الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
84. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الصَّلاَةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ وَالاِسْتِغْفَارِ لِلْمُشْرِكِينَ:
باب: منافقوں پر نماز جنازہ پڑھنا اور مشرکوں کے لیے طلب مغفرت کرنا ناپسند ہے۔
(84) Chapter. It is disliked to offer the funeral prayer for the hypocrites, and to ask Allah’s Forgiveness for the Mushrikun.
حدیث نمبر: Q1366
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
رواه ابن عمر رضي الله عنهما , عن النبي صلى الله عليه وسلم.رَوَاهُ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
حدیث نمبر: 1366
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثني الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن عمر بن الخطاب رضي الله عنهم، انه قال:" لما مات عبد الله بن ابي ابن سلول دعي له رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلي عليه، فلما قام رسول الله صلى الله عليه وسلم وثبت إليه , فقلت: يا رسول الله، اتصلي على ابن ابي وقد؟ , قال: يوم كذا وكذا كذا وكذا اعدد عليه قوله، فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: اخر عني يا عمر، فلما اكثرت عليه قال: إني خيرت فاخترت لو اعلم اني إن زدت على السبعين فغفر له لزدت عليها , قال: فصلى عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم , ثم انصرف، فلم يمكث إلا يسيرا حتى نزلت الآيتان من براءة ولا تصل على احد منهم مات إلى قوله وهم فاسقون سورة التوبة آية 84 , قال: فعجبت بعد من جراتي على رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ , والله ورسوله اعلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، أَنَّهُ قَالَ:" لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ دُعِيَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَبْتُ إِلَيْهِ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُصَلِّي عَلَى ابْنِ أُبَيٍّ وَقَدْ؟ , قَالَ: يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا أُعَدِّدُ عَلَيْهِ قَوْلَهُ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: أَخِّرْ عَنِّي يَا عُمَرُ، فَلَمَّا أَكْثَرْتُ عَلَيْهِ قَالَ: إِنِّي خُيِّرْتُ فَاخْتَرْتُ لَوْ أَعْلَمُ أَنِّي إِنْ زِدْتُ عَلَى السَّبْعِينَ فَغُفِرَ لَهُ لَزِدْتُ عَلَيْهَا , قَالَ: فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ انْصَرَفَ، فَلَمْ يَمْكُثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى نَزَلَتِ الْآيَتَانِ مِنْ بَرَاءَةٌ وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ إِلَى قَوْلِهِ وَهُمْ فَاسِقُونَ سورة التوبة آية 84 , قَالَ: فَعَجِبْتُ بَعْدُ مِنْ جُرْأَتِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ , وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے، ان سے ابن عباس نے اور ان سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب عبداللہ بن ابی ابن سلول مرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس پر نماز جنازہ کے لیے کہا گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اس ارادے سے کھڑے ہوئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھ کر عرض کیا یا رسول اللہ! آپ ابن ابی کی نماز جنازہ پڑھاتے ہیں حالانکہ اس نے فلاں دن فلاں بات کہی تھی اور فلاں دن فلاں بات۔ میں اس کی کفر کی باتیں گننے لگا۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر مسکرا دئیے اور فرمایا عمر! اس وقت پیچھے ہٹ جاؤ۔ لیکن جب میں بار بار اپنی بات دہراتا رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا کہ مجھے اللہ کی طرف سے اختیار دے دیا گیا ہے ‘ میں نے نماز پڑھانی پسند کی اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ ستر مرتبہ سے زیادہ مرتبہ اس کے لیے مغفرت مانگنے پر اسے مغفرت مل جائے گی تو اس کے لیے اتنی ہی زیادہ مغفرت مانگوں گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور واپس ہونے کے تھوڑی دیر بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سورۃ براۃ کی دو آیتیں نازل ہوئیں۔ کسی بھی منافق کی موت پر اس کی نماز جنازہ آپ ہرگز نہ پڑھائیے۔ آیت «وهم فاسقون‏» تک اور اس کی قبر پر بھی مت کھڑے ہوں ‘ ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کی باتوں کو نہیں مانا اور مرے بھی تو نافرمان رہ کر۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور اپنی اسی دن کی دلیری پر تعجب ہوتا ہے۔ حالانکہ اللہ اور اس کے رسول (ہر مصلحت کو) زیادہ جانتے ہیں۔

Narrated `Umar bin Al-Khattab: When `Abdullah bin Ubai bin Salul died, Allah's Apostle (p.b.u.h) was called upon to offer his funeral prayer. When Allah's Apostle stood up to offer the prayer, I got up quickly and said, "O Allah's Apostle! Are you going to pray for Ibn Ubai and he said so and so on such and such occasions?" And started mentioning all that he had said. Allah's Apostle smiled and said, "O `Umar! Go away from me." When I talked too much he said, "I have been given the choice and so I have chosen (to offer the prayer). Had I known that he would be forgiven by asking for Allah's forgiveness for more than seventy times, surely I would have done so." (`Umar added): Allah's Apostle offered his funeral prayer and returned and after a short while the two verses of Surat Bara' were revealed: i.e. "And never (O Muhammad) pray for any of them who dies . . . (to the end of the verse) rebellion (9.84)" -- (`Umar added), "Later I astonished at my daring before Allah's Apostle on that day. And Allah and His Apostle know better."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 447


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.