الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: صف بندی کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab As Safoof)
96. باب تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ
96. باب: صفوں کو درست اور برابر کرنے کا بیان۔
Chapter: Straightening The Rows.
حدیث نمبر: 661
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، قال: سالت سليمان الاعمش عن حديث جابر بن سمرة في الصفوف المقدمة، فحدثنا،عن المسيب بن رافع، عن تميم بن طرفة، عن جابر بن سمرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا تصفون كما تصف الملائكة عند ربهم عز وجل؟ قلنا: وكيف تصف الملائكة عند ربهم؟ قال: يتمون الصفوف المقدمة ويتراصون في الصف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: سَأَلْتُ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشَ عَنْ حَدِيثِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ فِي الصُّفُوفِ الْمُقَدَّمَةِ، فَحَدَّثَنَا،عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهِمْ عَزَّ وَجَلَّ؟ قُلْنَا: وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهِمْ؟ قَالَ: يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الْمُقَدَّمَةَ وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اس طرح صف بندی کیوں نہیں کرتے جس طرح فرشتے اپنے رب کے پاس کرتے ہیں؟، ہم نے عرض کیا: فرشتے اپنے رب کے پاس کس طرح صف بندی کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے اگلی صف پوری کرتے ہیں اور صف میں ایک دوسرے سے خوب مل کر (جڑ کر) کھڑے ہوتے ہیں (ان کے مابین کوئی خلا نہیں رہتا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 27 (430)، سنن النسائی/الإمامة 28 (817)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 50 (992)، (تحفة الأشراف: 2127)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/101، 106) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
صف میں جڑ کر کھڑے ہونے سے صف سیدھی ہو جاتی ہے۔ معلوم ہوا کہ صالحین کا عمل اختیار کرنا شرعاً مطلوب ہے اور مسلمان کو ہمیشہ ان سے مشابہت کا حریص رہنا چاہیے۔ پہلے پہلی صف مکمل ہونی چاہیے تب دوسری بنائی جائے۔

Jabir bin Samurah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Why do you stand in rows as the angels do in the presence of their Lord? We asked: how do the angles stand in rows in the presence of their Lord? He replied: they make the first row complete and keep close together in the row.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 661


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 662
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، عن زكريا بن ابي زائدة، عن ابي القاسم الجدلي، قال: سمعت النعمان بن بشير، يقول: اقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الناس بوجهه، فقال:" اقيموا صفوفكم ثلاثا، والله لتقيمن صفوفكم او ليخالفن الله بين قلوبكم"، قال: فرايت الرجل يلزق منكبه بمنكب صاحبه وركبته بركبة صاحبه وكعبه بكعبه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي الْقَاسِمِ الْجُدَلِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِير، يَقُولُ: أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ ثَلَاثًا، وَاللَّهِ لَتُقِيمُنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ"، قَالَ: فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَلْزَقُ مَنْكِبَهُ بِمَنْكِبِ صَاحِبِهِ وَرُكْبَتَهُ بِرُكْبَةِ صَاحِبِهِ وَكَعْبَهُ بِكَعْبِهِ.
ابوالقاسم جدلی کہتے ہیں کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف اپنا رخ کیا اور فرمایا اپنی صفیں برابر کر لو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تین بار فرمایا۔ قسم اللہ کی! (ضرور ایسا ہو گا کہ) یا تو تم اپنی صفوں کو برابر رکھو گے یا اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں مخالفت پیدا کر دے گا۔ سیدنا نعمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں نے دیکھا کہ ایک آدمی اپنے کندھے کو اپنے ساتھی کے کندھے کے ساتھ، اپنے گھٹنے کو اپنے ساتھی کے گھٹنے کے ساتھ اور اپنے ٹخنے کو اپنے ساتھی کے ٹخنے کے ساتھ ملا کر اور جوڑ کر کھڑا ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11616) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
اس حدیث میں صحابی رسول نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر تعمیل کی وضاحت کر دی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم صفوں میں خوب جڑ کر کھڑے ہوتے تھے، حتی کہ کوئی خلا باقی رہتا نہ کوئی ٹیڑھ۔ شرعی تعلیمات سے اعراض کا نتیجہ آپس کی پھوٹ اور نفرت کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ جیسے کہ ہم مشاہدہ کر رہے ہیں «اعاذنا اللہ منہ» ۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ دل کا معاملہ ظاہری اعضاء و اعمال کے ساتھ بھی ہے۔ اگر ظاہری اعمال صحیح ہوں تو دل بھی صحیح رہتا ہے اور اس کے برعکس بھی آیا ہے کہ اگر دل صحیح ہو تو باقی جسم صحیح رہتا ہے۔ امام کو چاہیے کہ اس سنت کو زندہ کرتے ہوئے نمازیوں کو تکبیر تحریمہ سے پہلے تاکید کرے کہ آپس میں مل کر کھڑے ہوں۔ بلکہ عملاً صفیں سیدھی کرائے۔

