الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
1. باب الْمُسَاقَاةِ وَالْمُعَامَلَةِ بِجُزْءٍ مِنَ الثَّمَرِ وَالزَّرْعِ:
1. باب: مساقات اور پھل اور کھیتی پر معاملہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3962
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن حنبل ، وزهير بن حرب ، واللفظ لزهير، قالا: حدثنا يحيى وهو القطان ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر : " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم عامل اهل خيبر بشطر ما يخرج منها من ثمر، او زرع ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا مِنْ ثَمَرٍ، أَوْ زَرْعٍ ".
ایوب، سفیان، ابن جریج اور شعبہ سب نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے طاوس سے، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی حدیث کی طرح بیان کیا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر سے وہاں کی زمین سے حاصل ہونے والے پھلوں اور کھیتی کا نصف پر معاملہ کر لیا۔
حدیث نمبر: 3963
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني علي بن حجر السعدي ، حدثنا علي وهو ابن مسهر ، اخبرنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: " اعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر بشطر ما يخرج من ثمر، او زرع، فكان يعطي ازواجه كل سنة مائة وسق: ثمانين وسقا من تمر، وعشرين وسقا من شعير "، فلما ولي عمر قسم خيبر خير ازواج النبي صلى الله عليه وسلم، ان يقطع لهن الارض والماء، او يضمن لهن الاوساق كل عام، فاختلفن، فمنهن من اختار: الارض والماء، ومنهن من اختار: الاوساق كل عام، فكانت عائشة، وحفصة، ممن اختارتا الارض والماء.وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ وَهُوَ ابْنُ مُسْهِرٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٍ، أَوْ زَرْعٍ، فَكَانَ يُعْطِي أَزْوَاجَهُ كُلَّ سَنَةٍ مِائَةَ وَسْقٍ: ثَمَانِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ، وَعِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ "، فَلَمَّا وَلِيَ عُمَرُ قَسَمَ خَيْبَرَ خَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ الْأَرْضَ وَالْمَاءَ، أَوْ يَضْمَنَ لَهُنَّ الْأَوْسَاقَ كُلَّ عَامٍ، فَاخْتَلَفْنَ، فَمِنْهُنَّ مَنِ اخْتَارَ: الْأَرْضَ وَالْمَاءَ، وَمِنْهُنَّ مَنِ اخْتَارَ: الْأَوْسَاقَ كُلَّ عَامٍ، فَكَانَتْ عَائِشَةُ، وَحَفْصَةُ، مِمَّنْ اخْتَارَتَا الْأَرْضَ وَالْمَاءَ.
معمر نے ابن طاوس سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی اپنی زمین اپنے بھائی کو دے یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ اس پر اتنا اتنا، یعنی متعین مقدار میں وصول کرے۔" کہا: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: یہی حقل ہے اور انصار کی زبان میں محاقلہ ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی زمین، اس سے حاصل ہونے والے پھلوں اور پیداوار کے آدھے حصے پر دی، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم ہر سال ازواج مطہرات کو سو (100) وسق دیتے تھے، اَسی (80) وسق، کھجور اور بیس (20) وسق جَو، اور جب خیبر کی زمین کی تقسیم حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے سپرد ہوئی، تو انہوں نے ازواج مطہرات کو اختیار دیا کہ وہ زمین اور پانی کا ایک حصہ لے لیں، یا وہ ان کے لیے ہر سال اوساق مہیا کرنے کے ذمہ دار ہوں گے، تو ازواج میں اختلاف پیدا ہو گیا، ان میں سے بعض نے زمین اور پانی کو پسند کیا، اور بعض نے اپنے حصہ کے سالانہ وسق لینے کو پسند کیا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا ان میں سے تھیں، جنہوں نے زمین اور پانی کو اختیار کیا۔
حدیث نمبر: 3964
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، حدثني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم عامل اهل خيبر بشطر ما خرج منها من زرع، او ثمر، واقتص الحديث بنحو حديث علي بن مسهر، ولم يذكر: فكانت عائشة، وحفصة: ممن اختارتا الارض والماء، وقال: خير ازواج النبي صلى الله عليه وسلم ان يقطع لهن الارض، ولم يذكر الماء.وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا خَرَجَ مِنْهَا مِنْ زَرْعٍ، أَوْ ثَمَرٍ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ: فَكَانَتْ عَائِشَةُ، وَحَفْصَةُ: مِمَّنْ اخْتَارَتَا الْأَرْضَ وَالْمَاءَ، وَقَالَ: خَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ الْأَرْضَ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْمَاءَ.
