الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کا بیان
1. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کا دستہ چاندی کا تھا
حدیث نمبر: 104
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا وهب بن جرير قال: حدثنا ابي، عن قتادة، عن انس قال: «كانت قبيعة سيف رسول الله صلى الله عليه وسلم من فضة» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: «كَانَتْ قَبِيعَةُ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّةٍ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کا دستہ چاندی کا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي:1691، وقال: حسن غريب. سنن ابي داود، ح 2583. سنن نسائي، ح 5376»
اس روایت کی سند قتادہ (مدلس) کے عن کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن سنن نسائی میں اس کا ایک صحیح شاہد ہے۔ [ج 8 ص 219 ح 5375 وسنده صحيح و صححه ابن الملقن فى تحفة المحتاج 147/1 ح 19]
حدیث نمبر: 105
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا معاذ بن هشام قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن سعيد بن ابي الحسن قال: «كانت قبيعة سيف رسول الله صلى الله عليه وسلم من فضة» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ قَالَ: «كَانَتْ قَبِيعَةُ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّةٍ»
سعید بن ابی الحسن بصری رحمہ اللہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کا دستہ چاندی کا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح» :
«سنن ابي داود، ح 2584»
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ قتادہ مدلس کا عنعنہ ہے۔
➋ تابعی کا ارسال ہے یعنی یہ روایت منقطع ہے۔
اس کا صحیح شاہد سابقہ حدیث (104) کے تحت گزر چکا ہے، جس کے ساتھ یہ بھی صحیح ہے۔
2. تلوار پر سونا اور چاندی لگانا
حدیث نمبر: 106
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو جعفر محمد بن صدران البصري قال: حدثنا طالب بن حجير، عن هود وهو ابن عبد الله بن سعد، عن جده قال: «دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة يوم الفتح وعلى سيفه ذهب وفضة» قال طالب: فسالته عن الفضة فقال: «كانت قبيعة السيف فضة» حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ صُدْرَانَ الْبَصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا طَالِبُ بْنُ حُجَيْرٍ، عَنْ هُودٍ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: «دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَى سَيْفِهِ ذَهَبٌ وَفِضَّةٌ» قَالَ طَالِبٌ: فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْفِضَّةِ فَقَالَ: «كَانَتْ قَبِيعَةُ السَّيْفِ فِضَّةً»
ھود بن عبداللہ بن سعید اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار پر سونا اور چاندی لگی ہوئی تھی۔ طالب (ھود کے شاگرد، طالب بن حجیر) نے کہا تو میں نے ان سے چاندی کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کا دستہ چاندی کا تھا۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ترمذي، ح 1690، وقال: غريب. المعجم الكبير للطبراني 345/20. 347ح 812»
اس روایت کے راوی ھود بن عبد اللہ بن سعد کی توثیق صراحتاً سوائے ابن حبان کے کسی سے ثابت نہیں، اور سنن ترمذی کے نسخوں میں اختلاف ہے۔ بعض میں ”حسن غریب“ لکھا ہوا ہے اور بعض میں صرف ”غریب“ لکھا ہوا ہے۔
سنن ترمذی کے قدیم قلمی نسخے میں صاف طور پر «هذا حديث غريب» ‏‏‏‏ لکھا ہوا ہے۔ (ص118 ب سطر4)
امام مزی وغیرہ کے نسخوں میں بھی صرف ”غريب“ ہے۔
لہٰذا ترمذی کی طرف توثیق کی نسبت مشکوک ہوئی اور ذہبی کے کلام میں تعارض ہے، لہٰذا یہ کلام ساقط ہے۔
ھود بن عبداللہ کا مجہول ہونا ہی راجح معلوم ہوتا ہے، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔ «والله اعلم»
3. تلوار بنانے میں بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اتباع رسول کی
حدیث نمبر: 107
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن شجاع البغدادي قال: حدثنا ابو عبيدة الحداد، عن عثمان بن سعد، عن ابن سيرين قال: «صنعت سيفي على سيف سمرة بن جندب، وزعم سمرة انه صنع سيفه على سيف رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان حنفيا» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُجَاعٍ الْبَغْدَادِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ: «صَنَعْتُ سَيْفِي عَلَى سَيْفِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، وَزَعَمَ سَمُرَةُ أَنَّهُ صَنَعَ سَيْفَهُ عَلَى سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ حَنَفِيًّا»
امام بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے اپنی تلوار سمرہ بن جندب کی تلوار کے مطابق بنائی اور سمرہ کا خیال ہے کہ انہوں نے اپنی تلوار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کے مطابق بنائی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار قبیلہ بنو حنیفہ کی تلوار کی طرف تھی۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ترمذي، ح 1683، وقال: غريب.... مسنداحمد 20/5»
اس روایت کی سند عثمان بن سعد الکاتب کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے۔ [ديكهئيے تقريب التهذيب: 4471]
حدیث نمبر: 108
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عقبة بن مكرم البصري قال: حدثنا محمد بن بكر، عن عثمان بن سعد، بهذا الإسناد نحوهحَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْبَصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوِهِ
عثمان بن سعد نے اسی طرح کی سند کے ساتھ یہ روایت بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ترمذي، ح 1683، وقال: غريب.... مسنداحمد 20/5»
اس روایت کی سند عثمان بن سعد الکاتب کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے۔ [ديكهئيے تقريب التهذيب: 4471]


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.