وعن عبد الله بن مغفل انه راى رجلا يخذف فقال: لا تخذف فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الخذف وقال: «إنه لا يصاد به صيد ولا ينكا به عدو ولكنها قد تكسر السن وتفقا العين» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يَخْذِفُ فَقَالَ: لَا تَخْذِفْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْخَذْفِ وَقَالَ: «إِنَّهُ لَا يُصَادُ بِهِ صَيْدٌ وَلَا يُنْكَأُ بِهِ عَدُوٌّ وَلَكِنَّهَا قَدْ تَكْسِرُ السِّنَّ وَتَفْقَأُ الْعَيْنَ»
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو کنکریاں پھینکتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے کہا: کنکریاں مت پھینکو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کنکریاں پھینکنے سے منع فرمایا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے نہ تو شکار کیا جا سکتا ہے اور نہ دشمن کو زخمی کیا جا سکتا ہے لیکن یہ (پھینکنا) دانت توڑ سکتا ہے اور آنکھ پھوڑ سکتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5479) و مسلم (1954/54)»
وعن ابي موسى قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا مر احدكم في مسجدنا وفي سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها ان يصيب احدا من المسلمين منها بشيء» وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَسْجِدِنَا وَفِي سُوقِنَا وَمَعَهُ نَبْلٌ فَلْيُمْسِكْ عَلَى نِصَالِهَا أَنْ يُصِيبَ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ مِنْهَا بِشَيْءٍ»
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص ہماری مسجد اور ہمارے بازار میں سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہو تو وہ اس کے پیکان پر ہاتھ رکھے تاکہ اس سے کوئی مسلمان زخمی نہ ہو جائے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (7075) و مسلم (2615/134)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يشير احدكم على اخيه بالسلاح فإنه لا يدري لعل الشيطان ينزع في يده فيقع في حفرة من النار» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُشِيرُ أَحَدُكُمْ عَلَى أَخِيهِ بِالسِّلَاحِ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي لَعَلَّ الشَّيْطَانَ يَنْزِعُ فِي يَدِهِ فَيَقَعُ فِي حُفْرَة من النَّار»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی اسلحہ کے ذریعے اپنے بھائی کی طرف اشارہ نہ کرے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ ہو سکتا ہے شیطان اس کے ہاتھ سے جھپٹ کر (اس کے بھائی پر وار کرے) اسی طرح یہ جہنم میں جا گرے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (7072) و مسلم (136/ 2617)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من اشار إلى اخيه بحديدة فإن الملائكة تلعنه حتى يضعها وإن كان اخاه لابيه وامه» . رواه البخاري وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَشَارَ إِلَى أَخِيهِ بِحَدِيدَةٍ فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَلْعَنُهُ حَتَّى يَضَعَهَا وَإِنْ كَانَ أخاهُ لأبيهِ وَأمه» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نیزے سے اپنے بھائی کی طرف اشارہ کرے، فرشتے اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں، حتی کہ وہ اسے رکھ دے۔ خواہ وہ اس کا حقیقی بھائی ہی کیوں نہ ہو۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (لم أجده) [و مسلم (2616/125)]»
وعن ابن عمر وابي هريرة رضي الله عنهم عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من حمل علينا السلاح فليس منا» . رواه البخاري وزاد مسلم: «ومن غشنا فليس منا» وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ وزادَ مُسلم: «ومنْ غشَّنا فليسَ منَّا»
ابن عمر رضی اللہ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ہمارے خلاف اسلحہ اٹھائے تو وہ ہم میں سے نہیں۔ “ اور امام مسلم ؒ نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: ”جس نے ہمیں دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (707) و مسلم (164 /101)»
وعن سلمة بن الاكوع قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من سل علينا السيف فليس منا» . رواه مسلم وَعَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَلَّ علينا السَّيفَ فليسَ منَّا» . رَوَاهُ مُسلم