Al-Numan bin Bashir said: the Messenger of Allah ﷺ paid attention to the people and said three times; straighten your rows (in prayer); by Allah, you must straighten your rows, or Allah will certainly put your faces in contrary directions. I then saw that every person stood in prayer keeping his shoulder close to that of the other, and his knee close to that of the other, and his ankle close to that of the other.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 662


قال الشيخ الألباني: صحيح ق بجملة الأمر بتسوية الصفوف وجملة المنكب بالمنكب عقله خ عن أنس
حدیث نمبر: 663
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن سماك بن حرب، قال: سمعت النعمان بن بشير، يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم يسوينا في الصفوف كما يقوم القدح، حتى إذا ظن ان قد اخذنا ذلك عنه وفقهنا اقبل ذات يوم بوجهه إذا رجل منتبذ بصدره، فقال:" لتسون صفوفكم او ليخالفن الله بين وجوهكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَوِّينَا فِي الصُّفُوفِ كَمَا يُقَوَّمُ الْقِدْحُ، حَتَّى إِذَا ظَنَّ أَنْ قَدْ أَخَذْنَا ذَلِكَ عَنْهُ وَفَقِهْنَا أَقْبَلَ ذَاتَ يَوْمٍ بِوَجْهِهِ إِذَا رَجُلٌ مُنْتَبِذٌ بِصَدْرِهِ، فَقَالَ:" لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفیں درست کیا کرتے تھے، جیسے تیر درست کیے جاتے ہیں (اور یہ سلسلہ برابر جاری رہا) یہاں تک کہ آپ کو یقین ہو گیا کہ ہم نے اسے آپ سے خوب اچھی طرح سیکھ اور سمجھ لیا ہے، تو ایک روز آپ متوجہ ہوئے، اتنے میں دیکھا کہ ایک شخص اپنا سینہ صف سے آگے نکالے ہوئے ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اپنی صفیں برابر رکھو، ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان اختلاف پیدا کر دے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 28 (436)، سنن الترمذی/الصلاة 55 (227)، سنن النسائی/الإمامة 25 (811)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 50 (992)، (تحفة الأشراف: 11620)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/270، 271، 272، 276، 277) (صحیح)» ‏‏‏‏

Al-Numan bin Bashir said: the prophet ﷺ used to straighten us in the rows of prayer as the arrow is straightened, until he thought that we had learned it from him and understood it. One day he turned towards us, and shoulders in order, and say; Do not be irregular. And he would say: Allah and his Angels bless those who near the first rows.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 663


