-" كان وسادته التي ينام عليها بالليل من ادم حشوها ليف".-" كان وسادته التي ينام عليها بالليل من أدم حشوها ليف".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چمڑے کا تکیہ تھا، رات کو اس پر (سر رکھ کر) سوتے تھے، اس کی بھرتی کھجور کے درخت کی چھال کی تھی۔
-" ايما امراة ادخلت في شعرها من شعر غيرها فإنما تدخله زورا".-" أيما امرأة أدخلت في شعرها من شعر غيرها فإنما تدخله زورا".
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت اپنے بالوں کے ساتھ دوسری کے بال لگائے گی، تو اس کا (یہ بال) لگانا جھوٹ (اور جعل سازی) ہو گا۔“
-" لعن الله الواشمات والمستوشمات [والواصلات] والنامصات والمتنمصات والمتفلجات للحسن، المغيرات خلق الله".-" لعن الله الواشمات والمستوشمات [والواصلات] والنامصات والمتنمصات والمتفلجات للحسن، المغيرات خلق الله".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی نے لعنت کی ہے گودنے والیوں پر، گدوانے والیوں پر، بال جوڑنے والیوں پر، ابروؤں کے بال اکھاڑ کر ان کو باریک کرنے والیوں پر، خوبصوتی کے لیے دانتوں کے درمیان فاصلہ کرنے والیوں پر اور اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی صورت میں تبدیلی کرنے والیوں پر۔“
-" اما بلغكم اني قد لعنت من وسم البهيمة في وجهها، او ضربها في وجهها؟! فنهى عن ذلك".-" أما بلغكم أني قد لعنت من وسم البهيمة في وجهها، أو ضربها في وجهها؟! فنهى عن ذلك".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایسا گدھا گزارا گیا، جس کے چہرے کو داغا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم لوگوں کو یہ حدیث نہیں پہنچی کہ میں نے اس آدمی پر لعنت کی ہے جو جانور کو اس کے چہرے پر داغتا ہے یا اس کے چہرے پر مارتا ہے؟“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع کر دیا۔
-" تخصر بهذه حتى تلقاني، واقل الناس المتخصرون. قاله لعبد الله بن انيس الجهني".-" تخصر بهذه حتى تلقاني، وأقل الناس المتخصرون. قاله لعبد الله بن أنيس الجهني".
محمد بن کعب روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ہے، جو میرے لیے خالد بن نبیح کو (قتل کر دے)؟“ اس شخص کا تعلق ہذیل قبیلے سے تھا اور ان دنوں وہ عرفہ کی جانب عرنہ مقام میں سکونت پذیر تھا۔ عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں (اسے قتل کروں گا)، آپ اس کی صفات بیان کر دیں، (تاکہ میں اسے پہچان لوں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب تو اسے دیکھے گا، تو ڈر جائے گا۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کرنے والی ذات کی قسم! میں تو (آج تک) کسی چیز سے نہیں ڈرا۔ راوی کہتا ہے: بہرحال سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ روانہ ہو گئے اور غروب آفتاب سے قبل عرفہ کے پہاڑوں تک پہنچ گئے۔ عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں وہاں ایک آدمی کو ملا اور جب میں نے اسے دیکھا تو میں مرعوب ہو گیا۔ جب میں اس سے ڈرا تو مجھے پتہ چل گیا کہ یہی وہ نشانی ہے، جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نشاندہی کی تھی۔ اس نے مجھے کہا: کون ہے؟ میں نے کہا: ضرورت مند ہوں، کیا رات گزارنے کی گنجائش ہے؟ اس نے کہا: ہاں، آ جاؤ۔ میں اس کے پیچھے چل پڑا، میں نے جلدی جلدی دو رکعت نماز عصر ادا تو کر لی۔ لیکن ڈرتا رہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ مجھے (نماز پڑھتے ہوئے) دیکھ لے۔ پھر میں اسے جا ملا اور تلوار کا وار کر کے اسے قتل کر دیا۔ پھر میں وہاں سے نکل پڑا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ کر آپ کو واقعہ کی خبر دی۔ محمد بن کعب کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک لاٹھی دی اور فرمایا: ”اس لاٹھی کو اپنے ہاتھ میں ہی رکھنا، حتی کہ مجھے آ ملو اور لاٹھی پکڑنے والے لوگ کم ہی ہوتے ہیں۔“ محمد بن کعب کہتے ہیں: جب سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ فوت ہونے لگے تو انہوں نے لاٹھی کے بارے میں یہی حکم دیا تھا تو وہ ان کے پیٹ اور کفن کے اوپر رکھ دی گئی اور پھر اس کو ان کے ساتھ دفن کر دیا گیا۔
-" نهى عن مجلسين وملبسين، فاما المجلسان: فجلوس بين الظل والشمس، والمجلس الآخر: ان تحتبي في ثوب يفضي إلى عورتك، والملبسان: احدهما: ان تصلي في ثوب ولا توشح به. والآخر: ان تصلي في سراويل ليس عليك رداء".-" نهى عن مجلسين وملبسين، فأما المجلسان: فجلوس بين الظل والشمس، والمجلس الآخر: أن تحتبي في ثوب يفضي إلى عورتك، والملبسان: أحدهما: أن تصلي في ثوب ولا توشح به. والآخر: أن تصلي في سراويل ليس عليك رداء".
عبداللہ بن بریدہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ دو بیٹھکوں اور دو لباسوں سے منع فرمایا. دو بیٹھکیں یہ ہیں: (۱) سورج کی دھوپ اور سائے کے درمیان بیٹھنا اور (۲) ایک کپڑے میں یوں حبوہ بنانا کہ ستر ننگا ہو رہا ہو۔ اور دو لباس یہ ہیں (۱) توشیح کیے بغیر ایک کپڑے میں نماز پڑھنا اور (۲)(جسم کے اوپر والے حصے پر) چادر اوڑھے بغیر صرف شلوار پہن کر نماز پڑھنا۔
- (نهى ان يجلس بين الضح والظل، وقال: مجلس الشيطان).- (نهى أنْ يجلسَ بين الضَّحِّ والظل، وقال: مجلس الشيطان).
صحابی رسول بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی کو اس طرح بیٹھنے سے منع فرمایا کہ اس کے جسم کا کچھ حصہ دھوپ میں ہو اور کچھ سائے میں اور فرمایا: ” یہ تو شیطان کی بیٹھک ہے۔“