الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
--. قیامت سے پہلے ہونے والے فتنوں کا تذکرہ
حدیث نمبر: 5379
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن حذيفة قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم مقاما ما ترك شيئا يكون في مقامه إلى قيام الساعة إلا حدث به حفظه من حفظه ونسيه من نسيه قد علمه اصحابي هؤلاء وإنه ليكون منه الشيء قد نسيته فاراه فاذكره كما يذكر الرجل وجه الرجل إذا غاب عنه ثم إذا رآه عرفه. متفق عليه عَن حُذَيْفَة قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا مَا تَرَكَ شَيْئًا يَكُونُ فِي مقَامه إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ إِلَّا حَدَّثَ بِهِ حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ قَدْ عَلِمَهُ أَصْحَابِي هَؤُلَاءِ وَإِنَّهُ لَيَكُونُ مِنْهُ الشَّيْءُ قَدْ نَسِيتُهُ فَأَرَاهُ فَأَذْكُرُهُ كَمَا يَذْكُرُ الرَّجُلُ وَجْهَ الرَّجُلِ إِذَا غَابَ عَنْهُ ثُمَّ إِذَا رَآهُ عرفه. مُتَّفق عَلَيْهِ
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں خطاب فرمانے کے لیے ایک جگہ کھڑے ہوئے تو آپ نے اس وقت سے لے کر قیام قیامت تک ہونے والے تمام واقعات بیان فرمائے، یاد رکھنے والوں نے اسے یاد رکھا، اور بھولنے والے نے اسے بھلا دیا، اور میرے یہ ساتھی اس سے خوب آگاہ ہیں، اور ان (مذکورہ چیزوں) میں سے جب وہ چیز رونما ہوتی ہے جسے میں بھول چکا تھا تو اسے دیکھ کر میری یاد تازہ ہو جاتی ہے، جس طرح آدمی کسی غائب ہو جانے والے آدمی کے چہرے کو یاد کرتا ہے، پھر جب وہ اسے دیکھتا ہے تو وہ اسے پہچان لیتا ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6604) و مسلم (23/ 2891)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. فتنوں کے اثرات
حدیث نمبر: 5380
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: تعرض الفتن على القلوب كالحصير عودا عودا فاي قلب اشربها نكتت فيه نكتة سوداء واي قلب انكرها نكتت فيه نكتة بيضاء حتى يصير على قلبين: ابيض بمثل الصفا فلا تضره فتنة ما دامت السماوات والارض والآخر اسود مربادا كالكوز مجخيا لا يعرف معروفا ولا ينكر منكرا إلا ما اشرب من هواه رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَى الْقُلُوبِ كَالْحَصِيرِ عُودًا عُودًا فَأَيُّ قَلْبٍ أُشْرِبَهَا نَكَتَتْ فِيهِ نُكْتَةً سَوْدَاءَ وَأَيُّ قَلْبٍ أَنْكَرَهَا نُكِتَتْ فيهِ نُكْتَةٌ بَيْضَاءُ حَتَّى يَصِيرَ عَلَى قَلْبَيْنِ: أَبْيَضُ بِمثل الصَّفَا فَلَا تَضُرُّهُ فِتْنَةٌ مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ وَالْآخَرُ أَسْوَدُ مِرْبَادًّا كَالْكُوزِ مُجْخِيًّا لَا يَعْرِفُ مَعْرُوفًا وَلَا يُنْكِرُ مُنْكَرًا إِلَّا مَا أشْرب من هَوَاهُ رَوَاهُ مُسلم
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: دلوں پر فتنے اس طرح مسلسل پیش کیے جائیں گے جس طرح چٹائی کے تنکے مسلسل ہوتے ہیں، جس میں وہ پیوست کر دیا گیا، اس پر ایک سیاہ نکتہ لگا دیا جاتا ہے، اور جس دل نے اسے قبول کرنے سے انکار کیا، اس پر ایک سفید نکتہ لگا دیا جاتا ہے حتیٰ کہ دل دو قسم کے ہو جائیں گے، ان میں سے ایک دل سفید پتھر کی طرح چمک دار ہو جائے گا جسے قیام قیامت تک کوئی فتنہ نقصان نہیں پہنچا سکتا، جبکہ دوسرا دل سیاہ راکھ کی مانند ہو گا جیسے الٹا برتن ہو، وہ نہ تو نیکی کو پہچانتا ہے اور نہ برائی کو، وہ صرف وہی جانتا ہے جو اس کی خواہشات سے اس میں پیوست کر دیا جائے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (231/ 144)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. فتنوں کے بعد کیا ہو گا؟
حدیث نمبر: 5381