عبدالملک بن زید نے طاوس سے، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "جس کی زمین ہو، وہ اگر اسے اپنے بھائی کو عاریتا دے دے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر سے وہاں کی کھیتی اور پھلوں کے نصف حصہ پر معاملہ کیا، آگے مذکورہ بالا حدیث بیان کی، لیکن حضرت عائشہ اور حفصہ رضی اللہ تعالی عنھن کے زمین اور پانی کو پسند کرنے کا ذکر نہیں کیا، اور یہ کہا کہ ازواج مطہرات کو زمین لینے کا اختیار دیا، پانی کا تذکرہ نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 3965
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني اسامة بن زيد الليثي ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: لما افتتحت خيبر، سالت يهود رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان يقرهم فيها على ان يعملوا على نصف ما خرج منها من الثمر، والزرع، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقركم فيها على ذلك ما شئنا "، ثم ساق الحديث بنحو حديث ابن نمير، وابن مسهر، عن عبيد الله، وزاد فيه: وكان الثمر يقسم على السهمان من نصف خيبر، فياخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم الخمس.وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَمَّا افْتُتِحَتْ خَيْبَرُ، سَأَلَتْ يَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ يُقِرَّهُمْ فِيهَا عَلَى أَنْ يَعْمَلُوا عَلَى نِصْفِ مَا خَرَجَ مِنْهَا مِنَ الثَّمَرِ، وَالزَّرْعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُقِرُّكُمْ فِيهَا عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا "، ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ، وَابْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَزَادَ فِيهِ: وَكَانَ الثَّمَرُ يُقْسَمُ عَلَى السُّهْمَانِ مِنْ نِصْفِ خَيْبَرَ، فَيَأْخُذُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخُمْسَ.
یحییٰ قطان نے ہمیں عبیداللہ سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر سے اس کی پیداوار کے نصف پر معاملہ کیا جو وہاں سے پھلوں اور کھیتی کی صورت میں حاصل ہو گی
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب خیبر فتح کر لیا گیا تو یہودیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ انہیں وہیں رہنے دیں، اور وہ اس شرط پر زمین پر کام کاج کریں گے، جو اس سے پھل اور غلہ حاصل ہو گا، آدھا ان کا ہو گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم اس شرط پر جب تک چاہیں گے تمہیں یہاں رہنے دیں گے۔ آگے مذکورہ بالا روایت بیان کی، اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ خیبر کے نصف حصہ کو مسلمانوں میں ان کے حصہ کے مطابق تقسیم کر لیا جاتا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے پانچواں حصہ رکھ لیتے تھے۔
حدیث نمبر: 3966
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن رمح ، اخبرنا الليث ، عن محمد بن عبد الرحمن ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انه دفع إلى يهود خيبر نخل خيبر وارضها، على ان يعتملوها من اموالهم، ولرسول الله صلى الله عليه وسلم شطر ثمرها ".وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ دَفَعَ إِلَى يَهُودِ خَيْبَرَ نَخْلَ خَيْبَرَ وَأَرْضَهَا، عَلَى أَنْ يَعْتَمِلُوهَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ، وَلِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَطْرُ ثَمَرِهَا ".
