الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
The Book of the Etiquette of Judges
1. بَابُ: فَضْلِ الْحَاكِمِ الْعَادِلِ فِي حُكْمِهِ
1. باب: عادل و منصف حاکم کی فضیلت و منقبت کا بیان۔
Chapter: Virtue of the Judge Who is Just in Passing Judgement
حدیث نمبر: 5381
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو. ح، وانبانا محمد بن آدم بن سليمان، عن ابن المبارك، عن سفيان بن عيينة، عن عمرو بن دينار، عن عمرو بن اوس، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن المقسطين عند الله تعالى على منابر من نور، على يمين الرحمن الذين يعدلون في حكمهم واهليهم وما ولوا". قال محمد في حديثه:" وكلتا يديه يمين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو. ح، وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْمُقْسِطِينَ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى عَلَى مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ، عَلَى يَمِينِ الرَّحْمَنِ الَّذِينَ يَعْدِلُونَ فِي حُكْمِهِمْ وَأَهْلِيهِمْ وَمَا وَلُوا". قَالَ مُحَمَّدٌ فِي حَدِيثِهِ:" وَكِلْتَا يَدَيْهِ يَمِينٌ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک انصاف کرنے والے لوگ رحمان (اللہ) کے دائیں نور کے منبر پر ہوں گے ۱؎، یعنی وہ لوگ جو اپنے فیصلوں میں اپنے گھر والوں کے ساتھ اور ان لوگوں کے ساتھ جو ان کے تابع ہیں انصاف کرتے ہیں۔ مدد بن آدم کی روایت میں ہے: اللہ کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الٕامارة 5(1827)، (تحفة الأشراف: 8898)، مسند احمد (2/160) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حقیقت میں انہیں نور کے منبر ملیں گے اور ساتھ ہی ساتھ انہیں بلند درجات بھی نصیب ہوں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
2. بَابُ: الإِمَامِ الْعَادِلِ
2. باب: عادل اور منصف امام (حاکم) کا بیان۔
Chapter: The Just Ruler
حدیث نمبر: 5382
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن عبيد الله، عن خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" سبعة يظلهم الله عز وجل يوم القيامة، يوم لا ظل إلا ظله: إمام عادل، وشاب نشا في عبادة الله عز وجل، ورجل ذكر الله في خلاء ففاضت عيناه، ورجل كان قلبه معلقا في المسجد، ورجلان تحابا في الله عز وجل، ورجل دعته امراة ذات منصب وجمال إلى نفسها. فقال: إني اخاف الله عز وجل، ورجل تصدق بصدقة فاخفاها حتى لا تعلم شماله ما صنعت يمينه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ خَبِيبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ: إِمَامٌ عَادِلٌ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ فِي خَلَاءٍ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، وَرَجُلٌ كَانَ قَلْبُهُ مُعَلَّقًا فِي الْمَسْجِدِ، وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ إِلَى نَفْسِهَا. فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا صَنَعَتْ يَمِينُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات لوگ ہیں اللہ تعالیٰ انہیں قیامت کے دن (عرش کے) سائے میں رکھے گا، جس دن کہ اس کے سوا کسی کا سایہ نہ ہو گا: انصاف کرنے والا حاکم، وہ نوجوان جو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں بڑھتا جائے، وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کیا تو اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئیں، وہ شخص جس کا دل مسجد میں لگا رہتا ہے، دو ایسے لوگ جو اللہ تعالیٰ کے لیے آپس میں دوست ہوں، ایسا شخص جسے رتبے والی خوبصورت عورت (اپنے ساتھ غلط کام کرنے کے لیے) بلائے تو وہ کہہ دے: مجھے اللہ تعالیٰ کا ڈر لگ رہا ہے، ایک ایسا شخص جو صدقہ کرے تو اس طرح چھپا کر کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا کیا ہے؟۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 36 (660)، الزکاة 16 (1423)، الرقاق 24 (6479)، الحدود 19 (6806)، صحیح مسلم/الزکاة 30 (1031)، سنن الترمذی/الزہد 53 (2391)، (تحفة الأشراف: 12264)، موطا امام مالک/الشعر 5 (14)، مسند احمد (2/439) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
