الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Dress
20. بَابُ: لُبْسِ الأَحْمَرِ لِلرِّجَالِ
باب: مردوں کے سرخ لباس پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3599
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , عن شريك بن عبد الله القاضي , عن ابي إسحاق , عن البراء , قال:" ما رايت اجمل من رسول الله صلى الله عليه وسلم مترجلا في حلة حمراء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْقَاضِي , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ الْبَرَاءِ , قَالَ:" مَا رَأَيْتُ أَجْمَلَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَرَجِّلًا فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت بال جھاڑے اور سنوارے ہوئے سرخ جوڑے میں ملبوس کسی کو نہیں دیکھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1868، ومصباح الزجاجة: 1255)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 23 (3551)، اللباس 35 (5848)، 68 (5901)، صحیح مسلم/الفضائل 25 (2337)، سنن ابی داود/اللباس 21 (4072)، الترجل 9 (4185)، سنن الترمذی/اللباس 4 (1724)، الأدب 47 (2811)، المناقب 8 (3635)، الشمائل 1 (62)، 3 (64)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 5 (5234)، مسند احمد (4/281، 295) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3600
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عامر عبد الله بن عامر بن براد بن يوسف بن ابي بردة بن ابي موسى الاشعري , قال: حدثنا زيد بن الحباب , حدثنا حسين بن واقد , قاضي مرو , حدثني عبد الله بن بريدة , ان اباه حدثه , قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب , فاقبل حسن , وحسين عليهما السلام , عليهما قميصان احمران يعثران ويقومان , فنزل النبي صلى الله عليه وسلم , فاخذهما فوضعهما في حجره , فقال:" صدق الله ورسوله إنما اموالكم واولادكم فتنة سورة التغابن آية 15، رايت هذين , فلم اصبر" , ثم اخذ في خطبته.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ بَرَّادِ بْنِ يُوسُفَ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ , قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ , حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ , قَاضِي مَرْوَ , حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ , أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ , قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ , فَأَقْبَلَ حَسَنٌ , وَحُسَيْنٌ عَلَيْهِمَا السَّلَام , عَلَيْهِمَا قَمِيصَانِ أَحْمَرَانِ يَعْثُرَانِ وَيَقُومَانِ , فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَخَذَهُمَا فَوَضَعَهُمَا فِي حِجْرِهِ , فَقَالَ:" صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ سورة التغابن آية 15، رَأَيْتُ هَذَيْنِ , فَلَمْ أَصْبِرْ" , ثُمَّ أَخَذَ فِي خُطْبَتِهِ.
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے دیکھا، اتنے میں حسن اور حسین رضی اللہ عنہما دونوں لال قمیص پہنے ہوئے آ گئے کبھی گرتے تھے کبھی اٹھتے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (منبر سے) اترے، دونوں کو اپنی گود میں اٹھا لیا، اور فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کا قول سچ ہے: «إنما أموالكم وأولادكم فتنة» بلاشبہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد آزمائش ہیں، میں نے ان دونوں کو دیکھا تو صبر نہ کر سکا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ شروع کر دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 233 (1109)، سنن الترمذی/المناقب 31 (3774)، سنن النسائی/الجمعة 30 (1414)، العیدین 27 (1586)، (تحفة الأشراف: 1958)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/354) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں ایک یہ کہ خطبہ کے درمیان بات کرنا اور بچوں کا اٹھا لینا اور کسی کام کے لئے منبر پر سے اترنا اور تھوڑی دیر کے لئے خطبہ روک دینا جائز ہے، دوسرے حسن و حسین رضی اللہ عنہما کی فضیلت و منقبت، تیسرے یہ کہ نبی اکرم ﷺ کی ان دونوں سے غایت درجہ محبت اورقلبی لگاؤ، چوتھے چیز لال رنگ کا جواز کیونکہ یہ دونوں صاحبزادے لال رنگ کی قمیص پہنے ہوئے تھے، اگر یہ ناجائز ہوتا تو آپ ﷺ اس سے منع فرماتے یا اسے اتارنے کا حکم دیتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.