الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
طہارت کا بیان
الف . الفصل الاول
حدیث نمبر: Q281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1.01. خیر و برکت کی باتیں
حدیث نمبر: 281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏عن ابي مالك الاشعري قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الطهور شطر الإيمان والحمد لله تملا الميزان وسبحان الله والحمد لله تملآن - او تملا - ما بين السماوات والارض والصلاة نور والصدقة برهان والصبر ضياء والقرآن حجة لك او عليك كل الناس يغدو فبائع نفسه فمعتقها او موبقها» . رواه مسلم ‏‏‏‏وفي رواية: «لا إله إلا الله والله اكبر تملآن ما بين السماء والارض» . لم اجد هذه الرواية في الصحيحين ولا في كتاب الحميدي ولا في «الجامع» ولكن ذكرها الدارمي بدل «سبحان الله والحمد لله» ‏‏‏‏ ‏‏‏‏عَن أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَأُ الْمِيزَانَ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَآنِ - أَوْ تَمْلَأُ - مَا بَيْنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالصَّلَاةُ نُورٌ وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ وَالصَّبْرُ ضِيَاءٌ وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ كُلُّ النَّاسِ يَغْدُو فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا أَوْ مُوبِقُهَا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ ‏‏‏‏وَفِي رِوَايَةٍ: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ تَمْلَآنِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ» . لَمْ أَجِدْ هَذِهِ الرِّوَايَةَ فِي الصَّحِيحَيْنِ وَلَا فِي كِتَابِ الْحُمَيْدِيِّ وَلَا فِي «الْجَامِعِ» وَلَكِنْ ذَكَرَهَا الدَّارِمِيُّ بدل «سُبْحَانَ الله وَالْحَمْد لله» ‏‏‏‏ 
ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پاکیزگی نصف ایمان ہے، الحمدللہ میزان کو بھر دیتا ہے، سبحان اللہ اور الحمدللہ دونوں یا (ان میں سے ہر کلمہ) زمین و آسمان کے مابین کو بھر دیتا ہے، نماز نور ہے، صدقہ برہان ہے، صبر ضیا ہے اور قرآن تیرے حق میں یا تیرے خلاف دلیل ہو گا۔ ہر آدمی صبح کے وقت اپنے نفس کا سودا کرتا ہے، پس وہ اسے آزاد کرا لیتا ہے یا ہلاک کر دیتا ہے۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے: «لا اله الا لله و الله اكبر» زمین و آسمان کے مابین ہر چیز کو بھر دیتے ہیں۔ میں نے یہ روایت صحیحین میں پائی ہے نہ حمیدی کی کتاب میں اور نہ ہی الجامع میں۔ لیکن دارمی نے اسے سبحان اللہ و الحمدللہ کے بدلے ذکر کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1/ 223) والدارمي (1/ 167 ح 659) [والنسائي في الکبري: 9996]»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
1.02. گناہوں کی معافی اور درجات کی بلندی
حدیث نمبر: 282
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: (الا ادلكم على ما يمحو الله به الخطايا ويرفع به الدرجات؟" قالوا بلى يا رسول الله قال: «إسباغ الوضوء على المكاره وكثرة الخطى إلى المساجد وانتظار الصلاة بعد الصلاة فذلكم الرباط» ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: (أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ؟" قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ وَكَثْرَةُ الْخُطَى إِلَى الْمَسَاجِدِ وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاة فذلكم الرِّبَاط»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسا عمل بتاؤں جس کے ذریعے اللہ خطائیں معاف کر دیتا ہے اور درجات بلند کرتا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! ضرور بتائیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ناگواری کے باوجود مکمل طور پر وضو کرنا، مساجد کی طرف زیادہ قدم چل کر جانا اور نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، یہی سرحدی چھاؤنی کی حفاظت ہے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (41/ 251)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 283
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
283 -[3] وفي حديث مالك بن انس: «فذلك الرباط فذلكم الرباط» . ردد مرتين. رواه مسلم. وفي رواية الترمذي ثلاثا 283 -[3] وَفِي حَدِيث مَالك بن أنس: «فَذَلِك الرِّبَاطُ فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ» . رَدَّدَ مَرَّتَيْنِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَفِي رِوَايَة التِّرْمِذِيّ ثَلَاثًا
مالک بن انس رحمہ اللہ کی روایت میں: «فذالكم الرباط» کے الفاظ دو مرتبہ ہیں۔ مسلم اور ترمذی کی روایت میں تین مرتبہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (41 / 251) والترمذي (52)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
1.03. کامل وضو کے بدلے گناہوں سے نجات
حدیث نمبر: 284
