الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
حدیث نمبر: 1066
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل، اخبرني عبد الحميد صاحب الزيادي، حدثنا عبد الله بن الحارث ابن عم محمد بن سيرين، ان ابن عباس، قال لمؤذنه في يوم مطير:" إذا قلت: اشهد ان محمدا رسول الله، فلا تقل: حي على الصلاة، قل: صلوا في بيوتكم"، فكان الناس استنكروا ذلك، فقال: قد فعل ذا من هو خير مني، إن الجمعة عزمة، وإني كرهت ان اخرجكم فتمشون في الطين والمطر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ صَاحِبُ الزِّيَادِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ابْنِ عَمِّ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ لِمُؤَذِّنِهِ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ:" إِذَا قُلْتُ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَلَا تَقُلْ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قُلْ: صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ"، فَكَأَنَّ النَّاسَ اسْتَنْكَرُوا ذَلِكَ، فَقَالَ: قَدْ فَعَلَ ذَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي، إِنَّ الْجُمُعَةَ عَزْمَةٌ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُخْرِجَكُمْ فَتَمْشُونَ فِي الطِّينِ وَالْمَطَرِ.
محمد بن سیرین کے چچا زاد بھائی عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بارش کے دن اپنے مؤذن سے کہا: جب تم «أشهد أن محمدا رسول الله» کہنا تو اس کے بعد «حي على الصلاة» نہ کہنا بلکہ اس کی جگہ «صلوا في بيوتكم» لوگو! اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو کہنا، لوگوں نے اسے برا جانا تو انہوں نے کہا: ایسا اس ذات نے کیا ہے جو مجھ سے بہتر تھی (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے)، بیشک جمعہ واجب ہے، لیکن مجھے یہ بات گوارہ نہ ہوئی کہ میں تم کو کیچڑ اور پانی میں (جمعہ کے لیے) آنے کی زحمت دوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 10 (616)، 41(668)، والجمعة 14 (901)، صحیح مسلم/المسافرین 3 (699)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 35 (939)، (تحفة الأشراف: 5783)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/277) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Sirin said: Ibn Abbas said to his Muadhdhin on a rainy day: “when you utter the words ‘ I testify that Muhammad is the Messenger of Allah, ” do not say, ” Come to prayer” but say “Pray at your homes, ” By this (announcement) the people were surprised. He said: One who was better than me has done it. The Friday prayer is an obligatory duty. But I disliked to put you to hardship so that you might walk in mud and rain.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1061


قال الشيخ الألباني: صحيح
217. باب الْجُمُعَةِ لِلْمَمْلُوكِ وَالْمَرْأَةِ
217. باب: غلام اور عورت کے لیے جمعہ کا حکم کیا ہے؟
Chapter: The Friday Prayer For The Slave And The Woman.
حدیث نمبر: 1067
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عباس بن عبد العظيم، حدثني إسحاق بن منصور، حدثنا هريم، عن إبراهيم بن محمد بن المنتشر، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الجمعة حق واجب على كل مسلم في جماعة إلا اربعة: عبد مملوك، او امراة، او صبي، او مريض". قال ابو داود: طارق بن شهاب قد راى النبي صلى الله عليه وسلم ولم يسمع منه شيئا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا هُرَيْمٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْجُمُعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فِي جَمَاعَةٍ إِلَّا أَرْبَعَةً: عَبْدٌ مَمْلُوكٌ، أَوِ امْرَأَةٌ، أَوْ صَبِيٌّ، أَوْ مَرِيضٌ". قَالَ أَبُو دَاوُد: طَارِقُ بْنُ شِهَابٍ قَدْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْهُ شَيْئًا.
طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کی نماز جماعت سے ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے سوائے چار لوگوں: غلام، عورت، نابالغ بچہ، اور بیمار کے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: طارق بن شہاب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے مگر انہوں نے آپ سے کچھ سنا نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4981) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Tariq ibn Shihab: The Prophet ﷺ said: The Friday prayer in congregation is a necessary duty for every Muslim, with four exceptions; a slave, a woman, a boy, and a sick person. Abu Dawud said: Tariq bin Shihab had seen the Prophet ﷺ but not heard anything from him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1062


