الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
1. باب تَحْرِيمِ أَوَانِي الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ فِي الشُّرْبِ وَغَيْرِهِ عَلَى الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ:
1. باب: مرد یا عورت کسی کو چاندی یا سونے کے برتن میں کھانا پینا درست نہیں۔
حدیث نمبر: 5385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن زيد بن عبد الله ، عن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابي بكر الصديق ، عن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الذي يشرب في آنية الفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الَّذِي يَشْرَبُ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ إِنَّمَا يُجَرْجِرُ فِي بَطْنِهِ نَارَ جَهَنَّمَ ".
امام مالک نے نافع سے، انھوں نے زید بن عبد اللہ سے، انھوں نے عبد اللہ بن عبد الرحمٰن بن ابوبکرصدیق سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "جو شخص چاندی کے برتن میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں غٹاغٹ جہنم کی آگ بھر رہا ہے۔"
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو انسان چاندی کے برتن میں پیتا ہے، وہ بس اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ غٹاغٹ ڈالتا ہے۔
حدیث نمبر: 5386
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه قتيبة ، ومحمد بن رمح ، عن الليث بن سعد . ح وحدثنيه علي بن حجر السعدي ، حدثنا إسماعيل يعني ابن علية ، عن ايوب . ح، وحدثنا ابن نمير ، حدثنا محمد بن بشر . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا يحيي بن سعيد . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، والوليد بن شجاع ، قالا: حدثنا علي بن مسهر ، عن عبيد الله . ح وحدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي ، حدثنا الفضيل بن سليمان ، حدثنا موسى بن عقبة . ح وحدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا جرير يعني ابن حازم ، عن عبد الرحمن السراج كل هؤلاء، عن نافع بمثل حديث مالك بن انس بإسناده، عن نافع ، وزاد في حديث علي بن مسهر، عن عبيد الله ، ان الذي ياكل او يشرب في آنية الفضة والذهب، وليس في حديث احد منهم ذكر الاكل والذهب إلا في حديث ابن مسهر.وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ . ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَالْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّرَّاجِ كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ نَافِعٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ بِإِسْنَادِهِ، عَنْ نَافِعٍ ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَنَّ الَّذِي يَأْكُلُ أَوْ يَشْرَبُ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَحَدٍ مِنْهُمْ ذِكْرُ الْأَكْلِ وَالذَّهَبِ إِلَّا فِي حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ.
قتیبہ اور محمد بن رمح نے ہمیں لیث بن سعد سے یہی حدیث بیان کی۔یہی حدیث مجھے علی بن حجر سعدی نے بیان کی، کہا: ہمیں اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے حدیث بیان کی، اور ہمیں ابن نمیر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں محمد بشر نے حدیث سنا ئی۔محمد بن مثنیٰ نے کہا: ہمیں یحییٰ بن سعید نے حدیث بیان کی، ابو بکر بن ابی شیبہ اور ولید بن شجاع نے کہا: ہمیں علی بن مسہر نے عبید اللہ سے حدیث بیان کی محمد بن ابی بکر مقدمی نے کہا: ہمیں فضیل بن سلیمان نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں مو سیٰ بن عقبہ نے حدیث سنا ئی۔شیبان بن فروخ نے کہا: ہمیں جریر بن حازم نے عبدالرحمٰن سراج سے ان سب (لیث بن سعد ایوب محمد بن بشر یحییٰ بن سعید عبید اللہ موسیٰ بن عقبہ اور عبد الرحمٰن سراج) نے نافع سے امام مالک بن انس کی حدیث کے مانند اور نافع سے (اوپر) انھی کی سند کے ساتھ روایت بیان کی اور عبید اللہ سے علی بن مسہر کی روایت میں اضافہ کیا: "بلا شبہ جو شخص چاندی یا سونے کے برتن میں کھا تا یا پیتا ہے۔"ان میں سے اور کسی کی حدیث میں کھانے اور سونے (کےبرتن) کا ذکر نہیں۔صرف ابن مسہرکی حدیث میں ہے۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے اساتذہ کی سات سندوں سے بیان کرتے ہیں، علی بن مسہر کی روایت میں یہ اضافہ ہے جو شخص چاندی اور سونے کے برتن میں کھاتا یا پیتا ہے۔ ابن مسہر کے سوا کسی کی روایت میں کھانے اور سونے کا ذکر نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5387
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زيد بن يزيد ابو معن الرقاشي ، حدثنا ابو عاصم ، عن عثمان يعني ابن مرة ، حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن ، عن خالته ام سلمة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من شرب في إناء من ذهب او فضة، فإنما يجرجر في بطنه نارا من جهنم ".وحَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ يَزِيدَ أَبُو مَعْنٍ الرَّقَّاشِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ عُثْمَانَ يَعْنِي ابْنَ مُرَّةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ خَالَتِهِ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَرِبَ فِي إِنَاءٍ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ، فَإِنَّمَا يُجَرْجِرُ فِي بَطْنِهِ نَارًا مِنْ جَهَنَّمَ ".
