الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الإمامة
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
38. بَابُ: مُبَادَرَةِ الإِمَامِ
باب: رکوع، سجود وغیرہ میں امام سے سبقت کرنے کا بیان۔
Chapter: Preceding the Imam
حدیث نمبر: 829
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن محمد بن زياد، عن ابي هريرة، قال: قال محمد صلى الله عليه وسلم:" الا يخشى الذي يرفع راسه قبل الإمام ان يحول الله راسه راس حمار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: قال مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا يَخْشَى الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يُحَوِّلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا سر امام سے پہلے اٹھا لیتا ہے کیا وہ (اس بات سے) نہیں ڈرتا کہ ۱؎ اللہ اس کا سر گدھے کے سر میں تبدیل نہ کر دے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 25 (427)، سنن الترمذی/فیہ 292 (582)، سنن ابن ماجہ/إقامة 41 (961)، (تحفة الأشراف: 14362)، مسند احمد 2/260، 271، 425، 456، 469، 472، 504، سنن الدارمی/الصلاة 72 (1355) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی وہ اس سزا کا مستحق ہے اس لیے اسے اس کا ڈر اور خدشہ لگا رہنا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 830
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن علية، قال: انبانا شعبة، عن ابي إسحاق، قال: سمعت عبد الله بن يزيد يخطب، قال: حدثنا البراء وكان غير كذوب انهم كانوا إذا صلوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فرفع راسه من الركوع قاموا قياما حتى يروه ساجدا ثم سجدوا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قال: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يَخْطُبُ، قال: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ وَكَانَ غَيْرَ كَذُوبٍ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا صَلَّوْا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَامُوا قِيَامًا حَتَّى يَرَوْهُ سَاجِدًا ثُمَّ سَجَدُوا".
براء رضی اللہ عنہ (جو جھوٹے نہ تھے ۱؎) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، اور آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو وہ سیدھے کھڑے رہتے یہاں تک کہ وہ دیکھ لیتے کہ آپ سجدہ میں جا چکے ہیں، پھر وہ سجدہ میں جاتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 52 (690)، 91 (747)، 133 (811)، صحیح مسلم/الصلاة 39 (474)، سنن ابی داود/فیہ 75 (620)، سنن الترمذی/فیہ 93 (281)، (تحفة الأشراف: 1772)، مسند احمد 4/284، 285، 300، 304 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی بھروسہ مند اور قابل اعتماد تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 831
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا مؤمل بن هشام، قال: حدثنا إسماعيل ابن علية، عن سعيد، عن قتادة، عن يونس بن جبير، عن حطان بن عبد الله، قال: صلى بنا ابو موسى فلما كان في القعدة دخل رجل من القوم فقال اقرت الصلاة بالبر والزكاة فلما سلم ابو موسى اقبل على القوم فقال: ايكم القائل هذه الكلمة. فارم القوم، قال: يا حطان لعلك قلتها قال: لا وقد خشيت ان تبكعني بها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كان يعلمنا صلاتنا وسنتنا فقال:" إنما الإمام ليؤتم به فإذا كبر فكبروا وإذا قال غير المغضوب عليهم ولا الضالين فقولوا: آمين يجبكم الله وإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فقال: سمع الله لمن حمده فقولوا ربنا لك الحمد يسمع الله لكم وإذا سجد فاسجدوا وإذا رفع فارفعوا فإن الإمام يسجد قبلكم ويرفع قبلكم"، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فتلك بتلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال: صَلَّى بِنَا أَبُو مُوسَى فَلَمَّا كَانَ فِي الْقَعْدَةِ دَخَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقَالَ أُقِرَّتِ الصَّلَاةُ بِالْبِرِّ وَالزَّكَاةِ فَلَمَّا سَلَّمَ أَبُو مُوسَى أَقْبَلَ عَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ: أَيُّكُمُ الْقَائِلُ هَذِهِ الْكَلِمَةَ. فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، قال: يَا حِطَّانُ لَعَلَّكَ قُلْتَهَا قال: لَا وَقَدْ خَشِيتُ أَنْ تَبْكَعَنِي بِهَا فَقَالَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يُعَلِّمُنَا صَلَاتَنَا وَسُنَّتَنَا فَقَالَ:" إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَالَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَقُولُوا: آمِينَ يُجِبْكُمُ اللَّهُ وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ يَسْمَعِ اللَّهُ لَكُمْ وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ"، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَتِلْكَ بِتِلْكَ".
حطان بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی تو جب وہ قعدہ میں گئے تو قوم کا ایک آدمی اندر آیا اور کہنے لگا کہ نماز نیکی اور زکاۃ کے ساتھ ملا دی گئی ہے ۱؎، تو جب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سلام پھیر کر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے تو انہوں نے پوچھا: تم میں سے کس نے یہ بات کہی ہے؟ تو سبھی لوگ خاموش رہے کسی نے کوئی جواب نہیں دیا، تو انہوں نے کہا: اے حطان! شاید تم نے ہی یہ بات کہی ہے! تو انہوں نے کہا: نہیں میں نے نہیں کہی ہے، اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں آپ مجھ ہی کو اس پر سرزنش نہ کرنے لگ جائیں، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ہماری نماز اور ہمارے طریقے سکھاتے تھے، تو آپ فرماتے: امام اس لیے ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب وہ «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے تو تم لوگ آمین کہو، تو اللہ تعالیٰ تمہاری (دعا) قبول فرمائے گا، اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب وہ (رکوع) سے سر اٹھائے اور «سمع اللہ لمن حمده» کہے تو تم «ربنا لك الحمد» کہو، تو اللہ تعالیٰ تمہاری سنے گا، اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، اور جب وہ سجدہ سے سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، کیونکہ امام تم سے پہلے سجدہ کرتا ہے، اور تم سے پہلے سر بھی اٹھاتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ادھر کی کسر ادھر پوری ہو جائے گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 16 (404)، سنن ابی داود/الصلاة 182 (972، 973)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 24 (901)، (تحفة الأشراف: 8987)، مسند احمد 4/393، 394، 401، 405، 409، 415، سنن الدارمی/الصلاة 71 (1351)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 1065، 1173، 1281 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: نماز کا نیکی اور زکاۃ کے ساتھ قرآن میں ذکر کیا گیا ہے، اور تینوں کا ایک ساتھ حکم دیا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.