الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
19. بَابُ: الرَّمْيِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
باب: اللہ کی راہ میں تیر اندازی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلام ، عن عبد الله بن الازرق ، عن عقبة بن عامر الجهني ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله ليدخل بالسهم الواحد الثلاثة الجنة: صانعه يحتسب في صنعته الخير، والرامي به، والممد به". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارموا، واركبوا، وان ترموا، احب إلي من ان تركبوا، وكل ما يلهو به المرء المسلم باطل، إلا رميه بقوسه وتاديبه فرسه، وملاعبته امراته، فإنهن من الحق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَزْرَقِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ لَيُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ الثَّلَاثَةَ الْجَنَّةَ: صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ الْخَيْرَ، وَالرَّامِيَ بِهِ، وَالْمُمِدَّ بِهِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْمُوا، وَارْكَبُوا، وَأَنْ تَرْمُوا، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا، وَكُلُّ مَا يَلْهُو بِهِ الْمَرْءُ الْمُسْلِمُ بَاطِلٌ، إِلَّا رَمْيَهُ بِقَوْسِهِ وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ، وَمُلَاعَبَتَهُ امْرَأَتَهُ، فَإِنَّهُنَّ مِنَ الْحَقِّ".
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک تیر کے سبب اللہ تعالیٰ تین آدمیوں کو جنت میں داخل کرے گا: ثواب کی نیت سے اس کے بنانے والے کو، چلانے والے کو، اور ترکش سے نکال نکال کر دینے والے کو، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیر اندازی کرو، اور سواری کا فن سیکھو، میرے نزدیک تیر اندازی سیکھنا سواری کا فن سیکھنے سے بہتر ہے، مسلمان آدمی کا ہر کھیل باطل ہے سوائے تیر اندازی، گھوڑے کے سدھانے، اور اپنی بیوی کے ساتھ کھیلنے کے، کیونکہ یہ تینوں کھیل سچے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل الجہاد 11 (1637، 1638)، (تحفة الأشراف: 9929)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/144، 148، سنن الدارمی/الجہاد 14 (2449) (ضعیف)» ‏‏‏‏ ( «وكل ما يلهو به» کا لفظ صحیح ہے، اور آخری جملہ «فإنهن من الحق» ثابت نہیں ہے، نیز ملاحظہ ہو: الصحیحة: 315)

وضاحت:
۱؎: یعنی یہ کھیل بےکار اور لغو نہیں ہیں، پہلے دونوں کھیلوں میں آدمی جہاد کے لئے مستعد اور تیار ہوتا ہے اور اخیر کے کھیل میں اپنی بیوی سے الفت ہوتی ہے، اولاد کی امید ہوتی ہے جو انسان کی نسل قائم رکھنے اور بڑھانے کے لئے ضروری ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن قوله كل ما يلهو صحيح إلا فإنهن من الحق
حدیث نمبر: 2812
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن سليمان بن عبد الرحمن القرشي ، عن القاسم بن عبد الرحمن ، عن عمرو بن عبسة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من رمى العدو بسهم فبلغ سهمه العدو، اصاب او اخطا فعدل رقبة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيِّ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ رَمَى الْعَدُوَّ بِسَهْمٍ فَبَلَغَ سَهْمُهُ الْعَدُوَّ، أَصَابَ أَوْ أَخْطَأَ فَعَدْلُ رَقَبَةٍ".
عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو دشمن کو تیر مارے، اور اس کا تیر دشمن تک پہنچے، ٹھیک لگے یا چوک جائے، تو اس کا ثواب ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10765)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/فضائل الجہاد 11 (1638) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2813
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، انبانا عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن ابي علي الهمداني ، انه سمع عقبة بن عامر الجهني ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا على المنبر: واعدوا لهم ما استطعتم من قوة سورة الانفال آية 60، الا وإن القوة الرمي ثلاث مرات".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ: وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ سورة الأنفال آية 60، أَلَا وَإِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ".
