الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
الف . الفصل الاول
حدیث نمبر: Q2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
--. حدیث جبریل۔۔۔ ایمان کی بنیادی خصوصیات
حدیث نمبر: 2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم إذ طلع علينا رجل شديد بياض الثياب شديد سواد الشعر لا يرى عليه اثر السفر ولا يعرفه منا احد حتى جلس إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاسند ركبتيه إلى ركبتيه ووضع كفيه على فخذيه وقال: يا محمد اخبرني عن الإسلام قال:" الإسلام: ان تشهد ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله وتقيم الصلاة وتؤتي الزكاة وتصوم رمضان وتحج البيت إن استطعت إليه سبيلا". قال: صدقت. فعجبنا له يساله ويصدقه. قال: فاخبرني عن الإيمان. قال: «ان تؤمن بالله وملائكته وكتبه ورسله واليوم الآخر وتؤمن بالقدر خيره وشره» . قال صدقت. قال: فاخبرني عن الإحسان. قال: «ان تعبد الله كانك تراه فإن لم تكن تراه فإنه يراك» . قال: فاخبرني عن الساعة. قال: «ما المسؤول عنها باعلم من السائل» . قال: فاخبرني عن اماراتها. قال: «ان تلد الامة ربتها وان ترى الحفاة العراة العالة رعاء الشاء يتطاولون في البنيان» . قال: ثم انطلق فلبثت مليا ثم قال لي: «يا عمر اتدري من السائل» ؟ قلت: الله ورسوله اعلم. قال: «فإنه جبريل اتاكم يعلمكم دينكم» . رواه مسلم‏‏‏‏عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعْرِ لَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ حَتَّى جَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فأسند رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخْذَيْهِ وَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي عَنِ الْإِسْلَامِ قَالَ:" الْإِسْلَامُ: أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا". قَالَ: صَدَقْتَ. فَعَجِبْنَا لَهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ. قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ الْإِيمَانِ. قَالَ: «أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ» . قَالَ صَدَقْتَ. قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ الْإِحْسَانِ. قَالَ: «أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ» . قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ السَّاعَةِ. قَالَ: «مَا المسؤول عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ» . قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَاتِهَا. قَالَ: «أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ» . قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ فَلَبِثْتُ مَلِيًّا ثُمَّ قَالَ لِي: «يَا عُمَرُ أَتَدْرِي مَنِ السَّائِلُ» ؟ قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «فَإِنَّهُ جِبْرِيل أَتَاكُم يعلمكم دينكُمْ» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ اس اثنا میں ایک آدمی ہمارے پاس آیا، جس کے کپڑے بہت ہی سفید اور بال انتہائی سیاہ تھے، اس پر سفر کے آثار نظر آتے تھے نہ ہم میں سے کوئی اسے جانتا تھا، حتیٰ کہ وہ دو زانو ہو کر نبیصلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے بیٹھ گیا اور اس نے اپنے دونوں ہاتھ اپنی رانوں پر رکھ لیے، اور کہا: محمدصلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم! اسلام کے متعلق مجھے بتائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسلام یہ ہے کہ تم گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرو، زکوۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور اگر استطاعت ہو تو بیت اللہ کا حج کرو۔ اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا، ہمیں اس سے تعجب ہوا کہ وہ آپ سے پوچھتا ہے اور آپ کی تصدیق بھی کرتا ہے، اس نے کہا: ایمان کے بارے میں مجھے بتائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کہ تم اللہ پر، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں، اور یوم آخرت پر ایمان لاؤ اور تم تقدیر کے اچھا اور برا ہونے پر ایمان لاؤ۔ اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا، پھر اس نے کہا، احسان کے بارے میں مجھے بتائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر تم اسے نہیں دیکھ سکے تو وہ یقیناً تمہیں دیکھ رہا ہے۔ اس نے کہا، قیامت کے بارے میں مجھے بتائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسٔول اس کے متعلق سائل سے زیادہ نہیں جانتا۔ اس نے کہا، اس کی نشانیوں کے بارے میں مجھے بتا دیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کہ لونڈی اپنی مالکہ کو جنم دے گی اور یہ کہ تم ننگے پاؤں، ننگے بدن، تنگ دست بکریوں کے چرواہوں کو بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر اور ان پر فخر کرتے ہوئے دیکھو گے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر وہ شخص چلا گیا، میں کچھ دیر ٹھہرا۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے پوچھا: عمر! کیا تم جانتے ہو سائل کون تھا؟ میں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جبریل علیہ السلام تھے، وہ تمہیں تمہارا دین سکھانے کے لیے تمہارے پاس تشریف لائے تھے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (الإيمان ج1 ص 28. 29ح 8 واللفظ له إلا عنده ’’بينما‘‘ بدل ’’بينا‘‘ و جاء في اکمال اکمال المعلم لمحمد بن خليفة الأبي ج1ص 102 ’’بينا‘‘)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏ورواه ابو هريرة مع اختلاف وفيه:" وإذا رايت الحفاة العراة الصم البكم ملوك الارض في خمس لا يعلمهن إلا الله. ثم قرا: (إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث) ‏‏‏‏الآية.‏‏‏‏ متفق عليه‏‏‏‏وَرَوَاهُ أَبُو هُرَيْرَة مَعَ اخْتِلَافٍ وَفِيهِ:" وَإِذَا رَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الصُّمَّ الْبُكْمَ مُلُوكَ الْأَرْضِ فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ. ثُمَّ قَرَأَ: (إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ) ‏‏‏‏الْآيَة.‏‏‏‏ مُتَّفق عَلَيْهِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس حدیث کو کچھ الفاظ کے اختلاف کے ساتھ روایت کیا ہے، اس حدیث میں ہے: جب تم ننگے پاؤں، ننگے بدن، بہرے، گونگے لوگوں کو ملک کے بادشاہ دیکھو گے، اور یہ (وقوع قیامت) پانچ چیزوں میں سے ہے جنہیں صرف اللہ ہی جانتا ہے، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ» بے شک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے اور وہی بارش نازل کرتا ہے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (50، 4777) و مسلم (الإيمان: 9)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. اسلام کی بنیاد کن چیزوں پر ہے
