الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ}:
1. باب: اور اللہ پاک نے فرمایا ”اللہ ہی ہے جس نے مخلوق کو پہلی دفعہ پیدا کیا، اور وہی پھر دوبارہ (موت کے بعد) زندہ کرے گا اور یہ (دوبارہ زندہ کرنا) تو اس پر اور بھی آسان ہے“۔
(1) Chapter. What is mentioned in the Statement of Allah (in this respect): “And He it is Who originates the creation; then will repeat (after it has been perished) and this is easier for Him..." (V.30:27)
حدیث نمبر: Q3190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال الربيع بن خثيم والحسن كل عليه هين هين وهين مثل لين ولين وميت وميت وضيق وضيق افعيينا سورة ق آية 15 افاعيا علينا حين انشاكم وانشا خلقكم لغوب سورة فاطر آية 35 النصب اطوارا سورة نوح آية 14، طورا كذا وطورا كذا عدا طوره اي قدره.قَالَ الرَّبِيعُ بْنُ خُثَيْمٍ وَالْحَسَنُ كُلٌّ عَلَيْهِ هَيِّنٌ هَيْنٌ وَهَيِّنٌ مِثْلُ لَيْنٍ وَلَيِّنٍ وَمَيْتٍ وَمَيِّتٍ وَضَيْقٍ وَضَيِّقٍ أَفَعَيِينَا سورة ق آية 15 أَفَأَعْيَا عَلَيْنَا حِينَ أَنْشَأَكُمْ وَأَنْشَأَ خَلْقَكُمْ لُغُوبٌ سورة فاطر آية 35 النَّصَبُ أَطْوَارًا سورة نوح آية 14، طَوْرًا كَذَا وَطَوْرًا كَذَا عَدَا طَوْرَهُ أَيْ قَدْرَهُ.
اور ربیع بن خشیم اور امام حسن بصریٰ نے کہا کہ یوں تو دونوں یعنی (پہلی مرتبہ پیدا کرنا پھر دوبارہ زندہ کر دینا) اس کے لیے بالکل آسان ہے (لیکن ایک کو یعنی پیدائش کے بعد دوبارہ زندہ کرنے کو زیادہ آسان ظاہر کے اعتبار سے کہا) (مشدد اور مخفف) دونوں طرح پڑھنا جائز ہے اور سورۃ قٓ میں جو لفظ «أفعيينا‏» آیا ہے، اس کے معنی ہیں کہ کیا ہمیں پہلی بار پیدا کرنے نے عاجز کر دیا تھا۔ جب اس اللہ نے تم کو پیدا کر دیا تھا اور تمہارے مادے کو پیدا کیا اور اسی سورت میں (اللہ تعالیٰ کے ارشاد میں) «لغوب» کے معنی تھکن کے ہیں اور سورۃ نوح میں جو فرمایا «أطوارا‏» اس کے معنی یہ ہیں کہ مختلف صورتوں میں تمہیں پیدا کیا۔ کبھی نطفہ ایسے خون کی پھٹکی پھر گوشت پھر ہڈی پوست۔ عرب لوگ بولا کرتے ہیں «عدا طوره» یعنی فلاں اپنے مرتبہ سے بڑھ گیا۔ یہاں «أطوارا‏» کے معنی رتبے کے ہیں۔
حدیث نمبر: 3190
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن جامع بن شداد، عن صفوان بن محرز، عن عمران بن حصين رضي الله عنهما، قال: جاء نفر من بني تميم إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا بني تميم ابشروا، قالوا: بشرتنا فاعطنا فتغير وجهه فجاءه اهل اليمن، فقال: يا اهل اليمن اقبلوا البشرى إذ لم يقبلها بنو تميم، قالوا: قبلنا فاخذ النبي صلى الله عليه وسلم يحدث بدء الخلق والعرش فجاء رجل، فقال:" يا عمران راحلتك تفلتت ليتني لم اقم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: جَاءَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا بَنِي تَمِيمٍ أَبْشِرُوا، قَالُوا: بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ فَجَاءَهُ أَهْلُ الْيَمَنِ، فَقَالَ: يَا أَهْلَ الْيَمَنِ اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ، قَالُوا: قَبِلْنَا فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ بَدْءَ الْخَلْقِ وَالْعَرْشِ فَجَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ:" يَا عِمْرَانُ رَاحِلَتُكَ تَفَلَّتَتْ لَيْتَنِي لَمْ أَقُمْ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں جامع بن شداد نے، انہیں صفوان بن محرز نے اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ بنی تمیم کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو آپ نے ان سے فرمایا کہ اے بنی تمیم کے لوگو! تمہیں بشارت ہو۔ وہ کہنے لگے کہ بشارت جب آپ نے ہم کو دی ہے تو اب ہمیں کچھ مال بھی دیجئیے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا، پھر آپ کی خدمت میں یمن کے لوگ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بھی فرمایا کہ اے یمن والو! بنو تمیم کے لوگوں نے تو خوشخبری کو قبول نہیں کیا، اب تم اسے قبول کر لو۔ انہوں نے عرض کیا کہ ہم نے قبول کیا۔ پھر آپ مخلوق اور عرش الٰہی کی ابتداء کے بارے میں گفتگو فرمانے لگے۔ اتنے میں ایک (نامعلوم) شخص آیا اور کہا کہ عمران! تمہاری اونٹنی بھاگ گئی۔ (عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) کاش، میں آپ کی مجلس سے نہ اٹھتا تو بہتر ہوتا۔