عثمان بن مرہ نے کہا: ہمیں عبد اللہ بن عبد الرحمٰن نے اپنی خالہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " جو شخص سونے یا چا ندی کے برتن میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں غٹاغٹ جہنم کی آگ بھر رہا ہے۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سونے یا چاندی کے برتن میں پیتا ہے، وہ بس اپنے پیٹ میں غٹاغٹ جہنم کی آگ بھرتا ہے۔
2. باب تَحْرِيمِ اسْتِعْمَالِ إِنَاءِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ عَلَى الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَخَاتَمِ الذَّهَبِ وَالْحَرِيرِ عَلَى الرَّجُلِ وَإِبَاحَتِهِ لِلنِّسَاءِ وَإِبَاحَةِ الْعَلَمِ وَنَحْوِهِ لِلرَّجُلِ مَا لَمْ يَزِدْ عَلَى أَرْبَعِ أَصَابِعَ:
2. باب: چاندی اور سونے کے استعمال کا بیان۔
حدیث نمبر: 5388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن اشعث بن ابي الشعثاء . ح وحدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا اشعث ، حدثني معاوية بن سويد بن مقرن ، قال: دخلت على البراء بن عازب ، فسمعته يقول: " امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبع ونهانا عن سبع امرنا بعيادة المريض، واتباع الجنازة، وتشميت العاطس، وإبرار القسم او المقسم، ونصر المظلوم، وإجابة الداعي، وإفشاء السلام، ونهانا عن خواتيم او عن تختم بالذهب، وعن شرب بالفضة، وعن المياثر، وعن القسي، وعن لبس الحرير، والإستبرق، والديباج ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ أَمَرَنَا بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَازَةِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ أَوِ الْمُقْسِمِ، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَإِفْشَاءِ السَّلَامِ، وَنَهَانَا عَنْ خَوَاتِيمَ أَوْ عَنْ تَخَتُّمٍ بِالذَّهَبِ، وَعَنْ شُرْبٍ بِالْفِضَّةِ، وَعَنِ الْمَيَاثِرِ، وَعَنِ الْقَسِّيِّ، وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالْإِسْتَبْرَقِ، وَالدِّيبَاجِ ".
ابو خیثمہ) زہیر نے کہا: ہمیں اشعث نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے معاویہ بن سوید بن مقرن نے حدیث بیان کی، کہا: میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو ان کو یہ کہتے ہو ئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اورسات چیزوں سے روکا میریض کی عیادت کرنے جنازے کے ساتھ شریک ہو نے چھنیک کا جواب دینے (اپنی) قسم یا قسم دینے والے (کی قسم پو ری کرنے مظلوم کی مددکرنے دعوت قبول کرنے انگوٹھی پہننے سے چاندی کے برتن میں (کھا نے) پینے ارغوانی (سرخ) گدوں سے (اگر وہ ریشم کے ہوں) مصر کے علاقے قس کے بنے ہوئے کپڑوں (جو ریشم کے ہو تے تھے۔) اور (کسی بھی قسم کے) ریشم استبرق اور دیباج کو پہننے سے روکا (استبراق ریشم کا مو ٹا کپڑا تھا اور دیباج باریک۔)
معاویہ بن سوید بن مقرن بیان کرتے ہیں، میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں یہ کہتے سنا، ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں کا حکم دیا اور سات چیزوں سے منع فرمایا، آپ نے ہمیں بیمار پرسی، جنازہ کے ساتھ جانے، چھینکنے والے کو دعا دینے، قسم پوری کرنے یا قسم دینے والے کی بات پوری کرنے، مظلوم کی مدد کرنے، دعوت قبول کرنے اور سلام کو عام کرنے کا حکم دیا اور ہمیں انگوٹھیوں یا سونے کی انگوٹھی پہننے، چاندی کے برتن میں پینے، ریشمی گدوں پر بیٹھنے، قسی، ریشم، استبرق اور دیباج پہننے سے منع فرمایا۔
حدیث نمبر: 5389
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الربيع العتكي ، حدثنا ابو عوانة ، عن اشعث بن سليم بهذا الإسناد مثله، إلا قوله وإبرار القسم او المقسم، فإنه لم يذكر هذا الحرف في الحديث وجعل مكانه وإنشاد الضال.حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، إِلَّا قَوْلَهُ وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ أَوِ الْمُقْسِمِ، فَإِنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ هَذَا الْحَرْفَ فِي الْحَدِيثِ وَجَعَلَ مَكَانَهُ وَإِنْشَادِ الضَّالِّ.
