|
كتاب الطب کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل Chapters on Medicine 32. بَابُ: الْعَيْنِ باب: نظر بد کا بیان۔ Chapter: The evil eye (مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير , حدثنا معاوية بن هشام , حدثنا عمار بن رزيق , عن عبد الله بن عيسى , عن امية بن هند , عن عبد الله بن عامر بن ربيعة , عن ابيه , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" العين حق". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ , حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى , عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ هِنْدٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" الْعَيْنُ حَقٌّ".
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نظر کا لگنا حقیقت ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5037، ومصباح الزجاجة: 1223)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/274، 294، 2/222، 289، 319، 3/447) (صحیح متواتر)»
قال الشيخ الألباني: صحيح متواتر
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا إسماعيل بن علية , عن الجريري , عن مضارب بن حزن , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" العين حق". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُلَيَّةَ , عَنْ الْجُرَيْرِيِّ , عَنْ مُضَارِبِ بْنِ حَزْنٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعَيْنُ حَقٌّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نظر کا لگنا حقیقت ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14613)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطب 36 (5740)، صحیح مسلم/السلام 16 (2187)، سنن ابی داود/الطب 15 (3879)، مسند احمد (2/319) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا ابو هشام المخزومي , حدثنا وهيب , عن ابي واقد , عن ابي سلمة بن عبد الرحمن , عن عائشة , قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" استعيذوا بالله , فإن العين حق". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمَخْزُومِيُّ , حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ , عَنْ أَبِي وَاقِدٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ , فَإِنَّ الْعَيْنَ حَقٌّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی پناہ طلب کرو، اس لیے کہ نظر بد حق ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17725، ومصباح الزجاجة: 1224) (صحیح)» (سند میں ابو واقد ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہدکی بنا پر صحیح ہے، اور اصل حدیث متواتر ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا سفيان , عن الزهري , عن ابي امامة بن سهل بن حنيف , قال: مر عامر بن ربيعة , بسهل بن حنيف وهو يغتسل , فقال: لم ار كاليوم ولا جلد مخباة , فما لبث ان لبط به , فاتي به النبي صلى الله عليه وسلم، فقيل له: ادرك سهلا صريعا , قال:" من تتهمون به؟" , قالوا: عامر بن ربيعة , قال:" علام يقتل احدكم اخاه، إذا راى احدكم من اخيه ما يعجبه , فليدع له بالبركة" , ثم دعا بماء , فامر عامرا ان يتوضا , فيغسل وجهه ويديه إلى المرفقين , وركبتيه وداخلة إزاره , وامره ان يصب عليه , قال سفيان : قال معمر : عن الزهري : وامره ان يكفا الإناء من خلفه. (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ , قَالَ: مَرَّ عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ , بِسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ وَهُوَ يَغْتَسِلُ , فَقَالَ: لَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ وَلَا جِلْدَ مُخَبَّأَةٍ , فَمَا لَبِثَ أَنْ لُبِطَ بِهِ , فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ لَهُ: أَدْرِكْ سَهْلًا صَرِيعًا , قَالَ:" مَنْ تَتَّهِمُونَ بِهِ؟" , قَالُوا: عَامِرَ بْنَ رَبِيعَةَ , قَالَ:" عَلَامَ يَقْتُلُ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ، إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مِنْ أَخِيهِ مَا يُعْجِبُهُ , فَلْيَدْعُ لَهُ بِالْبَرَكَةِ" , ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ , فَأَمَرَ عَامِرًا أَنْ يَتَوَضَّأَ , فَيَغْسِلْ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ , وَرُكْبَتَيْهِ وَدَاخِلَةَ إِزَارِهِ , وَأَمَرَهُ أَنْ يَصُبَّ عَلَيْهِ , قَالَ سُفْيَانُ : قَالَ مَعْمَرٌ : عَنْ الزُّهْرِيِّ : وَأَمَرَهُ أَنْ يَكْفَأَ الْإِنَاءَ مِنْ خَلْفِهِ.
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کا گزر سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ (ابوامامہ کے باپ) کے پاس ہوا، سہل رضی اللہ عنہ اس وقت نہا رہے تھے، عامر نے کہا: میں نے آج کے جیسا پہلے نہیں دیکھا، اور نہ پردہ میں رہنے والی کنواری لڑکی کا بدن ایسا دیکھا، سہل رضی اللہ عنہ یہ سن کر تھوڑی ہی دیر میں چکرا کر گر پڑے، تو انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا، اور عرض کیا گیا کہ سہل کی خبر لیجئیے جو چکرا کر گر پڑے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تم لوگوں کا گمان کس پر ہے“؟ لوگوں نے عرض کیا کہ عامر بن ربیعہ پر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کس بنیاد پر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو قتل کرتا ہے“، جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی کسی ایسی چیز کو دیکھے جو اس کے دل کو بھا جائے تو اسے اس کے لیے برکت کی دعا کرنی چاہیئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، اور عامر کو حکم دیا کہ وضو کریں، تو انہوں نے اپنا چہرہ اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک، اور اپنے دونوں گھٹنے اور تہبند کے اندر کا حصہ دھویا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سہل رضی اللہ عنہ پر وہی پانی ڈالنے کا حکم دیا۔ سفیان کہتے ہیں کہ معمر کی روایت میں جو انہوں نے زہری سے روایت کی ہے اس طرح ہے: ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ برتن کو ان کے پیچھے سے ان پر انڈیل دیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 136، ومصباح الزجاجة: 1225)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العین 1 (1) مسند احمد (3/486) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|