الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب المواقيت
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
2. بَابُ: أَوَّلِ وَقْتِ الظُّهْرِ
باب: ظہر کے اول وقت کا بیان۔
Chapter: The Beginning Of The Time For Zuhr
حدیث نمبر: 496
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا سيار بن سلامة، قال: سمعت ابي، يسال ابا برزة عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: انت سمعته؟ قال: كما اسمعك الساعة، فقال: ابي يسال عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: كان" لا يبالي بعض تاخيرها يعني العشاء إلى نصف الليل، ولا يحب النوم قبلها ولا الحديث بعدها". قال شعبة: ثم لقيته بعد فسالته، قال: كان" يصلي الظهر حين تزول الشمس، والعصر يذهب الرجل إلى اقصى المدينة والشمس حية، والمغرب لا ادري اي حين ذكر" ثم لقيته بعد فسالته، فقال: وكان" يصلي الصبح فينصرف الرجل فينظر إلى وجه جليسه الذي يعرفه فيعرفه، قال: وكان يقرا فيها بالستين إلى المائة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ، قال: سَمِعْتُ أَبِي، يَسْأَلُ أَبَا بَرْزَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: كَمَا أَسْمَعُكَ السَّاعَةَ، فَقَالَ: أَبِي يَسْأَلُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ" لَا يُبَالِي بَعْضَ تَأْخِيرِهَا يَعْنِي الْعِشَاءَ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، وَلَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَلَا الْحَدِيثَ بَعْدَهَا". قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ فَسَأَلْتُهُ، قَالَ: كَانَ" يُصَلِّي الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ، وَالْعَصْرَ يَذْهَبُ الرَّجُلُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَالْمَغْرِبَ لَا أَدْرِي أَيَّ حِينٍ ذَكَرَ" ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: وَكَانَ" يُصَلِّي الصُّبْحَ فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ فَيَنْظُرُ إِلَى وَجْهِ جَلِيسِهِ الَّذِي يَعْرِفُهُ فَيَعْرِفُهُ، قَالَ: وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ".
سیار بن سلامہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے سنا وہ ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق سوال کر رہے تھے، شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے (سیار بن سلامہ سے) پوچھا: آپ نے اسے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: (میں نے اسی طرح سنا ہے) جس طرح میں اس وقت آپ کو سنا رہا ہوں، میں نے اپنے والد سے سنا وہ (ابوبرزہ سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق سوال کر رہے تھے، تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم آدھی رات تک عشاء کی تاخیر کی پرواہ نہیں کرتے تھے، اور اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد گفتگو کرنے کو پسند نہیں کرتے تھے، شعبہ کہتے ہیں: اس کے بعد میں پھر سیار سے ملا اور میں نے ان سے پوچھا، تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اس وقت پڑھتے جس وقت سورج ڈھل جاتا، اور عصر اس وقت پڑھتے کہ آدمی (عصر پڑھ کر) مدینہ کے آخری کنارہ تک جاتا، اور سورج زندہ رہتا ۱؎ اور مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے مغرب کا کون سا وقت ذکر کیا، اس کے بعد میں پھر ان سے ملا تو میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر پڑھتے تو آدمی پڑھ کر پلٹتا اور اپنے ساتھی کا جسے وہ پہچانتا ہو چہرہ دیکھتا تو پہچان لیتا، انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر میں ساٹھ سے سو آیتوں کے درمیان پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 11 (541)، 13 (547)، 23 (568)، 38 (599)، الأذان 104 (771)، صحیح مسلم/المساجد 40 (647)، سنن ابی داود/الصلاة 3 (398)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصلاة 3 (674) مختصراً، (تحفة الأشراف: 11605)، مسند احمد 4/420، 421، 423، 424، 425، سنن الدارمی/الصلاة 66 (1338)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 526، 531 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی زرد نہیں پڑتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 497
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا كثير بن عبيد، قال: حدثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، قال: اخبرني انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" خرج حين زاغت الشمس فصلى بهم صلاة الظهر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قال: أَخْبَرَنِي أَنَسٌ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى بِهِمْ صَلَاةَ الظُّهْرِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلنے کے بعد نکلے اور آپ نے انہیں ظہر پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 1535)، وقد أخرجہ عن طریق شعیب عن الزہری عن أنس بن مالک: صحیح البخاری/المواقیت 11 مطولاً(540)، صحیح مسلم/الفضائل 37 (2359)، سنن الدارمی/الصلاة 13 (1242)، (تحفة الأشراف: 1493) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 498
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا حميد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا زهير، عن ابي إسحاق، عن سعيد بن وهب، عن خباب، قال:" شكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حر الرمضاء فلم يشكنا". قيل لابي إسحاق: في تعجيلها؟ قال: نعم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قال:" شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّ الرَّمْضَاءِ فَلَمْ يُشْكِنَا". قِيلَ لِأَبِي إِسْحَاقَ: فِي تَعْجِيلِهَا؟ قَالَ: نَعَمْ.
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (تیز دھوپ سے) زمین جلنے کی شکایت کی، تو آپ نے ہماری شکایت کا ازالہ نہیں کیا ۱؎، راوی ابواسحاق سے پوچھا گیا: (یہ شکایت) اسے جلدی پڑھنے کے سلسلہ میں تھی؟ انہوں نے کہا ہاں، (اسی سلسلہ میں تھی)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 33 (619)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 3513)، مسند احمد 5/108، 110 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ظہر تاخیر سے پڑھنے کی اجازت نہیں دی، جیسا کہ مسلم کی روایت میں صراحت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.