الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
15. بَابُ: دَوَاءِ الْجِرَاحَةِ
باب: زخم کے علاج کا بیان۔
حدیث نمبر: 3464
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا هشام بن عمار , ومحمد بن الصباح , قالا: حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم , عن ابيه , عن سهل بن سعد الساعدي , قال:" جرح رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد , وكسرت رباعيته , وهشمت البيضة على راسه , فكانت فاطمة تغسل الدم عنه , وعلي يسكب عليه الماء بالمجن , فلما رات فاطمة ان الماء لا يزيد الدم إلا كثرة , اخذت قطعة حصير فاحرقتها حتى إذا صار رمادا الزمته الجرح , فاستمسك الدم".
(موقوف) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ , قَالَ:" جُرِحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ , وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ , وَهُشِمَتِ الْبَيْضَةُ عَلَى رَأْسِهِ , فَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْهُ , وَعَلِيٌّ يَسْكِبُ عَلَيْهِ الْمَاءَ بِالْمِجَنِّ , فَلَمَّا رَأَتْ فَاطِمَةُ أَنَّ الْمَاءَ لَا يَزِيدُ الدَّمَ إِلَّا كَثْرَةً , أَخَذَتْ قِطْعَةَ حَصِيرٍ فَأَحْرَقَتْهَا حَتَّى إِذَا صَارَ رَمَادًا أَلْزَمَتْهُ الْجُرْحَ , فَاسْتَمْسَكَ الدَّمُ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد کے دن زخمی ہو گئے، آپ کے سامنے کا ایک دانت ٹوٹ گیا، اور خود ٹوٹ کر آپ کے سر میں گھس گیا تو فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کا خون دھو رہی تھیں اور علی رضی اللہ عنہ ڈھال سے پانی لا لا کر ڈال رہے تھے، جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے دیکھا کہ پانی کی وجہ سے خون بجائے رکنے کے بڑھتا ہی جاتا ہے تو چٹائی کا ایک ٹکڑا لے کر جلایا، جب وہ راکھ ہو گیا تو اسے زخم میں بھر دیا، اور اس طرح خون رک گیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 73 (243)، الجہاد 85 (2911)، الطب/27 (5722)، صحیح مسلم/الجہاد 37 (1790)، سنن الترمذی/الطب 34 (2085)، (تحفة الأشراف: 4706) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3465
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم , حدثنا ابن ابي فديك , عن عبد المهيمن بن عباس بن سهل بن سعد الساعدي , عن ابيه , عن جده , قال:" إني لاعرف يوم احد من جرح وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم , ومن كان يرقئ الكلم من وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم ويداويه , ومن يحمل الماء في المجن وبما دووي به الكلم حتى رقا , قال: اما من كان يحمل الماء في المجن فعلي , واما من كان يداوي الكلم ففاطمة , احرقت له حين لم يرقا قطعة حصير خلق , فوضعت رماده عليه فرقا الكلم".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ , عَنْ عَبْدِ الْمُهَيْمِنِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ:" إِنِّي لَأَعْرِفُ يَوْمَ أُحُدٍ مَنْ جَرَحَ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَمَنْ كَانَ يُرْقِئُ الْكَلْمَ مِنْ وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُدَاوِيهِ , وَمَنْ يَحْمِلُ الْمَاءَ فِي الْمِجَنِّ وَبِمَا دُووِيَ بِهِ الْكَلْمُ حَتَّى رَقَأَ , قَالَ: أَمَّا مَنْ كَانَ يَحْمِلُ الْمَاءَ فِي الْمِجَنِّ فَعَلِيٌّ , وَأَمَّا مَنْ كَانَ يُدَاوِي الْكَلْمَ فَفَاطِمَةُ , أَحْرَقَتْ لَهُ حِينَ لَمْ يَرْقَأْ قِطْعَةَ حَصِيرٍ خَلَقٍ , فَوَضَعَتْ رَمَادَهُ عَلَيْهِ فَرَقَأَ الْكَلْمُ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہے کہ غزوہ احد کے دن کس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کو زخمی کیا تھا؟ اور کون آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے زخموں کو دھو رہا تھا، اور ان کا علاج کر رہا تھا؟ کون تھا جو ڈھال میں پانی بھر کر لا رہا تھا؟ اور کس چیز کے ذریعے آپ کے زخم کا علاج کیا گیا، یہاں تک کہ خون تھما، ڈھال میں پانی بھر کر لانے والے علی رضی اللہ عنہ تھے، زخموں کا علاج کرنے والی فاطمہ رضی اللہ عنہا تھیں، جب خون نہیں رکا تو انہوں نے پرانی چٹائی کا ایک ٹکڑا جلایا، اور اس کی راکھ زخم پر لگا دی، اس طرح زخم سے خون کا بہنا بند ہوا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4803) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالمہیمن ضعیف ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: مشہور یہ ہے کہ عبد اللہ بن قمیہ نے آپ ﷺ کو زخمی کیا، اور بعضوں نے کہا کہ چار ملعون کافروں (یعنی عبداللہ بن قمیہ اور عتبہ بن ابی وقاص اور عبد اللہ بن شہاب زہری، اور ابی بن خلف) نے آپ ﷺ کے قتل کا عہد کیا تھا، امام نووی تہذیب الأسماء واللغات میں کہتے ہیں کہ عتبہ بن ابی وقاص وہی ہے جس نے رسول اکرم ﷺ کا چہرہ مبارک زخمی کیا، اور احد کے دن آپ کا دانت توڑا میں نہیں جانتا کہ وہ مسلمان ہوا ہو، اور نہ آگے اس کو صحابہ میں ذکر کیا، اور بعضوں نے کہا وہ کافر مرا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.