Narrated `Imran bin Husain: Some people of Bani Tamim came to the Prophet and he said (to them), "O Bani Tamim! rejoice with glad tidings." They said, "You have given us glad tidings, now give us something." On hearing that the color of his face changed then the people of Yemen came to him and he said, "O people of Yemen ! Accept the good tidings, as Bani Tamim has refused them." The Yemenites said, "We accept them. Then the Prophet started taking about the beginning of creation and about Allah's Throne. In the mean time a man came saying, "O `Imran! Your she-camel has run away!'' (I got up and went away), but l wish I had not left that place (for I missed what Allah's Apostle had said).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 413

حدیث نمبر: 3191
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا جامع بن شداد، عن صفوان بن محرز انه حدثه، عن عمران بن حصين رضي الله عنهما، قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وعقلت ناقتي بالباب فاتاه ناس من بني تميم، فقال:" اقبلوا البشرى يا بني تميم، قالوا: قد بشرتنا فاعطنا مرتين، ثم دخل عليه ناس من اهل اليمن، فقال: اقبلوا البشرى يا اهل اليمن إذ لم يقبلها بنو تميم، قالوا: قد قبلنا يا رسول الله، قالوا: جئناك نسالك عن هذا الامر، قال: كان الله ولم يكن شيء غيره وكان عرشه على الماء وكتب في الذكر كل شيء وخلق السموات والارض فنادى مناد ذهبت ناقتك يا ابن الحصين فانطلقت فإذا هي يقطع دونها السراب فوالله لوددت اني كنت تركتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَقَلْتُ نَاقَتِي بِالْبَابِ فَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، فَقَالَ:" اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ، قَالُوا: قَدْ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَيْهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، فَقَالَ: اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا أَهْلَ الْيَمَنِ إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ، قَالُوا: قَدْ قَبِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالُوا: جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ، قَالَ: كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ غَيْرُهُ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ وَكَتَبَ فِي الذِّكْرِ كُلَّ شَيْءٍ وَخَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَنَادَى مُنَادٍ ذَهَبَتْ نَاقَتُكَ يَا ابْنَ الْحُصَيْنِ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا هِيَ يَقْطَعُ دُونَهَا السَّرَابُ فَوَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ تَرَكْتُهَا".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ہم سے جامع بن شداد نے بیان کیا، ان سے صفوان بن محرز نے اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور اپنے اونٹ کو میں نے دروازے ہی پر باندھ دیا۔ اس کے بعد بنی تمیم کے کچھ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اے بنو تمیم! خوشخبری قبول کرو۔ انہوں نے دوبار کہا کہ جب آپ نے ہمیں خوشخبری دی ہے تو اب مال بھی دیجئیے۔ پھر یمن کے چند لوگ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بھی یہی فرمایا کہ خوشخبری قبول کر لو اے یمن والو! بنو تمیم والوں نے تو نہیں قبول کی۔ وہ بولے: یا رسول اللہ! خوشخبری ہم نے قبول کی۔ پھر وہ کہنے لگے ہم اس لیے حاضر ہوئے ہیں تاکہ آپ سے اس (عالم کی پیدائش) کا حال پوچھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ ازل سے موجود تھا اور اس کے سوا کوئی چیز موجود نہ تھی اور اس کا عرش پانی پر تھا۔ لوح محفوظ میں اس نے ہر چیز کو لکھ لیا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا۔ (ابھی یہ باتیں ہو ہی رہی تھیں کہ) ایک پکارنے والے نے آواز دی کہ ابن الحصین! تمہاری اونٹنی بھاگ گئی۔ میں اس کے پیچھے دوڑا۔ دیکھا تو وہ سراب کی آڑ میں ہے (میرے اور اس کے بیچ میں سراب حائل ہے یعنی وہ ریتی جو دھوپ میں پانی کی طرح چمکتی ہے) اللہ تعالیٰ کی قسم، میرا دل بہت پچھتایا کہ کاش، میں نے اسے چھوڑ دیا ہوتا (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنی ہوتی)۔