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 664
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، وابو عاصم بن جواس الحنفي، عن ابي الاحوص، عن منصور، عن طلحة اليامي، عن عبد الرحمن بن عوسجة، عن البراء بن عازب، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتخلل الصف من ناحية إلى ناحية يمسح صدورنا ومناكبنا، ويقول: لا تختلفوا فتختلف قلوبكم، وكان يقول: إن الله وملائكته يصلون على الصفوف الاول".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، وَأَبُو عَاصِمِ بْنُ جَوَّاسٍ الْحَنَفِيُّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ طَلْحَةَ الْيَامِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّلُ الصَّفَّ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَى نَاحِيَةٍ يَمْسَحُ صُدُورَنَا وَمَنَاكِبَنَا، وَيَقُولُ: لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، وَكَانَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصُّفُوفِ الْأُوَلِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کے اندر ایک طرف سے دوسری طرف جاتے اور ہمارے سینوں اور مونڈھوں پر ہاتھ پھیرتے تھے (یعنی ہمارے سینوں اور مونڈھوں کو برابر کرتے تھے)، اور فرماتے تھے: (صفوں سے) آگے پیچھے مت ہونا، ورنہ تمہارے دل مختلف ہو جائیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اللہ تعالیٰ اگلی صفوں پر اپنی رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے ان کے دعائیں کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الأذان 14 (647)، والإمامة 25 (812)، (تحفة الأشراف: 1776)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 51 (993)، مسند احمد (4/284، 285، 297، 298، 299، 304)، دی/الصلاة 49(1299) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عملاً صفوں کو برابر کرانا اس کے انتہائی تاکیدی عمل ہونے کی دلیل ہے۔

Narrated Al-Bara ibn Azib: The Messenger of Allah ﷺ used to pass through the row from one side to the other; he used to set out chests and shoulders in order, and say: Do not be irregular. And he would say: Allah and His angels bless those who are near the first rows.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 664


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 665
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله ابن معاذ، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا حاتم يعني ابن ابي صغيرة، عن سماك، قال: سمعت النعمان بن بشير، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسوي صفوفنا إذا قمنا للصلاة، فإذا استوينا كبر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَغِيرَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَوِّي صُفُوفَنَا إِذَا قُمْنَا لِلصَّلَاةِ، فَإِذَا اسْتَوَيْنَا كَبَّرَ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب ہم نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفیں درست فرماتے، پھر جب ہم لوگ سیدھے ہو جاتے تو آپ «الله أكبر» کہتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 663، (تحفة الأشراف: 11620) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated An-Numan ibn Bashir: The Messenger of Allah ﷺ used to straighten our rows when we stood up to pray, and when we were straight, he said: Allah is most great (takbir).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 665


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 666
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عيسى بن إبراهيم الغافقي، حدثنا ابن وهب. ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، وحديث ابن وهب اتم، عن معاوية بن صالح، عن ابي الزاهرية، عن كثير بن مرة، عن عبد الله بن عمر، قال قتيبة: عن ابي الزاهرية، عن ابي شجرة، لم يذكر ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اقيموا الصفوف وحاذوا بين المناكب وسدوا الخلل ولينوا بايدي إخوانكم، لم يقل عيسى: بايدي إخوانكم، ولا تذروا فرجات للشيطان، ومن وصل صفا وصله الله ومن قطع صفا قطعه الله"، قال ابو داود: ابو شجرة كثير بن مرة، قال ابو داود: ومعنى ولينوا بايدي إخوانكم: إذا جاء رجل إلى الصف فذهب يدخل فيه فينبغي ان يلين له كل رجل منكبيه حتى يدخل في الصف.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ. ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، وَحَدِيثُ ابْنِ وَهْبٍ أَتَمُّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ قُتَيْبَةُ: عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ أَبِي شَجَرَةَ، لَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عُمَرَ أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَقِيمُوا الصُّفُوفَ وَحَاذُوا بَيْنَ الْمَنَاكِبِ وَسُدُّوا الْخَلَلَ وَلِينُوا بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ، لَمْ يَقُلْ عِيسَى: بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ، وَلَا تَذَرُوا فُرُجَاتٍ لِلشَّيْطَانِ، وَمَنْ وَصَلَ صَفًّا وَصَلَهُ اللَّهُ وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَهُ اللَّهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو شَجَرَةَ كَثِيرُ بْنُ مُرَّةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَمَعْنَى وَلِينُوا بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ: إِذَا جَاءَ رَجُلٌ إِلَى الصَّفِّ فَذَهَبَ يَدْخُلُ فِيهِ فَيَنْبَغِي أَنْ يُلِينَ لَهُ كُلُّ رَجُلٍ مَنْكِبَيْهِ حَتَّى يَدْخُلَ فِي الصَّفِّ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ (قتیبہ کی روایت میں جسے انہوں نے ابوزاہریہ سے، اور ابوزاہریہ نے ابوشجرہ (کثیر بن مرہ) سے روایت کیا ہے، ابن عمر کا ذکر نہیں ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اپنی صفیں درست کرو، اور اپنے کندھے ایک دوسرے کے مقابل میں رکھو، اور (صفوں کے اندر کا) شگاف بند کرو، اور اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہو جاؤ اور شیطان کے لیے خالی جگہ نہ چھوڑو، جو شخص صف کو ملائے گا، اللہ تعالیٰ اسے ملائے گا، اور جو شخص صف کو کاٹے گا اللہ تعالیٰ اسے کاٹ دے گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «لينوا بأيدي إخوانكم» کا مطلب ہے کہ جب کوئی شخص صف کی طرف آئے اور اس میں داخل ہونا چاہے تو ہر ایک کو چاہیئے کہ اس کے لیے اپنے کندھے نرم کر دے یہاں تک کہ وہ صف میں داخل ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الإمامة 31 (820)، (تحفة الأشراف: 7380، 19235)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/97) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
جس نے صف کو ملایا۔ یعنی جو نماز کی صف میں حاضر ہوا، اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ مل کر کھڑا ہوا، اس میں کوئی خلا یا کجی پیدا نہ کی تو اس کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے کہ اللہ اس کو اپنی رحمت خاص سے ملائے، اور جس نے صف کو کاٹا یعنی مذکورہ امور کے برعکس کیا تو اللہ اس کو اپنی رحمت سے محرم رکھے۔ بھائیوں کے لیے نرم ہونے کے معنی یہ ہیں کہ صفیں درست کرنے والے ساتھیوں کے ساتھ خوش دلی سے تعاون کیا جائے۔ آگے پیچھے ہونے کے معاملے میں وہ جو کہیں مان لیا جائے اور ناراض نہ ہوا جائے، نیز یہ معنی بھی ہیں کہ اگر صف میں جگہ ممکن ہو تو دوسرے ساتھی کو جگہ دی جائے۔

Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ said: Set the rows in order, stand shoulder to shoulder, close the gaps, be pliant in the hands of your brethren, and do not leave openings for the devil. If anyone joins up a row, Allah will join him up, but if anyone breaks a row, Allah will cut him off. Abu Dawud said: The name of Abu Shjrah is Kathir bin Murrah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 666


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 667
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا ابان، عن قتادة، عن انس بن مالك، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" رصوا صفوفكم وقاربوا بينها وحاذوا بالاعناق، فوالذي نفسي بيده إني لارى الشيطان يدخل من خلل الصف كانها الحذف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رُصُّوا صُفُوفَكُمْ وَقَارِبُوا بَيْنَهَا وَحَاذُوا بِالْأَعْنَاقِ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَرَى الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ مِنْ خَلَلِ الصَّفِّ كَأَنَّهَا الْحَذَفُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ صفوں میں خوب مل کر کھڑے ہو، اور ایک صف دوسری صف سے نزدیک رکھو، اور گردنوں کو بھی ایک دوسرے کے مقابل میں رکھو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں شیطان کو دیکھتا ہوں وہ صفوں کے بیچ میں سے گھس آتا ہے، گویا وہ بکری کا بچہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الإمامة 28 (816)، (تحفة الأشراف: 1132)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/260، 283) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
شیطان مومنین مخلصین پر ہر آن اور ہر مقام پر حملے کے لیے گھات میں رہتا ہے جب وہ نماز کی صفوں سے گھس آتا ہے تو مسجد سے باہر اور عام حالات میں اس کا حملہ اور سخت ہوتا ہو گا لہذا ہر مسلمان کو اپنے دفاع سے کبھی غافل نہیں رہنا چاہیے اور اس کی واحد صورت شریعت کا علم حاصل کرنا اور پھر تمام چھوٹے بڑے امور پر بلا تخصیص عمل پیرا ہوا ہے۔ «وباللہ التوفیق»

Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ said: Stand close together in your rows, bring them near one another, and stand neck to neck, for by Him in Whose hand my soul is, I see the devil coming in through openings in the row just like a small black sheep.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 667


