الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
26. بَابُ: الأَكْلِ فِي قُدُورِ الْمُشْرِكِينَ
باب: کفار و مشرکین کی ہانڈیوں (برتنوں) میں کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2830
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن سماك بن حرب ، عن قبيصة بن هلب ، عن ابيه ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن طعام النصارى، فقال:" لا يختلجن في صدرك طعام، ضارعت فيه نصرانية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ طَعَامِ النَّصَارَى، فَقَالَ:" لَا يَخْتَلِجَنَّ فِي صَدْرِكَ طَعَامٌ، ضَارَعْتَ فِيهِ نَصْرَانِيَّةً".
ہلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نصاریٰ کے کھانے کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کھانے سے متعلق تمہارے دل میں وسوسہ نہ آنا چاہیئے، ورنہ یہ نصاریٰ کی مشابہت ہو جائے گی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 24 (3784)، سنن الترمذی/السیر 16 (1565)، (تحفة الأشراف: 11734)، وقد مسند احمد (5/226) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں قبیصہ بن ہلب مجہول العین ہیں، ان سے صرف سماک نے روایت کی ہے، لیکن حدیث کے شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: جلباب المرأة المسلة: 182)

وضاحت:
۱؎: وہ اپنے مذہب والوں کے سوا دوسرے لوگوں کا کھانا نہیں کھاتے، یہ حال نصاریٰ کا شاید نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں ہو گا اب تو نصاریٰ ہر مذہب والے کا کھانا یہاں تک کہ مشرکین کا بھی کھا لیتے ہیں، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل کتاب کا پکایا ہوا کھانا مسلمان کو کھانا جائز ہے اور اللہ تعالی قرآن پاک میں فرماتا ہے: «وطعام الذين أوتوا الكتاب حل لكم» (سورة المائدة: 5) اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے اور نبی کریم ﷺ نے یہود کا کھانا خیبر میں کھایا، لیکن یہ شرط ہے کہ اس کھانے میں شراب اور سور نہ ہو، اور نہ وہ جانور ہو جو مردار ہو مثلاً گلا گھونٹا ہوا یا اللہ کے سوا اور کسی کے نام پر ذبح کیا ہوا، ورنہ وہ کھانا بالاجماع حرام ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 2831
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو اسامة ، حدثني ابو فروة يزيد بن سنان ، حدثني عروة بن رويم اللخمي ، عن ابي ثعلبة الخشني ، قال: ولقيه وكلمه قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فسالته، فقلت: يا رسول الله، قدور المشركين نطبخ فيها؟، قال:" لا تطبخوا فيها"، قلت: فإن احتجنا إليها فلم نجد منها بدا، قال:" فارحضوها رحضا حسنا، ثم اطبخوا وكلوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي أَبُو فَرْوَةَ يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ رُوَيْمٍ اللَّخْمِيُّ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، قَالَ: وَلَقِيَهُ وَكَلَّمَهُ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُدُورُ الْمُشْرِكِينَ نَطْبُخُ فِيهَا؟، قَالَ:" لَا تَطْبُخُوا فِيهَا"، قُلْتُ: فَإِنِ احْتَجْنَا إِلَيْهَا فَلَمْ نَجِدْ مِنْهَا بُدًّا، قَالَ:" فَارْحَضُوهَا رَحْضًا حَسَنًا، ثُمَّ اطْبُخُوا وَكُلُوا".
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تو میں نے سوال کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم مشرکین کی ہانڈیوں میں کھانا پکا سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں نہ پکاؤ میں نے کہا: اگر اس کی ضرورت پیش آ جائے اور ہمارے لیے کوئی چارہ کار ہی نہ ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تم انہیں اچھی طرح دھو لو، پھر پکاؤ اور کھاؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11869، ومصباح الزجاجة: 1003) (صحیح) (سند میں ابو فروہ یزید بن سنان ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد و متابعات کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 37 - 3207، نیز یہ حدیث آگے آرہی ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ اپنے برتنوں میں نجاستوں کا استعمال کرتے ہیں جیسے مردار کھانے والے اور شراب پینے والے، اگرچہ مسلمان ہی ہوں تو ان کے برتنوں کا استعمال بغیر دھوئے جائز نہیں، اور جو کھانا ان کے برتنوں میں پکا ہو اس کا بھی کھانا درست نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.