الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب الإمامة کتاب: امامت کے احکام و مسائل 58. بَابُ: الإِسْرَاعِ إِلَى الصَّلاَةِ مِنْ غَيْرِ سَعْىٍ باب: نماز کے لیے بغیر دوڑے تیز آنے کا بیان۔
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھ چکتے تو بنی عبدالاشہل کے لوگوں میں جاتے اور ان سے گفتگو کرتے یہاں تک کہ مغرب کی نماز کے لیے اترتے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز کے لیے تیزی سے جا رہے تھے کہ ہم بقیع سے گزرے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افسوس ہے تم پر، افسوس ہے تم پر“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات مجھے گراں لگی، اور یہ سمجھ کر کہ آپ مجھ سے مخاطب ہیں، میں پیچھے ہٹ گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں کیا ہوا؟ چلو“، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا کوئی بات ہو گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”وہ کیا؟“، تو میں نے عرض کیا: آپ نے مجھ پر اف کہا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں! (تم پر نہیں) البتہ اس شخص پر (اظہار اف) کیا ہے جسے میں نے فلاں قبیلے میں صدقہ وصول کرنے کے لیے بھیجا تھا، تو اس نے ایک دھاری دار چادر چرا لی ہے ؛ چنانچہ اب اسے ویسی ہی آگ کی چادر پہنا دی گئی ہے“۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12028)، مسند احمد 6/392 (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
اس سند سے بھی ابورافع رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
|