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏عن عثمان رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من توضا فاحسن الوضوء خرجت خطاياه من جسده حتى تخرج من تحت اظفاره» ‏‏‏‏عَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ جَسَدِهِ حَتَّى تخرج من تَحت أَظْفَاره»
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح وضو کرے تو اس کی خطائیں اس کے جسم سے نکل جاتی ہیں، حتیٰ کہ اس کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتی ہیں۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (لم أجده) و مسلم (33/ 245)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 285
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا توضا العبد المسلم او المؤمن فغسل وجهه خرج من وجهه كل خطيئة نظر إليها بعينيه مع الماء مع آخر قطر الماء فإذا غسل يديه خرجت من يديه كل خطيئة بطشتها يداه مع الماء او مع آخر قطر الماء فإذا غسل رجليه خرج كل خطيئة مشتها رجلاه مع الماء او مع آخر قطر الماء حتى يخرج نقيا من الذنوب) ‏‏‏‏(رواه مسلم) ‏‏‏‏  ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ أَوِ الْمُؤْمِنُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ خَرَجَ مِنْ وَجْهِهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ نَظَرَ إِلَيْهَا بِعَيْنَيْهِ مَعَ المَاء مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ فَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ خرجت من يَدَيْهِ كل خَطِيئَة بَطَشَتْهَا يَدَاهُ مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ خَرَجَ كُلُّ خَطِيئَةٍ مَشَتْهَا رِجْلَاهُ مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ حَتَّى يَخْرُجَ نَقِيًّا مِنَ الذُّنُوب) ‏‏‏‏(رَوَاهُ مُسلم) ‏‏‏‏ 
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا ہے اور وہ اپنا چہرہ دھوتا ہے تو آنکھوں کے دیکھنے سے ہونے والی تمام خطائیں پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے چہرے سے نکل جاتی ہیں، پس جب وہ اپنے ہاتھ دھوتا ہے، تو اس کے ہاتھوں سے جو خطائیں سرزد ہوتی ہیں، وہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے ہاتھوں سے نکل جاتی ہیں، پس جب وہ اپنے پاؤں دھوتا ہے تو اس کے پاؤں سے جو خطائیں سرزد ہوتی ہیں پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے پاؤں سے نکل جاتی ہیں، حتیٰ کہ وہ گناہوں سے صاف ہو جاتا ہے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (32/ 244)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 286
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن عثمان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من امرئ مسلم تحضره صلاة مكتوبة فيحسن وضوءها وخشوعها وركوعها إلا كانت كفارة لما قبلها من الذنوب ما لم يؤت كبيرة وذلك الدهر كله» . رواه مسلم ‏‏‏‏وَعَنْ عُثْمَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ تَحْضُرُهُ صَلَاةٌ مَكْتُوبَةٌ فَيُحْسِنُ وُضُوءَهَا وَخُشُوعَهَا وَرُكُوعَهَا إِلَّا كَانَتْ كَفَّارَةً لِمَا قَبْلَهَا مِنَ الذُّنُوبِ مَا لَمْ يُؤْتِ كَبِيرَةً وَذَلِكَ الدَّهْرَ كُلَّهُ» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی مسلمان فرض نماز کا وقت ہونے پر اس کے لیے اچھی طرح وضو کرتا ہے اور اس کے خشوع و رکوع کا اچھی طرح اہتمام کرتا ہے تو وہ اس (نماز) سے پہلے کیے ہوئے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے بشرطیکہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ ہو، اور یہ (فرض نماز سے صغیرہ گناہوں کا معاف ہو جانا) ہمیشہ کے لیے ہے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (7/ 228)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 287
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعنه انه توضا فافرغ على يديه ثلاثا ثم تمضمض واستنثر ثم غسل وجهه ثلاثا ثم غسل يده اليمنى إلى المرفق ثلاثا ثم غسل يده اليسرى إلى المرفق ثلاثا ثم مسح براسه ثم غسل رجله اليمنى ثلاثا ثم اليسرى ثلاثا ثم قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا نحو وضوئي هذا ثم قال: «من توضا وضوئي هذا ثم يصلي ركعتين لا يحدث نفسه فيهما بشيء إلا غفر له ما تقدم من ذنبه» . ولفظه للبخاري ‏‏‏‏وَعَنْهُ أَنَّهُ تَوَضَّأَ فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ ثَلَاثًا ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلَاثًا ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا ثُمَّ الْيُسْرَى ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا ثُمَّ قَالَ: «مَنْ تَوَضَّأَ وُضُوئِي هَذَا ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ لَا يُحَدِّثُ نَفسه فيهمَا بِشَيْء إِلَّا غفر لَهُ مَا تقدم من ذَنبه» . وَلَفظه للْبُخَارِيّ
