الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
1. باب بَدْءِ الأَذَانِ:
1. باب: اذان کی ابتداء۔
حدیث نمبر: 837
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، حدثنا محمد بن بكر . ح وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، قالا: اخبرنا ابن جريج . ح حدثنا هارون بن عبد الله واللفظ له، قال: حدثنا حجاج بن محمد ، قال: قال ابن جريج : اخبرني نافعمولى ابن عمر، عن عبد الله بن عمر ، انه قال: " كان المسلمون، حين قدموا المدينة، يجتمعون، فيتحينون الصلوات، وليس ينادي بها احد، فتكلموا يوما في ذلك، فقال بعضهم: اتخذوا ناقوسا مثل ناقوس النصارى، وقال بعضهم: قرنا مثل قرن اليهود، فقال عمر: اولا تبعثون رجلا ينادي بالصلاة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا بلال، قم فناد بالصلاة ".حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . ح حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي نَافِعٌمَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: " كَانَ الْمُسْلِمُونَ، حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ، يَجْتَمِعُونَ، فَيَتَحَيَّنُونَ الصَّلَوَاتِ، وَلَيْسَ يُنَادِي بِهَا أَحَدٌ، فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: اتَّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَى، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: قَرْنًا مِثْلَ قَرْنِ الْيَهُودِ، فَقَالَ عُمَرُ: أَوَلَا تَبْعَثُونَ رَجُلًا يُنَادِي بِالصَّلَاةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا بِلَالُ، قُمْ فَنَادِ بِالصَّلَاةِ ".
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جب مسلمان مدینہ آئے تو وہ اکٹھے ہو جاتے اور نمازوں کے اوقات کا انتظار کرتے، کوئی اس کا اعلان نہیں کرتا تھا۔ ایک دن انہوں نے اس کے بارے میں گفتگو کی تو بعض نے کہا: عیسائیوں کے گھنٹے کے مانند ایک گھنٹا لے لو اور بعض نے کہا: یہود کے قرنا جیسا قرنا، البتہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم ایک آدمی ہی کیوں نہیں بھیج دیتے جو نماز کا اعلان کرے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بلال! اٹھو اور نماز کا اعلان کرو۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے، انہوں نے بتایا کہ جب مسلمان مدینہ آئے تو وہ اکٹھے ہو جاتے اور نمازوں کے وقت کا اندازہ کر لیتے، اس کے لیے کوئی پکارتا نہیں تھا، ایک دن انہوں نے اس کے بارے میں گفتگو کی تو بعض نے کہا، عیسائیوں کے ناقوس جیسا ایک ناقوس بنا لو، اور بعض نے کہا، یہود کے قرن جیسا قرن بنا لو، تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا تم ایک آدمی ہے کیوں مقرر نہیں کر لیتے جو نماز کے لیے منادی کرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بلال! اٹھو اور نماز کے لیے بلاؤ۔
2. باب الأَمْرِ بِشَفْعِ الأَذَانِ وَإِيتَارِ الإِقَامَةِ:
2. باب: اذان کے کلمات دو دو مرتبہ، اور اقامت کے کلمات ایک ایک مرتبہ، سوائے اقامت کے کلمہ کے وہ دو مرتبہ ہے۔
حدیث نمبر: 838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن هشام ، حدثنا حماد بن زيد . ح وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا إسماعيل ابن علية جميعا، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن انس ، قال: " امر بلال، ان يشفع الاذان، ويوتر الإقامة "، زاد يحيى في حديثه، عن ابن علية، فحدثت به ايوب، فقال: " إلا الإقامة ".حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ جَمِيعًا، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " أُمِرَ بِلَالٌ، أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ، وَيُوتِرَ الإِقَامَةَ "، زَادَ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ، عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ، فَحَدَّثْتُ بِهِ أَيُّوبَ، فَقَالَ: " إِلَّا الإِقَامَةَ ".
