-" إن من العنب خمرا وإن من التمر خمرا وإن من العسل خمرا وإن من البر خمرا وإن من الشعير خمرا".-" إن من العنب خمرا وإن من التمر خمرا وإن من العسل خمرا وإن من البر خمرا وإن من الشعير خمرا".
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک انگور، کھجور، شہد، گندم اور جو سے شراب بنائی جاتی ہے۔“
-" لا تشرب مسكرا، فإني حرمت كل مسكر".-" لا تشرب مسكرا، فإني حرمت كل مسكر".
سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف بھیجا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہاں کچھ (مخصوص) مشروبات پائے جاتے ہیں، میں ان میں سے کون سے پی سکتا ہوں اور کون سے ترک کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کون سے (مشروبات) ہیں؟“ میں نے کہا: وہ ”بتع“ اور ”مزر“ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”بتع اور مزر کسے کہتے ہیں۔“ میں نے کہا: شہد کہ نبیذ کو ”بتع“ اور مکئی کی نبیذ کو ”مزر“ کہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بس، نشہ آور مشروب نہیں پینا، کیونکہ میں نے ہر نشہ آور چیز کو حرام قرار دیا ہے۔“
-" لا يشرب الخمر رجل من امتي فتقبل له صلاة اربعين صباحا".-" لا يشرب الخمر رجل من أمتي فتقبل له صلاة أربعين صباحا".
ابن دیلمی، جو بیت المقدس میں فروکش تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی تلاش میں مدینہ ٹھہرا، جب اس نے عبداللہ کے بارے میں پوچھا: تو بتلایا گیا کہ وہ تو مکہ کی طرف جا چکے ہیں۔ وہ بھی ان کے پیچھے چل دیا، (مکہ آنے پر) معلوم ہوا کہ وہ تو طائف کی طرف روانہ ہو چکے ہیں۔ وہ ان کی کھوج میں طائف کو روانہ ہو گیا اور بلآخر انہیں ایک کھیت میں پا لیا۔ وہ شراب نوشی میں بدنام ایک قریشی آدمی کے ساتھ ایک دوسرے کی کوکھ پر ہاتھ رکھ کر چل رہے تھے۔ جب میں انہیں ملا تو سلام کہا، انہوں نے میرے سلام کا جواب دیا۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کون سی چیز تجھے یہاں لے آئی ہے؟ تو کہاں سے آیا ہے؟ میں نے انہیں سارا واقعہ سنایا اور پھر پوچھا: اے عبداللہ بن عمرو! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شراب کے بارے میں کچھ فرماتے سنا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ (یہ سن کر) قریشی نے اپنا ہاتھ کھینچا اور چلا گیا۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا۔ ”میری امت کا جو آدمی شراب پیتا ہے، چالیس روز تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔“
-" إن اناسا من امتي يشربون الخمر يسمونها بغير اسمها".-" إن أناسا من أمتي يشربون الخمر يسمونها بغير اسمها".
ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ میری امت کے بعض لوگ شراب کا کوئی اور نام رکھ کر شراب نوشی کریں گے۔“
-" انبذوه (يعني الزبيب) على غذائكم واشربوه على عشائكم وانبذوه على عشائكم واشربوه على غدائكم وانبذوه في الشنان، ولا تنبذوه في القلل، فإنه إذا تاخر عن عصره صار خلا".-" انبذوه (يعني الزبيب) على غذائكم واشربوه على عشائكم وانبذوه على عشائكم واشربوه على غدائكم وانبذوه في الشنان، ولا تنبذوه في القلل، فإنه إذا تأخر عن عصره صار خلا".
سیدنا فیروز رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ جانتے ہیں کہ ہم کون ہیں، کہاں سے آئے ہیں اور کس کی طرف آئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اور اس کے رسول کی طرف۔“ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارے ہاں انگور ہوتے ہیں، ہم ان کا کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”منقیٰ بنا لیا کرو۔“ ہم نے کہا: ہم منقیٰ کو کیا کریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بوقت صبح اس کی نبیذ بنا لیا کرو اور بوقت شام پی لیا کرو اور اسی طرح شام کو بنا کر صبح کو پی لیا کرو اور مشکیزوں میں نبیذ بنانی ہے، نہ کہ مٹکوں میں، کیونکہ تاخیر ہونے کی صورت میں وہ مٹکوں میں سرکہ بن جاتی ہے۔“
- (كان يصوم، فتحينت فطره بنبيذ صنعته في دباء، ثم اتيته به، فإذا هو ينش، فقال: اضرب بهذا الحائط، فإن هذا شراب من لا يؤمن بالله واليوم الآخر).- (كان يصومُ، فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَهُ بِنَبِيذٍ صَنعتُهُ في دُبَّاءٍ، ثم أَتَيْتُهُ به، فإذا هو يَنِشُّ، فقال: اضْرِبْ بهذا الحائطِ، فإنَّ هذا شرابُ مَنْ لا يؤمنُ بالله واليوم الآخر).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے پتہ چلا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھ رہے ہیں، میں نے کدو کے برتن میں نبیذ بنائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے افطاری کے وقت کی تلاش میں رہا۔ جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا تو وہ جوش مار ہی تھی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو دیوار کے ساتھ دے مارو، بیشک یہ ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔“
- (كان ينتبذ له في سقاء، فإذا لم يكن سقاء فتور من حجارة).- (كان يُنتَبذُ له في سِقَاءٍ، فإذا لم يَكُنْ سِقَاءٌ فَتَوْرٌ من حجارةٍ).
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشکیزے میں نبیذ بنائی جاتی تھی، اگر مشکیزہ نہ ہوتا تو پتھر کے برتن میں بنائی جاتی تھی۔
-" السنة عن الغلام شاتان وعن الجارية شاة واحدة".-" السنة عن الغلام شاتان وعن الجارية شاة واحدة".
عطا کہتے ہیں: ایک عورت نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی موجودگی میں کہا: اگر فلاں آدمی کی بیوی کا بچہ پیدا ہوا تو ہم کئی اونٹ نحر کریں گے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ سنت یہ ہے کہ بچے کی طرف سے دو بکریاں اور بچی کی طرف ایک بکری (بطور عقیقہ) ذبح کی جائے۔
-" اجعلوا مكان الدم خلوقا. يعني في راس الصبي يوم الذبح عنه".-" اجعلوا مكان الدم خلوقا. يعني في رأس الصبي يوم الذبح عنه".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جب لوگ جاہلیت میں بچے کی طرف سے عقیقہ کرتے تھے تو روئی کا ٹکڑا عقیقے کے جانور کے خون میں رنگ کر، بچے کا سر مونڈنے کے بعد، اس کے سر پر رکھتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(عقیقے والے روز بچے کے سر پر) خون کی بجائے خلوق خوشبو لگایا کرو۔“