الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
7. بَابُ: إِمَاطَةِ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ
باب: راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3681
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , وعلي بن محمد , قالا: حدثنا وكيع , عن ابان بن صمعة , عن ابي الوازع الراسبي , عن ابي برزة الاسلمي , قال: قلت: يا رسول الله , دلني على عمل انتفع به , قال:" اعزل الاذى عن طريق المسلمين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ أَبَانَ بْنِ صَمْعَةَ , عَنْ أَبِي الْوَازِعِ الرَّاسِبِيِّ , عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ أَنْتَفِعُ بِهِ , قَالَ:" اعْزِلِ الْأَذَى عَنْ طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ".
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جس سے میں فائدہ اٹھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کے راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دیا کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11594، ومصباح الزجاجة: 1284)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البر والصلة 36 (2618)، مسند احمد (4/420، 422، 423) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جیسے کانٹا اور کوڑا کرکٹ وغیرہ، اگر راستہ میں گڑھا ہو تو اس کو برابر کر دے یا اس پر روک لگا دے تاکہ کوئی آدمی اندھیرے میں اس میں گر نہ جائے، مفید عام کاموں کے ثواب میں یہ حدیث اصل ہے جیسے سڑک کا بنانا، سڑک پر روشنی کرنا، سرا ئے بنانا، کنواں بنانا، یہ سب اعمال اس قسم کے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3682
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبد الله بن نمير , عن الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" كان على الطريق غصن شجرة يؤذي الناس , فاماطها رجل , فادخل الجنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" كَانَ عَلَى الطَّرِيقِ غُصْنُ شَجَرَةٍ يُؤْذِي النَّاسَ , فَأَمَاطَهَا رَجُلٌ , فَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستے میں ایک درخت کی شاخ (ٹہنی) پڑی ہوئی تھی جس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی تھی، ایک شخص نے اسے ہٹا دیا (تاکہ مسافروں اور گزرنے والوں کو تکلیف نہ ہو) اسی وجہ سے وہ جنت میں داخل کر دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12432)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 32 (652)، المظالم 28 (2472)، صحیح مسلم/البر الصلة 36 (1914)، الإمارة 51 (1914)، سنن ابی داود/الأدب 172 (5245)، سنن الترمذی/البر والصلة 38 (1958)، موطا امام مالک/صلاة الجماعة 2 (6)، مسند احمد (2/495) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3683
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يزيد بن هارون , انبانا هشام بن حسان , عن واصل مولى ابي عيينة , عن يحيى بن عقيل , عن يحيى بن يعمر , عن ابي ذر , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" عرضت علي امتي باعمالها حسنها وسيئها , فرايت في محاسن اعمالها الاذى ينحى عن الطريق , ورايت في سيئ اعمالها النخاعة في المسجد لا تدفن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ , عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" عُرِضَتْ عَلَيَّ أُمَّتِي بِأَعْمَالِهَا حَسَنِهَا وَسَيِّئِهَا , فَرَأَيْتُ فِي مَحَاسِنِ أَعْمَالِهَا الْأَذَى يُنَحَّى عَنِ الطَّرِيقِ , وَرَأَيْتُ فِي سَيِّئِ أَعْمَالِهَا النُّخَاعَةَ فِي الْمَسْجِدِ لَا تُدْفَنُ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے اچھے اور برے اعمال میرے سامنے پیش کیے گئے، تو میں نے ان میں سب سے بہتر عمل راستے سے تکلیف دہ چیز کے ہٹانے، اور سب سے برا عمل مسجد میں تھوکنے، اور اس پر مٹی نہ ڈالنے کو پایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11992)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 13 (553)، مسند احمد (5/178) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.