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر آیت کریمہ: «وأعدوا لهم ما استطعتم من قوة» (سورۃ الانفال: ۶۰) دشمن کے لیے طاقت بھر تیاری کرو کو پڑھتے ہوئے سنا: (اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے:) آگاہ رہو! طاقت کا مطلب تیر اندازی ہی ہے یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 52 (1917)، سنن ابی داود/الجہاد 24 (2514)، (تحفة الأشراف: 9911)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن 9 (3083)، مسند احمد (4/157)، سنن الدارمی/الجہاد 14 (2448) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی جنگجو کفار و مشرکین اور اعداء اسلام کے مقابلہ کے لئے ہمیشہ اپنی طاقت کو بڑھاتے رہو، اور ہر وقت جنگ کے لئے مستعد رہو گو جنگ نہ ہو، اس لئے کہ معلوم نہیں دشمن کس وقت حملہ کر بیٹھے، ایسا نہ ہو کہ دشمن تمہاری طاقت کم ہونے کے وقت غفلت میں حملہ کر بیٹھے اور تم پر غالب ہو جائے، افسوس ہے کہ مسلمانوں نے قرآن شریف کو مدت سے بالائے طاق رکھ دیا، ہزاروں میں سے ایک بھی مسلمان ایسا نظر نہیں آتا جو قرآن کو اس پر عمل کرنے کے لئے سمجھ کر پڑھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2814
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا حرمله بن يحيى المصري ، انبانا عبد الله بن وهب ، اخبرني ابن لهيعة ، عن عثمان بن نعيم الرعيني ، عن المغيرة بن نهيك ، انه سمع عقبة بن عامر الجهني ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من تعلم الرمي ثم تركه، فقد عصاني".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَهُ بْنُ يَحْيَى الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي ابنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ نُعَيْمٍ الرُّعَيْنِيِّ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ نَهِيكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ تَعَلَّمَ الرَّمْيَ ثُمَّ تَرَكَهُ، فَقَدْ عَصَانِي".
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے تیر اندازی سیکھی پھر اسے چھوڑ دیا، تو اس نے میری نافرمانی کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9971)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد 24 (2513)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 11 (1637)، سنن النسائی/الجہاد 26 (3148)، الخیل 8 (3608)، مسند احمد (4/144، 146، 148، 154، سنن الدارمی/الجہاد 14 (2449) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (فقد عصانی کے لفظ سے ضعیف ہے، اور «فلیس منّا» کے لفظ سے صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ جب کوئی ہتھیار چلانے کا علم سیکھے تو کبھی کبھی اس کی مشق کرتا رہے چھوڑ نہ دے تاکہ ضرورت کے وقت کام آئے اب تیر کے عوض بندوق اور توپ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ فليس منا
حدیث نمبر: 2815
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا سفيان ، عن الاعمش ، عن زياد بن الحصين ، عن ابي العالية ، عن ابن عباس ، قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بنفر يرمون، فقال:" رميا بني إسماعيل، فإن اباكم كان راميا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَفَرٍ يَرْمُونَ، فَقَالَ:" رَمْيًا بَنِي إِسْمَاعِيل، فَإِنَّ أَبَاكُمْ كَانَ رَامِيًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جو تیر اندازی کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسماعیل کی اولاد! تیر اندازی کرو، تمہارے والد (اسماعیل) بڑے تیر انداز تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5428، ومصباح الزجاجة: 996)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/364) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اسماعیل علیہ السلام کو ان کے باپ ابراہیم علیہ السلام فاران کے میدان یعنی مکہ کی چٹیل زمین میں چھوڑ کر چلے آئے تھے وہ وہیں بڑے ہوئے، اور ان کو شکار کا بہت شوق تھا، اور بڑے تیر انداز اور بہادر تھے، تو نبی کریم ﷺ نے عربوں کو بھی تیر اندازی کی اس طرح سے ترغیب دی کہ یہ تمہارا آبائی پیشہ ہے اس کو خوب بڑھاؤ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.