حدیث نمبر: 4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بني الإسلام على خمس: شهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا عبده ورسوله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة والحج وصوم رمضان". متفق عليه‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالْحَجِّ وَصَوْمِ رَمَضَانَ". مُتَّفق عَلَيْهِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے، گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور یہ کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (8) و مسلم (21/16)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ایمان کی اعلیٰ اور ادنیٰ شاخ
حدیث نمبر: 5
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" الإيمان بضع وسبعون شعبة فافضلها: قول لا إله إلا الله وادناها: إماطة الاذى عن الطريق والحياة شعبة من الايمان". متفق عليه‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" الْإِيمَانُ بضع وَسَبْعُونَ شُعْبَة فأفضلها: قَول لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَدْنَاهَا: إِمَاطَةُ الْأَذَى عَن الطَّرِيق والحياة شُعْبَة من الايمان". مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایمان کی ستر سے کچھ زائد شاخیں ہیں ان میں سے سب سے افضل یہ کہنا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ اور سب سے ادنی ٰ یہ ہے کہ راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (9) و مسلم (35/ 58 واللفظ له)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. مسلمان کے اوصاف
حدیث نمبر: 6
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم «المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده والمهاجر من هجر ما نهى الله عنه» هذا لفظ البخاري ولمسلم قال:" إن رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم: اي المسلمين خير؟ قال: من سلم المسلمون من لسانه ويده". متفق عليه‏‏‏‏وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ» هَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ وَلِمُسْلِمٍ قَالَ:" إِنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ؟ قَالَ: مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ من لِسَانه وَيَده". متفق عليه
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں، اور مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منع کردہ چیزوں کو ترک کر دے۔ یہ صحیح بخاری کی روایت کے الفاظ ہیں، جبکہ صحیح مسلم کی روایت کے الفاظ ہیں: فرمایا کہ کسی آدمی نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا، کون سا مسلمان بہتر ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ ہوں۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (10) و مسلم (40/ 64)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی علامت
حدیث نمبر: 7
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن انس رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يؤمن احدكم حتى اكون احب إليه من والده وولده والناس اجمعين» . متفق عليه‏‏‏‏وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا حتیٰ کہ میں اسے اس کے والد، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (15) و مسلم (44/ 70)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ایمان کے بنیادی تقاضے
حدیث نمبر: 8
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن انس رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" ثلاث من كن فيه وجد بهن حلاوة الإيمان: من كان الله ورسوله احب إليه مما سواهما ومن احب عبدا لا يحبه إلا لله [11] ومن يكره ان يعود في الكفر بعد ان انقذه الله منه كما يكره ان يلقى في النار". متفق عليه‏‏‏‏وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ: مَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ [11] وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ مِنْهُ كَمَا يكره أَن يلقى فِي النَّار". مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص میں تین خصلتیں ہوں اس نے ان کے ذریعے ایمان کی لذت و حلاوت کو پا لیا، جس کو اللہ اور اس کے رسول سب سے زیادہ محبوب ہوں، جو شخص کسی سے محض اللہ کی رضا کی خاطر محبت کرتا ہو، اور جو شخص دوبارہ کافر بننا، اس کے بعد کہ اللہ نے اسے اس سے بچا لیا، ایسے ناپسند کرتا ہو جیسے وہ آگ میں ڈالا جانا ناپسند کرتا ہے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (21) و مسلم (43/ 67)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. مومن کون؟
حدیث نمبر: 9
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن العباس بن عبد المطلب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ذاق طعم الإيمان من رضي بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا» . رواه مسلم‏‏‏‏وَعَن الْعَبَّاس بن عبد الْمطلب قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَاقَ طَعْمَ الْإِيمَانِ مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہو گیا اس نے ایمان کی لذت کو پا لیا۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (34/ 56)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. اخروی نجات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان سے مشروط ہے
حدیث نمبر: 10
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «والذي نفس محمد بيده لا يسمع بي احدق من هذه الامة يهودي ولا نصراني ثم يموت ولم يؤمن بالذي ارسلت به إلا كان من اصحاب النار» . رواه مسلم‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يسمع بِي أحدق مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ يَهُودِيٌّ وَلَا نَصْرَانِيٌّ ثُمَّ يَمُوتُ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَّا كَانَ من أَصْحَاب النَّار» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اس امت کے یہودی اور نصرانی مجھے سن لے پھر وہ مر جائے اس حال میں کہ نہ مجھ پر ایمان لایا اور نہ میری لائی ہوئی شریعت پر ایمان لایا، تو وہ دوزخی ہو گا۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (153/ 240)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.