قال الشيخ الألباني: صحيح
218. باب الْجُمُعَةِ فِي الْقُرَى
218. باب: دیہات (گاؤں) میں جمعہ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: The Friday Prayer In Villages.
حدیث نمبر: 1068
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، ومحمد بن عبد الله المخرمي لفظه، قالا: حدثنا وكيع، عن إبراهيم بن طهمان، عن ابي جمرة، عن ابن عباس، قال: إن اول جمعة جمعت في الإسلام بعد جمعة جمعت في مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة لجمعة جمعت بجواثاء قرية من قرى البحرين. قال عثمان: قرية من قرى عبد القيس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِيُّ لَفْظُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إِنَّ أَوَّلَ جُمُعَةٍ جُمِّعَتْ فِي الْإِسْلَامِ بَعْدَ جُمُعَةٍ جُمِّعَتْ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ لَجُمُعَةٌ جُمِّعَتْ بِجُوَاثَاءَ قَرْيَةٌ مِنْ قُرَى الْبَحْرَيْنِ. قَالَ عُثْمَانُ: قَرْيَةٌ مِنْ قُرَى عَبْدِ الْقَيْسِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہتے ہیں اسلام میں مسجد نبوی میں جمعہ قائم کئے جانے کے بعد پہلا جمعہ قریہ جواثاء میں قائم کیا گیا، جو علاقہ بحرین ۱؎ کا ایک گاؤں ہے، عثمان کہتے ہیں: وہ قبیلہ عبدالقیس کا ایک گاؤں ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجمعة 11 (892)، والمغازي 69 (4371)، (تحفة الأشراف: 6529) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہاں بحرین سے مراد سعودی عرب کا مشرقی علاقہ ہے، جواثی منطقہ احساء کے ہفوف نامی شہر کے ایک گاؤں میں واقع ہے۔
۲؎: اس حدیث سے اور اس کے بعد والی حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ گاؤں میں پڑھنا درست ہے، اس لئے کہ جواثی اور ہزم النبیت دونوں گاؤں ہیں، بعض لوگ کہتے ہیں کہ قریہ کا اطلاق عربی میں گاؤں اور شہر دونوں پر ہوتا ہے، اس لئے یہ استدلال تام نہیں، جب کہ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ جواثی بحرین کا ایک شہر ہے اور ہزم النبیت مدینہ ہی کا ایک حصہ ہے۔ اس سلسلے میں بہتر طریق استدلال یہ ہے کہ جمعہ کی فرضیت آیت اور حدیث سے مطلق ثابت ہے اس میں شہر کی قید نہیں، لہذا اس قید کا اضافہ کرنا کتاب اللہ پر زیادتی ہے، جو حنفیہ کے نزدیک حدیث مشہور ہی سے جائز ہے، اس سلسلہ میں علی رضی اللہ عنہ کی جو روایت: «لا جمعة ولا تشريق إلا في مصر جامع» پیش کی جاتی ہے وہ دراصل موقوف روایت ہے، امام احمد نے اس کے مرفوع ہونے کی تضعیف کی ہے اس لئے اس سے خود حنفیہ کے اصول کے مطابق کتاب اللہ پر زیادتی جائز نہیں کیوں کہ وہ استدلال کے قابل نہیں۔ ابن ابی شیبہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ آپ نے بحرین والوں کو لکھا کہ تم لوگ جمعہ پڑھو جہاں بھی رہو ان کا یہ حکم شہر اور گاؤں دونوں کو عام ہے، اسی طرح بیہقی نے بھی عمر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ جمعہ واجب ہے ہر گاؤں پر اگرچہ اس میں صرف چار ہی آدمی ہوں، اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور دیگر صحابہ سے شہر اور صحراء دونوں جگہ میں جمعہ پڑھنا ثابت ہے۔

bn Abbas said: The Friday prayer first offered in Islam after the Friday prayer offered in the mosque of the Messenger of Allah ﷺ is Friday prayer offered at Juwatha, a village from the villages of al-Bahrain. The narrator Uthman said: it is a village from the village of the tribe of Abd al-Qais.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1063


