الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
12. بَابُ: مَعِيشَةِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی معیشت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4155
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير , وابو كريب , قالا: حدثنا ابو اسامة , عن زائدة , عن الاعمش , عن شقيق , عن ابي مسعود , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يامر بالصدقة , فينطلق احدنا يتحامل حتى يجيء بالمد , وإن لاحدهم اليوم مائة الف" , قال شقيق: كانه يعرض بنفسه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , وَأَبُو كُرَيْبٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , عَنْ زَائِدَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ شَقِيقٍ , عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَأْمُرُ بِالصَّدَقَةِ , فَيَنْطَلِقُ أَحَدُنَا يَتَحَامَلُ حَتَّى يَجِيءَ بِالْمُدِّ , وَإِنَّ لِأَحَدِهِمُ الْيَوْمَ مِائَةَ أَلْفٍ" , قَالَ شَقِيقٌ: كَأَنَّهُ يُعَرِّضُ بِنَفْسِهِ.
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ و خیرات کا حکم دیتے تو ہم میں سے ایک شخص حمالی کرنے جاتا، یہاں تک کہ ایک مد کما کر لاتا، (اور صدقہ کر دیتا) اور آج ان میں سے ایک کے پاس ایک لاکھ نقد موجود ہے، ابووائل شقیق کہتے ہیں: گویا کہ وہ اپنی ہی طرف اشارہ کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 9 (1415، 1416)، الإجارة 13 (2273)، تفسیر التوبة 11 (4668، 4669)، صحیح مسلم/الزکاة 21 (1018)، سنن النسائی/الزکاة 49 (2530)، (تحفة الأشراف: 9991)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/273) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4156
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع , عن ابي نعامة , سمعه من خالد بن عمير , قال: خطبنا عتبة بن غزوان , على المنبر , فقال:" لقد رايتني سابع سبعة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم , ما لنا طعام ناكله إلا ورق الشجر , حتى قرحت اشداقنا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ أَبِي نَعَامَةَ , سَمِعَهُ مِنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ , قَالَ: خَطَبَنَا عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ , عَلَى الْمِنْبَرِ , فَقَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مَا لَنَا طَعَامٌ نَأْكُلُهُ إِلَّا وَرَقُ الشَّجَرِ , حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا".
خالد بن عمیر کہتے ہیں کہ عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ نے ہمیں منبر پر خطبہ سنایا اور کہا: میں نے وہ وقت دیکھا ہے جب میں ان سات آدمیوں میں سے ایک تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہمارے پاس درخت کے پتوں کے سوا کھانے کو کچھ نہ ہوتا تھا، یہاں تک کہ (اس کے پتے کھانے سے) ہمارے مسوڑھے زخمی ہو جاتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 2967)، سنن الترمذی/صفة جہنم 2 (2575)، (تحفة الأشراف: 9757)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/174، 5/61) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4157
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا غندر , عن شعبة , عن عباس الجريري , قال: سمعت ابا عثمان يحدث , عن ابي هريرة , انهم اصابهم جوع وهم سبعة , قال:" فاعطاني النبي صلى الله عليه وسلم سبع تمرات , لكل إنسان تمرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُمْ أَصَابَهُمْ جُوعٌ وَهُمْ سَبْعَةٌ , قَالَ:" فَأَعْطَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ تَمَرَاتٍ , لِكُلِّ إِنْسَانٍ تَمْرَةٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کو بھوک لگی اور وہ سات آدمی تھے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سات کھجوریں دیں، ہر ایک کے لیے ایک ایک کھجور تھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 23 (5411)، سنن الترمذی/صفة جہنم 34 (2477)، (تحفة الأشراف: 2474)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/298، 353، 415) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث میں لكل «إنسان تمرة» کا لفظ شاذ ہے، اس لئے کہ صحیح حدیث میں «فأعطاني لكل إنسان سبع تمرات» آیا ہے کمافی صحیح البخاری)

وضاحت:
۱؎: صحیح بخاری میں ہے کہ سب کو سات سات کھجوریں دیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله لكل إنسان تمرة
حدیث نمبر: 4158
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن ابي عمر العدني , حدثنا سفيان بن عيينة , عن محمد بن عمرو , عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب , عن عبد الله بن الزبير بن العوام , عن ابيه , قال: لما نزلت ثم لتسالن يومئذ عن النعيم سورة التكاثر آية 8 , قال الزبير:" واي نعيم نسال عنه , وإنما هو الاسودان التمر والماء" , قال: اما إنه سيكون.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ سورة التكاثر آية 8 , قَالَ الزُّبَيْرُ:" وَأَيُّ نَعِيمٍ نُسْأَلُ عَنْهُ , وَإِنَّمَا هُوَ الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ" , قَالَ: أَمَا إِنَّهُ سَيَكُونُ.
زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت: «ثم لتسألن يومئذ عن النعيم» پھر تم سے اس دن نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا (سورة اتكاثر: 8) نازل ہوئی، تو انہوں نے کہا: کن نعمتوں کے بارے میں ہم سے پوچھا جائے گا؟ یہاں تو صرف دو کالی چیزیں: پانی اور کھجور ہی میسر ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب نعمتیں حاصل ہوں گی۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن 88 (3356)، (تحفة الأشراف: 3625)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/163) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 4159
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة , حدثنا عبدة بن سليمان , عن هشام بن عروة , عن وهب بن كيسان , عن جابر بن عبد الله , قال:" بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم , ونحن ثلاث مائة , نحمل ازوادنا على رقابنا , ففني ازوادنا حتى كان يكون للرجل منا تمرة , فقيل: يا ابا عبد الله , واين تقع التمرة من الرجل؟ فقال: لقد وجدنا فقدها حين فقدناها , واتينا البحر , فإذا نحن بحوت قد قذفه البحر , فاكلنا منه ثمانية عشر يوما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ:" بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ , نَحْمِلُ أَزْوَادَنَا عَلَى رِقَابِنَا , فَفَنِيَ أَزْوَادُنَا حَتَّى كَانَ يَكُونُ لِلرَّجُلِ مِنَّا تَمْرَةٌ , فَقِيلَ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ , وَأَيْنَ تَقَعُ التَّمْرَةُ مِنَ الرَّجُلِ؟ فَقَالَ: لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَقَدْنَاهَا , وَأَتَيْنَا الْبَحْرَ , فَإِذَا نَحْنُ بِحُوتٍ قَدْ قَذَفَهُ الْبَحْرُ , فَأَكَلْنَا مِنْهُ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ يَوْمًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم تین سو آدمیوں کو روانہ کیا، ہم نے اپنے توشے اپنی گردنوں پر لاد رکھے تھے، ہمارا توشہ ختم ہو گیا، یہاں تک کہ ہم میں سے ہر شخص کو ایک کھجور ملتی، کسی نے پوچھا: ابوعبداللہ! ایک کھجور سے آدمی کا کیا ہوتا ہو گا؟ جواب دیا: جب وہ بھی ختم ہو گئی تو ہمیں اس کی قدر معلوم ہوئی، ہم سمندر تک آئے، آخر ہمیں ایک مچھلی ملی جسے سمندر نے باہر پھینک دیا تھا، ہم اس میں سے اٹھارہ دن تک کھاتے رہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرکة 1 (2483)، الجہاد 124 (2983)، المغازي 65 (4360)، الصید 12 (19493)، صحیح مسلم/الصید 4 (1935)، سنن النسائی/الصید 35 (4356)، (تحفة الأشراف: 3125)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/القیامة 34 (2475)، موطا امام مالک/صفة النبي ﷺ10 (24)، سنن الدارمی/الصید 6 (2055) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اور موٹے تازے ہو گئے، مچھلی اتنی بڑی تھی کہ اس کی پیٹھ کی دونوں ہڈیوں میں سے اونٹ نکل جاتا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب مدینہ لوٹ کر آئے تو رسول اکرم ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ نے تم کو کھانا بھیجا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.