ابو عوانہ نے ہمیں اشعث بن سلیم سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث سنا ئی، سوائے "اپنی قسم یا قسم دینے والے (کی قسم) "کے الفاظ کے، انھوں نے حدیث میں یہ فقرہ نہیں کہا: اور اس کے بجا ئے گمشدہ چیز کا اعلا ن کرنے کا ذکر کیا۔
امام صاحب ایک اور استاد سے اشعث بن سلیم ہی کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، مگر اس میں قسم کو پورا کرنے یا قسم دینے والے کی تصدیق کرنے کا ذکر نہیں ہے اور اسکی جگہ گم شدہ چیز کے اعلان کا ذکر ہے۔
حدیث نمبر: 5390
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا علي بن مسهر . ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير كلاهما، عن الشيباني ، عن اشعث بن ابي الشعثاء بهذا الإسناد مثل حديث زهير، وقال إبرار القسم: من غير شك وزاد في الحديث، وعن الشرب في الفضة فإنه من شرب فيها في الدنيا، لم يشرب فيها في الآخرة.حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ . ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ حَدِيثِ زُهَيْرٍ، وَقَالَ إِبْرَارِ الْقَسَمِ: مِنْ غَيْرِ شَكٍّ وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ، وَعَنِ الشُّرْبِ فِي الْفِضَّةِ فَإِنَّهُ مَنْ شَرِبَ فِيهَا فِي الدُّنْيَا، لَمْ يَشْرَبْ فِيهَا فِي الْآخِرَةِ.
علی مسہر اور جریر دونوں نے شیبانی سے انھوں نے اشعث بن ابی شعثاء سے اسی سندکے ساتھ زہیر کی حدیث کے مانند روایت کی اور بغیر شک کے قسم دینے والے (کی قسم) پو ری کرنے کے الفاظ کہے اور حدیث میں مزید بیان کیا: " اور چاندی (کے برتن) میں پینے سے (منع کیا) کیونکہ جو شخص دنیا میں اس میں پیے گا۔ وہ آخرت میں اس میں نہیں پیے گا۔
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ کی سند سے زہیر کی طرح حدیث بیان کرتے ہیں اور اس میں بغیر شک کے قسم پوری کرنے کا ذکر کرتے ہیں اور حدیث میں یہ اضافہ کرتے ہیں، چاندی کے برتن میں پانی پینے سے، کیونکہ جو اس میں دنیا میں پیے گا، آخرت میں نہیں پی سکے گا۔
حدیث نمبر: 5391
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو كريب ، حدثنا ابن إدريس ، اخبرنا ابو إسحاق الشيباني ، وليث بن ابي سليم ، عن اشعث بن ابي الشعثاء بإسنادهم، ولم يذكر زيادة جرير وابن مسهر.وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيُّ ، وَلَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ بِإِسْنَادِهِمْ، وَلَمْ يَذْكُرْ زِيَادَةَ جَرِيرٍ وَابْنِ مُسْهِرٍ.
ابن ادریس نے کہا: ہمیں ابو اسحٰق شیبانی اور لیث بن ابی سلیم نے اشعث بن ابی شعثاء سے ان سب کی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور جریر اور ابن مسہر کے اضافے کا ذکر نہیں کیا۔
امام صاحب یہی روایت ابوکریب سے بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں جریر اور ابن مسہر والا اضافہ نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5392
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر . ح حدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا ابو عامر العقدي . ح وحدثنا عبد الرحمن بن بشر ، حدثني بهز ، قالوا جميعا: حدثنا شعبة ، عن اشعث بن سليم بإسنادهم ومعنى حديثهم إلا قوله وإفشاء السلام، فإنه قال بدلها ورد السلام، وقال: نهانا عن خاتم الذهب او حلقة الذهب.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنِي بَهْزٌ ، قَالُوا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ بِإِسْنَادِهِمْ وَمَعْنَى حَدِيثِهِمْ إِلَّا قَوْلَهُ وَإِفْشَاءِ السَّلَامِ، فَإِنَّهُ قَالَ بَدَلَهَا وَرَدِّ السَّلَامِ، وَقَالَ: نَهَانَا عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ أَوْ حَلْقَةِ الذَّهَبِ.
