الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک کا بیان
1. سالوں کی تعین کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک
حدیث نمبر: 379
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، قال: حدثنا روح بن عبادة، قال: حدثنا زكريا بن إسحاق، قال: حدثنا عمرو بن دينار، عن ابن عباس قال: «مكث النبي صلى الله عليه وسلم بمكة ثلاث عشرة سنة يوحى إليه، وبالمدينة عشرا، وتوفي وهو ابن ثلاث وستين» حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَا بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «مَكَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ سَنَةً يُوحَى إِلَيْهِ، وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرًا، وَتُوُفِّيَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ»
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (بعثت کے بعد) تیرہ برس مکہ مکرمہ میں مقیم رہے اور دس برس مدینہ منورہ میں گزارے، اور تریسٹھ سال کی عمر میں وفات پائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 3652، وقال: حسن غريب من حديث عمرو بن دينار)، صحيح بخاري (3903)، صحيح مسلم (2351)»
2. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تریسٹھ برس کی عمر پائی
حدیث نمبر: 380
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد بن جعفر، عن شعبة، عن ابي إسحاق، عن عامر بن سعد، عن جرير، عن معاوية، انه سمعه يخطب قال: «مات رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن ثلاث وستين» وابو بكر وعمر، وانا ابن ثلاث وستينحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَخْطُبُ قَالَ: «مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ» وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَأَنَا ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ
جریر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا امیر معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما سے خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے یہ سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر صدیق اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما تریسٹھ تریسٹھ برس کی عمر میں فوت ہوئے، اور میں بھی تریسٹھ برس کی عمر کو پہنچ چکا ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 3653، وقال: حسن صحيح)، صحيح مسلم (2352)»
3. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی عمر کی تریسٹھ بہاریں دیکھیں
حدیث نمبر: 381
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا حسين بن مهدي البصري، قال: حدثنا عبد الرزاق، عن ابن جريج، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة: «ان النبي صلى الله عليه وسلم مات وهو ابن ثلاث وستين سنة» حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ سَنَةً»
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تریسٹھ برس کی عمر میں وفات پائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 3654، وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (3536)، صحيح مسلم (2349)»
4. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک پینسٹھ برس تھی؟
حدیث نمبر: 382
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، ويعقوب بن إبراهيم الدورقي، قالا: حدثنا إسماعيل بن علية، عن خالد الحذاء، قال: انبانا عمار مولى بني هاشم قال: سمعت ابن عباس يقول:" توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن خمس وستينحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمَّارٌ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ:" تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ خَمْسٍ وَسِتِّينَ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پینسٹھ کی عمر میں فو ت ہوئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده حسن» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 3650، وقال: حسن الاسناد صحيح)، صحيح مسلم (2353)»
5. مدینہ منورہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم دس سال اقامت پذیر رہے
حدیث نمبر: 383
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، ومحمد بن ابان، قالا: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن الحسن، عن دغفل بن حنظلة: «ان النبي صلى الله عليه وسلم قبض وهو ابن خمس وستين» قال ابو عيسى: ودغفل لا نعرف له سماعا من النبي صلى الله عليه وسلم وكان في زمن النبي صلى الله عليه وسلم رجلاحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ دَغْفَلِ بْنِ حَنْظَلَةَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبِضَ وَهُوَ ابْنُ خَمْسٍ وَسِتِّينَ» قَالَ أَبُو عِيسَى: وَدَغْفَلُ لَا نَعْرِفُ لَهُ سَمَاعًا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا
دغفل بن حنظلہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پینسٹھ برس کی عمر میں فوت ہوئے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں: ہمیں دغفل کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سماع معلوم نہیں، البتہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں موجود تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حسن» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 3652، وتكلم فيه)، وصححه الذهبي فى السيرة النبوية (ص574)»
اس حدیث کی سند کئی وجہ سے ضعیف ہے، جن میں سے دو درج ذیل ہیں:
➊ قتادہ مدلس تھے اور یہ روایت عن سے ہے۔
➋ حسن بصری مدلس تھے اور یہ روایت معنعن (عن سے) ہے۔
مزید یہ کہ خود امام ترمذی نے اس روایت پر جرح کر رکھی ہے اور دغفل بن حنظلہ کے صحابی ہونے میں شک کا اظہار کیا ہے۔
سابق حدیث (382) اس کا حسن لذاتہ شاہد ہے، جس کے ساتھ یہ ضعیف روایت بھی حسن یعنی حسن لغیرہ ہے اور حسن لغیرہ کی دو قسمیں بیان کی جاتی ہیں:
① بذات خود ضعیف سند ہے، لیکن اس کا حسن لذاتہ یا صحیح شاہد موجود ہے، لہٰذا اسے حسن قرار دینے اور اس سے استدلال میں کوئی حرج نہیں ہے، اگرچہ یہ ضروری نہیں ہے کہ جو حدیث سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کی ہو، وہی حدیث دغفل رضی اللہ عنہ یا رحمہ اللہ نے بھی ضرور بیان کی ہو۔!
