الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
1. بَابُ: الْخُرُوجِ إِلَى الْحَجِّ
1. باب: حج کے لیے نکلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2882
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، وابو مصعب الزهري ، وسويد بن سعيد ، قالوا: حدثنا مالك بن انس ، عن سمي مولى ابي بكر بن عبد الرحمن، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" السفر قطعة من العذاب يمنع احدكم نومه وطعامه وشرابه، فإذا قضى احدكم نهمته من سفره فليعجل الرجوع إلى اهله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَأَبُو مُصْعَبٍ الزُّهْرِيُّ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ نَوْمَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ، فَإِذَا قَضَى أَحَدُكُمْ نَهْمَتَهُ مِنْ سَفَرِهِ فَلْيُعَجِّلِ الرُّجُوعَ إِلَى أَهْلِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، وہ تمہارے سونے، اور کھانے پینے (کی سہولتوں) میں رکاوٹ بنتا ہے، لہٰذا تم میں سے کوئی جب اپنے سفر کی ضرورت پوری کر لے، تو جلد سے جلد اپنے گھر لوٹ آئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمرة 19 (1804)، الجہاد 136 (3001)، الأطعمة 30 (5429)، صحیح مسلم/الإمارة 55 (1927)، (تحفة الأشراف: 12572)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الاستئذان 15 (39)، مسند احمد (2/236، 445)، سنن الدارمی/الاستئذان 40 (2712) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بلا ضرورت سفر میں رہنا اور تکلیفیں اٹھانا صحیح نہیں ہے، یہ بھی معلوم ہوا کہ سفر گرچہ حج یا جہاد کے لیے ہو تب بھی کام پورا ہونے کے بعد جلدی گھر لوٹنا بہتر ہے، اس میں خود اس شخص کو بھی آرام ہے اور اس کے گھر والوں کو بھی جو جدائی سے پریشان رہتے ہیں، اور مدت دراز تک شوہر کا اپنی بیوی سے علاحدہ رہنا بھی مناسب نہیں ہے، حاجت بشری اور خواہش انسانی ساتھ لگی ہوئی ہے مبادا گناہ میں گرفتاری ہو، اللہ بچائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2882M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2883
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، وعمرو بن عبد الله ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا إسماعيل ابو إسرائيل ، عن فضيل بن عمرو ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، عن الفضل ، او احدهما عن الآخر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اراد الحج فليتعجل، فإنه قد يمرض المريض، وتضل الضالة، وتعرض الحاجة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل أَبُو إِسْرَائِيلَ ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ الْفَضْلِ ، أَوْ أَحَدِهِمَا عَنِ الْآخَرِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْيَتَعَجَّلْ، فَإِنَّهُ قَدْ يَمْرَضُ الْمَرِيضُ، وَتَضِلُّ الضَّالَّةُ، وَتَعْرِضُ الْحَاجَةُ".
عبداللہ بن عباس، فضل رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں یا ان میں ایک دوسرے سے روایت کرتے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص حج کا قصد کرے تو اسے جلدی سے انجام دے لے، اس لیے کہ کبھی آدمی بیمار پڑ جاتا ہے یا کبھی کوئی چیز گم ہو جاتی ہے، (جیسے سواری وغیرہ) یا کبھی کوئی ضرورت پیش آ جاتی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11047، ومصباح الزجاجة: 1015)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/المناسک 6 (1732)، مسند احمد (1/225، 323، 355)، سنن الدارمی/الحج 1 (1825) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں اسماعیل بن خلیفہ ضعیف ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 990)

وضاحت:
۱؎: تاخیر کی صورت میں اس قسم کے حالات سے دو چار ہو سکتا ہے، اور آدمی ایک فرض کا تارک ہو سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
2. بَابُ: فَرْضِ الْحَجِّ
2. باب: حج کی فرضیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2884
