الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
30. بَابُ: الْغَارَةِ وَالْبَيَاتِ وَقَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ
باب: دشمن پر حملہ کرنے، شبخون (رات میں چھاپہ) مارنے، ان کی عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کے احکام کا بیان۔
حدیث نمبر: 2839
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، قال: حدثنا الصعب بن جثامة ، قال:" سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن اهل الدار من المشركين يبيتون، فيصاب النساء والصبيان، قال: هم منهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ ، قَالَ:" سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَهْلِ الدَّارِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُبَيَّتُونَ، فَيُصَابُ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، قَالَ: هُمْ مِنْهُمْ".
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ مشرکین کی آبادی پر شبخون مارتے (رات میں حملہ کرتے) وقت عورتیں اور بچے بھی قتل ہو جائیں گے، تو اس کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بھی انہیں میں سے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 146 (3012)، صحیح مسلم/الجہاد 9 (1785)، سنن الترمذی/السیر 19 (1570)، سنن ابی داود/الجہاد 121 (2672)، (تحفة الأشراف: 4939)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/38، 71، 72، 73) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ آمادئہ جنگ اور دشمنی پر اصرار کرنے والے اور اسلام کے خلاف ایڑی چوٹی کا زور لگانے والوں پر رات کے حملہ کا مسئلہ ہے، جن تک اسلام کی دعوت سالہا سال تک اچھی طرح سے پہنچانے کا انتظام کیا گیا، اب آخری حربہ کے طور پر ان کے قلع قمع کا ہر دروازہ کھلا ہوا ہے، اور ان کے ساتھ رہنے والی آبادی میں موجود بچوں اور عورتوں کو اگر کوئی تکلیف پہنچتی ہے، تو یہ بدرجہ مجبوری ہے اس لئے کوئی حرج نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن إسماعيل ، انبانا وكيع ، عن عكرمة بن عمار ، عن إياس بن سلمة بن الاكوع ، عن ابيه ، قال:" غزونا مع ابي بكر هوازن على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فاتينا ماء لبني فزارة فعرسنا، حتى إذا كان عند الصبح شنناها عليهم غارة، فاتينا اهل ماء فبيتناهم فقتلناهم تسعة او سبعة ابيات".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" غَزَوْنَا مَعَ أَبِي بَكْرٍ هَوَازِنَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْنَا مَاءً لِبَنِي فَزَارَةَ فَعَرَّسْنَا، حَتَّى إِذَا كَانَ عِنْدَ الصُّبْحِ شَنَنَّاهَا عَلَيْهِمْ غَارَةً، فَأَتَيْنَا أَهْلَ مَاءٍ فَبَيَّتْنَاهُمْ فَقَتَلْنَاهُمْ تِسْعَةً أَوْ سَبْعَةَ أَبْيَاتٍ".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ قبیلہ ہوازن سے جہاد کیا، چنانچہ ہم بنی فزارہ کے چشمہ کے پاس آئے اور ہم نے وہیں پر پڑاؤ ڈالا، جب صبح کا وقت ہوا، تو ہم نے ان پر حملہ کر دیا، پھر ہم چشمہ والوں کے پاس آئے ان پر بھی شبخون مارا، اور ان کے نو یا سات گھروں کے لوگوں کو قتل کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 134 (2597)، (تحفة الأشراف: 4516)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجہاد 14 (1755)، مسند احمد (5/377) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 2841
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا عثمان بن عمر ، انبانا مالك بن انس ، عن نافع ، عن ابن عمر " ان النبي صلى الله عليه وسلم راى امراة مقتولة في بعض الطريق، فنهى عن قتل النساء والصبيان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَنْبَأَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى امْرَأَةً مَقْتُولَةً فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ، فَنَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں ایک عورت کو دیکھا جسے قتل کر دیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8401)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 147 (3014)، صحیح مسلم/الجہاد 8 (1744)، سنن ابی داود/الجہاد 121 (2668)، سنن الترمذی/الجہاد 19 (1569)، موطا امام مالک/الجہاد 3 (9)، مسند احمد (2/122، 123)، سنن الدارمی/السیر 25 (2505) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایسے بچے، عورتیں یا بوڑھے جو شریک جنگ نہ ہوں، اور اگر یہ ثابت ہو جائے کہ یہ بھی شریک جنگ ہیں، تو ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2842
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي الزناد ، عن المرقع بن عبد الله بن صيفي ، عن حنظلة الكاتب ، قال: غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فمررنا على امراة مقتولة قد اجتمع عليها الناس فافرجوا له، فقال:" ما كانت هذه تقاتل فيمن يقاتل"، ثم قال لرجل:" انطلق إلى خالد بن الوليد، فقل له: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرك، يقول: لا تقتلن ذرية، ولا عسيفا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْمُرَقَّعِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ ، عَنْ حَنْظَلَةَ الْكَاتِبِ ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَرْنَا عَلَى امْرَأَةٍ مَقْتُولَةٍ قَدِ اجْتَمَعَ عَلَيْهَا النَّاسُ فَأَفْرَجُوا لَهُ، فَقَالَ:" مَا كَانَتْ هَذِهِ تُقَاتِلُ فِيمَنْ يُقَاتِلُ"، ثُمَّ قَالَ لِرَجُلٍ:" انْطَلِقْ إِلَى خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، فَقُلْ لَهُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ، يَقُولُ: لَا تَقْتُلَنَّ ذُرِّيَّةً، وَلَا عَسِيفًا".
حنظلہ الکاتب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ (جنگ) میں شریک تھے، ہمارا گزر ایک مقتول عورت کے پاس سے ہوا، وہاں لوگ اکٹھے ہو گئے تھے، (آپ کو دیکھ کر) لوگوں نے آپ کے لیے جگہ خالی کر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو لڑنے والوں میں نہ تھی (پھر اسے کیوں مار ڈالا گیا) اس کے بعد ایک شخص سے کہا: خالد بن ولید کے پاس جاؤ، اور ان سے کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دے رہے ہیں کہ عورتوں، بچوں، مزدوروں اور خادموں کو ہرگز قتل نہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3449، ومصباح الزجاجة: 1008)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد 121 (2669)، مسند احمد (4/178) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2842M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا قتيبة ، حدثنا المغيرة بن عبد الرحمن ، عن ابي الزناد ، عن المرقع ، عن جده رباح بن الربيع ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، قال ابو بكر بن ابي شيبة: يخطئ الثوري فيه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْمُرَقَّعِ ، عَنْ جَدِّهِ رَبَاحِ بْنِ الرَّبِيعِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ: يُخْطِئُ الثَّوْرِيُّ فِيهِ.
اس سند سے رباح بن ربیع سے بھی اسی طرح مروی ہے، ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں: سفیان ثوری اس میں غلطی کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 121 (2669)، (تحفة الأشراف: 3600)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/488، 4/178، 346) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی سفیان نے ابوالزناد سے اور انہوں نے مرقع بن عبداللہ سے اور مرقع نے حنظلہ سے روایت کی ہے، جب کہ اس کی دوسری سند میں مغیرہ بن شعبہ سے اور مرقع نے اپنے دادا رباح بن الربیع سے روایت کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.