الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
1. بَابُ كَيْفَ نُزُولُ الْوَحْيِ وَأَوَّلُ مَا نَزَلَ:
1. باب: وحی کیونکر اتری اور سب سے پہلے کون سی آیت نازل ہوئی تھی؟
(1) Chapter. How the Divine Revelation used to be revealed and what was the first thing revealed (to the Messenger ).
حدیث نمبر: Q4978
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال ابن عباس المهيمن الامين، القرآن امين على كل كتاب قبله.قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْمُهَيْمِنُ الأَمِينُ، الْقُرْآنُ أَمِينٌ عَلَى كُلِّ كِتَابٍ قَبْلَهُ.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «المهيمن» امین کے معنی میں ہے۔ قرآن اپنے سے پہلے کی ہر آسمانی کتاب کا امانت دار اور نگہبان ہے۔
حدیث نمبر: 4978
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن شيبان، عن يحيى، عن ابي سلمة، قال: اخبرتني عائشة، وابن عباس رضي الله عنهم، قالا:"لبث النبي صلى الله عليه وسلم بمكة عشر سنين ينزل عليه القرآن، وبالمدينة عشر سنين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ، وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَا:"لَبِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ، وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ".
ہم سے عبداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ ان سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے ‘ ان سے یحییٰ بن کثیر نے ‘ ان سے سلمی بن عبدالرحمٰن بن عوف نے بیان کیا کہ مجھ کو عائشہ، عبداللہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں دس سال رہے اور قرآن نازل ہوتا رہا اور مدینہ میں بھی دس سال تک رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وہاں بھی قرآن نازل ہوتا رہا۔

Narrated `Aisha and Ibn `Abbas: The Prophet remained in Mecca for ten years, during which the Qur'an used to be revealed to him; and he stayed in Medina for ten years.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 502

حدیث نمبر: 4979
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن شيبان، عن يحيى، عن ابي سلمة، قال: اخبرتني عائشة، وابن عباس رضي الله عنهم، قالا:"لبث النبي صلى الله عليه وسلم بمكة عشر سنين ينزل عليه القرآن، وبالمدينة عشر سنين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ، وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَا:"لَبِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ، وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ".
ہم سے عبداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ ان سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے ‘ ان سے یحییٰ بن کثیر نے ‘ ان سے سلمی بن عبدالرحمٰن بن عوف نے بیان کیا کہ مجھ کو عائشہ، عبداللہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں دس سال رہے اور قرآن نازل ہوتا رہا اور مدینہ میں بھی دس سال تک رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وہاں بھی قرآن نازل ہوتا رہا۔

Narrated `Aisha and Ibn `Abbas: The Prophet remained in Mecca for ten years, during which the Qur'an used to be revealed to him; and he stayed in Medina for ten years.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 502

حدیث نمبر: 4980
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا معتمر، قال: سمعت ابي، عن ابي عثمان، قال:" انبئت ان جبريل اتى النبي صلى الله عليه وسلم وعنده ام سلمة فجعل يتحدث، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لام سلمة: من هذا؟ او كما قال: قالت: هذا دحية، فلما قام، قالت: والله ما حسبته إلا إياه حتى سمعت خطبة النبي صلى الله عليه وسلم يخبر خبر جبريل"، او كما قال: قال ابي: قلت لابي عثمان: ممن سمعت هذا؟ قال: من اسامة بن زيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ:" أُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ فَجَعَلَ يَتَحَدَّثُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّ سَلَمَةَ: مَنْ هَذَا؟ أَوْ كَمَا قَالَ: قَالَتْ: هَذَا دِحْيَةُ، فَلَمَّا قَامَ، قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلَّا إِيَّاهُ حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْبِرُ خَبَرَ جِبْرِيلَ"، أَوْ كَمَا قَالَ: قَالَ أَبِي: قُلْتُ لِأَبِي عُثْمَانَ: مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا؟ قَالَ: مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے ‘ کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا ‘ ان سے ابوعثمان مہدی نے بیان کیا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرنے لگے۔ اس وقت ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس موجود تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ جانتی ہو یہ کون ہیں؟ یا اسی طرح کے الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے۔ ام المؤمنین نے کہا کہ دحیہ الکلبی ہیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: اللہ کی قسم! اس وقت (تک) بھی میں انہیں دحیہ الکلبی سمجھتی رہی۔ آخر جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کے آنے کی خبر سنائی تب مجھے حال معلوم ہوا یا اسی طرح کے الفاظ بیان کئے۔ معتمر نے بیان کیا کہ میرے والد (سلیمان) نے کہا ‘ میں نے ابوعثمان مہدی سے کہا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہا سے۔