Narrated Imran bin Husain: I went to the Prophet and tied my she-camel at the gate. The people of Bani Tamim came to the Prophet who said "O Bani Tamim! Accept the good tidings." They said twice, 'You have given us the good tidings, now give us something" Then some Yemenites came to him and he said, "Accept the good tidings, O people of Yemem, for Bani Tamim refused them." They said, "We accept it, O Allah's Apostle! We have come to ask you about this matter (i.e. the start of creations)." He said, "First of all, there was nothing but Allah, and (then He created His Throne). His throne was over the water, and He wrote everything in the Book (in the Heaven) and created the Heavens and the Earth." Then a man shouted, "O Ibn Husain! Your she-camel has gone away!" So, I went away and could not see the she-camel because of the mirage. By Allah, I wished I had left that she-camel (but not that gathering).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 414

حدیث نمبر: 3192
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وروى عيسى، عن رقبة عن قيس بن مسلم عن طارق بن شهاب، قال: سمعت عمر رضي الله عنه، يقول: قام فينا النبي صلى الله عليه وسلم مقاما فاخبرنا عن بدء الخلق حتى دخل اهل الجنة منازلهم، واهل النار منازلهم، حفظ ذلك من حفظه، ونسيه من نسيه".(مرفوع) وَرَوَى عِيسَى، عَنْ رَقَبَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَامَ فِينَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا فَأَخْبَرَنَا عَنْ بَدْءِ الْخَلْقِ حَتَّى دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنَازِلَهُمْ، وَأَهْلُ النَّارِ مَنَازِلَهُمْ، حَفِظَ ذَلِكَ مَنْ حَفِظَهُ، وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ".
اور عیسیٰ نے رقبہ سے روایت کیا، انہوں نے قیس بن مسلم سے، انہوں نے طارق بن شہاب سے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے کہا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر ہمیں وعظ فرمایا اور ابتدائے خلق کے بارے میں ہمیں خبر دی۔ یہاں تک کہ جب جنت والے اپنی منزلوں میں داخل ہو جائیں گے اور جہنم والے اپنے ٹھکانوں کو پہنچ جائیں گے (وہاں تک ساری تفصیل کو آپ نے بیان فرمایا) جسے اس حدیث کو یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا۔

Narrated 'Umar: One day the Prophet stood up amongst us for a long period and informed us about the beginning of creation (and talked about everything in detail) till he mentioned how the people of Paradise will enter their places and the people of Hell will enter their places. Some remembered what he had said, and some forgot it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 414

حدیث نمبر: 3193
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(قدسي) حدثني عبد الله بن ابي شيبة، عن ابي احمد، عن سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اراه، قال الله تعالى: شتمني ابن آدم وما ينبغي له ان يشتمني ويكذبني، وما ينبغي له اما شتمه، فقوله: إن لي ولدا واما تكذيبه، فقوله: ليس يعيدني كما بداني".(قدسي) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُرَاهُ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: شَتَمَنِي ابْنُ آدَمَ وَمَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَشْتِمَنِي وَيُكَذِّبُنِي، وَمَا يَنْبَغِي لَهُ أَمَّا شَتْمُهُ، فَقَوْلُهُ: إِنَّ لِي وَلَدًا وَأَمَّا تَكْذِيبُهُ، فَقَوْلُهُ: لَيْسَ يُعِيدُنِي كَمَا بَدَأَنِي".
مجھ سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، ان سے ابواحمد نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم نے مجھے گالی دی اور اس کے لیے مناسب نہ تھا کہ وہ مجھے گالی دیتا۔ اس نے مجھے جھٹلایا اور اس کے لیے یہ بھی مناسب نہ تھا۔ اس کی گالی یہ ہے کہ وہ کہتا ہے، میرا بیٹا ہے اور اس کا جھٹلانا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ جس طرح اللہ نے مجھے پہلی بار پیدا کیا، دوبارہ (موت کے بعد) وہ مجھے زندہ نہیں کر سکے گا۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Allah the Most Superior said, "The son of Adam slights Me, and he should not slight Me, and he disbelieves in Me, and he ought not to do so. As for his slighting Me, it is that he says that I have a son; and his disbelief in Me is his statement that I shall not recreate him as I have created (him) before."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 415

