الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
31. بَابُ: التَّحْرِيقِ بِأَرْضِ الْعَدُوِّ
باب: دشمن کی سر زمین کو آگ لگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل بن سمرة ، حدثنا وكيع ، عن صالح بن ابي الاخضر ، عن الزهري ، عن عروة بن الزبير ، عن اسامة بن زيد ، قال:" بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى قرية يقال لها: ابنى، فقال: ائت ابنى صباحا ثم حرق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي الْأَخْضَرِ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ:" بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَرْيَةٍ يُقَالُ لَهَا: أُبْنَى، فَقَالَ: ائْتِ أُبْنَى صَبَاحًا ثُمَّ حَرِّقْ".
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ابنیٰ نامی بستی کی جانب بھیجا اور فرمایا: ابنیٰ میں صبح کے وقت جاؤ، اور اسے آگ لگا دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 91 (2616)، (تحفة الأشراف: 107)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/205، 209) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (صالح بن أبی الاخضر ضعیف ہیں جن کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے)

وضاحت:
۱؎ اُبنی: فلسطین میں عسقلان اور رملہ کے درمیان ایک مقام ہے، صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہم کو ایک لشکر میں بھیجا، تو فرمایا: اگر تم فلاں فلاں دو شخصوں کو پاؤ تو آگ سے جلا دینا، پھر جب ہم نکلنے لگے تو آپ ﷺ نے فرمایا: میں نے تم کو حکم دیا تھا فلانے فلانے کو جلانے کا، لیکن آگ سے اللہ ہی عذاب کرتا ہے تم اگر ان کو پاؤ تو قتل کر ڈالنا، لیکن درختوں کا اور بتوں کا اور سامان کا جلانا تو جائز ہے، اور کئی احادیث سے اس کی اجازت ثابت ہے جب اس میں مصلحت ہو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2844
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن نافع ، عن ابن عمر " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حرق نخل بني النضير، وقطع وهي البويرة، فانزل الله عز وجل: ما قطعتم من لينة او تركتموها قائمة سورة الحشر آية 5، الآية.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ، وَقَطَعَ وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً سورة الحشر آية 5، الْآيَةَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنو نضیر کے کھجور کا باغ جلا دیا، اور کاٹ ڈالا، اس باغ کا نام بویرہ تھا، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نازل ہوا: «ما قطعتم من لينة أو تركتموها قائمة» یعنی تم نے کھجوروں کے جو درخت کاٹ ڈالے یا جنہیں تم نے ان کی جڑوں پہ باقی رہنے دیا یہ سب اللہ تعالیٰ کے حکم سے تھا، اور اس لیے بھی کہ فاسقوں کو اللہ تعالیٰ رسوا کرے (سورۃ الحشر: ۵)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحرث والمزارعة 4 (2356)، الجہاد 154 (3020)، المغازي 14 (4031)، صحیح مسلم/الجہاد 10 (1746)، سنن ابی داود/الجہاد 91 (2615)، سنن الترمذی/التفسیر 59 (3302، السیر 4 (1552)، (تحفة الأشراف: 8267)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/123، 140)، سنن الدارمی/السیر 23 (2503) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2845
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد ، حدثنا عقبة بن خالد ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر " ان النبي صلى الله عليه وسلم حرق نخل بني النضير، وقطع، وفيه، يقول شاعرهم: فهان على سراة بني لؤي حريق بالبويرة مستطير.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ، وَقَطَعَ، وَفِيهِ، يَقُولُ شَاعِرُهُمْ: فَهَانَ عَلَى سَرَاةِ بَنِي لُؤَيٍّ حَرِيقٌ بِالْبُوَيْرَةِ مُسْتَطِيرُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنو نضیر کے کھجور کے درخت جلا دئیے اور انہیں کاٹ دیا، اسی سے متعلق ایک شاعر کہتا ہے: «فهان على سراة بني لؤي حريق بالبويرة مستطير» بنی لؤی کے سرداروں کے لیے آسان ہوا، بویرہ میں آگ لگانا جو ہر طرف پھیلتی جا رہی تھی۔

تخریج الحدیث: «أنظر ماقبلہ، (تحفة الأشراف: 8060) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.