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1069
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ابن إدريس، عن محمد بن إسحاق، عن محمد بن ابي امامة بن سهل، عن ابيه، عن عبد الرحمن بن كعب بن مالك، وكان قائد ابيه بعد ما ذهب بصره، عن ابيه كعب بن مالك، انه كان إذا سمع النداء يوم الجمعة ترحم لاسعد بن زرارة، فقلت له: إذا سمعت النداء ترحمت لاسعد بن زرارة، قال: لانه اول من جمع بنا في هزم النبيت من حرة بني بياضة في نقيع، يقال له: نقيع الخضمات، قلت: كم انتم يومئذ؟ قال: اربعون.
(موقوف) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، وَكَانَ قَائِدَ أَبِيهِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ بَصَرُهُ، عَنْ أَبِيهِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ تَرَحَّمَ لِأَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ، فَقُلْتُ لَهُ: إِذَا سَمِعْتَ النِّدَاءَ تَرَحَّمْتَ لِأَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ، قَالَ: لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ جَمَّعَ بِنَا فِي هَزْمِ النَّبِيتِ مِنْ حَرَّةِ بَنِي بَيَاضَةَ فِي نَقِيعٍ، يُقَالُ لَهُ: نَقِيعُ الْخَضَمَاتِ، قُلْتُ: كَمْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: أَرْبَعُونَ.
عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک اپنے والد کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کی بصارت چلی جانے کے بعد وہ ان کے راہبر تھے، وہ کہتے ہیں کہ کعب بن مالک رضی اللہ عنہ جب جمعہ کے دن اذان سنتے تو اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے لیے رحمت کی دعا کرتے، عبدالرحمٰن بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ جب آپ اذان سنتے ہیں تو اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: میں ان کے لیے رحمت کی دعا اس لیے کرتا ہوں کہ یہی وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے ہمیں قبیلہ بنو بیاضہ کے حرہ نقیع الخضمات میں واقع (بستی، گاؤں) ھزم النبیت ۱؎ میں جمعہ کی نماز پڑھائی، میں نے پوچھا: اس دن آپ لوگ کتنے تھے؟ کہا: ہم چالیس تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 78 (1082)، (تحفة الأشراف: 11149) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مدینہ سے ایک میل کے فاصلہ پر ایک بستی تھی جس کا نام ہزم النبیت تھا۔

Narrated Kab ibn Malik: Abdur Rahman ibn Kab ibn Malik said: When Kab ibn Malik heard the call to prayer on Friday, he prayed for Asad ibn Zurarah. I asked him: What is the matter that when you hear the call to prayer, you pray for Asad ibn Zurarah? He replied: This is because he held the Friday prayer for the first time for us at Hazm an-Nabit of Harrah belonging to Banu Bayadah in Naqi', called Naqi' al-Khadumat. I asked him: How many were you at that time ? He said: Forty.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1064


قال الشيخ الألباني: حسن
219. باب إِذَا وَافَقَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ يَوْمَ عِيدٍ
219. باب: جمعہ اور عید ایک دن پڑے تو کیا کرنا چاہئے؟
Chapter: If ’Eid Occurs On A Friday.
حدیث نمبر: 1070
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا إسرائيل، حدثنا عثمان بن المغيرة، عن إياس بن ابي رملة الشامي، قال: شهدت معاوية بن ابي سفيان وهو يسال زيد بن ارقم، قال: اشهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عيدين اجتمعا في يوم؟ قال: نعم، قال: فكيف صنع؟ قال: صلى العيد، ثم رخص في الجمعة، فقال:" من شاء ان يصلي فليصل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ أَبِي رَمْلَةَ الشَّامِيِّ، قَالَ: شَهِدْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَهُوَ يَسْأَلُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، قَالَ: أَشَهِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِيدَيْنِ اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكَيْفَ صَنَعَ؟ قَالَ: صَلَّى الْعِيدَ، ثُمَّ رَخَّصَ فِي الْجُمُعَةِ، فَقَالَ:" مَنْ شَاءَ أَنْ يُصَلِّيَ فَلْيُصَلِّ".
ایاس بن ابی رملۃ شامی کہتے ہیں کہ میں معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا اور وہ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھ رہے تھے کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو عیدوں میں جو ایک ہی دن آ پڑی ہوں حاضر رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، معاویہ نے پوچھا: پھر آپ نے کس طرح کیا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز پڑھی، پھر جمعہ کی رخصت دی اور فرمایا: جو جمعہ کی نماز پڑھنی چاہے پڑھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/العیدین 31 (1592)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 166 (1310)، (تحفة الأشراف: 3657)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/372)، سنن الدارمی/الصلاة 225 (1653) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سلسلے میں وارد تمام احادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ ذاتی طور پر مسلمان کو اختیار ہے کہ عید کی نماز کے بعد چاہے تو جمعہ نہ پڑھ کر صرف ظہر پڑھ لے اسی طرح جس مسجد میں جمعہ نہیں قائم ہوتا اس میں لوگ ظہر پڑہ لیں، لیکن جس مسجد میں جمعہ قائم ہوتا ہو وہاں جمعہ قائم ہو گا، کیوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیز عثمان رضی اللہ عنہ نے عام لوگوں کو جمعہ کی چھوٹ دے کر فرمایا: ہم تو جمعہ پڑھیں گے۔