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے وضو کیا تو تین مرتبہ اپنے ہاتھوں پر پانی ڈالا، پھر کلی کی اور ناک جھاڑی، پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا، پھر تین مرتبہ کہنی سمیت اپنا دایاں ہاتھ دھویا، پھر تین مرتبہ کہنی سمیت اپنا بایاں ہاتھ دھویا، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر تین مرتبہ اپنا دایاں پاؤں دھویا، پھر تین مرتبہ بایاں، پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ کو دیکھا، آپ نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، پھر فرمایا: جو شخص میرے اس وضو کی طرح وضو کرتا ہے، پھر دو رکعتیں پڑھتا ہے اور وہ اس دوران اپنے دل میں کسی قسم کا خیال نہ لائے تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ بخاری، مسلم، حدیث کے الفاظ بخاری کے ہیں۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1934) و مسلم (3، 4/ 226)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
1.04. تحیۃ الوضو کا اجر و ثواب
حدیث نمبر: 288
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن عقبة بن عامر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من مسلم يتوضا فيحسن وضوءه ثم يقوم فيصلي ركعتين مقبل عليهما بقلبه ووجهه إلا وجبت له الجنة» . رواه مسلم ‏‏‏‏وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ وُضُوءَهُ ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ مقبل عَلَيْهِمَا بِقَلْبِهِ وَوَجْهِهِ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان وضو کرتا ہے اور وہ اپنا وضو اچھی طرح کرتا ہے پھر کھڑا ہو کر مکمل توجہ کے ساتھ دو رکعتیں پڑھتا ہے تو اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (17/ 234)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
1.05. وضو کے بعد کی دعا
حدیث نمبر: 289
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما منكم من احد يتوضا فيبلغ او فيسبغ الوضوء ثم يقول: اشهد ان لا إله إلا الله وان محمدا عبده ورسوله وفي رواية: اشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له واشهد ان محمدا عبده ورسوله إلا فتحت له ابواب الجنة الثمانية يدخل من ايها شاء". هكذا رواه مسلم في صحيحه والحميدي في افراد مسلم وكذا ابن الاثير في جامع الاصول ‏‏‏‏وذكر الشيخ محي الدين النووي في آخر حديث مسلم على ما رويناه وزاد الترمذي: «الله اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين» -[96]- ‏‏‏‏والحديث الذي رواه محيي السنة في الصحاح: «من توضا فاحسن الوضوء» إلى آخره رواه الترمذي في جامعه بعينه إلا كلمة «اشهد» قبل «ان محمدا» ‏‏‏‏  ‏‏‏‏وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُبْلِغُ أَوْ فَيُسْبِغُ الْوُضُوءَ ثُمَّ يَقُولُ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَفِي رِوَايَةٍ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةُ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ". هَكَذَا رَوَاهُ مُسْلِمٌ فِي صَحِيحِهِ وَالْحُمَيْدِيُّ فِي أَفْرَاد مُسلم وَكَذَا ابْن الْأَثِير فِي جَامع الْأُصُول ‏‏‏‏وَذكر الشَّيْخ مُحي الدِّينِ النَّوَوِيُّ فِي آخِرِ حَدِيثِ مُسْلِمٍ عَلَى مَا روينَاهُ وَزَاد التِّرْمِذِيّ: «الله اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِينَ» -[96]- ‏‏‏‏وَالْحَدِيثُ الَّذِي رَوَاهُ مُحْيِي السُّنَّةِ فِي الصِّحَاحِ: «مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ» إِلَى آخِرِهِ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ فِي جَامِعِهِ بِعَيْنِهِ إِلَّا كَلِمَةَ «أَشْهَدُ» قَبْلَ «أَن مُحَمَّدًا» ‏‏‏‏ 
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص وضو کرتا ہے اور اچھی طرح مکمل وضو کرتا ہے۔ پھر کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور یہ کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں، تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں، وہ جس سے چاہے داخل ہو جائے۔ امام مسلم نے اسے اس طرح اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ حمیدی نے افراد مسلم میں اور اسی طرح ابن اثیر نے جامع الاصول میں روایت کیا ہے۔ الشیخ محی الدین النووی نے مسلم کی حدیث کے آخر میں ذکر کیا ہے، اور امام ترمذی نے یہ الفاظ زائد نقل کیے ہیں: اے اللہ! مجھے توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں میں سے بنا دے۔ وہ حدیث جسے محی السنہ الصحاح میں روایت کیا ہے جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے۔ آخر تک، امام ترمذی نے اسے بالکل اسی طرح اپنی جامع میں روایت کیا ہے، لیکن «ان محمد» سے پہلے «اشهد» کا ذکر نہیں۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (17/ 234) و ابن الأثير في جامع الأصول (336/9 ح 7017)
٭ زيادة الترمذي (55) ضعيفة، انظر تعليق الحافظ أحمد شاکر علٰي سنن الترمذي (1/ 79. 82) فيه أبو إدريس: لم يسمع ھذا الحديث من عمر، و أبو عثمان متأخر، غير النھدي: لم يسمع من عمر شيئًا و اختلف فيه من ھو؟»

قال الشيخ زبير على زئي: رواه مسلم (17/ 234)

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.