الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
15. بَابُ: الْحِكْمَةِ
باب: حکمت و دانائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4169
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن عبد الوهاب , حدثنا عبد الله بن نمير , عن إبراهيم بن الفضل , عن سعيد المقبري , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الكلمة الحكمة ضالة المؤمن , حيثما وجدها , فهو احق بها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْفَضْلِ , عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْكَلِمَةُ الْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْمُؤْمِنِ , حَيْثُمَا وَجَدَهَا , فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حکمت و دانائی کی بات مومن کا گمشدہ سرمایہ ہے، جہاں بھی اس کو پائے وہی اس کا سب سے زیادہ حقدار ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/العلم 19 (3687)، (تحفة الأشراف: 12940) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں ابراہیم بن الفضل ضعیف اور منکر الحدیث راوی ہے)

وضاحت:
۱؎: یعنی بہ نسبت کافر کے مسلمان کو حکمت حاصل کرنے کا زیادہ شوق ہونا چاہئے، افسوس ہے کہ ایک مدت دراز سے مسلمانوں کو حکمت کا شوق جاتا رہا نہ دنیا کی حکمت سیکھتے ہیں نہ دین کی، اور کفار حکمت یعنی دنیاوی علوم اور سائنس وغیرہ سیکھ کر ان پر غالب ہو گئے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
حدیث نمبر: 4170
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن عبد العظيم العنبري , حدثنا صفوان بن عيسى , عن عبد الله بن سعيد بن ابي هند , عن ابيه , قال: سمعت ابن عباس , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعمتان مغبون فيهما كثير من الناس: الصحة والفراغ".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ , حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّةُ وَالْفَرَاغُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں اکثر لوگ اپنا نقصان کرتے ہیں: صحت و تندرستی اور فرصت و فراغت (کے ایام) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 1 (6412)، سنن الترمذی/الزہد 1 تعلیقا (2304)، (تحفة الأشراف: 5666)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/258، 244)، سنن الدارمی/الرقاق 2 (2749) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ان کی قدر نہیں کرتے اور یوں ہی ضائع کرتے ہیں۔ اور جب دونوں نعمتیں اللہ تعالیٰ دے تو جلدی خوب عبادت کر لے، علم حاصل کرے، ایسا نہ ہو کہ یہ وقت گزر جائے اور فکر اور بیماری میں گرفتار ہو پھر کچھ نہ ہو سکے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4171
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن زياد , حدثنا الفضيل بن سليمان , حدثنا عبد الله بن عثمان بن خثيم , حدثني عثمان بن جبير مولى ابي ايوب , عن ابي ايوب , قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: يا رسول الله , علمني واوجز , قال:" إذا قمت في صلاتك , فصل صلاة مودع , ولا تكلم بكلام تعتذر منه , واجمع الياس عما في ايدي الناس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ , حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ , حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ , عَنْ أَبِي أَيُّوبَ , قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , عَلِّمْنِي وَأَوْجِزْ , قَالَ:" إِذَا قُمْتَ فِي صَلَاتِكَ , فَصَلِّ صَلَاةَ مُوَدِّعٍ , وَلَا تَكَلَّمْ بِكَلَامٍ تَعْتَذِرُ مِنْهُ , وَأَجْمِعِ الْيَأْسَ عَمَّا فِي أَيْدِي النَّاسِ".
ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آ کر کہا: اللہ کے رسول! مجھے کچھ بتائیے، اور مختصر نصیحت کیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو ایسی نماز پڑھو گویا کہ دنیا سے جا رہے ہو، اور کوئی ایسی بات منہ سے نہ نکالو جس کے لیے آئندہ عذر کرنا پڑے، اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے پوری طرح مایوس ہو جاؤ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3476، ومصباح الزجاجة: 1479)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/412) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عثمان بن جبیر مقبول عند المتابعہ ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 400)

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 4172
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا الحسن بن موسى , عن حماد بن سلمة , عن علي بن زيد , عن اوس بن خالد , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل الذي يجلس يسمع الحكمة , ثم لا يحدث عن صاحبه إلا بشر ما يسمع , كمثل رجل اتى راعيا , فقال: يا راعي , اجزرني شاة من غنمك , قال: اذهب فخذ باذن خيرها , فذهب فاخذ باذن كلب الغنم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى , عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الَّذِي يَجْلِسُ يَسْمَعُ الْحِكْمَةَ , ثُمَّ لَا يُحَدِّثُ عَنْ صَاحِبِهِ إِلَّا بِشَرِّ مَا يَسْمَعُ , كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى رَاعِيًا , فَقَالَ: يَا رَاعِي , أَجْزِرْنِي شَاةً مِنْ غَنَمِكَ , قَالَ: اذْهَبْ فَخُذْ بِأُذُنِ خَيْرِهَا , فَذَهَبَ فَأَخَذَ بِأُذُنِ كَلْبِ الْغَنَمِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مجلس میں بیٹھ کر حکمت کی باتیں سنے، پھر اپنے ساتھی سے صرف بری بات بیان کرے، تو اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص کسی چرواہے کے پاس جائے، اور کہے: اے چرواہے! مجھے اپنی بکریوں میں سے ایک بکری ذبح کرنے کے لیے دو، چرواہا کہے: جاؤ اور ان میں سب سے اچھی بکری کا کان پکڑ کر لے جاؤ، تو وہ جائے اور بکریوں کی نگرانی کرنے والے کتے کا کان پکڑ کر لے جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12204، ومصباح الزجاجة: 1480)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/353، 405، 508) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف اور اوس بن خالد مجہول راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4172M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) قال ابو الحسن بن سلمة , حدثناه إسماعيل بن إبراهيم , حدثنا موسى. , حدثنا حماد , فذكر نحوه , وقال فيه:" باذن خيرها شاة".
(مرفوع) قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ , حَدَّثَنَاهُ إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا مُوسَى. , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , فَذَكَرَ نَحْوَهُ , وَقَالَ فِيهِ:" بِأُذُنِ خَيْرِهَا شَاةً".
اس سند سے بھی حماد نے اسی طرح روایت کی ہے، اس میں «بأذن خيرها» کے بجائے «بأذن خيرها شاة» کا لفظ ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.