3. بَابُ: الإِصَابَةِ فِي الْحُكْمِ
3. باب: صحیح فیصلہ کرنے پر اجر و ثواب کا بیان۔
Chapter: Passing Correct Judgement
حدیث نمبر: 5383
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن سفيان، عن يحيى بن سعيد، عن ابي بكر محمد بن عمرو بن حزم، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا حكم الحاكم فاجتهد فاصاب، فله اجران، وإذا اجتهد فاخطا، فله اجر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ، فَلَهُ أَجْرَانِ، وَإِذَا اجْتَهَدَ فَأَخْطَأَ، فَلَهُ أَجْرٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب حاکم فیصلہ (کا ارادہ) کرے اور اجتہاد سے کام لے پھر وہ صحیح فیصلہ تک پہنچ جائے تو اس کے لیے دو اجر ہیں، اور اگر اجتہاد کرنے میں غلطی کر بیٹھے تو اس کے لیے ایک اجر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاعتصام 21 (7352)، صحیح مسلم/الأقضیة (1716)، سنن ابی داود/الأقضیة 2(3574)، سنن الترمذی/الاحکام 2 (1326)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 3 (2314)، (تحفة الأشراف: 10748)، مسند احمد (4/198، 204) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حاکم مراد وہ حاکم ہے جو عالم ہونے کے ساتھ ساتھ فیصلہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو، قدیم و جدید سارے علما مجتہدین کے اجتہادات کا بھی یہی حکم ہے۔ کسی غلط فیصلہ یا اجتہاد کا گناہ حاکم یا عالم یا امام پر تو نہیں ہو گا، مگر جان بوجھ کر کسی امام یا عالم کے کسی فتوے پر اڑے رہ جانے والوں کو ضرور گناہ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
4. بَابُ: تَرْكِ اسْتِعْمَالِ مَنْ يَحْرِصُ عَلَى الْقَضَاءِ
4. باب: قاضی بنائے جانے کے خواہشمند کو قاضی نہ بنایا جائے۔
Chapter: Not Appointing One Who is Eager to be a Judge
حدیث نمبر: 5384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا عمر بن علي، عن ابي عميس، عن سعيد بن ابي بردة، عن ابيه، عن ابي موسى، قال: اتاني ناس من الاشعريين , فقالوا: اذهب معنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فإن لنا حاجة فذهبت معهم، فقالوا: يا رسول الله , استعن بنا في عملك، قال ابو موسى: فاعتذرت مما قالوا , واخبرت اني لا ادري ما حاجتهم فصدقني , وعذرني، فقال:" إنا لا نستعين في عملنا بمن سالنا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: أَتَانِي نَاسٌ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ , فَقَالُوا: اذْهَبْ مَعَنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَإِنَّ لَنَا حَاجَةً فَذَهَبْتُ مَعَهُمْ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , اسْتَعِنْ بِنَا فِي عَمَلِكَ، قَالَ أَبُو مُوسَى: فَاعْتَذَرْتُ مِمَّا قَالُوا , وَأَخْبَرْتُ أَنِّي لَا أَدْرِي مَا حَاجَتُهُمْ فَصَدَّقَنِي , وَعَذَرَنِي، فَقَالَ:" إِنَّا لَا نَسْتَعِينُ فِي عَمَلِنَا بِمَنْ سَأَلَنَا".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے پاس قبیلہ اشعر کے کچھ لوگوں نے آ کر کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلئے، ہمیں کچھ کام ہے، چنانچہ میں انہیں لے کر گیا، ان لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم سے اپنا کوئی کام لیجئیے ۱؎ میں نے آپ سے ان کی اس بات کی معذرت چاہی اور بتایا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ان کی غرض کیا تھی، چنانچہ آپ نے میری بات کا یقین کیا اور معذرت قبول فرما لی اور فرمایا: ہم اپنے کام (عہدے) میں ایسے لوگوں کو نہیں لگاتے جو ہم سے اس کا مطالبہ کرتے ہیں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9093)، مسند احمد (4/417) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ہمیں کوئی عہدہ دیجئیے۔ ۲؎: یعنی جو شخص منصب و عہدے کا طالب ہو ہم اسے یہ چیز نہیں دیتے کیونکہ اگر اسے صحیح طور پر انجام نہ دے سکا تو ایسے شخص کی صرف دنیا ہی نہیں بلکہ آخرت کی تباہی و بربادی کا بھی ڈر ہے، اور عہدہ و منصب کا طالب تو وہی ہو گا جو حصول دنیا کا خواہاں ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت انسا يحدث: عن اسيد بن حضير، ان رجلا من الانصار جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: الا تستعملني كما استعملت فلانا؟ قال:" إنكمستلقون بعدي اثرة، فاصبروا حتى تلقوني على الحوض".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يُحَدِّثُ: عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي كَمَا اسْتَعْمَلْتَ فُلَانًا؟ قَالَ:" إِنَّكُمْسَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ".
اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کے ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: کیا آپ مجھے کام نہیں دیں گے جیسے فلاں کو دیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد تم پاؤ گے کہ ترجیحات ۱؎ ہوں گی ایسے حالات میں تم صبر سے کام لینا یہاں تک کہ حوض پر تم مجھ سے ملو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مناقب الٔعنصار 8 (3792)، الفتن 2 (7057)، صحیح مسلم/الإمارة 11 (1845)، سنن الترمذی/الفتن 25 (2189)، (تحفة الأشراف: 148)، مسند احمد (4/351، 352) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مستحق اور اہلیت والے کو محروم کر کے نالائق کو کام پر رکھنا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
5. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ مَسْأَلَةِ الإِمَارَةِ
5. باب: حکومت اور عہدہ منصب کی خواہش منع ہے۔
Chapter: Prohibition of Asking for Governorship
حدیث نمبر: 5386
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا مجاهد بن موسى، قال: حدثنا إسماعيل، عن يونس، عن الحسن، عن عبد الرحمن بن سمرة. ح، وانبانا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا ابن عون، عن الحسن، عن عبد الرحمن بن سمرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تسال الإمارة , فإنك إن اعطيتها عن مسالة وكلت إليها، وإن اعطيتها عن غير مسالة اعنت عليها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ. ح، وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَسْأَلِ الْإِمَارَةَ , فَإِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا".
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منصب طلب مت کرو، اس لیے کہ اگر مانگے سے وہ تمہیں ملا تو تم اسی کے سپرد کر دئیے جاؤ گے ۱؎ اور اگر وہ تمہیں بن مانگے مل گیا تو تمہاری اس میں مدد ہو گی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3813 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ کی نصرت و تائید سے تم محروم رہو گے اور کوئی مدد نہیں ملے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5387
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن آدم بن سليمان، عن ابن المبارك، عن ابن ابي ذئب، عن المقبري، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إنكم ستحرصون على الإمارة، وإنها ستكون ندامة وحسرة يوم القيامة، فنعمت المرضعة، وبئست الفاطمة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّكُمْ سَتَحْرِصُونَ عَلَى الْإِمَارَةِ، وَإِنَّهَا سَتَكُونُ نَدَامَةً وَحَسْرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَنِعْمَتِ الْمُرْضِعَةُ، وَبِئْسَتِ الْفَاطِمَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب تم لوگ منصب کی خواہش کرو گے، لیکن وہ باعث ندامت و حسرت ہو گی پس دودھ پلانے والی کتنی اچھی ہوتی ہے، اور دودھ چھڑانے والی کتنی بری ہوتی ہے، (اس لیے کہ ملتے وقت وہ بھلی لگتی ہے اور جاتے وقت بری لگتی ہے) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4216 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: حکومت اور منصب والی زندگی تو بھلی لگے گی لیکن اس کے بعد والی زندگی ابتر اور بری ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
