الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ضحیٰ (چاشت) کا بیان
26. نماز چاشت کی رکعتیں؟
حدیث نمبر: 287
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا ابو داود الطيالسي قال: حدثنا شعبة، عن يزيد الرشك قال: سمعت معاذة، قالت: قلت لعائشة: اكان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى؟ قالت: «نعم، اربع ركعات ويزيد ما شاء الله عز وجل» حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاذَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَتْ: «نَعَمْ، أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَيَزِيدُ مَا شَاءَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ»
یزید الرشک رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں: میں نے معاذہ سے سنا وہ فرماتی تھی کہ میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز چاشت پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! چار رکعتیں پڑھتے، اور جتنی اللہ تعالیٰ کی مشیت ہوتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح مسلم (719)، مسند ابي داود الطيالسي (1571، نسخه محققه: 1672)»
27. نماز چاشت چھ رکعتیں
حدیث نمبر: 288
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن المثنى قال: حدثني حكيم بن معاوية الزيادي قال: حدثنا زياد بن عبيد الله بن الربيع الزيادي، عن حميد الطويل، عن انس بن مالك: «ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلي الضحى ست ركعات» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنِي حَكِيمُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الزِّيَادِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الرَّبِيعِ الزِّيَادِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الضُّحَى سِتَّ رَكَعَاتٍ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز چاشت چھ رکعت پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ حکیم بن معاویہ الزیادی مستور یعنی مجہول الحال راوی ہے۔
➋ زیاد بن عبید اللہ بن الربیع الزیادی مستور یعنی مجہول الحال ہے۔
28. نماز چاشت آٹھ رکعتیں
حدیث نمبر: 289
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن المثنى قال: حدثنا محمد بن جعفر قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى قال: ما اخبرني احد، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى إلا ام هانئ، فإنها حدثت «ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل بيتها يوم فتح مكة فاغتسل فسبح ثماني ركعات ما رايته صلى الله عليه وسلم صلى صلاة قط اخف منها، غير انه كان يتم الركوع والسجود» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ: مَا أَخْبَرَنِي أَحَدٌ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى إِلَّا أُمُّ هَانِئٍ، فَإِنَّهَا حَدَّثَتْ «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ بَيْتَهَا يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ فَاغْتَسَلَ فَسَبَّحَ ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ مَا رَأَيْتُهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةً قَطُّ أَخَفَّ مِنْهَا، غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ»
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں مجھے سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کے علاوہ کسی نے بھی یہ خبر نہیں دی کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا ہو۔ انہوں نے (سیدہ ام ہانی نے رضی اللہ عنہا) مجھے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن ان کے گھر آئے تو غسل کیا، پھر آٹھ رکعت نماز پڑھی، فرماتی ہیں، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی اتنی ہلکی نماز پڑھتے نہیں دیکھا، جتنی ہلکی آپ نے اس دن نماز پڑھی، ہاں رکوع اور سجدہ پوری طرح ادا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 474، وقال: حسن صحيح)، صحيح مسلم (336) عن محمد بن المثنيٰ، صحيح بخاري (1176) من حديث شعبه به.» ‏‏‏‏
29. سفر سے واپسی پر نماز چاشت
حدیث نمبر: 290
