الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب اللباس کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل 2. بَابُ: مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا باب: آدمی نیا کپڑے پہنے تو کیا دعا پڑھے؟
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نیا کپڑا پہنا تو یہ دعا پڑھی: «الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي» یعنی: ”اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے ایسا کپڑا پہنایا جس سے میں اپنی ستر پوشی کرتا ہوں، اور اپنی زندگی میں زینت حاصل کرتا ہوں“، پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا کہ جو شخص نیا کپڑا پہنے اور یہ دعا پڑھے: «الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي» یعنی ”اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے ایسا کپڑا پہنایا جس سے میں اپنی ستر پوشی کرتا ہوں اور اپنی زندگی میں زینت حاصل کرتا ہوں“، پھر وہ اس کپڑے کو جو اس نے اتارا، یا جو پرانا ہو گیا صدقہ کر دے، تو وہ اللہ کی حفظ و امان اور حمایت میں رہے گا، زندگی میں بھی اور موت کے بعد بھی یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 108 (3560)، (تحفة الأشراف: 10467)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/44) (ضعیف)» (سند میں ا بو العلاء مجہول راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کو ایک سفید قمیص پہنے دیکھا تو پوچھا: ”تمہارا یہ کپڑا دھویا ہوا ہے یا نیا ہے“؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں، یہ دھویا ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «البس جديدا وعش حميدا ومت شهيدا» ”نیا لباس، قابل تعریف زندگی، اور شہادت کی موت نصیب ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6950، ومصباح الزجاجة: 1243)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/88) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|