خلف بن ہشام نے کہا: ہمیں حماد بن زید نے حدیث سنائی، نیز یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: ہمیں اسماعیل بن علیہ نے خبر دی، ان دونوں (حماد اور یحییٰ) نے خالد حذاء سے، انہوں نے ابو قلابہ سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ وہ اذان دہرائیں اور اقامت اکہری کہیں۔ یحییٰ نے ابن علیہ سے (بیان کردہ) اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا: میں (اسماعیل) نے یہ روایت ایوب کو سنائی تو انہوں نے کہا: (اذان دہرائیں) اقامت کے سوا
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ بلال کو حکم دیا گیا کہ وہ اذان کے کلمات دو دو دفعہ کہیں اور اقامت (تکبیر) میں ایک ایک بار، یحییٰ نے اپنی روایت میں، ابن عطیہ سے یہ اضافہ بیان کیا کہ میں نے یہ روایت، ایوب کو سنائی تو اس نے کہا قد قامت الصلٰوة کے سوا (کیونکہ یہ الفاظ دو دفعہ کہنے ہوتے ہیں)
حدیث نمبر: 839
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا عبد الوهاب الثقفي ، حدثنا خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن انس بن مالك ، قال: " ذكروا ان يعلموا وقت الصلاة، بشيء يعرفونه، فذكروا ان ينوروا نارا، او يضربوا ناقوسا، فامر بلال ان يشفع الاذان ويوتر الإقامة ".حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " ذَكَرُوا أَنْ يُعْلِمُوا وَقْتَ الصَّلَاةِ، بِشَيْءٍ يَعْرِفُونَهُ، فَذَكَرُوا أَنْ يُنَوِّرُوا نَارًا، أَوْ يَضْرِبُوا نَاقُوسًا، فَأُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ وَيُوتِرَ الإِقَامَةَ ".
عبد الوہاب ثقفی نے خالد حذاء سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ روایت کی کہ انہوں نے (صحابہ) نے (اس پر) بات کی کہ کسی ایسی چیز کے ذریعے سے نماز کے وقت کی علامت مقرر کریں جس کو لوگ پہچان لیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ آگ روشن کریں یا ناقوس (گھنٹی) بجائیں، پھر (آخر کار) بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ وہ دہری اذان اور اکہری اقامت کہیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جب نمازیوں کی تعداد بڑھ گئی تو انہوں نے آپس میں اس مسئلہ پر گفتگو کی کہ کسی ایسی چیز کے ذریعہ نماز کے وقت کا اعلان کریں، جس کو لوگ پہچان لیا کریں (تاکہ نماز کے لیے بروقت آسکیں) تو انہوں نے اس چیز کا بھی ذکر کیا کہ آگ روشن کریں یا ناقوس بجائیں، آخرکار بلال کو حکم دیا گیا کہ وہ اذان میں کلمات دو دو دفعہ کہیں اور اقامت میں ایک ایک دفعہ۔
حدیث نمبر: 840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا بهز ، حدثنا وهيب ، حدثنا خالد الحذاء ، بهذا الإسناد، لما كثر الناس ذكروا، ان يعلموا بمثل حديث الثقفي، غير انه قال: ان يوروا نارا.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، لَمَّا كَثُرَ النَّاسُ ذَكَرُوا، أَنْ يُعْلِمُوا بِمِثْلِ حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَنْ يُورُوا نَارًا.
۔ وہیب نے کہا: ہمیں خالد حذاء نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی کہ جب لوگ زیادہ ہو گئے تو انہوں نے گفتگو کی کہ وہ علامت مقرر کریں .... آگے (عبد الوہاب) ثقفی کی حدیث کے مانند ہے، فرق صرف اس قدر ہے کہ اس (وہیب) نے (ینوروا نارا آگ روشن کریں کی جگہ) یوروا نارا آگ جلائیں کہا۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں کہ جب نمازیوں کی تعداد بڑھ گئی تو انہوں نے باہمی اعلان کرنے کے بارے میں گفتگو کی، فرق صرف اس قدر ہے کہ اس روایت میں يُنورُوا نَارًا (آگ روشن کریں) کی جگہ يُورُوا نَارًا (آگ جلائیں) ہے۔
حدیث نمبر: 841
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني عبيد الله بن عمر القواريري ، حدثنا عبد الوارث بن سعيد ، وعبد الوهاب بن عبد المجيد ، قالا: حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن انس ، قال: " امر بلال، ان يشفع الاذان، ويوتر الإقامة ".وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " أُمِرَ بِلَالٌ، أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ، وَيُوتِرَ الإِقَامَةَ ".
