الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب المواقيت
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
31. بَابُ: السَّاعَاتِ الَّتِي نُهِيَ عَنِ الصَّلاَةِ فِيهَا
باب: نماز کے ممنوع اوقات کا بیان۔
Chapter: Times During Which Salah Is Prohibited
حدیث نمبر: 560
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن عبد الله الصنابحي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الشمس تطلع ومعها قرن الشيطان، فإذا ارتفعت فارقها، فإذا استوت قارنها، فإذا زالت فارقها، فإذا دنت للغروب قارنها، فإذا غربت فارقها، ونهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصلاة في تلك الساعات".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الشَّمْسُ تَطْلُعُ وَمَعَهَا قَرْنُ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا ارْتَفَعَتْ فَارَقَهَا، فَإِذَا اسْتَوَتْ قَارَنَهَا، فَإِذَا زَالَتْ فَارَقَهَا، فَإِذَا دَنَتْ لِلْغُرُوبِ قَارَنَهَا، فَإِذَا غَرَبَتْ فَارَقَهَا، وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي تِلْكَ السَّاعَاتِ".
عبداللہ صنابحی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج نکلتا ہے تو اس کے ساتھ شیطان کی سینگ ہوتی ہے ۱؎، پھر جب سورج بلند ہو جاتا ہے تو وہ اس سے الگ ہو جاتا ہے، پھر جب دوپہر کو سورج سیدھائی پر آ جاتا ہے تو پھر اس سے مل جاتا ہے، اور جب ڈھل جاتا ہے تو الگ ہو جاتا ہے، پھر جب سورج ڈوبنے کے قریب ہوتا ہے، تو اس سے مل جاتا ہے، پھر جب سورج ڈوب جاتا ہے تو وہ اس سے جدا ہو جاتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (تینوں) اوقات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة 148 (1253)، موطا امام مالک/القرآن 10 (44)، (تحفة الأشراف: 9678)، مسند احمد 4/348، 349 (صحیح) (لیکن تعلیل میں ’’فإذا استوت قارنھا، فإذا زالت فارقھا‘‘ کا جملہ منکر ہے، اس کی جگہ عمروبن عبسہ کی حدیث (رقم: 573) میں ’’فإنہا ساعة تفتح فیہا أبواب جہنم وتسجر‘‘ کا جملہ صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی شیطان سورج سے اتنا قریب ہو جاتا ہے کہ وہ اس کی دونوں سینگوں کے درمیان نکلتا ہے، اس سے اس کی غرض یہ ہوتی ہے کہ سورج کے پوجنے والوں کا سجدہ اس کے لیے ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح إلا قوله فإذا استوت قارنها فإذا زالت فارقها
حدیث نمبر: 561
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله، عن موسى بن علي بن رباح، قال: سمعت ابي، يقول: سمعت عقبة بن عامر الجهني، يقول:" ثلاث ساعات كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهانا ان نصلي فيهن او نقبر فيهن موتانا: حين تطلع الشمس بازغة حتى ترتفع، وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تميل، وحين تضيف الشمس للغروب حتى تغرب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، قال: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ، يَقُولُ:" ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ أَوْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا: حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ، وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ".
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تین اوقات ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھنے سے اور اپنے مردوں کو دفنانے سے منع کرتے تھے: ایک تو جس وقت سورج نکل رہا ہو یہاں تک کہ بلند ہو جائے، دوسرے جس وقت ٹھیک دوپہر ہو یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، تیسرے جس وقت سورج ڈوبنے کے لیے مائل ہو جائے یہاں تک کہ ڈوب جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 51 (831)، سنن ابی داود/الجنائز 55 (3192)، سنن الترمذی/الجنائز 41 (1030)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 30 (1519)، (تحفة الأشراف: 9939)، مسند احمد 4/152، سنن الدارمی/الصلاة 142 (1472)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 566، 2015 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.