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 668
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، وسليمان بن حرب، قالا: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سووا صفوفكم فإن تسوية الصف من تمام الصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَوُّوا صُفُوفَكُمْ فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصَّفِّ مِنْ تَمَامِ الصَّلَاةِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اپنی صفیں درست رکھو کیونکہ صف کی درستگی تکمیل نماز میں سے ہے (یعنی اس کے بغیر نماز ادھوری رہتی ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 74 (723)، صحیح مسلم/الصلاة 28 (433)، سنن ابن ماجہ/اقامة الصلاة 50 (993)، (تحفة الأشراف: 1243)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الإمامة 27 (812)، مسند احمد (3/177، 179، 254، 274، 279، 291)، سنن الدارمی/ الصلاة 48 (1298) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Straighten your rows for the straightening of the rows is part of perfecting the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 668


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 669
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن مصعب بن ثابت بن عبد الله بن الزبير، عن محمد بن مسلم بن السائب صاحب المقصورة، قال: صليت إلى جنب انس بن مالك يوما، فقال: هل تدري لم صنع هذا العود؟ فقلت: لا والله، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يضع يده عليه، فيقول:" استووا وعدلوا صفوفكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ السَّائِبِ صَاحِبِ الْمَقْصُورَةِ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ يَوْمًا، فَقَالَ: هَلْ تَدْرِي لِمَ صُنِعَ هَذَا الْعُودُ؟ فَقُلْتُ: لَا وَاللَّهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ يَدَهُ عَلَيْهِ، فَيَقُولُ:" اسْتَوُوا وَعَدِّلُوا صُفُوفَكُمْ".
صاحب مقصورہ محمد بن مسلم بن سائب کہتے ہیں کہ میں نے ایک روز انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے بغل میں نماز پڑھی، تو انہوں نے کہا: کیا تم کو معلوم ہے کہ یہ لکڑی کیوں بنائی گئی ہے، میں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے اس کا علم نہیں، انس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر اپنا ہاتھ رکھتے تھے، اور فرماتے تھے: برابر ہو جاؤ، اور اپنی صفیں سیدھی رکھو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1474)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/254) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (مصعب اور محمد بن مسلم دونوں ضعیف ہیں)

Muhammad bin Muslim bin al-Saib said: one day I prayed by the side of Anas bin Malik. He said ; Do you know why this stick is placed here ? I said: No, by Allah. He said; The Messenger of Allah ﷺ used to put his hand upon it and say: Keep straight and straighten your rows.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 669


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 670
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حميد بن الاسود، حدثنا مصعب بن ثابت، عن محمد بن مسلم، عن انس بهذا الحديث، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قام إلى الصلاة اخذه بيمينه ثم التفت، فقال: اعتدلوا سووا صفوفكم، ثم اخذه بيساره، فقال: اعتدلوا سووا صفوفكم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَنَسٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ أَخَذَهُ بِيَمِينِهِ ثُمَّ الْتَفَتَ، فَقَالَ: اعْتَدِلُوا سَوُّوا صُفُوفَكُمْ، ثُمَّ أَخَذَهُ بِيَسَارِهِ، فَقَالَ: اعْتَدِلُوا سَوُّوا صُفُوفَكُمْ.
اس سند سے بھی انس رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اس لکڑی کو اپنے داہنے ہاتھ سے پکڑتے، پھر (نمازیوں کی طرف) متوجہ ہوتے، اور فرماتے: سیدھے ہو جاؤ، اپنی صفیں درست کر لو، پھر اسے بائیں ہاتھ سے پکڑتے اور فرماتے: سیدھے ہو جاؤ اور اپنی صفیں درست کر لو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1474) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سے پہلی والی حدیث ملاحظہ فرمائیں)

This tradition has also ben transmitted by Anas through a different chain of transmitters. This version goes: when the Messenger of Allah ﷺ stood for prayer, he took it (the stick) in his right hand and turning (to the right side) said; keep straight and straighten your rows. He then took it in his left hand and said; keep straight and straighten your rows.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 670


قال الشيخ الألباني: ضعيف

1    2    3    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.