علی بن مسہر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر (کی زمین) اس پیداوار کے آدھے حصے پر دی جو وہاں سے پھلوں اور کھیتی کی صورت میں حاصل ہو گی۔ آپ اپنی ازواج کو ہر سال ایک سو وسق دیتے، اسی (80) وسق کھجور کے اور بیس وسق جو کے۔ بعد ازاں جب خیبر کی تقسیم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ذمہ داری میں آئی تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کو اختیار دیا کہ ان کے لیے زمین اور پانی کا حصہ مقرر کر دیا جائے یا ان کو ہر سال (مقررہ) وسق مل جانے کی ضمانت دیں۔ تو ان کا (ان دونوں میں سے انتخاب کرنے میں) باہم اختلاف ہو گیا۔ ان میں سے کچھ نے زمین اور پانی کو منتخب کیا اور کچھ نے ہر سال (مقررہ) وسق لینے پسند کیے۔ حضرت حفصہ اور عائشہ رضی اللہ عنھن ان میں سے تھیں جنہوں نے زمین اور پانی کو چنا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے یہودیوں کو خیبر کے نخلستان اور زمین اس شرط پر دے دی تھی کہ وہ اپنے مال (حیوانات، بیج وغیرہ) سے اس میں کام کریں گے اور اس کی آدھی پیداوار یا آمدن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہو گی۔
حدیث نمبر: 3967
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، وإسحاق بن منصور ، واللفظ لابن رافع، قالا: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، حدثني موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان عمر بن الخطاب اجلى اليهود، والنصارى من ارض الحجاز، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما ظهر على خيبر اراد إخراج اليهود منها، وكانت الارض حين ظهر عليها لله ولرسوله وللمسلمين، فاراد إخراج اليهود منها، فسالت اليهود رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يقرهم بها على ان يكفوا عملها، ولهم نصف الثمر، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نقركم بها على ذلك ما شئنا "، فقروا بها حتى اجلاهم عمر إلى تيماء، واريحاء.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَجْلَى الْيَهُودَ، وَالنَّصَارَى مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ، وَأَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ظَهَرَ عَلَى خَيْبَرَ أَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا، وَكَانَتِ الْأَرْضُ حِينَ ظُهِرَ عَلَيْهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُسْلِمِينَ، فَأَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا، فَسَأَلَتْ الْيَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِرَّهُمْ بِهَا عَلَى أَنْ يَكْفُوا عَمَلَهَا، وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نُقِرُّكُمْ بِهَا عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا "، فَقَرُّوا بِهَا حَتَّى أَجْلَاهُمْ عُمَرُ إِلَى تَيْمَاءَ، وَأَرِيحَاءَ.
عبداللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبیداللہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے نافع نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر کے ساتھ وہاں کی کھیتی اور پھلوں کی پیداوار کے آدھے حصے پر معاملہ (کھیتی باڑی کے کام کاج کا معاہدہ) کیا۔۔۔ آگے علی بن مسہر کی حدیث کی طرح بیان کیا اور انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا کہ حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنھن ان میں سے تھیں جنہوں نے زمین اور پانی کو انتخاب کیا۔ اور کہا: انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کو اختیار دیا کہ ان کے لیے زمین خاص کر دی جائے۔ اور انہوں نے پانی کا (بھی) ذکر نہیں کیا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہما نے یہودیوں کو حجاز کی سرزمین سے جلا وطن کر دیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خیبر پر غلبہ پایا تو یہودیوں کو وہاں سے نکالنا چاہا، اور اس پر غلبہ کی بنا پر زمین، اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کی ملکیت میں آ گئی تھی، اس لیے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو اس سے نکالنا چاہا، تو یہودیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ وہ انہیں اس میں اس شرط پر رہنے دیں کہ وہ ان کی جگہ اس میں کام کاج کریں گے، اور انہیں آدھا حصہ مل جائے گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ہم تمہیں اس شرط پر جب تک ہماری مرضی ہو گی، رہنے دیں گے۔ تو وہاں رہنے لگے، حتی کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں تیماء اور اریحا کے علاقہ کی طرف جلا وطن کر دیا۔
2. باب فَضْلِ الْغَرْسِ وَالزَّرْعِ:
2. باب: درخت لگانے کی اور کھیتی کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3968
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبد الملك ، عن عطاء ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مسلم يغرس غرسا، إلا كان ما اكل منه له صدقة، وما سرق منه له صدقة، وما اكل السبع منه فهو له صدقة، وما اكلت الطير فهو له صدقة، ولا يرزؤه احد، إلا كان له صدقة ".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا، إِلَّا كَانَ مَا أُكِلَ مِنْهُ لَهُ صَدَقَةً، وَمَا سُرِقَ مِنْهُ لَهُ صَدَقَةٌ، وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ مِنْهُ فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ، وَمَا أَكَلَتِ الطَّيْرُ فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ، وَلَا يَرْزَؤُهُ أَحَدٌ، إِلَّا كَانَ لَهُ صَدَقَةٌ ".
