-" إن هذا من لباس الكفار فلا تلبسها".-" إن هذا من لباس الكفار فلا تلبسها".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر دو معصفر کپڑے دیکھ کر فرمایا: ”یہ کافروں کے کپڑے ہیں، پس یہ نہ پہنا کرو۔“
-" ثلاثة لا تقربهم الملائكة: الجنب والسكران والمتضمخ بالخلوق".-" ثلاثة لا تقربهم الملائكة: الجنب والسكران والمتضمخ بالخلوق".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے ان تین افراد کے قریب نہیں آتے: جنبی، نشے میں چور اور خلوق خوشبو میں لت پت۔“
-" كان له ملحفة مصبوغة بالورس والزعفران يدور بها على نسائه، فإذا كانت ليلة هذه رشتها بالماء وإذا كانت ليلة هذه رشتها بالماء، وإذا كانت ليلة هذه رشتها بالماء".-" كان له ملحفة مصبوغة بالورس والزعفران يدور بها على نسائه، فإذا كانت ليلة هذه رشتها بالماء وإذا كانت ليلة هذه رشتها بالماء، وإذا كانت ليلة هذه رشتها بالماء".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک چادر تھی، وہ ورس اور زعفران بوٹیوں سے رنگی ہوئی تھی، آپ وہ پہن کر اپنی بیویوں کے پاس جاتے تھے، جب رات کو اس بیوی کی باری ہوتی تو وہ اس پر پانی چھڑکتی تھی اور جب اُس کی باری ہوتی تو وہ اس پر پانی چھڑکتی تھی اور جب کسی اور کی باری ہوتی تو وہ بھی اس پر پانی چھڑکتی تھی۔
- (إنا قد اتخذنا خاتما، ونقشنا فيه نقشا، فلا ينقش احد على نقشه).- (إنّا قد اتخذنا خاتماً، ونقشنا فيه نقشاً، فلا ينقش أحدٌ على نقشه).
سیدنا انس بن مالک رضی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوائی اور اس پر (محمد رسول اللہ) کندہ کرایا اور فرمایا: ”ہم نے ایک انگوٹھی بنوائی ہے اور اس پر کندہ کرایا ہے، لیکن تم میں سے کوئی بھی وہ (الفاظ) کندہ نہیں کروا سکتا۔“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: گویا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہاتھ میں انگوٹھی کی چمک کو دیکھ رہا ہوں۔
-" شغلني هذا عنكم منذ اليوم، إليه نظرة، وإليكم نظرة. ثم رمى به. يعني الخاتم".-" شغلني هذا عنكم منذ اليوم، إليه نظرة، وإليكم نظرة. ثم رمى به. يعني الخاتم".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی پہنی، پھر فرمایا: ”اس (انگوٹھی) نے آج مجھے تم لوگوں (کی طرف توجہ کرنے) سے مشغول رکھا ہے، ایک دفعہ اس کی طرف دیکھنا، پھر ایک دفعہ تمہاری طرف دیکھنا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا۔
- (إنه قد اذن لكن ان تخرجن لحاجتكن، وفي رواية: لحوائجكن).- (إنَّه قد أُذِن لَكُنَّ أن تَخْرجْنَ لحاجتكنَّ، وفي رواية: لحوائجكُنَّ).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا اپنی کسی ضرورت کے لیے نکلیں، وہ بڑے جسم والی خاتون تھیں، اس لیے (پہلے سے) ان کی معرفت رکھنے والا ان کو پہچان لیتا تھا۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان کو دیکھ کر کہا: سودہ! اللہ کی قسم! تم ہم پر مخفی نہیں رہ سکتیں، خود غور کر لو کہ کیسے نکلتی ہو؟ وہ واپس لوٹ آئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر پر تھے اور شام کا کھانا کھا رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں گوشت والی ہڈی تھی۔ اتنے میں سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا اندر داخل ہوئیں اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنے کسی کام کے لیے باہر نکلی تھی، لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے یوں یوں کہہ دیا۔ (اسی اثنا میں) اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتارنا شروع کر دی، پھر وحی والی کیفیت ختم ہو گئی، اس دوران ہڈی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ہی رہی۔ پھر فرمایا: ”تمہیں ضرورت کے لیے باہر نکلنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔“
-" إنهم يوفرون سبالهم ويحلقون لحاهم فخالفوهم. يعني المجوس".-" إنهم يوفرون سبالهم ويحلقون لحاهم فخالفوهم. يعني المجوس".
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاس مجوسیوں کا ذکر کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ (مجوسی) لوگ مونچھیں بڑھاتے ہیں اور داڑھیاں مونڈھ دیتے ہیں، تم ان کی مخالفت کیا کرو۔“ پس سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی مونچھوں کو یوں کاٹتے، جیسے بکری یا اونٹ کے بال کاٹے جاتے ہیں۔
-" وفروا عثانينكم وقصروا سبالكم (وخالفوا اهل الكتاب)".-" وفروا عثانينكم وقصروا سبالكم (وخالفوا أهل الكتاب)".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفید داڑھیوں والے انصاریوں کے پاس آئے اور فرمایا: ”اے انصاریوں کی جماعت! (اپنے سفید بالوں کو) سرخ یا زرد کر لو اور اہل کتاب کی مخالفت کرو۔“ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک اہل کتاب اپنی داڑھیاں کاٹتے ہیں اور مونچھیں بڑھاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنی داڑھیاں بڑھاؤ اور مونچھیں کاٹو اور اہل کتاب کی مخالفت کرو۔“ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بے شک اہل کتاب چمڑے کے موزے پہنتے تھے اور جوتے نہیں پہنتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جوتے بھی پہنو اور موزے بھی پہنو اور اہل کتاب کی مخالفت کرو۔“