الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
41. بَابُ: كَيْفَ الْوِتْرُ بِخَمْسٍ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الْحَكَمِ فِي حَدِيثِ الْوِتْرِ
باب: پانچ رکعت وتر کیسے پڑھی جائے؟ اور وتر کی حدیث کے سلسلے میں حکم سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 1715
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن الحكم، عن مقسم، عن ام سلمة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر بخمس وبسبع، لا يفصل بينها بسلام ولا بكلام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِخَمْسٍ وَبِسَبْعٍ، لَا يَفْصِلُ بَيْنَهَا بِسَلَامٍ وَلَا بِكَلَامٍ".
منصور روایت کرتے ہیں حکم سے، اور وہ مقسم سے اور مقسم ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ یا سات رکعت وتر پڑھتے، اور ان کے درمیان آپ سلام کے ذریعہ فصل نہیں کرتے تھے اور نہ کلام کے ذریعہ۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 123 (1192)، (تحفة الأشراف: 18214)، مسند احمد 6/290، 310، 321 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1716
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا القاسم بن زكريا بن دينار، قال: حدثنا عبيد الله، عن إسرائيل، عن منصور، عن الحكم، عن مقسم، عن ابن عباس، عن ام سلمة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر بسبع او بخمس لا يفصل بينهن بتسليم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِسَبْعٍ أَوْ بِخَمْسٍ لَا يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِتَسْلِيمٍ".
منصور حکم سے روایت کرتے ہیں، اور وہ مقسم سے اور مقسم ابن عباس رضی اللہ عنہم سے اور ابن عباس رضی اللہ عنہم ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سات یا پانچ رکعت وتر پڑھتے تھے، اور ان کے درمیان سلام کے ذریعہ فصل نہیں کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 18181) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1717
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، عن يزيد، قال: حدثنا سفيان بن الحسين، عن الحكم، عن مقسم، قال:" الوتر سبع فلا اقل من خمس" فذكرت ذلك لإبراهيم , فقال: عمن ذكره؟ قلت: لا ادري قال الحكم: فحججت فلقيت مقسما , فقلت له: عمن؟ قال: عن الثقة، عن عائشة، وعن ميمونة.
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ الْحُسَيْنِ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، قال:" الْوِتْرُ سَبْعٌ فَلَا أَقَلَّ مِنْ خَمْسٍ" فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ , فَقَالَ: عَمَّنْ ذَكَرَهُ؟ قُلْتُ: لَا أَدْرِي قَالَ الْحَكَمُ: فَحَجَجْتُ فَلَقِيتُ مِقْسَمًا , فَقُلْتُ لَهُ: عَمَّنْ؟ قَالَ: عَنِ الثِّقَةِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَنْ مَيْمُونَةَ.
سفیان بن الحسین حکم سے روایت کرتے ہیں، اور وہ مقسم سے، مقسم کہتے ہیں کہ وتر سات رکعت ہے اور پانچ سے کم نہیں، میں نے یہ بات ابراہیم سے ذکر کی، تو انہوں نے کہا: انہوں نے اسے کس کے واسطہ سے ذکر کیا ہے؟ تو میں نے کہا: مجھے نہیں معلوم، حکم کہتے ہیں: پھر میں حج کو گیا تو میں نے مقسم سے ملاقات کی، اور ان سے پوچھا کہ یہ بات آپ نے کس سے سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ایک ثقہ شخص سے ۱؎، اور اس نے عائشہ رضی اللہ عنہا اور میمونہ رضی اللہ عنہا سے سنی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17818)، مسند احمد 6/335 (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: غالباً ثقہ شخص سے مراد ابن عباس رضی اللہ عنہم ہیں کیونکہ مقسم برابر انہیں سے چمٹے رہتے تھے، اور انہوں نے ولاء کی نسبت بھی انہیں کی طرف کی ہے، یا عن عائشہ وعن میمونہ عن الثقۃ سے بدل ہے ایسی صورت میں ترجمہ ہو گا ثقہ سے سنی ہے یعنی عائشہ اور میمونہ سے سنی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 1718
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: انبانا عبد الرحمن، عن سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يوتر بخمس , ولا يجلس إلا في آخرهن".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِخَمْسٍ , وَلَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پانچ رکعت وتر پڑھتے تھے، اور ان کے آخر ہی میں بیٹھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16921)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 17 (737)، مسند احمد 6/123، 161، 205 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.