عبداللہ بن عبداللہ اپنے والد (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسے پانی کے بارے میں دریافت کیا جو کسی ویرانے میں ہوتا ہے اور جس میں درندے اور جانور آ کر پیتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب پانی دو قلے ہو تو اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔“ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: ”وہ ناپاک نہیں ہوتا۔“ ایک روایت میں اسی کی مانند الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن الجارود فى "المنتقى"، 47، 48، 51، وابن خزيمة فى ((صحيحه)) برقم: 92، وابن حبان فى ((صحيحه)) برقم: 1249، 1253، والحاكم فى ((مستدركه)) برقم: 457، 458، 459، 460، 461، 462، والنسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 52، 327، والنسائي فى ((الكبریٰ)) برقم: 50، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 63، بدون ترقيم، 65، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 67، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 758، 759، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 517، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 1، 2، 3، 4، 5، 6، 7، 8، 9، 10، 11، 12، 13، 14، 15، 16، 17، 18، 19، 20، 21، 22، 23، 24، 25، 26، 27، 28، 29، 30، 44، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 4695» «قال ابن حجر: رواته ثقات وصححه جماعة من الأئمة، فتح الباري شرح صحيح البخاري: (1 / 408)»
عبداللہ بن عبداللہ اپنے والد (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) سے بیان کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسے پانی کے بارے دریافت کیا گیا، جس میں سے جانور اور درندے آ کر پیتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب پانی دو قلے ہو، تو وہ ناپاک نہیں ہوتا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن الجارود فى "المنتقى"، 47، 48، 51، وابن خزيمة فى ((صحيحه)) برقم: 92، وابن حبان فى ((صحيحه)) برقم: 1249، 1253، والحاكم فى ((مستدركه)) برقم: 457، 458، 459، 460، 461، 462، والنسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 52، 327، والنسائي فى ((الكبریٰ)) برقم: 50، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 63، بدون ترقيم، 65، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 67، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 758، 759، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 517، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 1، 2، 3، 4، 5، 6، 7، 8، 9، 10، 11، 12، 13، 14، 15، 16، 17، 18، 19، 20، 21، 22، 23، 24، 25، 26، 27، 28، 29، 30، 44، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 4695» «قال ابن حجر: رواته ثقات وصححه جماعة من الأئمة، فتح الباري شرح صحيح البخاري: (1 / 408)»
عبداللہ بن عبداللہ اپنے والد سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسے پانی کے بارے میں دریافت کیا گیا: جس میں سے درندے اور جانور پیتے ہوں، تو آپ نے فرمایا: ”جب پانی دو قلے ہو، تو وہ ناپاک نہیں ہوتا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن الجارود فى "المنتقى"، 47، 48، 51، وابن خزيمة فى ((صحيحه)) برقم: 92، وابن حبان فى ((صحيحه)) برقم: 1249، 1253، والحاكم فى ((مستدركه)) برقم: 457، 458، 459، 460، 461، 462، والنسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 52، 327، والنسائي فى ((الكبریٰ)) برقم: 50، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 63، بدون ترقيم، 65، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 67، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 758، 759، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 517، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 1، 2، 3، 4، 5، 6، 7، 8، 9، 10، 11، 12، 13، 14، 15، 16، 17، 18، 19، 20، 21، 22، 23، 24، 25، 26، 27، 28، 29، 30، 44، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 4695» «قال ابن حجر: رواته ثقات وصححه جماعة من الأئمة، فتح الباري شرح صحيح البخاري: (1 / 408)»
عبداللہ بن عبداللہ اپنے والد (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسے پانی کے بارے میں دریافت کیا گیا جس میں سے جانور اور درندے پانی پیتے ہوں۔ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: درندے اور جانور۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب پانی دو قلے ہو تو وہ ناپاک نہیں ہوتا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن الجارود فى "المنتقى"، 47، 48، 51، وابن خزيمة فى ((صحيحه)) برقم: 92، وابن حبان فى ((صحيحه)) برقم: 1249، 1253، والحاكم فى ((مستدركه)) برقم: 457، 458، 459، 460، 461، 462، والنسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 52، 327، والنسائي فى ((الكبریٰ)) برقم: 50، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 63، بدون ترقيم، 65، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 67، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 758، 759، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 517، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 1، 2، 3، 4، 5، 6، 7، 8، 9، 10، 11، 12، 13، 14، 15، 16، 17، 18، 19، 20، 21، 22، 23، 24، 25، 26، 27، 28، 29، 30، 44، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 4695» «قال ابن حجر: رواته ثقات وصححه جماعة من الأئمة، فتح الباري شرح صحيح البخاري: (1 / 408)»