اسامہ بن زید لیثی نے مجھے نافع سے خبر دی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب خیبر فتح ہوا تو یہود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ انہیں اس شرط پر وہیں دینے دیں کہ وہ لوگ وہاں سے حاصل ہونے والی پھلوں اور غلے کی پیداوار کے نصف حصے پر کام کریں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں تمہیں اس شرط پر جب تک ہم چاہیں گے رہنے دیتا ہوں۔" پھر عبیداللہ سے روایت کردہ ابن نمیر اور ابن مسہر کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی، اور اس میں یہ اضافہ کیا: خیبر کی پیداوار کے نصف پھلوں کو (غنیمتوں کے) حصوں کے مطابق تقسیم کیا جاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خمس لیتے تھے
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان بھی کوئی پودا اُگاتا ہے، تو اس پھل دار درخت سے جو کچھ کھایا جاتا ہے، وہ اس کے لیے صدقہ بن جاتا ہے اور اس سے جو کچھ چوری کیا جاتا ہے، وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے، اور اس سے جو درندے کھاتے ہیں، وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے، اور جو پرندے کھائیں، وہ بھی صدقہ ہے، جو چیز یا فرد بھی اس میں کمی کرے گا، وہ اس کے لیے صدقہ ہی بنے گا۔
حدیث نمبر: 3969
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن ابي الزبير ، عن جابر : ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل على ام مبشر الانصارية في نخل لها، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم: " من غرس هذا النخل امسلم ام كافر؟ "، فقالت: بل مسلم، فقال: " لا يغرس مسلم غرسا ولا يزرع زرعا، فياكل منه إنسان، ولا دابة، ولا شيء، إلا كانت له صدقة ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أُمِّ مُبَشِّرٍ الْأَنْصَارِيَّةِ فِي نَخْلٍ لَهَا، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ غَرَسَ هَذَا النَّخْلَ أَمُسْلِمٌ أَمْ كَافِرٌ؟ "، فَقَالَتْ: بَلْ مُسْلِمٌ، فَقَالَ: " لَا يَغْرِسُ مُسْلِمٌ غَرْسًا وَلَا يَزْرَعُ زَرْعًا، فَيَأْكُلَ مِنْهُ إِنْسَانٌ، وَلَا دَابَّةٌ، وَلَا شَيْءٌ، إِلَّا كَانَتْ لَهُ صَدَقَةٌ ".
محمد بن عبدالرحمٰن نے نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے خیبر کے نخلستان اور زمینیں اس شرط پر خیبر کے یہودیوں کے سپرد کیں کہ وہ اپنے اموال لگا کر اس (کی زمینوں اور باغوں کی دیکھ بھال اور کھیتی باڑی) کا کام کاج کریں گے اور اس کی پیداوار کا آدھا حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہو گا
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری عورت ام مبشر نامی کے پاس اس کے نخلستان میں تشریف لے گئے، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا: یہ کھجور کے درخت کس نے لگائے ہیں؟ کیا وہ مسلمان تھا یا کافر؟ اس نے جواب دیا، کہ وہ مسلمان تھا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان بھی پودا لگاتا ہے، یا کوئی پیداوار کاشت کرتا ہے، پھر اس سے کوئی انسان یا کوئی حیوان، جاندار یا کوئی چیز کھاتی ہے تو وہ اس کے لیے صدقہ بنتا ہے۔
حدیث نمبر: 3970
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، وابن ابي خلف ، قالا: حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يغرس رجل مسلم غرسا، ولا زرعا، فياكل منه سبع، او طائر، او شيء، إلا كان له فيه اجر "، وقال ابن ابي خلف: طائر شيء.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَغْرِسُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ غَرْسًا، وَلَا زَرْعًا، فَيَأْكُلَ مِنْهُ سَبُعٌ، أَوْ طَائِرٌ، أَوْ شَيْءٌ، إِلَّا كَانَ لَهُ فِيهِ أَجْرٌ "، وَقَالَ ابْنُ أَبِي خَلَفٍ: طَائِرٌ شَيْءٌ.
موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یہود اور نصاریٰ کو سرزمین حجاز سے جلا وطن کیا، اور یہ کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر پر غلبہ حاصل کیا تو آپ نے یہود کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس پر غلبہ پا لینے کے بعد وہ زمین اللہ عزوجل، اس کے رسول اور مسلمانوں کی تھی۔ آپ نے یہود کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ کیا تو یہود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ انہیں اس شرط پر وہیں دینے دیں کہ وہ کام (باغوں اور کھیتوں کی نگہداشت اور کاشت) کی ذمہ داری لے لیں گے اور آدھا پھل (پیداوار) ان کا ہو گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "ہم جب تک چاہیں گے تمہیں وہاں رہنے دیں گے۔" پھر وہ وہیں رہے حتی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں تیماء ور اریحاء کی طرف جلا وطن کر دیا
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: جو مسلمان بھی کوئی پودا لگاتا ہے، یا کوئی کھیتی بوتا ہے اور اس سے کوئی درندہ یا پرندہ یا کوئی اور چیز کھاتی ہے، تو اس کے لیے یہ چیز اجروثواب کا باعث بنتی ہے۔ ابن ابی خلف کی روایت میں طائر شىء (کوئی پرندہ) کے درمیان او نہیں ہے، یعنی طائر
حدیث نمبر: 3971
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن سعيد بن إبراهيم ، حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا زكرياء بن إسحاق ، اخبرني عمرو بن دينار ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: دخل النبي صلى الله عليه وسلم على ام معبد حائطا، فقال: " يا ام معبد، من غرس هذا النخل امسلم ام كافر؟ "، فقالت: بل مسلم، قال: " فلا يغرس المسلم غرسا، فياكل منه إنسان، ولا دابة، ولا طير، إلا كان له صدقة إلى يوم القيامة ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ مَعْبَدٍ حَائِطًا، فَقَالَ: " يَا أُمَّ مَعْبَدٍ، مَنْ غَرَسَ هَذَا النَّخْلَ أَمُسْلِمٌ أَمْ كَافِرٌ؟ "، فَقَالَتْ: بَلْ مُسْلِمٌ، قَالَ: " فَلَا يَغْرِسُ الْمُسْلِمُ غَرْسًا، فَيَأْكُلَ مِنْهُ إِنْسَانٌ، وَلَا دَابَّةٌ، وَلَا طَيْرٌ، إِلَّا كَانَ لَهُ صَدَقَةً إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَة ".
عطاء نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی بھی مسلمان (جو) درخت لگاتا ہے، اس میں سے جو بھی کھایا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے، اور اس میں سے جو چوری کیا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جنگلی جانور اس میں سے جو کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جو پرندے کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور کوئی اس میں (کسی طرح کی) کمی نہیں کرتا مگر وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام معبد رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس اس کے باغ میں گئے اور پوچھا: اے ام معبد! یہ کھجور کے درخت کس نے لگائے ہیں؟ کیا مسلمان نے یا کافر نے؟ تو اس نے جواب دیا، مسلمان نے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان کوئی پودا لگاتا ہے، پھر اس سے کوئی انسان یا جاندار یا پرندہ کھاتا ہے، تو وہ قیامت تک اس کے لیے صدقہ بنتا ہے۔

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.