- (وما انا والدنيا؟! وما انا والرقم؟!).- (ومَا أنا والدنيا؟! وما أنا والرَّقْم؟!).
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے گئے، لیکن ان کے (گھر کے) دروازے پر پردہ دیکھ کر اندر داخل نہ ہوئے۔ حالانکہ (پہلے روٹین یہ تھی کہ) جب بھی آتے تو سب سے پہلے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ملتے۔ جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ گھر آئے تو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مغموم اور فکرمند پا کر ان سے پوچھا: تجھے کیا ہوا ہے؟ انہوں نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف آئے تھے، لیکن (گھر میں) داخل نہیں ہوئے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور کہا: اے اللہ کے رسول! فاطمہ پر یہ بات بڑی گراں گزری ہے کہ آپ وہاں تشریف لے گئے تھے، لیکن اس کے پاس نہیں گئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا دنیا کے ساتھ کیا تعلق ہے، میرا نقش و نگار کے ساتھ کیا تعلق ہے؟“ وہ یہ (سن کر) سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچے اور ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی۔ انہوں نے آگے سے کہا: (اے علی!) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ کر آؤ کہ میں اس پردے کا کیاکروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فاطمہ کو کہہ دو کے بنوفلاں کی طرف یہ پردہ بھیج دے۔“
-" ثلاثة لا تقربهم الملائكة: الجنب والسكران والمتضمخ بالخلوق".-" ثلاثة لا تقربهم الملائكة: الجنب والسكران والمتضمخ بالخلوق".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے ان تین افراد کے قریب نہیں آتے: جنبی، نشے میں چور اور خلوق خوشبو میں لت پت۔“
- (الحمام حرام على نساء امتي).- (الحمّام حرامٌ على نساء أمتي).
سیدنا سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: شام سے آنے والی کچھ عورتیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں۔ انہوں نے پوچھا: تمہارا تعلق کن لوگوں سے ہے؟ انہوں نے کہا: حمص والوں سے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: وہ حماموں والیاں؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ پھر انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت کی عورتوں پر حمام میں جانا حرام ہے۔“ ان میں سے ایک عورت نے کہا: کیا میں اس مشروب کے ساتھ اپنی بیٹیوں کے بالوں میں کنگھی کر سکتی ہوں؟ انہوں نے پوچھا: کون سا مشروب؟ اس نے کہا: یہ شراب۔ انہوں نے فرمایا: ”کیا یہ بات تجھے بھلی لگے گی کہ تو خنزیر کے خون کے ساتھ کنگھی کرے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ انہوں نے فرمایا: ”یہ (شراب) خنزیر کے خون کی طرح ہے۔“
- (ما من امراة تنزع ثيابها في غير بيتها؛ إلا هتكت ما بينها وبين الله من ستر).- (ما مِن امرأةٍ تنزعُ ثيابَها في غيرِ بيتها؛ إلا هتكتْ ما بينها وبينَ اللهِ من سترٍ).
سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ملے اور پوچھا: ”ام درداء! کہاں سے آ رہی ہو؟“ میں نے کہا: حمام سے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت کسی دوسرے کے گھر میں کپڑے اتارتی ہے تو وہ اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان والا پردہ چاک کر دیتی ہے۔“
-" الذهب والحرير حلال لإناث امتي، حرام على ذكورها".-" الذهب والحرير حلال لإناث أمتي، حرام على ذكورها".
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال ہے، لیکن مردوں کے لیے حرام۔“
-" طوق من نار يوم القيامة. قاله لمن راى عليه جبة مجيبة بحرير".-" طوق من نار يوم القيامة. قاله لمن رأى عليه جبة مجيبة بحرير".
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جبہ دیکھا کہ جس کا گریبان ریشم کا بنا ہوا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت والے دن (اس کے عوض) آگ کا ایک طوق ہو گا۔“
-" كان يمنع اهله الحلية والحرير ويقول: إن كنتم تحبون حلية الجنة وحريرها فلا تلبسوها في الدنيا".-" كان يمنع أهله الحلية والحرير ويقول: إن كنتم تحبون حلية الجنة وحريرها فلا تلبسوها في الدنيا".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کنبے کو زیور اور ریشم سے منع کرتے تھے اور فرما تے تھے: ”اگر تم جنت کا زیور اور ریشم پہننا پسند کرتے ہو، تو پھر دنیا میں یہ نہ پہنا کرو۔“
-" من لبس الحرير في الدنيا لم يلبسه في الآخرة ومن شرب الخمر في الدنيا لم يشربه في الآخرة ومن شرب في آنية الذهب والفضة في الدنيا لم يشرب بها في الآخرة ثم قال: لباس اهل الجنة وشراب اهل الجنة وآنية اهل الجنة".-" من لبس الحرير في الدنيا لم يلبسه في الآخرة ومن شرب الخمر في الدنيا لم يشربه في الآخرة ومن شرب في آنية الذهب والفضة في الدنيا لم يشرب بها في الآخرة ثم قال: لباس أهل الجنة وشراب أهل الجنة وآنية أهل الجنة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا میں ریشم پہن لیا، وہ اسے آخرت میں نہ پہن سکے گا، جس نے دنیا میں شراب پی لی، وہ اسے آخرت میں نہ پی سکے گا اور جس نے دنیا میں سونے اور چاندی کے برتنوں میں (کھا) پی لیا، وہ آخرت میں ان میں نہیں (کھا) پی سکے گا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ (ریشم) اہل جنت کا لباس ہے اور (شراب) اہل جنت کا مشروب ہے اور (سونے چاندی کے برتن) اہل جنت کے برتن ہیں۔“