مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
--. گانا بجانے کی اجرت کا بیان
حدیث نمبر: 2779
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ثمن الكلب وكسب الزمارة. رواه في شرح السنة وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وكسْبِ الزَّمارةِ. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتے کی قیمت اور گانے والی (گلوکارہ یا زانیہ) کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البغوی فی شرح السنہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (23/8 ح 2038) [والبيھقي 126/6]
٭ هشام بن حسان مدلس و عنعن.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. گانے والی لونڈیوں کی قیمت کا بیان
حدیث نمبر: 2780
Save to word اعراب
وعن ابي امامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تبيعوا القينات ولا تشتروهن ولا تعلموهن وثمنهن حرام وفي مثل هذا نزلت: (ومن الناس من يشتري لهو الحديث) رواه احمد والترمذي وابن ماجه وقال الترمذي هذا حديث غريب وعلي بن يزيد الرواي يضعف في الحديث وسنذكر حديث جابر: نهي عن اكل اهر في باب ما يحل اكله إن شاء الله تعالى وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَبِيعُوا الْقَيْنَاتِ وَلَا تَشْتَرُوهُنَّ وَلَا تُعَلِّمُوهُنَّ وَثَمَنُهُنَّ حَرَامٌ وَفِي مِثْلِ هَذَا نَزَلَتْ: (وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لهْوَ الحَديثِ) رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَعلي بن يزِيد الرواي يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ جَابِرٍ: نُهِيَ عَن أكل أهر فِي بَابِ مَا يَحِلُّ أَكْلُهُ إِنْ شَاءَ الله تَعَالَى
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گانے والیوں کو بیچو نہ انہیں خریدو اور نہ ہی انہیں تربیت دو، اور ان کی قیمت حرام ہے۔ ایسے مسائل کے متعلق یہ حکم نازل ہوا: بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو بیہودہ باتیں خریدتے ہیں۔ احمد، ترمذی، ابن ماجہ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اور علی بن یزید، راوی حدیث میں ضعیف ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ اور ہم جابر سے مروی حدیث: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بلی کھانے سے منع فرمایا۔ ان شاءاللہ تعالیٰ باب ما یحل اکلہ میں ذکر کریں گے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف [جدًا]، رواه الترمذي (1282) و ابن ماجه (2168) [علي بن يزيد: ضعيف جدًا]
حديث جابر يأتي (4128)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف [جدًا]
--. حلال روزی کمانا ایک فرض ہے
حدیث نمبر: 2781
Save to word اعراب
عن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «طلب كسب الحلال فريضة بعد الفريضة» . رواه البيهقي في شعب الإيمان عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «طَلَبُ كَسْبِ الْحَلَالِ فَرِيضَةٌ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فرائض کے بعد کسب حلال کی تلاش بھی فرض ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في شعب الإيمان (8741) [والطبراني في الکبير (90/10 ح 9993)]
٭ فيه عباد بن کثير: متروک.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا
--. قرآن مجید پر اجرت کا بیان
حدیث نمبر: 2782
Save to word اعراب
وعن ابن عباس رضي الله عنهما انه سئل عن اجرة كتابة المصحف فقال: لا باس إنما هم مصورون وإنهم إنما ياكلون من عمل ايديهم. رواه رزين وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ أُجْرَةِ كِتَابَةِ الْمُصْحَفِ فَقَالَ: لَا بَأْسَ إِنَّمَا هُمْ مُصَوِّرُونَ وَإِنَّهُمْ إِنَّمَا يَأْكُلُونَ من عمل أَيْديهم. رَوَاهُ رزين
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے قرآن کریم کی کتابت کی اجرت کے بارے میں مسئلہ دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: کوئی حرج نہیں، وہ تو (حروف کے) مصور ہی ہیں، اور وہ اپنے ہاتھوں کی کمائی ہی کھاتے ہیں۔ لم اجدہ، رواہ رزین۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«لم أجده، رواه رزين (لم أجده) [و روي ابن أبي داود في المصاحف (ص 147) عن الأعمش قال: ’’حدثت عن سعيد بن جبير قال: سئل ابن عباس عن کتاب المصاحف فقال: إنما ھو مصور‘‘ و سنده ضعيف، و رواه أيضًا (ص199) و سنده ضعيف، الأعمش لم يسمعه من سعيد بن جبير عن ابن عباس رضي الله عنه.]»

قال الشيخ زبير على زئي: لم أجده
--. بجو کی خرید و فروخت
حدیث نمبر: 2783
Save to word اعراب
وعن رافع بن خديج قال: قيل: يا رسول الله اي الكسب اطيب؟ قال: «عمل الرجل بيده وكل بيع مبرور» . رواه احمد وَعَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْكَسْبِ أَطْيَبُ؟ قَالَ: «عَمَلُ الرَّجُلِ بِيَدِهِ وَكُلُّ بَيْعٍ مَبْرُورٍ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! کون سا کسب سب سے پاکیزہ ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی کا اپنے ہاتھ سے کام کرنا اور ہر اچھی تجارت۔ ضعیف، رواہ احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه أحمد (141/4 ح 17397نسخة محققة)
٭ المسعودي اختلط و للحديث شواھد ضعيفة عند الحاکم (10/2) والطبراني (الأوسط: 2161) وغيرهما.»