Narrated Zayd ibn Arqam: Ilyas ibn Abu Ramlah ash-Shami said: I witnessed Muawiyah ibn Abu Sufyan asking Zayd ibn Arqam: Did you offer along with the Messenger of Allah ﷺ the Friday and Eid prayers synchronised on the same day? He said: Yes. He asked: How did he do? He replied: He offered the Eid prayer, then granted concession to offer the Friday prayer, and said: If anyone wants to offer it, he may offer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1065


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1071
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن طريف البجلي، حدثنا اسباط، عن الاعمش، عن عطاء بن ابي رباح، قال: صلى بنا ابن الزبير في يوم عيد في يوم جمعة اول النهار، ثم رحنا إلى الجمعة" فلم يخرج إلينا فصلينا وحدانا" وكان ابن عباس بالطائف، فلما قدم ذكرنا ذلك له، فقال: اصاب السنة.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْبَجَلِيُّ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ: صَلَّى بِنَا ابْنُ الزُّبَيْرِ فِي يَوْمِ عِيدٍ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ أَوَّلَ النَّهَارِ، ثُمَّ رُحْنَا إِلَى الْجُمُعَةِ" فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْنَا فَصَلَّيْنَا وُحْدَانًا" وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ بِالطَّائِفِ، فَلَمَّا قَدِمَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: أَصَابَ السُّنَّةَ.
عطاء بن ابورباح کہتے ہیں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے ہمیں جمعہ کے دن صبح سویرے عید کی نماز پڑھائی، پھر جب ہم نماز جمعہ کے لیے چلے تو وہ ہماری طرف نکلے ہی نہیں، بالآخر ہم نے تنہا تنہا نماز پڑھی ۱؎ ابن عباس رضی اللہ عنہما اس وقت طائف میں تھے، جب وہ آئے تو ہم نے ان سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے کہا: انہوں (ابن زبیر رضی اللہ عنہ) نے سنت پر عمل کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/صلاة العیدین (886)، (تحفة الأشراف: 5896) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ظہر پڑھی کیونکہ جمعہ کے لئے جماعت ضروری ہے اس کے بغیر جمعہ صحیح نہیں۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: Ata ibn Abu Rabah said: Ibn az-Zubayr led us in the Eid prayer on Friday early in the morning. When we went to offer the Friday, he did not come out to us. So we prayed ourselves alone. At that time Ibn Abbas was present in at-Taif. When he came to us, we mentioned this (incident) to him. He said: He followed the sunnah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1066


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1072
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا يحيى بن خلف، حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، قال: قال عطاء: اجتمع يوم جمعة ويوم فطر على عهد ابن الزبير، فقال: عيدان اجتمعا في يوم واحد، فجمعهما جميعا فصلاهما ركعتين بكرة لم يزد عليهما حتى صلى العصر.
(موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ عَطَاءٌ: اجْتَمَعَ يَوْمُ جُمُعَةٍ وَيَوْمُ فِطْرٍ عَلَى عَهْدِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: عِيدَانِ اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ، فَجَمَعَهُمَا جَمِيعًا فَصَلَّاهُمَا رَكْعَتَيْنِ بُكْرَةً لَمْ يَزِدْ عَلَيْهِمَا حَتَّى صَلَّى الْعَصْرَ.
عطاء کہتے ہیں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں جمعہ اور عید دونوں ایک ہی دن اکٹھا ہو گئے تو آپ نے کہا: ایک ہی دن میں دونوں عیدیں اکٹھا ہو گئی ہیں، پھر آپ نے دونوں کو ملا کر صبح کے وقت صرف دو رکعت پڑھ لی، اس سے زیادہ نہیں پڑھی یہاں تک کہ عصر پڑھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5283) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دراصل عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما گھر سے نکلے ہی نہیں (جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے) اس سے لوگوں نے یہ سمجھا کہ انہوں نے ظہر بھی نہیں پڑھی، حالانکہ ایسی بات نہیں، آپ نے گھر میں ظہر پڑھ لی تھی، کیونکہ عید کے دن جمعہ معاف ہے ظہر نہیں۔ یہ اسلام کا عام قاعدہ ہے کہ جس سے جمعہ کی فرضیت ساقط ہے اس کے لئے ظہر پڑھنی ضروری ہے۔