Narrated Abu `Uthman: I was informed that Gabriel came to the Prophet while Um Salama was with him. Gabriel started talking (to the Prophet). Then the Prophet asked Um Salama, "Who is this?" She replied, "He is Dihya (al-Kalbi)." When Gabriel had left, Um Salama said, "By Allah, I did not take him for anybody other than him (i.e. Dihya) till I heard the sermon of the Prophet wherein he informed about the news of Gabriel." The subnarrator asked Abu `Uthman: From whom have you heard that? Abu `Uthman said: From Usama bin Zaid.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 503

حدیث نمبر: 4981
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، حدثنا سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"ما من الانبياء نبي إلا اعطي ما مثله آمن عليه البشر، وإنما كان الذي اوتيت وحيا اوحاه الله إلي فارجو ان اكون اكثرهم تابعا يوم القيامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"مَا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ نَبِيٌّ إِلَّا أُعْطِيَ مَا مِثْلهُ آمَنَ عَلَيْهِ الْبَشَرُ، وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيًا أَوْحَاهُ اللَّهُ إِلَيَّ فَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ تَابِعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے سعد مقبری نے بیان کیا، ان سے ان کے والد کیسان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کو ایسے ایسے معجزات عطا کئے گئے کہ (انہیں دیکھ کر لوگ) ان پر ایمان لائے (بعد کے زمانے میں ان کا کوئی اثر نہیں رہا) اور مجھے جو معجزہ دیا گیا ہے وہ وحی (قرآن) ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر نازل کی ہے۔ (اس کا اثر قیامت تک باقی رہے گا) اس لیے مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن میرے تابع فرمان لوگ دوسرے پیغمبروں کے تابع فرمانوں سے زیادہ ہوں گے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Every Prophet was given miracles because of which people believed, but what I have been given, is Divine Inspiration which Allah has revealed to me. So I hope that my followers will outnumber the followers of the other Prophets on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 504

حدیث نمبر: 4982
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن محمد، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابي، عن صالح بن كيسان، عن ابن شهاب، قال: اخبرني انس بن مالك رضي الله عنه" ان الله تعالى تابع على رسوله صلى الله عليه وسلم الوحي قبل وفاته حتى توفاه اكثر ما كان الوحي، ثم توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى تَابَعَ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيَ قَبْلَ وَفَاتِهِ حَتَّى تَوَفَّاهُ أَكْثَرَ مَا كَانَ الْوَحْيُ، ثُمَّ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ".
ہم سے عمرو بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد (ابراہیم بن سعد) نے، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا، مجھ سے انس بن مالک نے خبر دی کہ اللہ تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پے در پے وحی اتارتا رہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے قریبی زمانے میں تو بہت وحی اتری پھر اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی۔

Narrated Anas bin Malik: Allah sent down His Divine Inspiration to His Apostle continuously and abundantly during the period preceding his death till He took him unto Him. That was the period of the greatest part of revelation; and Allah's Apostle died after that.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 505

حدیث نمبر: 4983
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن الاسود بن قيس، قال: سمعت جندبا، يقول:" اشتكى النبي صلى الله عليه وسلم فلم يقم ليلة او ليلتين، فاتته امراة، فقالت: يا محمد، ما ارى شيطانك إلا قد تركك، فانزل الله عز وجل: والضحى {1} والليل إذا سجى {2} ما ودعك ربك وما قلى {3} سورة الضحى آية 1-3".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدَبًا، يَقُولُ:" اشْتَكَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَقُمْ لَيْلَةً أَوْ لَيْلَتَيْنِ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: يَا مُحَمَّدُ، مَا أُرَى شَيْطَانَكَ إِلَّا قَدْ تَرَكَكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَالضُّحَى {1} وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى {2} مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى {3} سورة الضحى آية 1-3".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اسود بن قیس نے، کہا کہ میں نے جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑے اور ایک یا دو راتوں میں (تہجد کی نماز کے لیے) نہ اٹھ سکے تو ایک عورت (عوراء بنت رب ابولہب کی جورو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی محمد! میرا خیال ہے کہ تمہارے شیطان نے تمہیں چھوڑ دیا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «والضحى * والليل إذا سجى * ما ودعك ربك وما قلى‏» قسم ہے دن کی روشنی کی اور رات کی جب وہ قرار پکڑے کہ آپ کے پروردگار نے نہ آپ کو چھوڑ ا ہے اور نہ وہ آپ سے خفا ہوا ہے۔