6. بَابُ: اسْتِعْمَالِ الشُّعَرَاءِ
6. باب: شعراء کو ذمہ داری دینے کا بیان۔
Chapter: Appointing Poets
حدیث نمبر: 5388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن محمد، قال: حدثنا حجاج، عن ابن جريج، قال: اخبرني ابن ابي مليكة، عن عبد الله بن الزبير اخبره، انه" قدم ركب من بني تميم , على النبي صلى الله عليه وسلم , قال ابو بكر: امر القعقاع بن معبد , وقال عمر رضي الله عنه: بل امر الاقرع بن حابس , فتماريا حتى ارتفعت اصواتهما , فنزلت في ذلك: يايها الذين آمنوا لا تقدموا بين يدي الله ورسوله حتى انقضت الآية ولو انهم صبروا حتى تخرج إليهم لكان خيرا لهم سورة الحجرات آية 1 - 5".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ" قَدِمَ رَكْبٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ , عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَمِّرِ الْقَعْقَاعَ بْنَ مَعْبَدٍ , وَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: بَلْ أَمِّرِ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ , فَتَمَارَيَا حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا , فَنَزَلَتْ فِي ذَلِكَ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ حَتَّى انْقَضَتِ الْآيَةُ وَلَوْ أَنَّهُمْ صَبَرُوا حَتَّى تَخْرُجَ إِلَيْهِمْ لَكَانَ خَيْرًا لَهُمْ سورة الحجرات آية 1 - 5".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ بنو تمیم کے کچھ سوار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: قعقاع بن معبد کو سردار بنائیے، اور عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اقرع بن حابس کو سردار بنائیے، پھر دونوں میں بحث و تکرار ہو گئی، یہاں تک کہ ان کی آواز بلند ہو گئی، تو اس سلسلے میں یہ حکم نازل ہوا اے لوگو! جو ایمان لائے ہو! اللہ اور اس کے رسول کے سامنے آگے مت بڑھو (یعنی ان سے پہلے اپنی رائے مت پیش کرو) یہاں تک کہ یہ آیت اس مضمون پر ختم ہو گئی: اگر وہ لوگ تمہارے باہر نکلنے تک صبر کرتے تو ان کے حق میں بہتر ہوتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 68 (4367)، تفسیر سورة الحجرات 1 (4845)، 2 (4847)، الاعتصام 5 (7302)، سنن الترمذی/تفسیر سورة الحجرات (3266)، (تحفة الأشراف: 5269) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: شیخین (ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما) کی بحث و تکرار کے سبب ابتداء سورۃ سے «أجر عظیم» تک ۳ آیتیں نازل ہوئیں، اور آیت: «ولو أنهم صبروا حتى تخرج إليهم لكان خيرا لهم» اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زور زور سے «یا محمد اخرج» کہنے کی وجہ سے نازل ہوئی، ان میں سے اقرع شاعر تھے، یہی بات باب سے مناسبت ہے، یعنی: کسی شاعر ہونے کے سبب اس کو کسی عہدہ سے دور نہیں رکھا جا سکتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
7. بَابُ: إِذَا حَكَّمُوا رَجُلاً فَقَضَى بَيْنَهُمْ
7. باب: جب کسی کو حکم اور ثالث بنائیں اور وہ فیصلہ کرے تو اس کا حکم کیا ہے؟
Chapter: If People Appoint a Man as Judge, and He Passes Judgment Among Them
حدیث نمبر: 5389