Ata said: The Friday and the ‘id prayers synchronized during the time of Ibn al-Zubair. He said: Two festivals (‘id and Friday) synchronized on the same day. He combined them and offered two rak’ahs in the morning and did not add anything to them until he offered the afternoon prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1067


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1073
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المصفى، وعمر بن حفص الوصابي المعنى، قالا: حدثنا بقية، حدثنا شعبة، عن المغيرة الضبي، عن عبد العزيز بن رفيع، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" قد اجتمع في يومكم هذا عيدان، فمن شاء اجزاه من الجمعة، وإنا مجمعون". قال عمر: عن شعبة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، وَعُمَرُ بْنُ حَفْصٍ الْوَصَّابِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ الضَّبِّيِّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" قَدِ اجْتَمَعَ فِي يَوْمِكُمْ هَذَا عِيدَانِ، فَمَنْ شَاءَ أَجْزَأَهُ مِنَ الْجُمُعَةِ، وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ". قَالَ عُمَرُ: عَنْ شُعْبَةَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے آج کے اس دن میں دو عیدیں اکٹھا ہو گئی ہیں، لہٰذا رخصت ہے، جو چاہے عید اسے جمعہ سے کافی ہو گی اور ہم تو جمعہ پڑھیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 166 (1311)، (تحفة الأشراف: 12827) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: Two festivals ('Id and Friday) have synchronised on this day. If anyone does not want to offer the Friday prayer, the Eid prayer is sufficient for him. But we shall offer the Friday prayer. This tradition has been narrated by Umar from Shubah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1068


قال الشيخ الألباني: صحيح
220. باب مَا يُقْرَأُ فِي صَلاَةِ الصُّبْحِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
220. باب: جمعہ کے دن فجر میں کون سی سورۃ پڑھے؟
Chapter: What Is Recited During The Subh Prayer On Friday.
حدیث نمبر: 1074
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن مخول بن راشد، عن مسلم البطين، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يقرا في صلاة الفجر يوم الجمعة تنزيل السجدة، و هل اتى على الإنسان حين من الدهر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُخَوَّلِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ تَنْزِيلُ السَّجْدَةَ، و هَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ حِينٌ مِنَ الدَّهْرِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن فجر میں سورۃ السجدة اور «هل أتى على الإنسان حين من الدهر» پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجمعة 17 (879)، سنن الترمذی/الصلاة 258 (520)، سنن النسائی/الافتتاح 47 (956، 957)، والجمعة 38 (1422)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 6 (821)، مسند احمد (1/226، 307، 316، 328، 334، 354)، (تحفة الأشراف: 5613) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said: the Messenger of Allah ﷺ used to recite in the morning prayer on Friday Surah Tanzil al-Sajdah (xxxii. ) and Surah al-Dahr (lxxi. ).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1069


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1075
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، عن مخول بإسناده ومعناه،" وزاد في صلاة الجمعة بسورة الجمعة إذا جاءك المنافقون.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُخَوَّلٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ،" وَزَادَ فِي صَلَاةِ الْجُمُعَةِ بِسُورَةِ الْجُمُعَةِ إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ.
اس طریق سے بھی مخول سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں انہوں نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ میں سورۃ الجمعہ اور «إذا جاءك المنافقون» پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5613) (صحیح)» ‏‏‏‏

This tradition has also been transmitted through a different chain of narrators. This version adds: In the Friday prayer he would recite Surah al-Jumu’ah (lxxi) and Surah al-Munafiqunn.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1070


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.