ، عن جده ، انه مرض فاتاه النبي صلى الله عليه وسلم يعوده، فقال قائل من اهله: إن كنا لنرجو ان تكون وفاته قتل شهادة في سبيل الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن شهداء امتي إذا لقليل، القتل في سبيل الله شهادة، والمطعون شهادة، والمراة تموت بجمع شهادة يعني الحامل، والغرق، والحرق، والمجنوب يعني ذات الجنب شهادة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِي الْعُمَيْسِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرِ بْنِ عَتِيكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّهُ مَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَقَالَ قَائِلٌ مِنْ أَهْلِهِ: إِنْ كُنَّا لَنَرْجُو أَنْ تَكُونَ وَفَاتُهُ قَتْلَ شَهَادَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ شُهَدَاءَ أُمَّتِي إِذًا لَقَلِيلٌ، الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهَادَةٌ، وَالْمَطْعُونُ شَهَادَةٌ، وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهَادَةٌ يَعْنِي الْحَامِلَ، وَالْغَرِقُ، وَالْحَرِقُ، وَالْمَجْنُوبُ يَعْنِي ذَاتَ الْجَنْبِ شَهَادَةٌ".
جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ بیمار ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پرسی (عیادت) کے لیے تشریف لائے، ان کے اہل خانہ میں سے کسی نے کہا: ہمیں تو یہ امید تھی کہ وہ اللہ کے راستے میں شہادت کی موت مریں گے، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تو میری امت کے شہداء کی تعداد بہت کم ہے! (نہیں ایسی بات نہیں بلکہ) اللہ کے راستے میں قتل ہونا شہادت ہے، مرض طاعون میں مر جانا شہادت ہے، عورت کا زچگی (جننے کی حالت) میں مر جانا شہادت ہے، ڈوب کر یا جل کر مر جانا شہادت ہے، نیز پسلی کے ورم میں مر جانا شہادت ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 15 (3111)، سنن النسائی/الجنائز 14 (1847)، الجہاد 39 (3196)، (تحفة الأشراف: 3173)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 12 (36)، مسند احمد (5/446) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ ان سب کو شہیدوں کا ثواب اور درجہ ملے گا گرچہ ان کے احکام شہید کے سے نہیں ہیں، اس لئے ان کو غسل دیا جائے گا، ان کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی، اس پر بھی بڑا شہید وہی ہے جو اللہ کی راہ یعنی جہاد میں مارا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2804
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا عبد العزيز بن المختار ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" ما تقولون في الشهيد فيكم؟" قالوا: القتل في سبيل الله، قال:" إن شهداء امتي إذا لقليل، من قتل في سبيل الله فهو شهيد، ومن مات في سبيل الله فهو شهيد، والمبطون شهيد، والمطعون شهيد"، قال سهيل: واخبرني عبيد الله بن مقسم، عن ابي صالح وزاد فيه:" والغرق شهيد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" مَا تَقُولُونَ فِي الشَّهِيدِ فِيكُمْ؟" قَالُوا: الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ:" إِنَّ شُهَدَاءَ أُمَّتِي إِذًا لَقَلِيلٌ، مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ مَاتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ، وَالْمَطْعُونُ شَهِيدٌ"، قَالَ سُهَيْلٌ: وَأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مِقْسَمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ وَزَادَ فِيهِ:" وَالْغَرِقُ شَهِيدٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم شہید کسے سمجھتے ہو؟ لوگوں نے جواب دیا: اللہ کے راستے میں مارا جانا (شہادت ہے) فرمایا: تب تو میری امت میں بہت کم شہید ہوں گے! (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ایسی بات نہیں بلکہ) جو اللہ کے راستے میں مارا جائے وہ شہید ہے، جو اللہ کے راستے میں مر جائے وہ بھی شہید ہے، پیٹ کی بیماری میں مرنے والا بھی شہید ہے، طاعون کے مرض میں مرنے والا شہید ہے۔ سہیل کہتے ہیں: مجھے عبیداللہ بن مقسم نے خبر دی وہ ابوصالح سے روایت کرتے ہیں، اس میں یہ لفظ زیادہ ہے: اور ڈوب کر مرنے والا بھی شہید ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12732)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 32 (652)، صحیح مسلم/الإمارة 51 (1914) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.