۔ ایوب نے ابو قلابہ سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ دہری اذان اور اکہری قامت کہیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ بلال رضی اللہ تعالی عنہ کو حکم دیا گیا، کہ اذان میں کلمات دو دو دفعہ کہے اور اقامت میں ایک ایک دفعہ۔
3. باب صِفَةِ الأَذَانِ:
3. باب: اذان کا طریقہ۔
حدیث نمبر: 842
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو غسان المسمعي مالك بن عبد الواحد، وإسحاق بن إبراهيم، قال ابو غسان ، حدثنا معاذ ، وقال إسحاق ، اخبرنا معاذ بن هشام صاحب الدستوائي، وحدثني ابي ، عن عامر الاحول ، عن مكحول ، عن عبد الله بن محيريز ، عن ابي محذورة : " ان نبي الله صلى الله عليه وسلم علمه هذا الاذان: الله اكبر، الله اكبر، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان محمدا رسول الله، اشهد ان محمدا رسول الله، ثم يعود، فيقول: اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان محمدا رسول الله، اشهد ان محمدا رسول الله، حي على الصلاة مرتين، حي على الفلاح مرتين، زاد إسحاق الله اكبر، الله اكبر، لا إله إلا الله ".حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ مَالِكُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ أَبُو غَسَّانَ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، وَقَالَ إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتَوَائِيِّ، وحَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ : " أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلى اللَّه عليُه وسلم عَلَّمَهُ هَذَا الأَذَانَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ يَعُودُ، فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ مَرَّتَيْنِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ مَرَّتَيْنِ، زَادَ إِسْحَاق اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ".
۔ ابو غسان مسمعی اور اسحاق بن ابراہیم نے مجھے حدیث بیان کی، (کہا:) ابو غسان نے کہا: ہمیں معاذ نے حدیث سنائی اور اسحاق نے کہا: ہمیں دستوائی (کپڑے) والے ہشام کے بیٹے معاذ نے خبر دی، انہوں (معاذ) نے کہا: مجھے میرے والد نے عامر احول سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ اذان سکھائی: اللہ أکبر اللہ أکبر، أشہد أن لا إلہ إلا اللہ، أشہد أن لا إلہ إلا اللہ، أشہد أن محمدا رسول اللہ، أشہد أن محمدا رسول اللہ، پھر دو بار کہے: أشہد أن لا إلہ إلا اللہ، پھر دو بار، أشہد أن محمدا رسول اللہ، دو بار حی علی الصلوٰۃ دو بار حی علی الفلاح دوبار۔ اسحاق نے یہ اضافہ کیا: اللہ أکبر اللہ أکبر، لا إلہ إلا اللہ
حضرت ابومحذورہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ اذان سکھائی: (اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ پھر لوٹ کر مؤذن دوبارہ کہے: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ دو دفعہ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ دو دفعہ،نماز کی طرف آؤ، کامیابی و کامرانی کی طرف آؤ، اسحاق نے اضافہ کیا۔ اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ۔
4. باب اسْتِحْبَابِ اتِّخَاذِ مُؤَذِّنَيْنِ لِلْمَسْجِدِ الْوَاحِدِ:
4. باب: ایک مسجد میں دو مؤذن رکھنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: " كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم مؤذنان، بلال، وابن ام مكتوم الاعمى،حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤَذِّنَانِ، بِلَالٌ، وَابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ الأَعْمَى،
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو مؤذن تھے، بلال اور نابینا ابن ام مکتومؓ۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہماسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو مؤذن تھے، بلال اور نابینا ام مکتوم کا بیٹا رضی اللہ تعالی عنہما۔
حدیث نمبر: 844
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، حدثنا القاسم ، عن عائشة ، مثله.وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، مِثْلَهُ.
حضرت عائشہؓ سے بھی اسی (سابقہ حدیث) کے مانند حدیث بیان کی گئی ہے۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے بیان کرتے ہیں۔
5. باب جَوَازِ أَذَانِ الأَعْمَى إِذَا كَانَ مَعَهُ بَصِيرٌ:
5. باب: نابینا آدمی کے ساتھ جب کوئی بینا آدمی ہو تو نابینا کی اذان کے جواز کا بیان۔
حدیث نمبر: 845
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو كريب محمد بن العلاء الهمداني ، حدثنا خالد يعني ابن مخلد ، عن محمد بن جعفر ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " كان ابن ام مكتوم، يؤذن لرسول الله صلى الله عليه وسلم وهو اعمى "،حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ مَخْلَدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، يُؤَذِّنُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ أَعْمَى "،
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ابن ام مکتوم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اذان دیا کرتے تھے، حالانکہ وہ نابینا تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ام مکتوم کا بیٹا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اذان دیتا تھا اور وہ نابینا تھا۔
حدیث نمبر: 846
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
۔ یحییٰ بن عبد اللہ اور سعید بن عبد الرحمن نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ اس (مذکورہ بالا روایت) کے مانند حدیث بیان کی
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.