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا يزيد وهو ابن المقدام بن شريح , عن شريح بن هانئ، عن ابيه هانئ انه لما وفد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , سمعه وهم يكنون هانئا ابا الحكم، فدعاه رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال له:" إن الله هو الحكم، وإليه الحكم، فلم تكنى ابا الحكم؟"، فقال: إن قومي إذا اختلفوا في شيء اتوني فحكمت بينهم فرضي كلا الفريقين، قال:" ما احسن من هذا , فما لك من الولد؟" , قال لي: شريح , وعبد الله، ومسلم، قال:" فمن اكبرهم؟" قال: شريح، قال:" فانت ابو شريح" , فدعا له ولولده.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ , عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِيهِ هَانِئٍ أَنَّهُ لَمَّا وَفَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , سَمِعَهُ وَهُمْ يَكْنُونَ هَانِئًا أَبَا الْحَكَمِ، فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ لَهُ:" إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَكَمُ، وَإِلَيْهِ الْحُكْمُ، فَلِمَ تُكَنَّى أَبَا الْحَكَمِ؟"، فَقَالَ: إِنَّ قَوْمِي إِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْءٍ أَتَوْنِي فَحَكَمْتُ بَيْنَهُمْ فَرَضِيَ كِلَا الْفَرِيقَيْنِ، قَالَ:" مَا أَحْسَنَ مِنْ هَذَا , فَمَا لَكَ مِنَ الْوُلْدِ؟" , قَالَ لِي: شُرَيْحٌ , وَعَبْدُ اللَّهِ، وَمُسْلِمٌ، قَالَ:" فَمَنْ أَكْبَرُهُمْ؟" قَالَ: شُرَيْحٌ، قَالَ:" فَأَنْتَ أَبُو شُرَيْحٍ" , فَدَعَا لَهُ وَلِوَلَدِهِ.
ہانی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ نے لوگوں کو سنا کہ وہ ہانی کو ابوالحکم کی کنیت سے پکارتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور ان سے فرمایا: حکم تو اللہ ہے اور حکم کرنا بھی اسی کا کام ہے، وہ بولے: میری قوم کے لوگوں کا جب کسی چیز میں اختلاف ہوتا ہے تو وہ میرے پاس چلے آتے ہیں، میں ان کے درمیان فیصلے کرتا ہوں اور دونوں فریق رضامند ہو جاتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اس سے بہتر کیا ہو سکتا ہے، تمہارے کتنے لڑکے ہیں؟ وہ بولے: شریح، عبداللہ اور مسلم، آپ نے فرمایا: ان میں بڑا کون ہے؟ وہ بولے: شریح، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم اب سے ابوشریح ہو، پھر آپ نے ان کے لیے اور ان کے بیٹے کے لیے دعا کی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الٔیدب70(4955) (تحفة الأشراف: 11725) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
8. بَابُ: النَّهْىِ عَنِ اسْتِعْمَالِ النِّسَاءِ، فِي الْحُكْمِ
8. باب: عورتوں کو قاضی (جج) بنانا منع ہے۔
Chapter: Prohibition of Appointing Women for Judgment
حدیث نمبر: 5390
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا خالد بن الحارث، قال: حدثنا حميد، عن الحسن، عن ابي بكرة، قال: عصمني الله بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم لما هلك كسرى قال:" من استخلفوا؟" , قالوا: بنته، قال:" لن يفلح قوم ولوا امرهم امراة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: عَصَمَنِي اللَّهُ بِشَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا هَلَكَ كِسْرَى قَالَ:" مَنِ اسْتَخْلَفُوا؟" , قَالُوا: بِنْتَهُ، قَالَ:" لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَهُمُ امْرَأَةً".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے ایک چیز کی وجہ سے روکے رکھا ۱؎ جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی، جب کسریٰ ہلاک ہوا تو آپ نے فرمایا: انہوں نے کسے جانشین بنایا؟ لوگوں نے کہا: اس کی بیٹی کو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی جس نے کسی عورت کو حکومت کے اختیارات دے دیے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 82 (4425)، الفتن18(7099)، سنن الترمذی/الفتن 75 (2262)، مسند احمد (5/38، 43، 47، 51)، (تحفة الأشراف: 11660) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے علی رضی اللہ عنہ سے جب جنگ کا ارادہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اس فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سبب محفوظ رکھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.