الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
1. باب جَوَازِ الإِغَارَةِ عَلَى الْكُفَّارِ الَّذِينَ بَلَغَتْهُمْ دَعْوَةُ الإِسْلاَمِ مِنْ غَيْرِ تَقَدُّمِ الإِعْلاَمِ بِالإِغَارَةِ:
1. باب: جن کافروں کو دین کی دعوت پہنچ چکی ہو ان پر بغیر دعوت دیئے حملہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4519
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، حدثنا سليم بن اخضر ، عن ابن عون ، قال: كتبت إلى نافع " اساله عن الدعاء قبل القتال، قال: فكتب إلي إنما كان ذلك في اول الإسلام، قد اغار رسول الله صلى الله عليه وسلم على بني المصطلق وهم غارون وانعامهم تسقى على الماء، فقتل مقاتلتهم، وسبى سبيهم واصاب يومئذ "، قال يحيى: احسبه قال جويرية، او قال: البتة ابنة الحارث، وحدثني هذا الحديث عبد الله بن عمر وكان في ذاك الجيش،حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ " أَسْأَلُهُ عَنْ الدُّعَاءِ قَبْلَ الْقِتَالِ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيَّ إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، قَدْ أَغَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى سَبْيَهُمْ وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ "، قَالَ يَحْيَى: أَحْسِبُهُ قَالَ جُوَيْرِيَةَ، أَوَ قَالَ: الْبَتَّةَ ابْنَةَ الْحَارِثِ، وَحَدَّثَنِي هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَكَانَ فِي ذَاكَ الْجَيْشِ،
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا: سلیم بن اخضر نے ہمیں ابن عون سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے قتال سے پہلے (اسلام کی) دعوت دینے کے بارے میں پوچھنے کے لیے نافع کو خط لکھا۔ کہا: تو انہوں نے مجھے جواب لکھا: یہ شروع اسلام میں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مصطلق پر حملہ کیا جبکہ وہ بے خبر تھے اور ان کے مویشی پانی پی رہے تھے، آپ نے ان کے جنگجو افراد کو قتل کیا اور جنگ نہ کرنے کے قابل لوگوں کو قیدی بنایا اور آپ کو اس دن۔ یحییٰ نے کہا: میرا خیال ہے، انہوں نے کہا: جویریہ۔ یا قطیعت سے بنت حارث کہا۔ ملیں۔ مجھے یہ حدیث حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کی اور وہ اس لشکر میں موجود تھے
ابن عون بیان کرتے ہیں، میں نے نافع کو یہ پوچھنے کے لیے خط لکھا، جنگ کا آغاز کرنے سے پہلے اسلام کی دعوت دینے کا کیا حکم ہے؟ تو انہوں نے مجھے جواب لکھا، دعوت کا سلسلہ آغاز اسلام میں تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مصطلق پر حملہ اس حال میں کیا کہ وہ اس سے بے خبر اور غافل تھے اور ان کے مویشی چشمہ پر پانی پی رہے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جنگجو مردوں کو قتل کیا اور جو جنگ کے قابل نہیں تھے، (عورتیں، بچے، بوڑھے) ان کو قیدی بنا لیا اور یحییٰ بن یحییٰ (مصنف کے استاد) کہتے ہیں، میرے خیال میں یا یقینی طور پر حضرت جویریہ رضی اللہ تعالی عنہا آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ لگیں، نافع کہتے ہیں، یہ حدیث مجھے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے سنائی اور وہ اس لشکر میں موجود تھے۔
حدیث نمبر: 4520
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن ابن عونبهذا الإسناد مثله، وقال: جويرية بنت الحارث ولم يشك.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍبِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: جُوَيْرِيَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ وَلَمْ يَشُكَّ.