شعبہ نے اشعث بن سلیم سے ان سب کی سند کے ساتھ ان کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی، سوائے ان کے روایت کردہ الفا ظ: "سلام عام کرنے "کے بجا ئے کہا: " اور سلام کا جواب دینے "اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سونے کی انگوٹھی یا سونے کے کڑے سے منع فرما یا۔
اور یہی روایت پانچ اور اساتذہ کی چار سندوں سے بیان کرتے ہیں، مگر اس میں اسلام عام کرنے کی جگہ سلام کا جواب دینا بیان کیا ہے، اور کہا ہے: آپ نے ہمیں سونے کی انگوٹھی یا سونے کے چھلہ سے منع فرمایا۔ اور امام صاحب پانچ اور اساتذہ کی چار سندوں سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 5393
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، حدثنا يحيي بن آدم ، وعمرو بن محمد ، قالا: حدثنا سفيان ، عن اشعث بن ابي الشعثاء ، بإسنادهم، وقال وإفشاء السلام وخاتم الذهب من غير شك.وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ آدَمَ ، وَعَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، بِإِسْنَادِهِمْ، وَقَالَ وَإِفْشَاءِ السَّلَامِ وَخَاتَمِ الذَّهَبِ من غير شك.
ہمیں سفیان نے اشعث بن ابی شعثاء سے ان سب کی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور شک کے بغیر "سلام عام کرنے اور سونے کی انگوٹھی "کہا۔
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں شک کے بغیر بیان کیا ہے، اسلام کو عام کرنا اور سونے کی انگوٹھی پہننا۔
حدیث نمبر: 5394
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن عمرو بن سهل بن إسحاق بن محمد بن الاشعث بن قيس ، قال: حدثنا سفيان بن عيينة ، سمعته يذكره، عن ابي فروة ، انه سمع عبد الله بن عكيم ، قال: كنا مع حذيفة بالمدائن، فاستسقى حذيفة ، فجاءه دهقان بشراب في إناء من فضة، فرماه به، وقال: إني اخبركم اني قد امرته ان لا يسقيني فيه، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تشربوا في إناء الذهب والفضة، ولا تلبسوا الديباج والحرير، فإنه لهم في الدنيا وهو لكم في الآخرة يوم القيامة ".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَهْلِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، سَمِعْتُهُ يَذْكُرُهُ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُكَيْمٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ حُذَيْفَةَ بِالْمَدَائِنِ، فَاسْتَسْقَى حُذَيْفَةُ ، فَجَاءَهُ دِهْقَانٌ بِشَرَابٍ فِي إِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ، فَرَمَاهُ بِهِ، وَقَالَ: إِنِّي أُخْبِرُكُمْ أَنِّي قَدْ أَمَرْتُهُ أَنْ لَا يَسْقِيَنِي فِيهِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَشْرَبُوا فِي إِنَاءِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَلَا تَلْبَسُوا الدِّيبَاجَ وَالْحَرِيرَ، فَإِنَّهُ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَهُوَ لَكُمْ فِي الْآخِرَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
سعید بن عمرو بن سہل بن اسحٰق بن محمد بن اشعث بن قیس نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے انھیں ابو فروہ سے ذکر کرتے ہو ئے سنا کہ انھوں نے عبد اللہ بن عکیم رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا: ہم (ایران کے سابقہ دارالحکومت) مدائن میں حضرت خذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے پانی ما نگا تو ایک زمیندار چاندی کے برتن میں مشروب لے آیا، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس (مشروب) کے سمیت وہ برتن پھینک دیا اور کہا: میں تم لوگوں کو بتا رہا ہوں کہ میں پہلے اس سے کہہ چکا ہو ں کہ وہ مجھے اس (چاندی کے برتن) میں نہ پلا ئے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا ہے۔"سونے اور چاندی کے برتن میں نہ پیو اور دیباج اور حریرنہ پہنو کیونکہ یہ چیز یں دنیا میں ان (کا فروں) کے لیے ہیں اور آخرت میں قیامت کے دن تمھا رے لیےہیں۔"
عبداللہ بن عکیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم مدائن میں حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے تو حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پانی مانگا تو ان کے پاس زمیندار چاندی کے برتن میں پانی لایا تو انہوں نے وہ برتن اسے دے مارا اور کہا: میں تمہیں آگاہ کرتا ہوں کہ میں اسے کہہ چکا ہوں، مجھے اس برتن میں پانی نہ پلانا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: سونے اور چاندی کے برتن میں نہ پیو اور دیباج و حریر نہ پہنو، کیونکہ یہ چیزیں، ان کے لیے (کافروں کے لیے) دنیا میں ہے اور تمہارے لیے قیامت کے دن آخرت میں ہیں۔

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.