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثين رايت احدهما وانا انتظر الآخر: حدثنا: «إن الامانة نزلت في جذر قلوب الرجال ثم علموا من القرآن ثم علموا من السنة» . وحدثنا عن رفعها قال: ينام الرجل النومة فتقبض الامانة من قلبه اثرها مثل اثر الوكت ثم ينام النومة قتقبض فيبقى اثرها مثل اثر المجل كجمر دحرجته على رجلك فنفط فتراه منتبرا وليس فيه شيء ويصبح الناس يتبايعون ولا يكاد احد يؤدي الامانة فيقال: إن في بني فلان رجلا امينا ويقال للرجل: ما اعقله وما اظرفه وما اجلده وما في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان. متفق عليه وَعَنْهُ قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ: حَدَّثَنَا: «إِنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ» . وَحَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا قَالَ: يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ أَثَرُهَا مِثْلُ أَثَرِ الْوَكْتِ ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ قتقبض فَيَبْقَى أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْمَجْلِ كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ فَنَفِطَ فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ وَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ وَلَا يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ فَيُقَالُ: إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا وَيُقَالُ لِلرَّجُلِ: مَا أَعْقَلَهُ وَمَا أَظْرَفَهُ وَمَا أَجْلَدُهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں دو حدیثیں بیان کیں، میں نے ان میں سے ایک تو دیکھ لی جبکہ دوسری کا انتظار ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حدیث بیان کی کہ امانت (ایمان داری) آدمیوں کے دلوں کی جڑ (فطرت) میں اتری، پھر انہوں نے قرآن سے سیکھا، پھر سنت سے۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس (ایمان) کے اٹھ جانے کے متعلق ہمیں حدیث بیان کی، فرمایا: آدمی غافل ہو گا تو ایمان اس کے دل سے اٹھا لیا جائے گا، اس کا نشان نقطے کی طرح رہ جائے گا، پھر وہ دوبارہ غافل ہو گا تو اس (ایمان) کو اٹھا لیا جائے گا تو آبلے کی طرح اس پر نشان رہ جائے گا جیسے تو نے اپنے پاؤں پر انگارہ لڑھکایا ہو، وہ آبلہ بن جائے اور تو اسے پھولا ہوا دیکھے حالانکہ اس میں کوئی چیز نہیں، اور لوگ صبح کریں گے اور کوئی ایک بھی امانت ادا نہیں کرے گا، کہا جائے گا کہ فلاں قبیلے میں ایک امانت دار شخص ہے، اور کسی اور آدمی کے متعلق کہا جائے گا کہ وہ کس قدر عقل مند ہے، اس کا کتنا ظرف ہے اور وہ کس قدر برداشت والا ہے، حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں ہو گا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6497) و مسلم (230/ 143)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ایسے لوگ ہوں گے جو دوزخ کی دعوت دیں گے
حدیث نمبر: 5382
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال: كان الناس يسالون رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الخير وكنت اساله عن الشر مخافة ان يدركني قال: قلت: يا رسول الله إنا كنا في جاهلية وشر فجاءنا الله بهذا الخير فهل بعد هذا الخير من شر؟ قال: «نعم» قلت: وهل بعد ذلك الشر من خير؟ قال: «نعم وفيه دخن» . قلت: وما دخنه؟ قال: «قوم يستنون بغير سنتي ويهدون بغير هديي تعرف منهم وتنكر» . قلت: فهل بعد ذلك الخير من شر؟ قال: «نعم دعاة على ابواب جهنم من اجابهم إليها قذفوه فيها» . قلت: يا رسول الله صفهم لنا. قال: «هم من جلدتنا ويتكلمون بالسنتنا» . قلت: فما تامرني إن ادركني ذلك؟ قال: «تلزم جماعة المسلمين وإمامهم» . قلت: فإن لم يكن لهم جماعة ولا إمام؟ قال: «فاعتزل تلك الفرق كلها ولو ان تعض باصل شجرة حتى يدركك الموت وانت على ذلك» . متفق عليه. وفي رواية لمسلم: قال: «يكون بعدي ائمة لا يهتدون بهداي ولا يستنون بسنتي وسيقوم فيهم رجال قلوبهم قلوب الشياطين في جثمان إنس» . قال حذيفة: قلت: كيف اصنع يا رسول الله إن ادركت ذلك؟ قال: تسمع وتطيع الامير وإن ضرب ظهرك واخذ مالك فاسمع واطع وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم عَن الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ: «نَعَمْ» قُلْتُ: وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ؟ قَالَ: «نَعَمْ وَفِيهِ دَخَنٌ» . قُلْتُ: وَمَا دَخَنُهُ؟ قَالَ: «قَوْمٌ يَسْتَنُّونَ بِغَيْرِ سُنَّتِي وَيَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ» . قُلْتُ: فَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ: «نَعَمْ دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا» . قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا. قَالَ: «هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا» . قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ؟ قَالَ: «تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ» . قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلَا إِمَامٌ؟ قَالَ: «فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: قَالَ: «يَكُونُ بَعْدِي أَئِمَّةٌ لَا يَهْتَدُونَ بِهُدَايَ وَلَا يَسْتَنُّونَ بِسُنَتِي وَسَيَقُومُ فِيهِمْ رِجَالٌ قُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الشَّيَاطِينِ فِي جُثْمَانِ إِنْسٍ» . قَالَ حُذَيْفَةُ: قُلْتُ: كَيْفَ أَصْنَعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَدْرَكْتُ ذَلِكَ؟ قَالَ: تَسْمَعُ وَتُطِيعُ الْأَمِيرَ وَإِنْ ضَرَبَ ظهرك وَأخذ مَالك فاسمع وأطع
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، لوگ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے خیر کے متعلق دریافت کیا کرتے تھے جبکہ میں آپ سے شر کے متعلق، اس اندیشے کے پیش نظر پوچھا کرتا تھا کہ وہ کہیں مجھے اپنی گرفت میں نہ لے لے، وہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہم جاہلیت اور شر میں مبتلا تھے، اللہ نے ہمیں اس خیر سے نواز دیا، تو کیا اس خیر کے بعد کوئی شر بھی آئے گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔ میں نے عرض کیا اس شر کے بعد کوئی خیر بھی آئے گی؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں! لیکن اس میں کمزوری ہو گی۔ میں نے عرض کیا، اس کی کمزوری کیا ہو گی؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کچھ لوگ میری سنت اور میرے طریق کے خلاف چلیں گے، ان کی بعض باتوں کو تم اچھا سمجھو گے اور بعض کو برا۔ میں نے عرض کیا: کیا اس خیر کے بعد شر ہو گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، ابواب جہنم پر دعوت دینے والے ہوں گے، جس نے ان کی دعوت کو قبول کر لیا تو وہ اس کو اس میں پھینک دیں گے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان کا تعارف کرا دیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ہمارے ہی قبیلے سے ہوں گے اور وہ ہماری زبان میں کلام کریں گے۔ میں نے عرض کیا، اگر اس (زمانے) نے مجھے پا لیا تو آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امیر کے ساتھ لگ جانا۔ میں نے عرض کیا، اگر ان کی جماعت نہ ہو اور نہ ان کا امام (تو پھر کیا کروں؟) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان تمام فرقوں سے الگ ہو جانا خواہ تمہیں درخت کی جڑیں چبانی پڑیں حتیٰ کہ تمہیں اسی حالت میں موت آ جائے۔ اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے، فرمایا: میرے بعد حکمران ہوں گے جو نہ تو میری ہدایت و طریق سے راہنمائی لیں گے اور نہ میری سنت کے مطابق عمل کریں گے اور ان میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے، جن کے ڈھانچے انسانی اور دل شیطان ہوں گے۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اگر میں یہ صورت حال دیکھوں تو میں کیا کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امیر کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا، اگرچہ تجھے مارا جائے اور تمہارا مال لے لیا جائے، تم سنو اور اطاعت کرو۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3606) و مسلم (52، 51 / 1847)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. فتنوں سے پہلے پہلے
حدیث نمبر: 5383
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «بادروا بالاعمال فتنا كقطع الليل المظلم يصبح الرجل مؤمنا ويمسي كافرا ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا يبيع دينه بعرض من الدنيا» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «بَادرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتناً كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا يَبِيعُ دِينَهُ بِعرْض من الدُّنْيَا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسے فتنوں کے آنے سے پہلے، نیک اعمال کرنے میں جلدی کر لو، جو تاریک رات کے ٹکڑوں کی طرح ہوں گے، آدمی صبح کے وقت مومن ہو گا تو شام کے وقت کافر جبکہ شام کے وقت مومن ہو گا تو صبح کے وقت کافر وہ دنیا کے مال و متاع کے عوض اپنا دین بیچ دے گا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (186 / 118)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. فتنوں سے بچنے کی کوشش
