الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Dress
39. بَابُ: نَقْشِ الْخَاتَمِ
باب: انگوٹھی کے نقش کا بیان۔
حدیث نمبر: 3639
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا سفيان بن عيينة , عن ايوب بن موسى , عن نافع , عن ابن عمر , قال: اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ورق , ثم نقش فيه محمد رسول الله , فقال:" لا ينقش احد على نقش خاتمي هذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ , ثُمَّ نَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ , فَقَالَ:" لَا يَنْقُشْ أَحَدٌ عَلَى نَقْشِ خَاتَمِي هَذَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی، پھر اس میں «محمد رسول الله» نقش کرایا، اور فرمایا: میری انگوٹھی کا یہ نقش کوئی اور نہ کرائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 12 (2091)، سنن ابی داود/الخاتم 1 (4219)، سنن الترمذی/الشمائل 11 (95)، سنن النسائی/الزینة من المجتبيٰ 26 (5290)، (تحفة الأشراف: 7599)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس 46 (5866)، مسند احمد (2/22) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: وہ انگوٹھی آپ کی وفات تک آپ کے ہاتھ میں رہی پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس پھر عمر رضی اللہ عنہ کے پاس، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی اخیر خلافت میں اریس کے کنوئیں میں گر گئی، ہر چند تلاش کی گئی مگر نہ ملی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3640
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا إسماعيل بن علية , عن عبد العزيز بن صهيب , عن انس بن مالك , قال: اصطنع رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما , فقال:" إنا قد اصطنعنا خاتما , ونقشنا فيه نقشا , فلا ينقشن عليه احد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُلَيَّةَ , عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: اصْطَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا , فَقَالَ:" إِنَّا قَدِ اصْطَنَعْنَا خَاتَمًا , وَنَقَشْنَا فِيهِ نَقْشًا , فَلَا يَنْقُشَنَّ عَلَيْهِ أَحَدٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوائی، اور فرمایا: ہم نے ایک انگوٹھی بنوائی ہے اور اس میں نقش کرایا ہے، لہٰذا اب اس طرح کوئی اور نقش نہ کرائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 47 (5866)، 50 (5872)، 52 (5875)، 54 (5877)، صحیح مسلم/اللباس 12 (2092)، 13 (2092)، سنن ابی داود/الخاتم 1 (4214)، سنن الترمذی/اللباس 14 (1739)، الشمائل 11 (92)، سنن النسائی/الزینة 45 (5204)، الزینة من المجتبی 24 (5280)، (تحفة الأشراف: 999)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/161، 170، 181، 198، 209، 223) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ وہ آپ کی علامت تھی آپ خطوط پر اس کو ثبت فرماتے، اب بھی اس طرح کا انگوٹھی پر نقش کرانا منع ہے، اور بعضوں نے کہا مکروہ نہیں کیونکہ التباس کا ڈر اب باقی نہیں ہے، اور ہم کہتے ہیں کہ ممانعت عام اور شامل ہے ہمیشہ ہمیش کے لیے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3641
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى , حدثنا عثمان بن عمر , حدثنا يونس , عن الزهري , عن انس بن مالك , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتخذ خاتما من فضة له فص حبشي ونقشه محمد رسول الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا يُونُسُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ لَهُ فَصٌّ حَبَشِيٌّ وَنَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اس میں ایک حبشی نگینہ تھا، اور اس میں «محمد رسول الله» کا نقش تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس47 (5868)، صحیح مسلم/اللباس12 (2012)، سنن ابی داود/الخاتم 1 (4216)، سنن الترمذی/اللباس 14 (1739)، سنن النسائی/الزینة 45 (5199)، (تحفة الأشراف: 1554)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/209، 225) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.