حدیث نمبر: 3194
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا مغيرة بن عبد الرحمن القرشي، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لما قضى الله الخلق كتب في كتابه فهو عنده فوق العرش إن رحمتي غلبت غضبي".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ فِي كِتَابِهِ فَهُوَ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ إِنَّ رَحْمَتِي غَلَبَتْ غَضَبِي".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن قرشی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ مخلوق کو پیدا کر چکا تو اپنی کتاب (لوح محفوظ) میں، جو اس کے پاس عرش پر موجود ہے، اس نے لکھا کہ میری رحمت میرے غصہ پر غالب ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "When Allah completed the creation, He wrote in His Book which is with Him on His Throne, "My Mercy overpowers My Anger."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 416

2. بَابُ مَا جَاءَ فِي سَبْعِ أَرَضِينَ:
2. باب: سات زمینوں کا بیان۔
(2) Chapter. What has been said regarding the seven earths.
حدیث نمبر: Q3195
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقول الله تعالى الله الذي خلق سبع سموات ومن الارض مثلهن يتنزل الامر بينهن لتعلموا ان الله على كل شيء قدير وان الله قد احاط بكل شيء علما سورة الطلاق آية 12 والسقف المرفوع سورة الطور آية 5 السماء، سمكها سورة النازعات آية 28 بناءها، الحبك سورة الذاريات آية 7استواؤها وحسنها، واذنت سورة الانشقاق آية 2 سمعت واطاعت، والقت سورة الانشقاق آية 4 اخرجت ما فيها من الموتى، وتخلت سورة الانشقاق آية 4 عنهم، طحاها سورة الشمس آية 6 دحاها سورة النازعات آية 30 بالساهرة سورة النازعات آية 14 وجه الارض كان فيها الحيوان نومهم وسهرهم.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَوَاتٍ وَمِنَ الأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الأَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا سورة الطلاق آية 12 وَالسَّقْفِ الْمَرْفُوعِ سورة الطور آية 5 السَّمَاءُ، سَمْكَهَا سورة النازعات آية 28 بِنَاءَهَا، الْحُبُكِ سورة الذاريات آية 7اسْتِوَاؤُهَا وَحُسْنُهَا، وَأَذِنَتْ سورة الانشقاق آية 2 سَمِعَتْ وَأَطَاعَتْ، وَأَلْقَتْ سورة الانشقاق آية 4 أَخْرَجَتْ مَا فِيهَا مِنَ الْمَوْتَى، وَتَخَلَّتْ سورة الانشقاق آية 4 عَنْهُمْ، طَحَاهَا سورة الشمس آية 6 دَحَاهَا سورة النازعات آية 30 بِالسَّاهِرَةِ سورة النازعات آية 14 وَجْهُ الْأَرْضِ كَانَ فِيهَا الْحَيَوَانُ نَوْمُهُمْ وَسَهَرُهُمْ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الطلاق میں) فرمایا «الله الذي خلق سبع سموات ومن الأرض مثلهن يتنزل الأمر بينهن لتعلموا أن الله على كل شىء قدير وأن الله قد أحاط بكل شىء علما‏» اللہ تعالیٰ ہی وہ ذات ہے جس نے پیدا کئے سات آسمان اور آسمان ہی کی طرح سات زمینیں۔ اللہ تعالیٰ کے احکام ان کے درمیان اترتے ہیں۔ یہ اس لیے تاکہ تم کو معلوم ہو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو اپنے علم کے اعتبار سے گھیر رکھا ہے۔ اور سورۃ الطور میں «والسقف المرفوع‏» سے مراد آسمان ہے اور سورۃ والنازعات میں جو «رفع سمكها‏» ہے «سمك‏» کے معنی بناء عمارت کے ہیں۔ اور سورۃ والذاریات میں جو «حبك» کا لفظ آیا ہے اس کے معنی برابر ہونا یعنی ہموار اور خوبصورت ہونا۔ سورۃ اذا السماء انشقت میں جو لفظ «أذنت‏» ہے اس کا معنی سن لیا اور مان لیا، اور لفظ «ألقت‏» کا معنی جتنے مردے اس میں تھے ان کو نکال کر باہر ڈال دیا، خالی ہو گئی۔ اور سورۃ والیل میں جو لفظ «طحاها‏» ہے اس کے معنی بچھایا۔ اور سورۃ والنازعات میں جو «ساهرة» کا لفظ ہے اس کے معنی روئے زمین کے ہیں، وہیں جاندار رہتے سوتے اور جاتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3195
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، اخبرنا ابن علية، عن علي بن المبارك، حدثنا يحيى بن ابي كثير، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، كانت بينه وبين اناس خصومة في ارض، فدخل على عائشة فذكر لها ذلك، فقالت: يا ابا سلمة اجتنب الارض فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من ظلم قيد شبر طوقه من سبع ارضين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أُنَاسٍ خُصُومَةٌ فِي أَرْضٍ، فَدَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ فَذَكَرَ لَهَا ذَلِكَ، فَقَالَتْ: يَا أَبَا سَلَمَةَ اجْتَنِبْ الْأَرْضَ فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ ظَلَمَ قِيدَ شِبْرٍ طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم کو اسماعیل بن علیہ نے خبر دی، انہیں علی بن مبارک نے کہا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابراہیم بن حارث نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے ان کا ایک دوسرے صاحب سے ایک زمین کے بارے میں جھگڑا تھا۔ وہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے واقعہ بیان کیا۔ انہوں نے (جواب میں) فرمایا: ابوسلمہ! کسی کی زمین (کے ناحق لینے) سے بچو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اگر ایک بالشت کے برابر بھی کسی نے (زمین کے بارے میں) ظلم کیا تو (قیامت کے دن) ساتھ زمینوں کا طوق اسے پہنایا جائے گا۔

