الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
13. بَابُ: ذِكْرِ صَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِاللَّيْلِ
باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی قیام اللیل (تہجد) کا بیان۔
Chapter: Mentioning the prayer of the Messenger of Allah (SAW) at night
حدیث نمبر: 1628
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا يزيد، قال: انبانا حميد، عن انس، قال:" ما كنا نشاء ان نرى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الليل مصليا , إلا رايناه ولا نشاء ان نراه نائما إلا رايناه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا يَزِيدُ، قال: أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" مَا كُنَّا نَشَاءُ أَنْ نَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اللَّيْلِ مُصَلِّيًا , إِلَّا رَأَيْنَاهُ وَلَا نَشَاءُ أَنْ نَرَاهُ نَائِمًا إِلَّا رَأَيْنَاهُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات میں نماز (تہجد) پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے تو دیکھ لیتے، اور آپ کو سوتے ہوئے دیکھنا چاہتے تو دیکھ لیتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 816)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التھجد 11 (1141)، الصیام 53 (1972، 1973)، سنن الترمذی/الصیام 57 (769)، مسند احمد 3/104، 114، 182، 236، 264 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ آپ رات میں سوتے بھی تھے، اور نماز بھی پڑھتے تھے، نہ ساری رات جاگتے ہی تھے، اور نہ ساری رات سوتے ہی تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1629
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا حجاج، قال: قال ابن جريج، عن ابيه، اخبرني ابن ابي مليكة، ان يعلى بن مملك اخبره، انه سال ام سلمة عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقالت:" كان يصلي العتمة ثم يسبح ثم يصلي بعدها ما شاء الله من الليل , ثم ينصرف فيرقد مثل ما صلى , ثم يستيقظ من نومه ذلك فيصلي مثل ما نام، وصلاته تلك الآخرة تكون إلى الصبح".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قال: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ يَعْلَى بْنَ مَمْلَكٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي الْعَتَمَةَ ثُمَّ يُسَبِّحُ ثُمَّ يُصَلِّي بَعْدَهَا مَا شَاءَ اللَّهُ مِنَ اللَّيْلِ , ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَرْقُدُ مِثْلَ مَا صَلَّى , ثُمَّ يَسْتَيْقِظُ مِنْ نَوْمِهِ ذَلِكَ فَيُصَلِّي مِثْلَ مَا نَامَ، وَصَلَاتُهُ تِلْكَ الْآخِرَةُ تَكُونُ إِلَى الصُّبْحِ".
یعلیٰ بن مملک سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: آپ عتمہ (عشاء کی نماز) پڑھتے تھے پھر سنتیں پڑھتے، پھر اس کے بعد رات میں جتنا اللہ چاہتا پڑھتے، پھر آپ واپس جا کر جتنی دیر تک آپ نے نماز پڑھی تھی اسی کے بقدر سوتے، پھر آپ اپنی اس نیند سے بیدار ہوتے تو جتنی دیر تک سوئے تھے اسی کے بقدر نماز پڑھتے، اور آپ کی یہ دوسری مرتبہ والی نماز صبح (فجر) تک جاری رہتی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1023 (ضعیف) (سند میں یعلی بن مملک لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1630
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن عبد الله بن عبيد الله بن ابي مليكة، عن يعلى بن مملك، انه سال ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم عن قراءة رسول الله صلى الله عليه وسلم وعن صلاته , فقالت:" ما لكم وصلاته كان يصلي ثم ينام قدر ما صلى , ثم يصلي قدر ما نام ثم ينام قدر ما صلى حتى يصبح، ثم نعتت له قراءته فإذا هي تنعت قراءة مفسرة حرفا حرفا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ، أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنْ صَلَاتِهِ , فَقَالَتْ:" مَا لَكُمْ وَصَلَاتَهُ كَانَ يُصَلِّي ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى , ثُمَّ يُصَلِّي قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى حَتَّى يُصْبِحَ، ثُمَّ نَعَتَتْ لَهُ قِرَاءَتَهُ فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَاءَةً مُفَسَّرَةً حَرْفًا حَرْفًا".
یعلیٰ بن مملک سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت اور آپ کی نماز کے متعلق سوال کیا، تو انہوں نے کہا: تمہیں آپ کی نماز سے کیا سروکار؟ ۱؎ آپ نماز پڑھتے تھے، پھر جتنی دیر تک آپ نے نماز پڑھی تھی اسی کے بقدر آپ سوتے، پھر جتنی دیر تک سوئے تھے اسی کے بقدر آپ اٹھ کر نماز پڑھتے، پھر جتنی دیر تک نماز پڑھی تھی اسی کے بقدر آپ سوتے یہاں تک کہ آپ صبح کرتے، پھر انہوں نے ان سے آپ کی قرآت کی کیفیت بیان کی، تو وہ ایک ایک حرف واضح کر کے بیان کر رہی تھیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1023 (ضعیف) (سند میں یعلی بن مملک لین الحدیث ہیں)»

وضاحت:
۱؎: یعنی تمہارا اسے پوچھنا بےسود ہے کیونکہ تم ویسی نماز نہیں پڑھ سکتے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.