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمارے خلاف تلوار اٹھائی وہ ہم میں سے نہیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (99/162)»
وعن هشام بن عروة عن ابيه ان هشام بن حكيم مر بالشام على اناس من الانباط وقد اقيموا في الشمس وصب على رؤوسهم الزيت فقال: ما هذا؟ قيل: يعذبون في الخراج فقال هشام: اشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن الله يعذب الذين يعذبون الناس في الدنيا» . رواه مسلم وَعَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ هشامَ بنَ حكيمٍ مَرَّ بِالشَّامِ عَلَى أُنَاسٍ مِنَ الْأَنْبَاطِ وَقَدْ أُقِيموا فِي الشَّمسِ وصُبَّ على رُؤوسِهِمُ الزَّيْتُ فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قِيلَ: يُعَذَّبُونَ فِي الخَراجِ فَقَالَ هِشَامٌ: أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الَّذِينَ يُعذبونَ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا» . رَوَاهُ مُسلم
ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہشام بن حکیم شام میں قوم انباط کے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جنہیں دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا اور ان کے سروں پر زیتون کا تیل ڈالا جا رہا تھا، انہوں نے پوچھا: یہ کیا معاملہ ہے؟ بتایا گیا کہ انہیں ٹیکس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے سزا دی جا رہی ہے، ہشام نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”وہ بے شک اللہ ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو دنیا میں (ناحق) عذاب و سزا دیتے ہیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (118/ 2613)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يوشك إن طالت بك مدة ان ترى اقواما في ايديهم مثل اذناب البقر يغدون في غضب الله ويروحون في سخط الله» . وفي رواية: «ويروحون في لعنة الله» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُوشِكُ إِنْ طَالَتْ بك مُدَّة أَن ترى أَقْوَامًا فِي أَيْدِيهِمْ مِثْلُ أَذْنَابِ الْبَقَرِ يَغْدُونَ فِي غَضَبِ اللَّهِ وَيَرُوحُونَ فِي سَخَطِ اللَّهِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «وَيَرُوحُونَ فِي لَعْنَةِ اللَّهِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہاری عمر دراز ہوئی تو قریب ہے کہ تم کچھ ایسے لوگ دیکھو گے جن کے ہاتھوں میں گائے کی دم جیسے (کوڑے) ہوں گے، وہ صبح و شام (ہمیشہ) اللہ کے غضب اور ناراضی میں رہیں گے۔ “ اور ایک روایت میں ہے: ”وہ اللہ کی لعنت میں شام کرتے ہیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (54، 53 / 2857)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: صنفان من اهل النار لم ارهما: قوم معهم سياط كاذناب البقر يضربون بها الناس ونساء كاسيات عاريات مميلات مائلات رؤوسهم كاسنمة البخت المائلة لا يدخلن الجنة ولا يجدن ريحها وإن ريحها لتوجد من مسيرة كذا وكذا. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا: قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ رؤوسهم كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا وَإِنَّ رِيحَهَا لَتُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جہنمیوں کے دو گروہ ایسے ہیں، جنہیں میں نے نہیں دیکھا، ایک وہ لوگ جن کے پاس گائے کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے جن کے ساتھ وہ لوگوں کو مارتے ہوں گے، اور وہ عورتیں جو لباس پہن کر بھی عریاں ہوں گی، مائل کرنے والی، مٹک مٹک کر چلنے والی ہوں گی، ان کے سر بختی اونٹوں کی جھکی ہوئی کوہانوں کی طرح اٹھے ہوئے ہوں گے، یہ دونوں گروہ نہ تو جنت میں جائیں گے اور نہ اس کی خوشبو پائیں گے، حالانکہ اس کی خوشبو دوردراز تک پھیلی ہو گی۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2128/52)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا قاتل احدكم فليجتنب الوجه فإن الله خلق آدم على صورته» وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَجْتَنِبِ الْوَجْهَ فَإِنَّ اللَّهَ خَلَقَ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی (کسی کو) مارے تو وہ چہرے سے اجتناب کرے، کیونکہ اللہ نے آدم ؑ کو اپنی صورت پر پیدا فرمایا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2559) و مسلم (2612/115)»