حدیث نمبر: 5384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ستكون فتن القاعد فيها خير من القائم والقائم فيها خير من الماشي والماشي فيه خير من الساعي من تشرف لها تستشرفه فمن وجد ملجا او معاذا فليعذ به» . متفق عليه. وفي رواية لمسلم: قال: «تكون فتنة النائم فيها خير من اليقظان واليقظان خير من القائم والقائم فيها خير من الساعي فمن وجد ملجا اومعاذا فليستعذ به» وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَتَكُونُ فِتَنٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ من الْمَاشِي والماشي فِيهِ خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي مَنْ تَشَرَّفَ لَهَا تَسْتَشْرِفْهُ فَمن وجد ملْجأ أَو معَاذًا فليَعُذْ بِهِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: قَالَ: «تَكُونُ فِتْنَةٌ النَّائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْيَقْظَانِ واليقظانُ خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي فَمن وجد ملْجأ أومعاذا فليستعذ بِهِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب ایسے فتنے پیدا ہوں گے کہ ان میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے بہتر ہو گا، کھڑا ہونے والا چلنے والے سے بہتر ہو گا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا۔ جس نے ان کی طرف جھانک کر دیکھا تو وہ اسے بھی اپنی لپیٹ میں لے لیں گے، جو شخص کوئی پناہ گا یا بچاؤ کی جگہ پائے تو وہ وہاں پناہ حاصل کر لے۔ اور مسلم کی روایت میں ہے، فرمایا: فتنے پیدا ہوں گے، ان میں سونے والا جاگنے والے سے بہتر ہو گا جبکہ ان میں جاگنے والا کھڑے ہونے والے سے بہتر ہو گا اور کھڑا ہونے والا ان میں دوڑنے والے سے بہتر ہو گا، جو شخص کوئی پناہ گاہ یا بچاؤ کی جگہ پائے تو وہ وہاں پناہ حاصل کر لے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3601) و مسلم (12. 10/ 2886)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. مسلمانوں کی آپس کی خونریزی کا فتنہ
حدیث نمبر: 5385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي بكرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنها ستكون فتن الا ثم تكون فتن الا ثم تكون فتنة القاعد خير من الماشي فيها والماشي فيها خير من الساعي إليها الا فإذا وقعت فمن كان له إبل فليلحق بإبله ومن كان له غنم فليلحق بغنمه ومن كانت له ارض فليلحق بارضه» فقال رجل: يا رسول الله ارايت من لم يكن له إبل ولا غنم ولا ارض؟ قال: «يعمد إلى سيفه فيدق على حده بحجر ثم لينج إن استطاع النجاء اللهم هل بلغت؟» ثلاثا فقال: رجل: يا رسول الله ارايت إن اكرهت حتى ينطلق بي إلى احدالصفين فضربني رجل بسيفه او يجيء سهم فيقتلني؟ قال: «يبوء بإثمه وإثمك ويكون من اصحاب النار» رواه مسلم وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتَنٌ أَلَا ثُمَّ تَكُونُ فِتنٌ أَلا ثمَّ تكونُ فتنةٌ القاعدُ خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي فِيهَا وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي إِلَيْهَا أَلَا فَإِذَا وَقَعَتْ فَمَنْ كَانَ لَهُ إِبل فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ وَمَنْ كَانَ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بغنمه وَمن كَانَت لَهُ أرضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ» فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ إِبِلٌ وَلَا غَنَمٌ وَلَا أَرْضٌ؟ قَالَ: «يَعْمِدُ إِلَى سَيْفِهِ فَيَدُقُّ عَلَى حَدِّهِ بِحَجَرٍ ثُمَّ لِيَنْجُ إِنِ اسْتَطَاعَ النَّجَاءَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ؟» ثَلَاثًا فَقَالَ: رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ أُكْرِهْتُ حَتَّى ينْطَلق بِي إِلَى أحدالصفين فَضَرَبَنِي رَجُلٌ بِسَيْفِهِ أَوْ يَجِيءُ سَهْمٌ فَيَقْتُلُنِي؟ قَالَ: «يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِكَ وَيَكُونُ مِنْ أَصْحَابِ النَّار» رَوَاهُ مُسلم