Narrated Muhammad bin Ibrahim bin Al-Harith: from Abu Salama bin `Abdur-Rahman who had a dispute with some people on a piece of land, and so he went to `Aisha and told her about it. She said, "O Abu Salama, avoid the land, for Allah's Apostle said, 'Any person who takes even a span of land unjustly, his neck shall be encircled with it down seven earths.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 417

حدیث نمبر: 3196
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا بشر بن محمد، اخبرنا عبد الله، عن موسى بن عقبة، عن سالم، عن ابيه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من اخذ شيئا من الارض بغير حقه خسف به يوم القيامة إلى سبع ارضين".(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَخَذَ شَيْئًا مِنَ الْأَرْضِ بِغَيْرِ حَقِّهِ خُسِفَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ".
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں موسیٰ بن عقبہ نے، انہیں سالم بن عبداللہ بن عمر نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی کی زمین میں سے کچھ ناحق لے لیا تو قیامت کے دن اسے سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا۔

Narrated Salim's father: The Prophet said, "Any person who takes a piece of land unjustly will sink down the seven earths on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 418

حدیث نمبر: 3197
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا ايوب، عن محمد بن سيرين، عن ابن ابي بكرة، عن ابي بكرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الزمان قد استدار كهيئته يوم خلق الله السموات والارض السنة اثنا عشر شهرا منها اربعة حرم، ثلاثة متواليات ذو القعدة، وذو الحجة، والمحرم، ورجب مضر الذي بين جمادى وشعبان".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الزَّمَانُ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، ثَلَاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ، وَذُو الْحِجَّةِ، وَالْمُحَرَّمُ، وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، ان سے ابوبکرہ کے صاحبزادے (عبدالرحمٰن) نے بیان کیا اور ان سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ گھوم پھر کر اسی حالت پر آ گیا جیسے اس دن تھا جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین پیدا کی تھی۔ سال بارہ مہینوں کا ہوتا ہے، چار مہینے اس میں سے حرمت کے ہیں۔ تین تو پے در پے۔ ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم اور (چوتھا) رجب مضر جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے بیچ میں پڑتا ہے۔

Narrated Abu Bakra: The Prophet said. "(The division of time has turned to its original form which was current when Allah created the Heavens and the Earths. The year is of twelve months, out of which four months are sacred: Three are in succession Dhul-Qa' da, Dhul-Hijja and Muharram, and (the fourth is) Rajab of (the tribe of) Mudar which comes between Jumadi-ath-Thaniyah and Sha ban."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 419


1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.