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا منصور بن وردان ، حدثنا علي بن عبد الاعلى ، عن ابيه ، عن ابي البختري ، عن علي ، قال: لما نزلت ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا سورة آل عمران آية 97، قالوا: يا رسول الله، الحج في كل عام؟، فسكت، ثم قالوا: افي كل عام؟، فقال:" لا، ولو قلت: نعم، لوجبت، فنزلت يايها الذين آمنوا لا تسالوا عن اشياء إن تبد لكم تسؤكم سورة المائدة آية 101".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ وَرْدَانَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلا سورة آل عمران آية 97، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْحَجُّ فِي كُلِّ عَامٍ؟، فَسَكَتَ، ثُمَّ قَالُوا: أَفِي كُلِّ عَامٍ؟، فَقَالَ:" لَا، وَلَوْ قُلْتُ: نَعَمْ، لَوَجَبَتْ، فَنَزَلَتْ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ: «ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا» اللہ کے لیے ان لوگوں پر بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے، جو وہاں تک پہنچنے کی قدرت رکھتے ہوں (سورۃ آل عمران: ۹۷) نازل ہوئی تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال فرض ہے ۱؎؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، لوگوں نے پھر سوال کیا: کیا ہر سال حج فرض ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، اور اگر میں، ہاں، کہہ دیتا تو (ہر سال) واجب ہو جاتا، اس پر آیت کریمہ: «يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم» اے ایمان والو! تم ان چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو اگر وہ تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہارے لیے بار خاطر ہوں گی (سورۃ المائدہ: ۱۰۱) نازل ہوئی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 5 (814)، (تحفة الأشراف: 10111)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/113) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالاعلی ضعیف راوی ہیں، لیکن متن حدیث نزول آیت کے علاوہ صحیح و ثابت ہے، ملاحظہ ہو: آگے حدیث نمبر 2885)

وضاحت:
۱؎: حج اسلام کا پانچواں بنیادی رکن ہے جو ۵ ھ یا ۶ ھ میں فرض ہوا، بعض لوگوں کے نزدیک ۹ ھ یا ۱۰ ھ میں فرض ہوا ہے زادالمعاد میں حافظ ابن القیم کا رجحان اسی طرف ہے۔
۲؎: بلا ضرورت سوال کرنا منع ہے، کیونکہ سوال سے ہر چیز کھول کر بیان کی جاتی ہے اور جو سوال نہ ہو تو مجمل رہتی ہے اور مجمل میں بڑی گنجائش رہتی ہے، اسی حج کی آیت میں دیکھیں کہ اس میں تفصیل نہیں تھی کہ ہر سال حج فرض ہے یا زندگی میں ایک بار، پس اگر زندگی میں ایک بار بھی حج کر لیا تو آیت پر عمل ہو گیا، اور یہ کافی تھا پوچھنے کی حاجت نہ تھی، لیکن صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا، اگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہاں فرما دیتے تو ہر سال حج فرض ہو جاتا اور امت کو بڑی تکلیف ہوتی خصوصاً دور دراز ملک والوں کو وہ ہر سال حج کے لیے کیونکر جا سکتے ہیں، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت پر رحم فرمایا، اور خاموش رہے جب انہوں نے پھر سوال کیا تو انکار میں جواب دیا یعنی ہر سال فرض نہیں، اور آئندہ کے لیے ان کو بلاضرورت سوال کرنے سے منع فرمایا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2885
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا محمد بن ابي عبيدة ، عن ابيه ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن انس بن مالك ، قال: قالوا: يا رسول الله، الحج في كل عام؟، قال:" لو قلت: نعم، لوجبت، ولو وجبت، لم تقوموا بها، ولو لم تقوموا بها عذبتم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْحَجُّ فِي كُلِّ عَامٍ؟، قَالَ:" لَوْ قُلْتُ: نَعَمْ، لَوَجَبَتْ، وَلَوْ وَجَبَتْ، لَمْ تَقُومُوا بِهَا، وَلَوْ لَمْ تَقُومُوا بِهَا عُذِّبْتُمْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: اگر میں ہاں کہہ دوں تو وہ (ہر سال) واجب ہو جائے گا، اور اگر (ہر سال) واجب ہو گیا تو تم اسے انجام نہ دے سکو گے، اور اگر انجام نہ دے سکے تو تمہیں عذاب دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 927، ومصباح الزجاجة: 1016)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/387) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2886
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا سفيان بن حسين ، عن الزهري ، عن ابي سنان ، عن ابن عباس : ان الاقرع بن حابس، سال النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، الحج في كل سنة او مرة واحدة؟، قال:" بل مرة واحدة فمن استطاع فتطوع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ، سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْحَجُّ فِي كُلِّ سَنَةٍ أَوْ مَرَّةً وَاحِدَةً؟، قَالَ:" بَلْ مَرَّةً وَاحِدَةً فَمَنِ اسْتَطَاعَ فَتَطَوَّعَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اور کہا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال فرض ہے، یا صرف ایک بار؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، صرف ایک مرتبہ فرض ہے، البتہ جو (مزید کی) استطاعت رکھتا ہو تو وہ اسے بطور نفل کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الحج 1 (1721)، سنن النسائی/الحج 1 (2621)، (تحفة الأشراف: 6556، ومصباح الزجاجة: 1017)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/255، 290، 301، 303، 323، 325، 352، 370، 371)، سنن الدارمی/الحج 4 (1829) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