② سند بذاتِ خود ضعیف ہے اور اس کے تمام شواہد ومتابعات بھی ضعیف ہیں۔ ایسی روایت حسن نہیں، بلکہ ضعیف ہوتی ہے۔
امام ترمذی کی مذکورہ جرح سے ثابت ہوا کہ وہ حسن لغیرہ کی مذکورہ دونوں قسموں کے قائل نہیں تھے، لہٰذا یہ اظہر من الشّمس ہے کہ وہ ضعیف ضعیف والی حسن لغیرہ روایت کو حجت نہیں سمجھتے تھے۔
فائدہ: جو لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں نوجوان تھے اور اسلام قبول کرچکے تھے مگر ان کا صحابی ہونا ثابت نہیں ہے، انھیں مخضرم کہا جاتا ہے، لہٰذا امام ترمذی رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق دغفل رحمہ اللہ مخضرم تھے اور کبار تابعین میں سے تھے۔ واللہ اعلم
6. باب
حدیث نمبر: 384
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، قال: حدثنا معن، حدثنا مالك بن انس، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن انس بن مالك، انه سمعه يقول: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس بالطويل البائن، ولا بالقصير، ولا بالابيض الامهق، ولا بالآدم، ولا بالجعد القطط، ولا بالسبط، بعثه الله تعالى على راس اربعين سنة، فاقام بمكة عشر سنين، وبالمدينة عشر سنين، وتوفاه الله على راس ستين سنة وليس في راسه ولحيته عشرون شعرة بيضاء» حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بِالطَّوِيلِ الْبَائِنِ، وَلَا بِالْقَصِيرِ، وَلَا بِالْأَبْيَضِ الْأَمْهَقِ، وَلَا بِالْآدَمِ، وَلَا بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ، وَلَا بِالسَّبْطِ، بَعَثَهُ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى رَأْسِ أَرْبَعِينَ سَنَةً، فَأَقَامَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ، وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ، وَتَوَفَّاهُ اللَّهُ عَلَى رَأْسِ سِتِّينَ سَنَةً وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ عِشْرُونَ شَعْرَةً بَيْضَاءَ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ تو زیادہ دراز قامت تھے اور نہ ہی پست قامت تھے، رنگ مبارک نہ بہت زیادہ سفید تھا نہ ہی زیادہ گندمی، بال مبارک نہ ہی زیادہ گھنگھریالے تھے نہ ہی بالکل سیدھے تھے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو چالیس سال کی عمر میں مبعوث فرمایا: (بعثت کے بعد) دس سال مکہ مکرمہ میں اور دس سال مدینہ منورہ میں مقیم رہے ساٹھ برس کی عمر میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو فوت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہیں تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح بخاري (3548)، وصحيح مسلم (2347)»
نیز دیکھئے حدیث سابق: 1
حدیث نمبر: 385
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن انس، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن انس بن مالك، نحوهحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، نَحْوَهُ
ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا حدیث کی طرح روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح بخاري (3548)، وصحيح مسلم (2347)»
نیز دیکھئے حدیث سابق: 1


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.