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابن ابي عمر قال: حدثنا وكيع قال: حدثنا كهمس بن الحسن، عن عبد الله بن شقيق قال: قلت لعائشة: اكان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى؟ قالت: «لا إلا ان يجيء من مغيبه» حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَتْ: «لَا إِلَا أَنْ يَجِيءَ مِنْ مَغِيبِهِ»
عبداللّٰہ بن شقیق کہتے ہیں: میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: جب سفر سے واپس آتے تو پڑھتے تھے ورنہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح مسلم (717)»
30. نماز چاشت پڑھنے اور چھوڑنے میں تسلسل
حدیث نمبر: 291
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا زياد بن ايوب البغدادي قال: حدثنا محمد بن ربيعة، عن فضيل بن مرزوق، عن عطية، عن ابي سعيد الخدري قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى حتى نقول: لا يدعها، ويدعها حتى نقول: لا يصليها"حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الْبَغْدَادِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى حَتَّى نَقُولَ: لَا يَدَعُهَا، وَيَدَعُهَا حَتَّى نَقُولَ: لَا يُصَلِّيهَا"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز چاشت (اس تسلسل سے) پڑھتے کہ ہم کہتے کہ آپ اسے اب ترک نہیں کریں گے اور کبھی اس کو (اس تسلسل سے) چھوڑتے کہ ہم کہتے کہ آپ اسے اب نہیں پڑھیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 477، وقال: حسن غريب)، مسند احمد (21/3)»
اس روایت کی سندکئی وجہ سے ضعیف ہے:
➊ عطیہ بن سعد العوفی ضعیف مدلس ہے۔ [ديكهئے طبقات المدلسين 122/4]
➋ ابوسعید الخدری سے مراد مشہور جلیل القدر صحابی سیدنا ابوسعید سعد بن مالک بن منذر الخدری رضی اللہ عنہ نہیں بلکہ ابوسعید محمد بن السائب الکلبی (کذاب راوی) تھا۔ وغیرذلک
امام ترمذی کا اس روایت کو حسن قرار دینا مرجوح اور محلِ نظر ہے۔
31. زوال شمس کے بعد کی چار رکعات
حدیث نمبر: 292
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، عن هشيم قال: حدثنا عبيدة، عن إبراهيم، عن سهم بن منجاب، عن قرثع الضبي، او عن قزعة، عن قرثع، عن ابي ايوب الانصاري، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يدمن اربع ركعات عند زوال الشمس فقلت: يا رسول الله، إنك تدمن هذه الاربع ركعات عند زوال الشمس فقال: «إن ابواب السماء تفتح عند زوال الشمس فلا ترتج حتى تصلى الظهر، فاحب ان يصعد لي في تلك الساعة خير» قلت: افي كلهن قراءة؟ قال: «نعم» . قلت: هل فيهن تسليم فاصل؟ قال: «لا» حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنْ هُشَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَهْمِ بْنِ مِنْجَابٍ، عَنْ قَرْثَعٍ الضَّبِّيِّ، أَوْ عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ قَرْثَعٍ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُدْمِنُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُدْمِنُ هَذِهِ الْأَرْبَعَ رَكَعَاتٍ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ فَقَالَ: «إِنَّ أَبْوَابَ السَّمَاءِ تُفْتَحُ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ فَلَا تُرْتَجُ حَتَّى تُصَلَّى الظُّهْرُ، فَأُحِبُّ أَنْ يَصْعَدَ لِي فِي تِلْكَ السَّاعَةِ خَيْرٌ» قُلْتُ: أَفِي كُلِّهِنَّ قِرَاءَةٌ؟ قَالَ: «نَعَمْ» . قُلْتُ: هَلْ فِيهِنَّ تَسْلِيمٌ فَاصِلٌ؟ قَالَ: «لَا»
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلتے وقت چار رکعت ہمیشہ پڑھتے تھے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمیشہ یہ چار رکعت سورج ڈھلتے وقت پڑھتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج ڈھلتے وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں، پھر ظہر کی نماز پڑھنے سے فارغ ہونے تک بند نہیں کیے جاتے۔ تو میں چاہتا ہوں کہ اس وقت میرا نیکی کا کوئی عمل اوپر جائے۔ میں نے عرض کیا: کیا ان سب رکعتوں میں قراۃ ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! میں نے عرض کیا: کیا ان میں سلام کے ساتھ فصل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«سنن ابي داود (1270)، وقال: عبيدة ضعيف، سنن ابن ماجه (1157)، مسند عبد بن حميد (226)»