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
--. لونڈی کی کمائی کا بیان
حدیث نمبر: 2784
Save to word اعراب
وعن ابي بكر بن ابي مريم قال: كانت لمقدام بن معدي كرب جارية تبيع اللبن ويقبض المقدام ثمنه فقيل له: سبحان الله اتبيع اللبن؟ وتقبض الثمن؟ فقال نعم وما باس بذلك سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لياتين على الناس زمان لا ينفع فيه إلا الدينار والدرهم» . رواه احمد وَعَن أبي بكرِ بنِ أبي مريمَ قَالَ: كَانَتْ لِمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ جَارِيَةٌ تَبِيعُ اللَّبَنَ وَيَقْبِضُ الْمِقْدَامُ ثَمَنَهُ فَقِيلَ لَهُ: سُبْحَانَ اللَّهِ أَتَبِيعُ اللَّبَنَ؟ وَتَقْبِضُ الثَّمَنَ؟ فَقَالَ نَعَمْ وَمَا بَأْسٌ بِذَلِكَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَنْفَعُ فِيهِ إِلَّا الدِّينَارُ وَالدِّرْهَم» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوبکر بن ابومریم بیان کرتے ہیں، مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ کی ایک لونڈی دودھ بیچا کرتی تھی اور مقدام رضی اللہ عنہ اس کی قیمت وصول کرتے تھے، ان سے کہا گیا، سبحان اللہ! کیا وہ دودھ بیچتی ہے اور تم اس کی قیمت وصول کرتے ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اس میں کوئی حرج نہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: لوگوں پر ایسا وقت بھی آئے گا جس میں درہم و دینار ہی انہیں فائدہ پہنچائے گا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أحمد (133/4 ح 17333)
٭ فيه أبو بکر بن أبي مريم ضعيف مختلط.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. رزق کا ذریعہ نہ چھوڑا جائے اگر کوئی نقصان نہیں
حدیث نمبر: 2785
Save to word اعراب
وعن نافع قال: كنت اجهز إلى الشام وإلى مصر فجهزت إلى العراق فاتيت إلى ام المؤمنين عائشة فقلت لها: يا ام المؤمنين كنت اجهز إلى الشام فجهزت إلى العراق فقالت: لا تفعل مالك ولمتجرك؟ فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إذا سبب الله لاحدكم رزقا من وجه فلا يدعه حتى يتغير له او يتنكر له» . رواه احمد وابن ماجه وَعَنْ نَافِعٍ قَالَ: كُنْتُ أُجَهِّزُ إِلَى الشَّامِ وَإِلَى مِصْرَ فَجَهَّزْتُ إِلَى الْعِرَاقِ فَأَتَيْتُ إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ فَقُلْتُ لَهَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ كُنْتُ أُجَهِّزُ إِلَى الشَّامِ فَجَهَّزْتُ إِلَى العراقِ فقالتْ: لَا تفعلْ مالكَ وَلِمَتْجَرِكَ؟ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا سَبَّبَ اللَّهُ لِأَحَدِكُمْ رِزْقًا مِنْ وَجْهٍ فَلَا يَدَعْهُ حَتَّى يَتَغَيَّرَ لَهُ أَوْ يَتَنَكَّرَ لَهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَه
نافع بیان کرتے ہیں، میں شام اور مصر کی طرف سامان تجارت بھیجا کرتا تھا، چنانچہ اب میں نے عراق کی طرف سامان بھیجنے کی تیاری کی تو میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے عرض کیا، ام المومنین! میں شام کی طرف سامان تجارت بھیجا کرتا تھا، لیکن اب میں نے عراق کے لیے تیاری کی ہے، انہوں نے فرمایا: ایسے نہ کرو، تمہارے تجارتی مرکز کو کیا ہوا؟ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب اللہ تعالیٰ کسی شخص کی روزی کا کوئی سبب بنائے تو وہ اسے نہ چھوڑے جب تک کہ (عدم منافع کی وجہ سے) اس میں تبدیلی رونما نہ ہو یا اسے اس میں نقصان ہونے لگے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أحمد (246/6 ح 26620)
٭ فيه الزبير بن عبيد: مجھول و نافع مجھول الحال و ھو غير مولي ابن عمر و مخلد بن الضحاک و ثقه ابن حبان وحده.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. کاہن کی کمائی
حدیث نمبر: 2786
Save to word اعراب
