كتاب المواقيت کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل 23. بَابُ: الْكَرَاهِيَةِ فِي ذَلِكَ باب: عشاء کو عتمہ کہنے کی کراہت۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے اس نماز کے نام کے سلسلہ میں اعراب تم پر غالب نہ آ جائیں ۱؎ وہ لوگ اپنی اونٹنیوں کو دوہنے کے لیے دیر کرتے ہیں (اسی بنا پر دیر سے پڑھی جانے والی اس نماز کو عتمہ کہتے ہیں) حالانکہ یہ عشاء ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 39 (644)، سنن ابی داود/الأدب 86 (4984)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 13 (704)، (تحفة الأشراف: 8582)، مسند احمد 2/10، 18، 49، 144 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی تم ان کی پیروی میں اسے عتمہ نہ کہنے لگو بلکہ اسے عشاء کہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے سنا: ”تمہارے اس نماز کے نام کے سلسلہ میں اعراب تم پر غالب نہ آ جائیں، جان لو اس کا نام عشاء ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے عشاء کو عتمہ کہنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے کیونکہ یہ اعراب (دیہاتیوں) کی اصطلاح ہے، قرآن میں «ومن بعد صلاۃ العشاء» وارد ہے بعض حدیثوں میں جو عشاء کو عتمہ کہا گیا ہے اس کی تاویل کئی طریقے سے کی جاتی ہے، ایک تو یہ کہ یہ اطلاق نہی (ممانعت) سے پہلے کا ہو گا، دوسرے یہ کہ نہی تنزیہی ہے، تیسرے یہ کہ یہ اطلاق ان اعراب کو سمجھانے کے لیے ہو گا جو عشاء کو عتمہ کہتے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|