ابن ابی عدی نے ابن عون سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی اور انہوں نے جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کہا، شک نہیں کیا
امام صاحب مذکورہ بالا حدیث ایک اور استاد سے، ابن عون کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں اور اس نے بلاشک و شبہ یہ کہا ہے کہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ تعالی عنہا آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ لگیں۔
2. باب تَأْمِيرِ الإِمَامِ الأُمَرَاءَ عَلَى الْبُعُوثِ وَوَصِيَّتِهِ إِيَّاهُمْ بِآدَابِ الْغَزْوِ وَغَيْرِهَا:
2. باب: امام امیروں کو لڑائی پر کیونکر بھیجے اور ان کو طریقے کیونکر بتلائے۔
حدیث نمبر: 4521
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع بن الجراح ، عن سفيان . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا يحيى بن آدم ، حدثنا سفيان ، قال: املاه علينا إملاء.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: أَمْلَاهُ عَلَيْنَا إِمْلَاءً.
ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں وکیع بن جراح نے سفیان سے حدی بیان کی، نیز اسحاق بن ابراہیم نے کہا: ہمیں یحییٰ بن آدم نے خبر دی، کہا: ہمیں سفیان نے خبر دی، کہا: یہ حدیث انہوں نے ہمیں املا کروائی
امام صاحب اپنے دو اساتذہ کی سندوں سے نقل کرتے ہیں کہ ہمیں سفیان نے حدیث لکھوائی۔
حدیث نمبر: 4522
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
ح وحدثني عبد الله بن هاشم واللفظ له، حدثني عبد الرحمن يعني ابن مهدي، حدثنا سفيان ، عن علقمة بن مرثد ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا امر اميرا على جيش او سرية اوصاه في خاصته بتقوى الله ومن معه من المسلمين خيرا، ثم قال: اغزوا باسم الله في سبيل الله، قاتلوا من كفر بالله اغزوا، ولا تغلوا ولا تغدروا ولا تمثلوا ولا تقتلوا وليدا، وإذا لقيت عدوك من المشركين، فادعهم إلى ثلاث خصال او خلال فايتهن ما اجابوك، فاقبل منهم وكف عنهم ثم ادعهم إلى الإسلام، فإن اجابوك، فاقبل منهم وكف عنهم ثم ادعهم إلى التحول من دارهم إلى دار المهاجرين، واخبرهم انهم إن فعلوا ذلك، فلهم ما للمهاجرين وعليهم ما على المهاجرين، فإن ابوا ان يتحولوا منها، فاخبرهم انهم يكونون كاعراب المسلمين يجري عليهم حكم الله الذي يجري على المؤمنين، ولا يكون لهم في الغنيمة والفيء شيء إلا ان يجاهدوا مع المسلمين، فإن هم ابوا فسلهم الجزية، فإن هم اجابوك، فاقبل منهم وكف عنهم، فإن هم ابوا، فاستعن بالله وقاتلهم، وإذا حاصرت اهل حصن، فارادوك ان تجعل لهم ذمة الله وذمة نبيه، فلا تجعل لهم ذمة الله ولا ذمة نبيه ولكن اجعل لهم ذمتك وذمة اصحابك، فإنكم ان تخفروا ذممكم وذمم اصحابكم اهون من ان تخفروا ذمة الله وذمة رسوله، وإذا حاصرت اهل حصن فارادوك ان تنزلهم على حكم الله، فلا تنزلهم على حكم الله ولكن انزلهم على حكمك، فإنك لا تدري اتصيب حكم الله فيهم ام لا؟ "، قال عبد الرحمن: هذا او نحوه وزاد إسحاق في آخر حديثه، عن يحيي بن آدم، قال: فذكرت هذا الحديث لمقاتل بن حيان ، قال يحيي: يعني ان علقمة يقوله لابن حيان، فقال: حدثني مسلم بن هيصم ، عن النعمان بن مقرن ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه،ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا أَمَّرَ أَمِيرًا عَلَى جَيْشٍ أَوْ سَرِيَّةٍ أَوْصَاهُ فِي خَاصَّتِهِ بِتَقْوَى اللَّهِ وَمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا، ثُمَّ قَالَ: اغْزُوا بِاسْمِ اللَّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَاتِلُوا مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ اغْزُوا، وَلَا تَغُلُّوا وَلَا تَغْدِرُوا وَلَا تَمْثُلُوا وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا، وَإِذَا لَقِيتَ عَدُوَّكَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَادْعُهُمْ إِلَى ثَلَاثِ خِصَالٍ أَوْ خِلَالٍ فَأَيَّتُهُنَّ مَا أَجَابُوكَ، فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ، فَإِنْ أَجَابُوكَ، فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَى دَارِ الْمُهَاجِرِينَ، وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ إِنْ فَعَلُوا ذَلِكَ، فَلَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُهَاجِرِينَ، فَإِنْ أَبَوْا أَنْ يَتَحَوَّلُوا مِنْهَا، فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ يَكُونُونَ كَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ يَجْرِي عَلَيْهِمْ حُكْمُ اللَّهِ الَّذِي يَجْرِي عَلَى الْمُؤْمِنِينَ، وَلَا يَكُونُ لَهُمْ فِي الْغَنِيمَةِ وَالْفَيْءِ شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يُجَاهِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ، فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَسَلْهُمُ الْجِزْيَةَ، فَإِنْ هُمْ أَجَابُوكَ، فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ، فَإِنْ هُمْ أَبَوْا، فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَقَاتِلْهُمْ، وَإِذَا حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ، فَأَرَادُوكَ أَنْ تَجْعَلَ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ نَبِيِّهِ، فَلَا تَجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَلَا ذِمَّةَ نَبِيِّهِ وَلَكِنْ اجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّتَكَ وَذِمَّةَ أَصْحَابِكَ، فَإِنَّكُمْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَمَكُمْ وَذِمَمَ أَصْحَابِكُمْ أَهْوَنُ مِنْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ رَسُولِهِ، وَإِذَا حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوكَ أَنْ تُنْزِلَهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ، فَلَا تُنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ وَلَكِنْ أَنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِكَ، فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَتُصِيبُ حُكْمَ اللَّهِ فِيهِمْ أَمْ لَا؟ "، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: هَذَا أَوْ نَحْوَهُ وَزَادَ إِسْحَاقُ فِي آخِرِ حَدِيثِهِ، عَنْ يَحْيَي بْنِ آدَمَ، قَالَ: فَذَكَرْتُ هَذَا الْحَدِيثَ لِمُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ ، قَالَ يَحْيَي: يَعْنِي أَنَّ عَلْقَمَةَ يَقُولُهُ لِابْنِ حَيَّانَ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ هَيْصَمٍ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ،
