(حديث مقطوع) اخبرنا يزيد، انبانا اشعث، عن ابن سيرين، قال: قلت لعبيدة: حدثني عن الجد، فقال: "إني لاحفظ في الجد ثمانين قضية مختلفة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، أنبأنا أَشْعَثُ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبِيدَةَ: حَدِّثْنِي عَنِ الْجَدِّ، فَقَالَ: "إِنِّي لَأَحْفَظُ فِي الْجَدِّ ثَمَانِينَ قَضِيَّةً مُخْتَلِفَةً".
محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا: میں نے عبیدہ سے کہا: مجھے دادا کے بارے میں بتایئے، انہوں نے جواب دیا کہ مجھے دادا کے بارے میں اسّی مختلف مسائل یاد ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 2942]» اس اثر کی سند اشعث بن سوار کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن صحیح سند سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 19043، 19044]، [البيهقي 245/6]۔ بعض روایات میں «مائة قضية» کا ذکر ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار
عبداللہ بن عمرو خارفی نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا اور (میراث کے) فریضہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اگر اس میں دادا کا ذکر نہ ہو تو پوچھو۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2943]» اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 319/11، 11303]۔ بعض نسخ میں عبداللہ بن عمرو خارفی کے بجائے عبيد بن عمرو مذکور ہے۔
مراد کے ایک شخص نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ کہتے تھے: جس کو جہنم کے جراثیم داخل کرنا اچھا لگے وہ دادا اور بھائیوں کے مسئلہ میں فیصلہ کرے۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2944]» اس روایت کی سند ضعیف ہے کیوں کہ بنی مراد کا شخص مذکور مجہول ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11313، 11318]، [عبدالرزاق 19048]، [ابن منصور 56]
وضاحت: (تشریح احادیث 2933 سے 2936) ان آثار سے سیدنا عمر اور سیدنا علی رضی اللہ عنہما وغیرہ کا دادا کے بارے میں تردد ظاہر ہوا، اور وہ ان کے بارے میں فیصلہ کرتے ہوئے احتیاط کرتے تھے۔ آگے دیگر صحابۂ کرام کے فیصلے مذکور ہیں۔
(حديث موقوف) اخبرنا الاسود بن عامر، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابي بردة، قال: لقيت مروان بن الحكم بالمدينة، فقال: يا ابن ابي موسى، الم اخبر ان الجد لا ينزل فيكم منزلة الاب، وانت لا تنكر؟ قال: قلت: ولو كنت انت لم تنكر، قال مروان: فانا اشهد على عثمان بن عفان انه شهد على ابي بكر انه "جعل الجد ابا، إذا لم يكن دونه اب".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: لَقِيتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَبِي مُوسَى، أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّ الْجَدَّ لَا يُنَزَّلُ فِيكُمْ مَنْزِلَةَ الْأَبِ، وَأَنْتَ لَا تُنْكِرُ؟ قَالَ: قُلْتُ: وَلَوْ كُنْتَ أَنْتَ لَمْ تُنْكِرْ، قَالَ مَرْوَانُ: فَأَنَا أَشْهَدُ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّهُ شَهِدَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ أَنَّهُ "جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا، إِذَا لَمْ يَكُنْ دُونَهُ أَبٌ".
ابوبردہ نے کہا: میں نے مدینہ میں مروان بن الحکم سے ملاقات کی تو انہوں نے کہا: اے سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے بیٹے! کیا میں تمہیں اس کی خبر نہ دوں کہ دادا تمہارے نزدیک باپ کے درجہ میں نہیں ہوتا اور تم اس کی تردید بھی نہیں کرتے ہو؟ ابوبردہ نے کہا: میں نے عرض کیا: آپ بھی تو ایسا نہیں کرتے، مروان نے جواب دیا: میں گواہی دیتا ہوں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے گواہی دی کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے باپ کی غیر موجودگی میں دادا کو باپ کے درجہ میں رکھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2951]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ دادا کو باپ کا درجہ دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2952]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 42]، [المحلی لابن حزم 288/9]۔ ابن حزم نے ان تمام صحابہ و تابعین کے نام ذکر کئے ہیں جو دادا کو باپ کے درجہ میں رکھتے تھے۔