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب فتنے برپا ہوں گے، سن لو! پھر بڑے فتنے ہوں گے، سن لو! پھر ایسے عظیم فتنے ہوں گے کہ ان میں بیٹھنے والا، چلنے والے سے بہتر ہو گا، ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا، سن لو! جب یہ واقع ہو جائیں تو جس کے پاس اونٹ ہوں تو وہ اپنے اونٹوں کے ساتھ مشغول ہو جائے، جس کی بکریاں ہوں وہ اپنی بکریوں کے ساتھ مشغول ہو جائے اور جس کی زمین ہو تو وہ اپنی زمین کے ساتھ مشغول ہو جائے۔ ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بتائیں کہ جس شخص کے پاس اونٹ ہوں نہ بکریاں اور نہ ہی زمین (تو وہ کیا کرے؟)، فرمایا: وہ اپنی تلوار کا قصد کرے اور اسے پتھر پر مار کر کند کر دے (اس کی تیزی ختم کر دے)، پھر اگر استطاعت ہو (وہاں سے) بھاگ نکلے (کہ فتنے اسے اپنی لپیٹ میں نہ لے لیں) تا کہ وہ بچ سکے، اے اللہ! کیا میں نے (پیغام الٰہی) پہنچا دیا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار فرمایا، تو ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیں اگر مجھے مجبور کر دیا جائے حتیٰ کہ مجھے دو صفوں (جماعتوں، گروہوں) میں سے کسی ایک کے ساتھ لے جایا جائے تو کوئی اپنی تلوار سے مجھے مارے یا کوئی تیر آئے اور وہ مجھے قتل کر دے (تو قاتل و مقتول کے بارے میں کیا حکم ہے؟) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ (قاتل) اپنے اور تمہارے گناہ کا (بوجھ) لے کر واپس آئے گا اور وہ جہنمی ہو گا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (13/ 2887)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. پہاڑوں پر چلے جانا اور دین کی حفاظت کرنا
حدیث نمبر: 5386
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يوشك ان يكون خير مال المسلم غنم يتبع بها شغف الجبال ومواقع القطر يفر بدينه من الفتن» . رواه البخاري وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خيرَ مالِ المسلمِ غنمٌ يتبع بهَا شغف الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وس��م نے فرمایا: قریب ہے کہ مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہوں، وہ فتنوں سے اپنے دین کی حفاظت کے لیے ان بکریوں کو لے کر پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش برسنے کی جگہوں پر بھاگ جائے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (19)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. مختلف فتنوں کا بیان
حدیث نمبر: 5387
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن اسامة بن زيد قال: اشرف النبي صلى الله عليه وسلم على اطم من آطام المدينة فقال: هل ترون ما ارى؟ قالوا: لا. قال: «فإني لارى الفتن خلال بيوتكم كوقع المطر» . متفق عليه وَعَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: أَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُطُمٍ مِنْ آطَامِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ: هَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَى؟ قَالُوا: لَا. قَالَ: «فَإِنِّي لأرى الْفِتَن خلال بُيُوتكُمْ كوقع الْمَطَر» . مُتَّفق عَلَيْهِ
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینے کے کسی بلند مکان پر چڑھے تو فرمایا: کیا تم دیکھ رہے ہو جو میں دیکھ رہا ہوں؟ انہوں نے عرض کیا: نہیں، فرمایا: بے شک میں فتنے دیکھ رہا ہوں جو تمہارے گھروں میں بارش کے قطروں کی طرح داخل ہو رہے ہیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1878) و مسلم (9/ 2885)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. امت کی بربادی
حدیث نمبر: 5388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «هلكة امتي على يدي غلمة من قريش» . رواه البخاري وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلَكَةُ أُمَّتِي عَلَى يَدَي غِلْمةٍ مِنْ قُرْيشٍ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کی ہلاکت و تباہی قریش کے چند نوجوان لڑکوں کے ہاتھوں ہو گی۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (3605)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.