نیز عبداللہ بن ہاشم نے کہا۔۔ الفاظ انہی کے ہیں۔۔ مجھے عبدالرحمٰن بن مہدی نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان نے علقمہ بن مرثد سے حدیث بیان کی، انہوں نے سلیمان بن بریدہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی بڑے لشکر یا چھوٹے دستے پر کسی کو امیر مقرر کرتے تو اسے خاص اس کی اپنی ذات کے بارے میں اللہ سے ڈرنے کی اور ان تمام مسلمانوں کے بارے میں، جو اس کے ساتھ ہیں، بھلائی کی تلقین کرتے، پھر فرماتے: "اللہ کے نام سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو، جو اللہ تعالیٰ سے کفر کرتے ہیں ان سے لڑو، نہ خیانت کرو، نہ بد عہدی کرو، نہ مثلہ کرو اور نہ کسی بچے کو قتل کرو اور جب مشرکوں میں سے اپنے دشمن سے ٹکراؤ تو انہیں تین باتوں کی طرف بلاؤ، ان میں سے جسے وہ تسلیم کر لیں، (اسی کو) ان کی طرف سے قبول کر لو اور ان (پر حملے) سے رک جاؤ، انہیں اسلام کی دعوت دو، اگر وہ مان لیں تو اسے ان (کی طرف) سے قبول کر لو اور (جنگ سے) رک جاؤ، پھر انہیں اپنے علاقے سے مہاجرین کے علاقے میں آ جانے کی دعوت دو اور انہیں بتاؤ کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو ان کے لیے وہی حقوق ہوں گے جو مہاجرین کے ہیں اور ان پر وہی ذمہ دریاں ہوں گی جو مہاجرین پر ہیں۔ اگر وہ وہاں سے نقل مکانی کرنے پر انکار کریں تو انہیں بتاؤ کہ پھر وہ بادیہ نشیں مسلمانوں کی طرح ہوں گے، ان پر اللہ کا وہی حکم نافذ ہو گا جو مومنوں پر نافذ ہوتا ہے اور غنیمت اور فے میں سے ان کے لیے کچھ نہ ہو گا مگر اس صورت میں کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر جہاد کریں۔ اگر وہ انکار کریں تو ان سے جزیے کا مطالبہ کرو، اگر وہ تسلیم کر لیں تو ان کی طرف سے قبول کر لو اور رک جاؤ اور اگر وہ انکار کریں تو اللہ سے مدد مانگو اور ان سے لڑو اور جب تم کسی قلعے (میں رہنے) والوں کا محاصرہ کرو اور وہ تم سے چاہیں کہ تم انہیں اللہ اور اس کے نبی کا عہدوپیمان عطا کرو تو انہیں اللہ اور اس کے نبی کا عہدوپیمان نہ دو بلکہ اپنی اور اپنے ساتھیوں کی طرف سے عہد و امان دو، کیونکہ یہ بات کہ تم لوگ اپنے اور اپنے ساتھیوں کے عہدوپیمان کی خلاف ورزی کر بیٹھو، اس کی نسبت ہلکی ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا عہدوپیمان توڑ دو۔ اور جب تم قلعہ بند لوگوں کا محاصرہ کرو اور وہ تم سے چاہیں کہ تم انہیں اللہ کے حکم پر (قلعے سے) نیچے اترنے دو تو انہیں اللہ کے حکم پر نیچے نہ اترنے دو بلکہ اپنے حکم پر انہیں نیچے اتارو کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ تم ان کے بارے میں اللہ کے صحیح حکم پر پہنچ پاتے ہو یا نہیں۔" (ابن ہشام نے کہا:) عبدالرحمان نے یہی کہا یا اسی طرح کہا۔ اسحا نے اپنی حدیث کے آخر میں یہ اضافہ کیا: یحییٰ بن آدم سے روایت ہے کہ (علقمہ نے) کہا: میں نے یہ حدیث مقاتل بن حیان سے بیان کی۔۔ یحییٰ نے کہا: یعنی علقمہ نے ابن حیان سے بیان کی۔۔ تو انہوں نے کہا: مجھے مسلم بن ہیصم نے حضرت نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حدیث بیان کی
سلیمان بن بریدہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کو لشکر یا دستہ کا امیر مقرر کرتے تو اسے اس کی ذات کے سلسلہ میں اللہ کی حدود کی پابندی اور مسلمان ساتھیوں کے بارے میں بھلائی کی تلقین فرماتے، پھر فرماتے: اللہ کا نام لے کر، اللہ کے راستہ میں نکلو، اللہ کے ساتھ کفر کرنے والوں سے لڑائی کرو، جنگ کرو اور خیانت نہ کرو اور غدر (بد عہدی) سے باز رہو، کسی کے اعضاء نہ کاٹو اور کسی بچے کو قتل نہ کرو اور جب تمہارا مشرک دشمن سے مقابلہ ہو تو انہیں تین باتوں (خوبیوں) کی دعوت دو، سب سے پہلے انہیں اسلام قبول کرنے کر لو اور لڑائی کرنے سے رک جاؤ۔ پھر انہیں اپنے علاقہ سے ہجرت کر کے مہاجروں کے علاقہ میں آنے کی دعوت دو اور انہیں بتا دو، اگر انہوں نے ایسا کر لیا (ہجرت کر لی) تو انہیں مہاجروں والے حقوق حاصل ہوں گے، اور ان پر مہاجروں والی ذمہ داریاں ہوں گی، اگر وہ اپنے علاقہ کے چھوڑنے کے لیے تیار نہ ہوں تو انہیں بتا دو کہ وہ بدوی (جنگلی) مسلمانوں کی طرح ہوں گے، ان پر اللہ کا وہ حکم جاری ہو گا، جو دوسرے مسلمانوں پر نافذ ہو گا اور انہیں غنیمت اور فے سے کچھ نہیں ملے گا، الا یہ کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ جہاد میں شریک ہوں اور اگر وہ اسلام لانے سے انکار کر دیں تو ان سے جزیہ دینے کا سوال کرو، اگر وہ تیری اس بات کو قبول کر لیں تو ان سے اس کو قبول کر لو اور ان سے جنگ کرنے سے باز رہو اور اگر وہ اس سے بھی انکار کر دیں تو اللہ تعالیٰ سے طالب مدد ہو کر ان سے جنگ لڑو اور جب کسی قلعہ والوں کا محاصرہ کرو اور وہ تم سے اللہ اور اس کے رسول کا عہد و پیماں مانگیں تو انہیں نہ اللہ کا عہد دو اور نہ اس کے رسول کا عہد دو، لیکن انہیں اپنا اور اپنے ساتھیوں کا عہد دو، کیونکہ اگر تم اپنے عہد اور اپنے ساتھیوں کے عہد کو توڑو یہ اس سے ہلکا ہے کہ تم اللہ کا عہد توڑو اور جب تم کسی قلعہ والوں کا محاصرہ کر لو اور وہ تم سے یہ چاہیں کہ انہیں اللہ کے حکم پر اترنے دو تو انہیں اللہ کے حکم پر اترنے کی اجازت نہ دو، لیکن اپنے حکم پر اترنے دو، کیونکہ تمہیں معلوم نہیں، تم ان کے بارے میں اللہ کے حکم تک رسائی پاتے ہو یا نہیں؟ عبدالرحمٰن نے کہا، یہی یا اس کی طرح اور یحییٰ بن آدم سے اسحاق اپنی روایت میں یہ اضافہ کرتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث مقاتل بن حیان سے بیان کی، یحییٰ کہتے ہیں، یعنی علقمہ نے ابن حیان سے بیان کی تو اس نے کہا، مجھے سلم بن ہیصم نے نعمان بن مقرن رضی اللہ تعالی عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے ہم معنی روایت سنائی۔
حدیث نمبر: 4523
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر ، حدثني عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا شعبة ، حدثني علقمة بن مرثد ان سليمان بن بريدة حدثه، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا بعث اميرا او سرية دعاه فاوصاه " وساق الحديث بمعنى حديث سفيان،وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ بُرَيْدَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا بَعَثَ أَمِيرًا أَوْ سَرِيَّةً دَعَاهُ فَأَوْصَاهُ " وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ سُفْيَانَ،
عبدالصمد بن عبدالوارث نے مجھے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی، کہا: مجھے علقمہ بن مرثد نے حدیث بیان کی کہ انہیں سلیمان بن بریدہ نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی امیر کو یا چھوٹے لشکر کو روانہ کرتے تو آپ اسے بلاتے اور تلقین فرماتے۔۔ پھر انہوں (شعبہ) نے سفیان کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی
امام صاحب اور استاد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی امیر یا دستہ کو بھیجتے تو اسے بلا کر تلقین کرتے، آگے سفیان کے ہم معنی روایت ہے۔
حدیث نمبر: 4524
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم، حدثنا محمد بن عبد الوهاب الفراء، عن الحسين بن الوليد، عن شعبة بهذا.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ الْفَرَّاءُ، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا.
