سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
20. بَابُ: الْحِجَامَةِ
باب: حجامت (پچھنا لگوانے) کا بیان۔
Chapter: Cupping
حدیث نمبر: 3476
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا اسود بن عامر , حدثنا حماد بن سلمة , عن محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن كان في شيء مما تداوون به خير , فالحجامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَن النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِمَّا تَدَاوَوْنَ بِهِ خَيْرٌ , فَالْحِجَامَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن چیزوں سے تم علاج کرتے ہو اگر ان میں سے کسی میں خیر ہے تو پچھنے میں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطب 3 (3857)، (تحفة الأشراف: 10511)، وقد أخرجہ، مسند احمد (2/242، 423) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: پچھنا لگوانے کے کافی فوائد ہیں، بالخصوص جب بدن میں خون کی کثرت ہو تو یہ نہایت مفید ہوتا ہے، اور بعض امراض میں اس سے اللہ تعالیٰ کے حکم سے فوراً آرام ہو جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3477
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي , حدثنا زياد بن الربيع , حدثنا عباد بن منصور , عن عكرمة , عن ابن عباس , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" ما مررت ليلة اسري بي بملإ من الملائكة , إلا كلهم , يقول لي: عليك يا محمد بالحجامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ , حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ الرَّبِيعِ , حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَا مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي بِمَلَإٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ , إِلَّا كُلُّهُمْ , يَقُولُ لِي: عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ بِالْحِجَامَةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معراج کی رات میرا گزر فرشتوں کی جس جماعت پر بھی ہوا اس نے یہی کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ پچھنے کو لازم کر لیں۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 12 (2053)، (تحفة الأشراف: 6138)، وقد أخرجہ: (1/354) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عباد بن منصور صدوق اور مدلس ہیں، اور آخری عمر میں حافظہ میں تبدیلی پیدا ہو گئی تھی، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: حدیث 3479، وحدیث ابن عمر فی مسند البزار و سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2263)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3478
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بشر بكر بن خلف , حدثنا عبد الاعلى , حدثنا عباد بن منصور , عن عكرمة , عن ابن عباس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم العبد الحجام , يذهب بالدم , ويخف الصلب , ويجلو البصر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى , حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ , يَذْهَبُ بِالدَّمِ , وَيُخِفُّ الصُّلْبَ , وَيَجْلُو الْبَصَرَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پچھنا لگانے والا بہت بہتر شخص ہے کہ وہ خون نکال دیتا ہے، کمر کو ہلکا اور نگاہ کو تیز کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 12 (2053)، (تحفة الأشراف: 2053) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عباد بن منصور صدوق اور مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز آخری عمر میں حافظہ میں تبدیلی آ گئی تھی، ترمذی نے حدیث کی تحسین کی ہے، اور حاکم نے تصحیح، اور ان کی موافقت ذہبی نے ایک جگہ (4؍212) کی ہے، اور دوسری جگہ نہیں (4؍410)، البانی صاحب نے اس کو ذہبی کا وہم بتایا ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2036)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3479
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا جبارة بن المغلس , حدثنا كثير بن سليم , سمعت انس بن مالك , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما مررت ليلة اسري بي بملإ , إلا قالوا: يا محمد , مر امتك بالحجامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ , حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ , سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي بِمَلَإٍ , إِلَّا قَالُوا: يَا مُحَمَّدُ , مُرْ أُمَّتَكَ بِالْحِجَامَةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس رات معراج ہوئی میرا گزر فرشتوں کی جس جماعت پر ہوا اس نے کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اپنی امت کو پچھنا لگانے کا حکم دیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1448، ومصباح الزجاجة: 1211) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں جبارہ اور کثیر بن سلیم ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: حدیث: 3478)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3480
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح المصري , انبانا الليث بن سعد , عن ابي الزبير , عن جابر , ان ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم , استاذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحجامة ," فامر النبي صلى الله عليه وسلم ابا طيبة ان يحجمها" , وقال: حسبت انه كان اخاها من الرضاعة او غلاما لم يحتلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ , أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , اسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحِجَامَةِ ," فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا طَيْبَةَ أَنْ يَحْجُمَهَا" , وَقَالَ: حَسِبْتُ أَنَّهُ كَانَ أَخَاهَا مِنَ الرِّضَاعَةِ أَوْ غُلَامًا لَمْ يَحْتَلِمْ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پچھنا لگانے کی اجازت طلب کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطیبہ کو حکم دیا کہ وہ انہیں پچھنا لگائے، جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ ابوطیبہ یا تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی بھائی تھے یا پھر نابالغ لڑکے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 26 (2206)، سنن ابی داود/اللباس 35 (4105)، (تحفة الأشراف: 2909)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/350) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ورنہ اجنبی مرد کو آپ پچھنے لگانے کا کیسے حکم دیتے، اگرچہ ضرورت کے وقت بیماری کے مقام کو طبیب کا دیکھنا جائز ہے بیماری کے مقام کی طرف۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.