Narrated Jundub: Once the Prophet fell ill and did not offer the night prayer (Tahajjud prayer) for a night or two. A woman (the wife of Abu Lahab) came to him and said, "O Muhammad ! I do not see but that your Satan has left you." Then Allah revealed (Surat-Ad-Duha): 'By the fore-noon, and by the night when it darkens (or is still); Your Lord has not forsaken you, nor hated you.' (93)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 506

2. بَابُ نَزَلَ الْقُرْآنُ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ وَالْعَرَبِ:
2. باب: قرآن مجید قریش اور عرب کے محاورہ میں نازل ہوا۔
(2) Chapter. The Quran was revealed in the language of Quraish and the Arabs. "...An Arabic Quran..." (V.12:2) "In the plain Arabic language." (V.26:195)
حدیث نمبر: Q4984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقول الله تعالى: قرءانا عربيا سورة يوسف آية 2 بلسان عربي مبين سورة الشعراء آية 195.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: قُرْءَانًا عَرَبِيًّا سورة يوسف آية 2 بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ سورة الشعراء آية 195.
‏‏‏‏ (اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے) «قرآنا عربيا» یعنی قرآن واضح عربی زبان میں نازل ہوا۔
حدیث نمبر: 4984
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا ابو اليمان، حدثنا شعيب، عن الزهري، واخبرني انس بن مالك، قال: فامر عثمان زيد بن ثابت وسعيد بن العاص وعبد الله بن الزبير وعبد الرحمن بن الحارث بن هشام ان ينسخوها في المصاحف، وقال لهم:" إذا اختلفتم انتم وزيد بن ثابت في عربية من عربية القرآن، فاكتبوها بلسان قريش، فإن القرآن انزل بلسانهم ففعلوا".(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: فَأَمَرَ عُثْمَانُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وسَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ وعَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنْ يَنْسَخُوهَا فِي الْمَصَاحِفِ، وَقَالَ لَهُمْ:" إِذَا اخْتَلَفْتُمْ أَنْتُمْ وزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي عَرَبِيَّةٍ مِنْ عَرَبِيَّةِ الْقُرْآنِ، فَاكْتُبُوهَا بِلِسَانِ قُرَيْشٍ، فَإِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ بِلِسَانِهِمْ فَفَعَلُوا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا، ان سے زہری نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے زید بن ثابت، سعید بن عاص، عبداللہ بن زبیر، عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ قرآن مجید کو کتابی شکل میں لکھیں اور فرمایا کہ اگر قرآن کے کسی محاورے میں تمہارا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے اختلاف ہو تو اس لفظ کو قریش کے محاورہ کے مطابق لکھو، کیونکہ قرآن ان ہی کے محاورے پر نازل ہوا ہے چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔

Narrated Anas bin Malik: (The Caliph `Uthman ordered Zaid bin Thabit, Sa`id bin Al-As, `Abdullah bin Az-Zubair and `Abdur- Rahman bin Al-Harith bin Hisham to write the Qur'an in the form of a book (Mushafs) and said to them. "In case you disagree with Zaid bin Thabit (Al-Ansari) regarding any dialectic Arabic utterance of the Qur'an, then write it in the dialect of Quraish, for the Qur'an was revealed in this dialect." So they did it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 507