3. بَابُ: فَضْلِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
3. باب: حج اور عمرہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2887
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عاصم بن عبيد الله ، عن عبد الله بن عامر ، عن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" تابعوا بين الحج والعمرة، فإن المتابعة بينهما تنفي الفقر والذنوب، كما ينفي الكير خبث الحديد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَإِنَّ الْمُتَابَعَةَ بَيْنَهُمَا تَنْفِي الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ، كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ".
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج اور عمرہ کو یکے بعد دیگرے ادا کرو، اس لیے کہ انہیں باربار کرنا فقر اور گناہوں کو ایسے ہی دور کر دیتا ہے جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10477، ومصباح الزجاجة: 1018) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عاصم بن عبید اللہ ضعیف راوی ہیں، لیکن اصل حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ وغیرہ سے ثابت ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1200)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2887M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن عاصم بن عبيد الله ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة ، عن ابيه ، عن عمر بن الخطاب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2888
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مصعب ، حدثنا مالك بن انس ، عن سمي مولى ابي بكر بن عبد الرحمن، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" العمرة إلى العمرة كفارة ما بينهما، والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةُ مَا بَيْنَهُمَا، وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرے سے دوسرے عمرے تک جتنے گناہ ہوں ان سب کا کفارہ یہ عمرہ ہوتا ہے، اور حج مبرور (مقبول) کا بدلہ سوائے جنت کے کچھ اور نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمرة 1 (1773)، صحیح مسلم/الحج 79 (1349)، سنن النسائی/الحج 5 (2630)، (تحفة الأشراف: 12573)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 90 (933)، موطا امام مالک/الحج 21 (65)، مسند احمد (2/246، 461، 462)، سنن الدارمی/الحج 7 (1836) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حج مبرور: حج مقبول کو کہتے ہیں اور بعض کے نزدیک مبرور وہ حج ہے جس میں کوئی گنا ہ سرزد نہ ہو، نیز ایک قول یہ بھی ہے کہ حج مبرور وہ حج ہے جس میں حج کے تمام شرائط اور آداب کی پابندی کی گئی ہو، اور بعضوں نے کہاکہ حج مبرور کی نشانی یہ ہے کہ اس کے بعد حاجی کا حال بدل جائے یعنی توجہ الی اللہ اور عبادت میں مصروف رہے، اور جن گناہوں کو حج سے پہلے کیا کرتا تھا ان سے باز رہے۔ واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن مسعر ، وسفيان ، عن منصور ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حج هذا البيت فلم يرفث ولم يفسق، رجع كما ولدته امه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، وَسُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَجَّ هَذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس گھر (کعبہ) کا حج کیا، اور نہ (ایام حج میں) جماع کیا، اور نہ گناہ کے کام کئے، تو وہ اس طرح واپس آئے گا جیسے اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 18 (26)، الحج 4 (1519و1521)، المحصر 9 (1819)، 10 (1820)، صحیح مسلم/الحج 78 (1350)، سنن الترمذی/الحج 2 (811)، سنن النسائی/الحج 4 (2628)، (تحفة الأشراف: 13431)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/229، 248، 410، 484، 494)، سنن الدارمی/الحج 7 (1836) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: 342)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.