عبداللہ بن عبداللہ اپنے والد (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسے پانی کے بارے میں دریافت کیا گیا جس سے درندے اور جانور پیتے ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب پانی دو قلے ہو، تو اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه النسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 52،327، والنسائي فى ((الكبریٰ)) برقم: 50، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 63، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 67، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 758، 759، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 517،والطيالسي فى ((مسنده)) برقم: 2066، وأبو يعلى فى ((مسنده)) برقم: 5590، وابن خزيمة فى ((صحيحه)) برقم: 92، وابن حبان فى ((صحيحه)) برقم: 1249، 1253، والحاكم فى ((مستدركه)) برقم: 457»
عبداللہ بن عبداللہ اپنے والد (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جب پانی دو قلے ہو، تو وہ نجس نہیں ہوتا (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں: ناپاک نہیں ہوتا)۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن الجارود فى "المنتقى"، 47، 48، 51، وابن خزيمة فى ((صحيحه)) برقم: 92، وابن حبان فى ((صحيحه)) برقم: 1249، 1253، والحاكم فى ((مستدركه)) برقم: 457، 458، 459، 460، 461، 462، والنسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 52، 327، والنسائي فى ((الكبریٰ)) برقم: 50، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 63، بدون ترقيم، 65، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 67، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 758، 759، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 517، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 1، 2، 3، 4، 5، 6، 7، 8، 9، 10، 11، 12، 13، 14، 15، 16، 17، 18، 19، 20، 21، 22، 23، 24، 25، 26، 27، 28، 29، 30، 44، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 4695» «قال ابن حجر: رواته ثقات وصححه جماعة من الأئمة، فتح الباري شرح صحيح البخاري: (1 / 408)»
عبداللہ بن عبداللہ اپنے والد (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسے پانی کے بارے میں دریافت کیا گیا (جس میں سے جانور اور درندے پیتے ہوں) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب پانی دو قلے ہو جائے تو وہ ناپاک نہیں ہوتا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن الجارود فى "المنتقى"، 47، 48، 51، وابن خزيمة فى ((صحيحه)) برقم: 92، وابن حبان فى ((صحيحه)) برقم: 1249، 1253، والحاكم فى ((مستدركه)) برقم: 457، 458، 459، 460، 461، 462، والنسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 52، 327، والنسائي فى ((الكبریٰ)) برقم: 50، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 63، بدون ترقيم، 65، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 67، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 758، 759، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 517، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 1، 2، 3، 4، 5، 6، 7، 8، 9، 10، 11، 12، 13، 14، 15، 16، 17، 18، 19، 20، 21، 22، 23، 24، 25، 26، 27، 28، 29، 30، 44، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 4695» «قال ابن حجر: رواته ثقات وصححه جماعة من الأئمة، فتح الباري شرح صحيح البخاري: (1 / 408)»
یہی روایت دیگر اسناد کے ہمراہ عبداللہ بن عبداللہ اپنے والد (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن الجارود فى "المنتقى"، 47، 48، 51، وابن خزيمة فى ((صحيحه)) برقم: 92، وابن حبان فى ((صحيحه)) برقم: 1249، 1253، والحاكم فى ((مستدركه)) برقم: 457، 458، 459، 460، 461، 462، والنسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 52، 327، والنسائي فى ((الكبریٰ)) برقم: 50، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 63، بدون ترقيم، 65، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 67، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 758، 759، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 517، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 1، 2، 3، 4، 5، 6، 7، 8، 9، 10، 11، 12، 13، 14، 15، 16، 17، 18، 19، 20، 21، 22، 23، 24، 25، 26، 27، 28، 29، 30، 44، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 4695» «قال ابن حجر: رواته ثقات وصححه جماعة من الأئمة، فتح الباري شرح صحيح البخاري: (1 / 408)»