اس کے راوی عبیدہ بن معتب کے بارے میں حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے فرمایا: ضعیف اور آخری عمر میں مختلط (یعنی مخبوط الحواس) ہوگیا تھا۔۔۔ (تقریب التہذیب: 4416، بحوالہ انوار الصحیفہ ص 53)
یہ روایت اپنے تمام شواہد کے ساتھ ضعیف ہی ہے، نیز حدیث سابق (286) بھی اس کے خلاف ہے۔
حدیث نمبر: 293
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني احمد بن منيع قال: حدثنا ابو معاوية قال: حدثنا عبيدة، عن إبراهيم، عن سهم بن منجاب، عن قزعة، عن قرثع، عن ابي ايوب الانصاري، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوهأَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَهْمِ بْنِ مِنْجَابٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ قَرْثَعٍ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
قرثع نے سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا حدیث کی مثل روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«سنن ابي داود (1270)، وقال: عبيدة ضعيف، سنن ابن ماجه (1157)، مسند عبد بن حميد (226)»
اس کے راوی عبیدہ بن معتب کے بارے میں حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے فرمایا: ضعیف اور آخری عمر میں مختلط (یعنی مخبوط الحواس) ہوگیا تھا۔۔۔ (تقریب التہذیب: 4416، بحوالہ انوار الصحیفہ ص 53)
یہ روایت اپنے تمام شواہد کے ساتھ ضعیف ہی ہے، نیز حدیث سابق (286) بھی اس کے خلاف ہے۔
32. صلٰوۃ الزوال پڑھنے کی حکمت
حدیث نمبر: 294
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن المثنى قال: حدثنا ابو داود قال: حدثنا محمد بن مسلم بن ابي الوضاح، عن عبد الكريم الجزري، عن مجاهد، عن عبد الله بن السائب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي اربعا بعد ان تزول الشمس قبل الظهر وقال: «إنها ساعة تفتح فيها ابواب السماء، فاحب ان يصعد لي فيها عمل صالح» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي الْوَضَّاحِ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي أَرْبَعًا بَعْدَ أَنْ تَزُولَ الشَّمْسُ قَبْلَ الظُّهْرِ وَقَالَ: «إِنَّهَا سَاعَةٌ تُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، فَأُحِبُّ أَنْ يَصْعَدَ لِي فِيهَا عَمَلٌ صَالِحٌ»
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زوال شمس کے بعد ظہر سے قبل چار رکعت پڑھتے تھے اور فرماتے: یہ ایک ایسا وقت ہے جس میں آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں تو میں پسند کرتا ہوں کہ اس میں میرا کوئی نیک عمل اوپر جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 478، وقال: ”حسن غريب“ وعنه البغوي فى شرح السنة 465/3 ح 890)، السنن الكبريٰ للنسائي (331)»
33. ظہر سے پہلے کی چار رکعتوں میں بھی لمبی قراءت کرنا
حدیث نمبر: 295
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو سلمة يحيى بن خلف قال: حدثنا عمر بن علي المقدمي، عن مسعر بن كدام، عن ابي إسحاق، عن عاصم بن ضمرة، عن علي، انه «كان يصلي قبل الظهر اربعا، وذكر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصليها عند الزوال ويمد فيها» حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ كِدَامٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّهُ «كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا، وَذَكَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّيهَا عِنْدَ الزَّوَالِ وَيَمُدُّ فِيهَا»
عاصم بن ضمرہ فرماتے ہیں کہ سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نماز ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھا کرتے تھے اور انہوں نے ذکر کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی زوال کے وقت انہیں پڑھتے تھے اور ان میں قرات لمبی کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حسن» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 424، بأصله مختصرا وقال: حديث حسن)، سنن ابن ماجه (1161)، السنن الكبريٰ للنسائي (119/2 ح875)، صحيح ابن خزيمه (1211)»
فائدہ: اسے امام شعبہ نے بھی ابواسحاق السبیعی سے بیان کیا ہے۔ دیکھئے سنن ترمذی (598، 599)
اور شعبہ کی ابواسحاق سے روایت سماع پر محمول ہوتی ہے۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.