حدیث نمبر: 4985
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا همام، حدثنا عطاء، وقال مسدد: حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، قال: اخبرني صفوان بن يعلى بن امية، ان يعلى، كان يقول: ليتني ارى رسول الله صلى الله عليه وسلم حين ينزل عليه الوحي، فلما كان النبي صلى الله عليه وسلم بالجعرانة وعليه ثوب قد اظل عليه ومعه ناس من اصحابه، إذ جاءه رجل متضمخ بطيب، فقال: يا رسول الله، كيف ترى في رجل احرم في جبة بعد ما تضمخ بطيب؟ فنظر النبي صلى الله عليه وسلم ساعة، فجاءه الوحي، فاشار عمر إلى يعلى ان تعال، فجاء يعلى، فادخل راسه، فإذا هو محمر الوجه يغط كذلك ساعة، ثم سري عنه، فقال: اين الذي يسالني عن العمرة آنفا؟ فالتمس الرجل، فجيء به إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" اما الطيب الذي بك فاغسله ثلاث مرات، واما الجبة فانزعها، ثم اصنع في عمرتك كما تصنع في حجك".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّ يَعْلَى، كَانَ يَقُولُ: لَيْتَنِي أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، فَلَمَّا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ وعَلَيْهِ ثَوْبٌ قَدْ أَظَلَّ عَلَيْهِ وَمَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِطِيبٍ؟ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً، فَجَاءَهُ الْوَحْيُ، فَأَشَارَ عُمَرُ إِلَى يَعْلَى أَنْ تَعَالَ، فَجَاءَ يَعْلَى، فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ، فَإِذَا هُوَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ يَغِطُّ كَذَلِكَ سَاعَةً، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَقَالَ: أَيْنَ الَّذِي يَسْأَلُنِي عَنِ الْعُمْرَةِ آنِفًا؟ فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ، فَجِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ فَاغْسِلْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا، ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ہم سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا۔ (دوسری سند) اور (میرے والد) مسدد بن زید نے بیان کیا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا مجھ کو عطاء بن ابی رباح نے خبر دی، کہا کہ مجھے صفوان بن یعلیٰ بن امیہ نے خبر دی کہ (میرے والد) یعلیٰ کہا کرتے تھے کہ کاش میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھتا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی ہو۔ چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام جعرانہ میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر کپڑے سے سایہ کر دیا گیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے چند صحابہ موجود تھے کہ ایک شخص کے بارے میں کیا فتویٰ ہے۔ جس نے خوشبو میں بسا ہوا ایک جبہ پہن کر احرام باندھا ہو۔ تھوڑی دیر کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی آنا شروع ہو گئی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے یعلیٰ کو اشارہ سے بلایا۔ یعلیٰ آئے اور اپنا سر (اس کپڑے کے جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سایہ کیا گیا تھا) اندر کر لیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اس وقت سرخ ہو رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے سانس لے رہے تھے، تھوڑی دیر تک یہی کیفیت رہی۔ پھر یہ کیفیت دور ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ جس نے ابھی مجھ سے عمرہ کے متعلق فتویٰ پوچھا تھا وہ کہاں ہے؟ اس شخص کو تلاش کر کے آپ کے پاس لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جو خوشبو تمہارے بدن یا کپڑے پر لگی ہوئی ہے اس کو تین مرتبہ دھو لو اور جبہ کو اتار دو پھر عمرہ میں بھی اسی طرح کرو جس طرح حج میں کرتے ہو۔

Narrated Safwan bin Ya`la bin Umaiya: Ya`la used to say, "I wish I could see Allah's Apostle at the time he is being inspired Divinely." When the Prophet was at Al-Ja'rana and was shaded by a garment hanging over him and some of his companions were with him, a man perfumed with scent came and said, "O Allah's Apostle! What is your opinion regarding a man who assumes Ihram and puts on a cloak after perfuming his body with scent?" The Prophet waited for a while, and then the Divine Inspiration descended upon him. `Umar pointed out to Ya`la, telling him to come. Ya`la came and pushed his head (underneath the screen which was covering the Prophet ) and behold! The Prophet's face was red and he kept on breathing heavily for a while and then he was relieved. Thereupon he said, "Where is the questioner who asked me about `Umra a while ago?" The man was sought and then was brought before the Prophet who said (to him), "As regards the scent which you perfumed your body with, you must wash it off thrice, and as for your cloak, you must take it off; and then perform in your `Umra all those things which you perform in Hajj."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 508


1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.