وعن عائشة قالت: كان لابي بكر رضي الله عنه غلام يخرج له الخراج فكان ابو بكر ياكل من خراجه فجاء يوما بشيء فاكل منه ابو بكر فقال له الغلام: تدري ما هذا؟ فقال ابو بكر: وما هو؟ قال: كنت تكهنت لإنسان في الجاهلية وما احسن الكهانة إلا اني خدعته فلقيني فاعطاني بذلك فهذا الذي اكلت منه قالت: فادخل ابو بكر يده فقاء كل شيء في بطنه. رواه البخاري وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ لِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ غُلَامٌ يُخْرِّجُ لَهُ الْخَرَاجَ فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْكُلُ مِنْ خَرَاجِهِ فَجَاءَ يَوْمًا بشيءٍ فأكلَ مِنْهُ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ لَهُ الْغُلَامُ: تَدْرِي مَا هَذَا؟ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَمَا هُوَ؟ قَالَ: كُنْتُ تَكَهَّنْتُ لِإِنْسَانٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَمَا أُحسِنُ الكهَانةَ إِلاَّ أَنِّي خدَعتُه فلَقيَني فَأَعْطَانِي بِذَلِكَ فَهَذَا الَّذِي أَكَلْتَ مِنْهُ قَالَتْ: فَأَدْخَلَ أَبُو بَكْرٍ يَدَهُ فَقَاءَ كُلَّ شَيْءٍ فِي بَطْنه. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ایک غلام تھا، وہ آپ کو خراج دیا کرتا تھا، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اس کے خراج میں سے کھایا کرتے تھے، ایک روز وہ کچھ لے کر آیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس میں سے کھایا۔ غلام نے آپ سے کہا: کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کیا تھا؟ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: وہ کیا تھا؟ اس نے کہا: میں جاہلیت میں ایک انسان کے لیے کہانت کیا کرتا تھا، حالانکہ مجھے کہانت نہیں آتی تھی، میں نے تو اسے صرف دھوکہ ہی دیا تھا، وہ مجھے ملا ہے تو اس نے مجھے یہ عطا کیا ہے جس میں سے آپ نے کھایا ہے، وہ بیان کرتی ہیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ (منہ میں) ڈالا اور پیٹ کی ہر چیز قے کر ڈالی۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (3842)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. جس بدن نے حرام مال سے پرورش پائی وہ جنت میں نہیں جائے گا
حدیث نمبر: 2787
Save to word اعراب
وعن ابي بكر رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا يدخل الجنة جسد غذي بالحرام» . رواه البيهقي في شعب الإيمان وَعَنْ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ جَسَدٌ غُذِّيَ بالحرَامِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حرام سے پرورش پانے والا جسم جنت میں نہیں جائے گا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (5759) [و أبو يعلي 85/1 ح 84 و اللفظ له، والحاکم (127/4 ح 7164)]
٭ فيه عبد الواحد بن زيد البصري الزاھد ضعيف ضعفه الجمھور و فرقد بن يعقوب السبخي ضعيف ضعفه الجمھور و لم أقف علي السند الحسن لھذا الحديث.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. حضرت عمر رضی ا للہ عنہ اور زکوٰۃ کے اونٹ کا دودھ
حدیث نمبر: 2788
Save to word اعراب
وعن زيد بن اسلم انه قال: شرب عمر بن الخطاب لبنا واعجبه وقال للذي سقاه: من اين لك هذا اللبن؟ فاخبره انه ورد على ماء قد سماه فإذا نعم من نعم الصدقة وهم يسقون فحلبوا لي من البانها فجعلته في سقائي وهو هذا فادخل عمر يده فاستقاءه. رواه البيهقي في شعب الإيمان وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّهُ قَالَ: شَرِبَ عمر بن الْخطاب لَبَنًا وَأَعْجَبَهُ وَقَالَ لِلَّذِي سَقَاهُ: مَنْ أَيْنَ لَكَ هَذَا اللَّبَنُ؟ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ وَرَدَ عَلَى مَاءٍ قَدْ سَمَّاهُ فَإِذَا نَعَمٌ مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَةِ وَهُمْ يَسْقُونَ فَحَلَبُوا لِي مِنْ أَلْبَانِهَا فَجَعَلْتُهُ فِي سِقَائِيَ وَهُو هَذَا فَأَدْخَلَ عُمَرُ يَدَهُ فاسْتقاءَه. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
زید بن اسلم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے دودھ پیا اور انہیں خوشگوار محسوس ہوا۔ جس شخص نے دودھ پلایا تھا اس سے دریافت کیا کہ تو نے یہ دودھ کہاں سے حاصل کیا؟ اس نے بتایا کہ وہ ایک تالاب پر گیا جس کا اس نے نام لیا۔ وہاں زکوۃ کے اونٹ تھے جن کو وہ پانی پلا رہے تھے، انہوں نے مجھے بھی ان کا دودھ دھو کر دیا میں نے دودھ کو اپنے مشکیزے میں ڈال لیا یہ وہ دودھ تھا۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ منہ میں ڈالا اور دودھ کی قے کر دی۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (5771، نسخة محققة: 5387) [من طريق مالک عن زيد بن أسلم به وھذا في الموطأ (269/1)]
٭ السند منقطع، زيد لم يدرک عمر رضي الله عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.