حسین بن ولید نے شعبہ سے یہی حدیث روایت کی۔
ایک اور استاد سے امام صاحب شعبہ کی مذکورہ بالا سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
3. باب فِي الأَمْرِ بِالتَّيْسِيرِ وَتَرْكِ التَّنْفِيرِ:
3. باب: معاملہ میں آسانی پیدا کرنے اور نفرت کو ترک کرنے کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 4525
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب واللفظ لابي بكر، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن بريد بن عبد الله ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا بعث احدا من اصحابه في بعض امره، قال: " بشروا ولا تنفروا ويسروا ولا تعسروا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي بَعْضِ أَمْرِهِ، قَالَ: " بَشِّرُوا وَلَا تُنَفِّرُوا وَيَسِّرُوا وَلَا تُعَسِّرُوا ".
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں میں سے کسی کو جب اپنے کسی معاملے کی ذمہ داری دے کر روانہ کرتے تو فرماتے: "خوشخبری دو، دور نہ بھگاؤ، آسانی پیدا کرو اور مشکل میں نہ ڈالو
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے ساتھیوں میں کسی کو اپنے کسی کام کے لیے بھیجتے تو فرماتے: بشارت دو، نفرت نہ دلاؤ اور آسانی اور سہولت پیدا کرو اور تنگی پیدا نہ کرو۔
حدیث نمبر: 4526
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن سعيد بن ابي بردة ، عن ابيه ، عن جده : ان النبي صلى الله عليه وسلم بعثه ومعاذا إلى اليمن، فقال: " يسرا ولا تعسرا، وبشرا ولا تنفرا، وتطاوعا ولا تختلفا " ,حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ وَمُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ: " يَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا، وَتَطَاوَعَا وَلَا تَخْتَلِفَا " ,
شعبہ نے سعید بن ابی بردہ سے، انہوں نے اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا (حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اور معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا: "تم دونوں آسانی پیدا کرنا، مشکل میں نہ ڈالنا، خوشخبری دینا، دور نہ بھگانا، آپس میں اتفاق رکھنا، اختلاف نہ کرنا
سعید بن ابی بردہ، اپنے باپ کے واسطہ سے اپنے دادا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اور معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ کو یمن بھیجا تو فرمایا: آسانی پیدا کرنا اور تنگی پیدا نہ کرنا اور بشارت دینا اور نفرت پیدا نہ کرنا، باہمی اتفاق رکھنا اور آپس میں اختلاف نہ کرنا۔۔
حدیث نمبر: 4527
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن عباد ، حدثنا سفيان ، عن عمرو . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وابن ابي خلف ، عن زكرياء بن عدي ، اخبرنا عبيد الله ، عن زيد بن ابي انيسة كلاهما، عن سعيد بن ابي بردة ، عن ابيه ، عن جده ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث شعبة، وليس في حديث زيد بن ابي انيسة وتطاوعا ولا تختلفا.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ بْنِ عَدِيٍّ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ شُعْبَةَ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ وَتَطَاوَعَا وَلَا تَخْتَلِفَا.
عمرو اور زید بن ابی انیسہ دونوں نے سعید بن ابی بردہ سے روایت کی، انہوں نے اپنے والد سے (آگے) اپنے دادا سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شعبہ کی حدیث کی طرح روایت کی۔ اور زید بن ابی انیسہ کی حدیث میں یہ نہیں ہے: "دونوں آپس میں اتفاق رکھنا اور اختلاف نہ کرنا
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ کی سندوں سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، لیکن زید بن ابی انیسہ کی روایت میں یہ قول نہیں ہے، باہمی اتفاق سے رہنا اور اختلاف نہ کرنا۔
حدیث نمبر: 4528
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن ابي التياح ، عن انس . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبيد الله بن سعيد . ح وحدثنا محمد بن الوليد ، حدثنا محمد بن جعفر كلاهما، عن شعبة ، عن ابي التياح ، قال: سمعت انس بن مالك ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يسروا ولا تعسروا وسكنوا ولا تنفروا ".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَسِّرُوا وَلَا تُعَسِّرُوا وَسَكِّنُوا وَلَا تُنَفِّرُوا ".
‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آسانی کرو اور سختی مت کرو، آرام دو اور نفرت مت دلاؤ۔

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.